مفتی افتخار احمد قاسمی آٹھویں مرتبہ جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر منتخب!
✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ
(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)
خادم القرآن حضرت اقدس مولانا مفتی افتخار احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم کا اتفاق رائے اور بلا مقابلہ جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر کی حیثیت سے آٹھویں مرتبہ انتخاب یقیناً ملت اسلامیہ کے لیے ایک مسرت انگیز اور فخر کا مقام ہے۔ حضرت والا گزشتہ بیس سال سے زائد عرصہ سے اس منصبِ صدارت پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کی قیادت میں جمعیۃ علماء کرناٹک نے جو نمایاں دینی، ملی اور سماجی کارنامے انجام دیے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔ یہ مسلسل انتخاب ملت کے اعتماد، اہل علم کی دعاؤں اور آپ کی خالص دینی جدوجہد کی واضح دلیل ہے۔
حضرت والا کی شخصیت ملک و بیرون ملک میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وہ علم و عمل کے جامع، اخلاق و تواضع کے پیکر، اصول پسندی اور سادگی کے امین اور ملت اسلامیہ ہندیہ کے لیے ایک عظیم قائد ہیں۔ وعظ و نصیحت، درس و تدریس، خطابت و تحریر اور دینی و سماجی میدان میں حضرت والا کی خدمات آبِ زر سے لکھے جانے کے لائق ہیں۔ آپ دارالعلوم دیوبند کے عظیم سپوت اور جنوبِ ہند میں مسلکِ دیوبند کے امین ہیں۔ آپ نے اس خطے میں علمِ دین کی روشنی کو عام کرنے، مدارس و مکاتب کو مستحکم کرنے اور مسلکِ دیوبند کی علمی و فکری خدمات کو نمایاں کرنے میں جو گراں قدر کردار ادا کیا ہے، وہ تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ آپ کی قیادت نے جنوبی ہند کے ہزاروں علماء اور لاکھوں عوام کے دلوں میں دینی بیداری اور عملی استقامت پیدا کرنے میں سنگِ میل کی حیثیت اختیار کی ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی نمایاں اور ہمہ جہت سرگرمیاں حضرت والا کی سرپرستی، دعاؤں اور رہنمائی کا ثمرہ ہیں۔ مرکز کے ہر مرحلہ میں حضرت والا کی فکر مندی اور مخلصانہ مشورے ادارہ کی کامیابی کی ضمانت بنے ہیں۔
اسی موقع پر حضرت والا کی اجمالی سوانح کا ذکر بھی باعث برکت ہے تاکہ ملت ان کی علمی، دینی اور ملی خدمات سے مزید واقفیت حاصل کرے۔
حضرت مفتی افتخار احمد صاحب قاسمی بن خادم القرآن حضرت مولانا مختار احمد صاحب قاسمی رحمہ اللہ 03 مارچ 1968ء بروز اتوار کو بنگلور (کرناٹک) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مدرسہ عربیہ سراج العلوم میسور روڈ بنگلور سے حاصل کی، وہیں قرآن کریم کا ناظرہ اور 1979ء میں حفظِ قرآن مکمل فرمایا۔ 1984ء میں سی ایم اے ہائی اسکول بنگلور سے میٹرک مکمل کیا۔ اس کے بعد 1985ء میں دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں ابتدائی عربی درجات سے تعلیم کا آغاز کیا اور پھر 1989ء میں ام المدارس دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے، جہاں سے 1992ء میں فراغت حاصل کی اور 1993ء میں تخصص فی الافتاء کی تکمیل فرمائی۔
فراغت کے بعد 1994ء میں حضرت والا نے بسم اللہ مسجد، بسم اللہ نگر، بنگلور میں مدرسہ تعلیم القرآن کے نام سے ایک مکتب قائم کیا اور اسی کے ساتھ جمعہ کی خطابت کی ذمہ داری بھی سنبھالی جو آج تک جاری ہے۔ وقت کے ساتھ یہ مکتب ایک عظیم جامعہ کی شکل اختیار کر گیا جہاں درجنوں طلبہ زیر تعلیم ہیں اور دارالقامہ میں تقریباً 350 بچے مقیم ہیں۔ مزید برآں بسم اللہ نگر سے قریب راگے ہلی میں جامعہ تعلیم القرآن عربک کالج قائم کیا، جہاں اعلیٰ دینی تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بے شمار مدارس، مکاتب اور ادارے آپ کی سرپرستی میں کامیابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔
حضرت والا گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصہ سے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر ہیں اور اٹھارہ برسوں سے جمعیۃ علماء ہند کی عاملہ کے رکن کی حیثیت سے بھی نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ کی قیادت میں جمعیۃ علماء کرناٹک نے ریاست بھر میں نہ صرف دینی و تعلیمی خدمات انجام دیں بلکہ سماجی، فلاحی اور رفاہی میدان میں بھی شاندار کارنامے انجام دیے۔
فی الوقت آپ کئی اہم ذمہ داریوں پر فائز ہیں، جن میں:
- بانی و مہتمم جامعہ تعلیم القرآن بنگلور
- خطیب بسم اللہ مسجد، بنگلور
- صدر جمعیۃ علماء کرناٹک
- رکن عاملہ جمعیۃ علماء ہند
- رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
- رکن رابطہ مدارس اسلامیہ کرناٹک
- رکن شوریٰ امارت شرعیہ کرناٹک
- سرپرست مجلس تحفظ ختم نبوت کرناٹک (شاخ دارالعلوم دیوبند)
- سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند
- قاضی محکمہ شرعیہ بسم اللہ نگر
- سرپرست متحدہ محاذ کرناٹک
- رکن مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرناٹک
حضرت والا کی یہ ہمہ جہت خدمات ملت اسلامیہ ہندیہ کے لیے ایک عظیم سرمایہ ہیں۔ ان کی ذات علم و عمل، اخلاق و اخلاص، قیادت و سیادت اور خدمت و شفقت کا حسین سنگم ہے۔ وہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن نمونہ ہیں اور ملت کے لیے ان کی زندگی کا ہر گوشہ درسِ عمل ہے۔ حضرت والا کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ آپ نے ہمیشہ دین کے ہر شعبے میں متوازن اور معتدل قیادت فراہم کی۔ آپ نے جہاں مدارس کے استحکام پر زور دیا، وہیں عصری تقاضوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی شخصیت علماء اور عوام دونوں کے لیے یکساں طور پر محبوب اور قابلِ اعتماد ہے۔ مزید برآں، آپ کی ملی خدمات صرف کرناٹک یا جنوبی ہند تک محدود نہیں بلکہ پورے ملک کے مختلف خطوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔ آپ نے قومی سطح پر بھی ملت اسلامیہ کے مسائل کے حل اور رہنمائی میں گراں قدر کردار ادا کیا ہے۔ آپ کی بصیرت، تدبر اور دعاؤں کے نتیجے میں آج ملت اسلامیہ ایک مضبوط قیادت سے فیضیاب ہو رہی ہے۔
آج 29 ستمبر 2025ء بروز پیر کو بنگلور کی تاریخی مودی مسجد میں ریاستی انتخاب کی مجلس کے دوران جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی مدظلہ العالی کی موجودگی اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے ذمہ داران و اراکین کی شرکت میں حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی کو جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر کے عہدے کے لیے دوبارہ منتخب کیا گیا۔ ہم اس حسن انتخاب پر نہ صرف حضرت والا کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں بلکہ دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے سایۂ عافیت اور شفقت کو ملت اسلامیہ اور پوری انسانیت پر دراز فرمائے، ان کے علوم و فیوض اور برکات کو عام فرمائے اور ان کی خدمات کو قبولیتِ کاملہ عطا فرمائے، آمین۔
#IftikharAhmedQasmi #Jamiat #JamiatUlama #MTIH #TIMS #PayameFurqan




