Tuesday, 31 August 2021

پیام فرقان - 10



🎯ائمہ مساجد کی عظمت اور جاہل ذمہ دارانِ مساجد!


✍️بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


اسلام میں امامت کا درجہ اور منصب بہت اہم باعزت وعظمت والا ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہیکہ آج کل اگر مساجد کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہیکہ اکثر مساجد میں ائمہ کرام کی ناقدری ایک عام وبا کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ بالخصوص ذمہ داران مساجد کے پاس تو امام و مؤذن کی کوئی قدر ہی نظر نہیں آتی، یہاں تک کہ بعض دفعہ امام و مؤذن پر ارکان کمیٹی کا ظلم و ستم ناقابل بیان ہوتا ہے۔ ہر دوسری مسجد میں مظلوم امام پر ظالم کمیٹیوں کا ظلم عروج پر ہے۔ اسکی ایک بنیادی وجہ یہ ہیکہ مسجد کی کمیٹی کا انتخاب شریعت کے اصولوں پر نہیں ہوتا۔ دارالافتاء دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام فرماتے ہیں کہ ”مسجد کمیٹی کے لیے ایسے افراد کا انتخاب ہونا چاہیے جو دیانت دار اور دین دار ہوں، فسق وفجور کی چیزوں مثلاً ترکِ نماز، فلم بینی اور ڈاڑھی منڈوانے سے بچتے ہوں نیز ان کے اندر انتظامی امور کو سمجھنے اور انہیں انجام دینے کی صلاحیت بھی ہو، انتخاب مذکورہ بالا اوصاف کے حامل لوگوں کا ہی ہونا چاہیے، خائن، فسق وفجور میں مبتلا بے نمازی یا ریش تراشیدہ کو امور مسجد کے ذمے داری سونپنا جائز نہیں ہے“ ( فتاویٰ دارالعلوم : 154220)۔ معلوم ہوا کہ مسجد کمیٹی کے انتخاب کے بھی کچھ اصول ہیں لیکن آج کل مسجد کمیٹی کا انتخاب شریعت کے ان اصولوں کے برخلاف ہوتا ہے اور مساجد کے ذمہ داران میں اکثر لوگ فسق و فجور میں مبتلا، بے نمازی، فلم بینی اور ڈاڑھی منڈھے ہی شامل رہتے ہیں۔ اب جسے شریعت کی شین اور مسجد کی میم کا بھی علم نہ ہو وہ امام و مؤذن کی قدر کیا جانے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ایک طرف ہم ایک شخص کو اپنا امام یعنی سردار بھی تسلیم کررہے ہیں تو وہیں دوسری طرف اس کی ناقدری بھی کررہے ہیں، جو شرعاً و اخلاقاً کسی بھی طرح درست نہیں ہے اور سراسر غلط اور عذاب کا باعث ہے۔  حضرت مفتی عبد الرحیم صاحب لاجپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ”فی زمانہ یہ ذمہ داری متولیانِ مسجد اور محلہ و بستی کے بااثر لوگوں کی ہے، ان کو اس اہم مسئلہ پر توجہ دینا بہت ضروری ہے، ائمہ مساجد کے ساتھ اعزاز و احترام کا معاملہ کریں، ان کو اپنا مذہبی پیشوا اور سردار سمجھیں، ان کو دیگر ملازمین اور نوکروں کی طرح سمجھنا منصبِ امامت کی سخت توہین ہے، یہ بہت ہی اہم دینی منصب ہے، پیشہ ور ملازمتوں کی طرح کوئی ملازمت نہیں ہے، جانبین سے اس عظیم منصب کے احترام، وقار، عزت، عظمت کی حفاظت ضروری ہے ۔“ (فتاویٰ رحیمیہ ۹/ ۲۹۳جدید)۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مسجد کمیٹی کے انتخاب میں شریعت کے اصولوں کی پابندی کریں اور مساجد پر سے احمقوں اور جاہلوں کی اجارہ داری ختم کرانے کی کوشش کریں۔ کیونکہ امام و مؤذن کا عزت و احترام کرنا ہر ایک مسلمان بالخصوص ذمہ داران مساجد پر لازم ہے۔



فقط و السلام

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

30؍ اگست 2021ء بروز پیر

+918495087865

mdfurqan7865@gmail.com


#PayameFurqan #پیام_فرقان

#ShortArticle #MTIH #TIMS #Islam #Imam #Mauzin

Sunday, 29 August 2021

پیام فرقان - 09



🎯غلبہ اسلام پوری دنیا پر آکر رہیگا!


✍️بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


امریکہ دنیا میں اپنی اقدار نافذ کرنا چاہتا ہے اور اسلام امریکہ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ یہی وجہ ہیکہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے جبکہ ہر جگہ مسلمان خود ظلم اور دہشت گردی کے شکار ہیں۔ دنیا بھر میں مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے اور اُنہیں ہی دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے کیونکہ مغرب کو خطرہ دہشت گردی سے نہیں بلکہ اسلام، اس کی دعوت اور اس کے حسن سے ہے۔ امریکہ اسلام کے حسن کے دنیا پر آشکارا ہوجانے کے ڈر سے اس کے خلاف شور مچا رہا ہے۔ کفر کی تمام طاقتیں مسلمانوں پر حملہ آور ہیں اور عالم اسلام کے خلاف فوجی، سیاسی، اقتصادی اورثقافتی جنگ جاری ہے اور اسلام کی اقدار اور تہذیب تباہ کردینا چاہتے ہیں۔ لیکن انہیں نہیں معلوم کہ وہ دن دور نہیں جب پوری دُنیا میں ایک بار پھر اسلام کا پرچم لہرائے گا اور دین اسلام غالب آکر رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے سورہ توبہ میں واضح الفاظ میں فرما دیا کہ يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ کہ وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں، اور اللہ اپنی روشنی کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اور اگرچہ کافر ناپسند ہی کریں۔ اور آگے فرمایا هُوَ الَّـذِىٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَـهٝ بِالْـهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٝ عَلَى الـدِّيْنِ كُلِّـهٖ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُـوْنَ کہ اس (اللہ) اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اگرچہ مشرک ناپسند کریں۔ تو معلوم ہوا کہ دین اسلام دنیا میں غالب ہونے کے لئے آیا ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت یعنی قرآن پاک اور دین حق یعنی اسلام دے کر بھیجا ہے تاکہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کردے۔

اس دنیا کے آفاق پر، رحمت کا بادل چھائے گا

اور پاک سے پاکیزہ تر، پورا عالم ہوجائے گا

پھر کفر کا ،الحاد کا، سکہ نہ چلنے پائے گا

پیغمبرِ اسلام کا، پرچم یہاں لہرائے گا

اسلام غالب آئے گا، اسلام غالب آئے گا



فقط و السلام

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

28؍ اگست 2021ء بروز سنیچر

+918495087865

mdfurqan7865@gmail.com


#PayameFurqan #پیام_فرقان

#ShortArticle #MTIH #TIMS #Islam #Muslim

Saturday, 28 August 2021

پیام فرقان - 08




🎯دشمنانِ عمر ؓ کا منھ بند کرنے کیلئے یہ ایک اعزاز خداوندی ہی کافی ہے!


✍️بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


امیر المومنین، خلیفۃ المسلمین حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یکم محرم الحرام سن 24 ھ کو جام شہادت نوش فرمائی۔ اور روضۂ نبوی میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پہلو میں مدفون ہوئے۔ یہ مشیت خداوندی ہی ہے کہ اسلامی سال کی ابتداء ہی شہادت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ہوتی ہے اور پھر مرقد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سرہانے تا قیامت استراحت کیلئے دو گز جگہ بھی عطا ہوگئی۔ قیامت تک جو بھی مسلمان روضۂ اقدس میں سلامی کیلئے حاضر خدمت ہوگا وہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر سلام بھیجے بغیر آگے نہ بڑھ سکے گا۔ دشمنان صحابہ بالخصوص دشمنانِ عمر ؓ کا منہ بند کرنے کیلئے یہ ایک اعزاز خداوندی ہی کافی ہے۔


فقط و السلام

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

28؍ اگست 2021ء بروز سنیچر

+918495087865

mdfurqan7865@gmail.com


#PayameFurqan #پیام_فرقان

#ShortArticle #MTIH #TIMS #UmarFarooq

Wednesday, 25 August 2021

پیام فرقان 07




🎯شہداء کربلا کا پیغام!


✍️بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


نواسۂ رسول، جگر گوشۂ بتول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے جس پامردی اور صبر سے کربلا کے میدان میں مصائب و مشکلات کو برداشت کیا وہ حریت، جرأت اور صبر و استقلال کی لازوال داستان ہے۔ باطل کی قوتوں کے سامنے سرنگوں نہ ہو کر آپ نے حق و انصاف کے اصولوں کی بالادستی، حریت فکر اور خدا کی حاکمیت کا پرچم بلند کرکے اسلامی روایات کی لاج رکھ لی۔ اور انھیں ریگزارِ عجم میں دفن ہونے سے بچا لیا۔ حضرت حسینؓ کا یہ ایثار اور قربانی تاریخ اسلام کا ایک ایسا درخشندہ باب ہے، جو رہروان منزل شوق و محبت اور حریت پسندوں کیلئے ایک اعلیٰ ترین نمونہ ہے۔ نواسۂ رسول حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب، سیرت و کردار اور کارناموں سے تاریخ اسلام کے ہزاروں صفحات روشن ہیں۔ سانحہ کربلا سے ایک اہم پیغام یہ بھی ملتا ہیکہ ”حق کیلئے سر کٹ تو سکتا ہے لیکن باطل کے سامنے سر جکھ نہیں سکتا۔“

مولانا محمد علی جوہر ؒ نے کیا خوب کہا:

قتل حسین اصل میں مرگِ یزید تھا

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد


فقط و السلام

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

25؍ اگست 2021ء بروز چہارشنبہ

+918495087865

mdfurqan7865@gmail.com


#PayameFurqan #پیام_فرقان

#ShortArticle #Karbala #Husain #MTIH #TIMS

Saturday, 21 August 2021

ہندوستان کی آزادی مسلمانوں کی مرہون منت ہے، نئی نسل کو اپنی تاریخ سے واقف کروانا وقت کی اشد ضرورت ہے!



 ہندوستان کی آزادی مسلمانوں کی مرہون منت ہے، نئی نسل کو اپنی تاریخ سے واقف کروانا وقت کی اشد ضرورت ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جشن یوم آزادی کانفرنس سے مولانا اشہد رشیدی، مفتی اشرف عباس قاسمی، مفتی سبیل احمد قاسمی اور مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحبان کا خطاب!


 بنگلور، 19؍ اگست (پریس ریلیز): یوم آزادی کے موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام عظیم الشان آن لائن ”جشن یوم آزادی کانفرنس“ منعقد ہوا۔ جس کی صدارت جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مرادآباد کے مہتمم اور جمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر نواسۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید اشہد رشیدی صاحب نے فرمائی۔ جبکہ کانفرنس کی نگرانی مرکز کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان اور نظامت جمعیۃ علماء رائچور کے صدر مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی نے فرمائی۔ اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا اشہد رشیدی صاحب نے فرمایا کہ ہندوستان کی جنگ آزادی میں مسلمانوں کے کردار کو سمجھنے کیلئے صرف اتنا ہی کافی ہیکہ جو کردار ہمارا ہے وہ کسی کا نہیں ہے، جو کردار ہمارے بزرگوں نے پیش کیا ہے دوسری قومیں اپنے پاس اسکی کوئی مثال نہیں رکھتی ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہیکہ آج مسلم قوم اور ہمارے نوجوان خود اپنے بزرگوں کی تاریخ، کردار اور وطن عزیز کیلئے ان کی قربانیوں سے ناواقف ہے۔ مولانا نے آزادی وطن میں ہمارے بزرگوں کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہندوستان کے طول و عرض پر مسلمانوں نے حکومت کی اور ملک کو سونے کی چڑیا بنایا۔ لیکن جب شاہی خاندان میں بے راہ روی عام ہوگئی تو ایسٹ انڈیا کمپنی نے ملک کی سیاست میں دخل دینا شروع کردیا اور آہستہ آہستہ پورے ملک پر قبضہ جمانا شروع کردیا۔ مولانا نے فرمایا کہ سب سے پہلے انگریز کے خلاف بغاوت اور جہاد کرنے والے مسلمان ہی تھے۔ جنوبی ہند میں حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ انگریز کے خلاف لڑتے ہوئے 1799ء میں جام شہادت نوش فرمالی۔ اور ادھر 1803ء میں حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی ؒنے انگریز کے خلاف جہاد کرنے کا فتویٰ دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ 1857 میں حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ، حضرت مولانا قاسم نانوتویؒ، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ، حافظ ضامن شہید ؒجیسی بزرگ ہستیوں نے انگریز کے خلاف جہاد کیا۔ پھر 1866ء میں دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی گئی تاکہ جنگ آزادی کیلئے ہماری نسلوں کو تیار کیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ 1907ء میں انگریز کے خلاف حضرت شیخ الہندؒ نے ریشمی رول کی تحریک چلائی۔ جس کی وجہ سے انہیں اور انکے شاگرد شیخ الاسلام حضرت مدنیؒ کو مالٹا کی جیل میں قید کردیا گیا۔ پھر 1919ء میں جمعیۃ علماء ہند کی بنیاد رکھی، جس نے برادران وطن کو ساتھ لیکر آزادیٔ وطن کیلئے قربانیاں پیش کیں اور ہزاروں مسلمانوں کی قربانیوں کے بعد بالآخر 1947ء میں ہندوستان آزاد ہوا۔ مولانا نے فرمایا کہ 1803ء سے لیکر 1919ء تک آزادی کے حصول کیلئے صرف مسلمان ہی انگریز سے لڑتے رہے اور ہر طرح کی قربانیاں دیتے رہے جس کی مثال کسی اور قوم کے پاس نہیں ہے۔ مولانا اشہد رشیدی نے موجودہ حالات میں ہماری ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ملک کی فرقہ پرست طاقتیں نفرت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے لہٰذا ان حالات میں ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر قومی اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے اور آپسی ملاپ کو پروان چڑھانا چاہیے۔ اسی کے ساتھ ہمیں اعمال صالحہ کو انجام دیتے ہوئے زندگی کے ہر قدم پر گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا چاہیے کیونکہ اگر وہ راضی ہوگیا تو ساری دنیا ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔


 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند استاذ حدیث حضرت مفتی اشرف عباس قاسمی صاحب نے فرمایا کہ جب ملک کی فرقہ پرست طاقتیں جنگ آزادی میں مسلمانوں کی ناقابل فراموش قربانیوں کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کررہی ہیں، ایسے حالات میں ملک و ملت کو مسلمانوں کی روشن تاریخ سے واقف کروانے کی اشد ضرورت ہے۔ مولانا نے آزادی ہند میں مسلمان بالخصوص دارالعلوم دیوبند کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کے بغیر ہندوستان کی تاریخ آزادی کبھی مکمل نہیں ہوسکتی بلکہ ہندوستان کی آزادی مسلمانوں ہی کی مرہون منت ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ موجودہ حکومت نے 14؍ اگست کو تقسیم کی ہولناک یادوں کے نام پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ حکومت کو چاہیے کہ ملک کے باشندوں کو آزادیٔ وطن کی اصل تاریخ اور تقسیم کی اصل حقیقت اور ذمہ داران سے واقف کروانا چاہئے۔ غلط تاریخ بتاکر اصل تاریخ کو قطعاً مٹانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔


 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء تمل ناڈو کے صدر حضرت مولانا مفتی سبیل احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ، حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ سے لیکر حضرت مولانا قاسم نانوتویؒ، حضرت شیخ الہندؒ اور حضرت شیخ الاسلامؒ تک ہزاروں مسلمان خصوصاً علماء کرام کی قربانیوں سے ہندوستان کو آزادی نصیب ہوئی ہے۔ لہٰذا آج ضرورت ہیکہ ہم نوجوان طبقہ بالخصوص عصری تعلیم یافتہ طبقے کو اپنے اسلاف کی تاریخ سے واقف کروائیں، اسکول و کالج اور مدارس اسلامیہ میں تاریخ آزادی کو نصاب میں داخل کیا جائے، تحریک آزادی میں صف اول میں شامل رہنے والی تنظیم جمعیۃ علماء ہند سے جڑ کر قومی یکجہتی اور پیام انسانیت کو عام کرنی کی کوشش کریں، مجاہدین آزادی کی تاریخ کو پورا سال بیان کریں۔


 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب نے فرمایا کہ ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جاسکتی۔ آج فرقہ پرست طاقتیں مجاہدین آزادی کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کررہی ہیں بالخصوص حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ پر بے جا تنقید کی جاتی ہیں، جو جنگ آزادی کے اولین مجاہدین میں سے ہیں۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ جس طرح آزادی وطن میں تمام مذاہب والوں نے ایک ہوکر قربانیاں پیش کی تھیں اسی طرح اپنے آباؤ اجداد کی روشن تاریخ کی حفاظت اور اس ملک کی ترقی اور سلامتی کیلئے تمام مذاہب والوں کو متحد ہونا پڑے گا اور ایک ہوکر کام کرنا پڑے گا۔


 قابل ذکر ہیکہ اس عظیم الشان جشن یوم آزادی کانفرنس کا آغاز قاری اسامہ کی تلاوت اور قاری فخر الاسلام کبیر نگری کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی نے تمام مہمانان کا استقبال کیا۔ اسٹریم میں مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی خاص طور پر شریک تھے۔اپنے خطاب میں تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کے خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔