Saturday, April 5, 2025

Waqf Amendment Bill is not acceptable to Muslims under any circumstances : Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind

Waqf Amendment Bill is not acceptable to Muslims under any circumstances : Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind

The passage of the unconstitutional Waqf Amendment Bill is a black chapter for the world's largest democracy : Mohammed Furqan


Bengaluru, 05 April 2025

The Waqf Amendment Bill is very dangerous in terms of its contents, this bill is not only a direct interference in the religious affairs of Muslims but also contradicts the fundamental rights of the Constitution of India, because the proposed amendments are also against the religious freedom guaranteed by the Constitution of India and violate Articles 14, 15, 21, 25, 26, 29, 30 and 300A of the Constitution of India. This bill is discriminatory and part of the BJP's communal agenda, through which it wants to strip Muslims of their basic rights and make them second-class citizens. The Indian Muslims has completely rejected this unconstitutional, undemocratic and unfair bill. These views were expressed by Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind's Director Mohammed Furqan in a press statement.


He said that last year, when this bill was presented in Parliament and due to strong opposition from the opposition parties, it was handed over to the JPC, that the JPC would take opinions on this bill from Muslim religious, social and political institutions and stakeholders and present its fair report. But unfortunately, the JPC not only sought opinions from unrelated institutions on this important religious issue of Muslims, but also from people who are always against Muslims, and in its report, it disregarded all the opposition's suggestions and presented it to the Speaker.


Mohammed Furqan said that this bill is lawlessness in the name of law and is so dangerous that after this bill becomes law, millions of acres of Waqf properties which were Waqf by Muslims ancestors will be snatched away and the government will take possession of it, and difficulties will also arise in further doing any Waqf. He said that appointing non-Muslims members in the Central Waqf Council and Waqf Board and transferring the power of the Waqf Tribunal to the Collector clearly shows that the government's intention is to usurp Waqf properties.



The Markaz director Mohammed Furqan, said that the Muslims had protested against this unconstitutional Waqf Amendment Bill in different parts of the country, and millions of Muslims had tied black bands on their arms as a symbol of silent protest against it on the occasion of Jumma Tul Wida (Last Friday of Ramazan) and Ramazan Eid (Eid-ul-Fitr). Not only all Muslim religious, political and social parties and organizations are against this bill, but other minorities are also opposing this bill, because they know that today Muslim community are in targeted, then tomorrow they will be also targeted. But unfortunately, the government did not listen to the opposition, the Muslims, or other minority communities, and through its stubbornness, brought this bill to parliament and, despite strong opposition from Muslims, the justice-loving citizens, and the opposition, got this unconstitutional Waqf Amendment Bill passed on its intoxication with power. Which is a black chapter and a stigma on the world's largest democracy.


Mohammed Furqan said that Muslims can never accept this unconstitutional Waqf Amendment Bill, because if it becomes law, our Masjids, madrasas, Khanqah, Mazar, and Graveyards will all be at stake. Therefore, soon our national organizations especially the common platform of our all national organization's, the All India Muslim Personal Law Board (AIMPLB) will announce the nationwide protest against this Waqf Amendment Bill. We have to respond to its call and join the protest.


Mohammed Furqan addressed the Muslims and said that there is absolutely no need to despair over the current situation because difficult situations and trials only come to living nations. Living nations face difficult situations with wisdom and courage and chart a course for the future with renewed determination and courage. He said that Muslims should also keep in mind that success is not presented on a golden platter, but rather requires enduring tears, blood, hunger, and hardship, and continuous struggle and sacrifice. So don't consider yourself defeated, that if you can't dare, then you certainly can't do anything. Always keep your thoughts high because victory and success begin with a man's determination.


The Markaz Director Mohammed Furqan also asked the BJP's allies, especially the JDU and TDP, who supported to pass this bill, to wait for time. The dagger they have stabbed in the back of Muslims will be answered in the elections. And, the BJP government should also listen that till now Muslims have been very patient and have endured every injustice, but now Muslims will never sit silent and will protest in every corner of the country with the justice-loving citizens until this unconstitutional Waqf Amendment Bill is withdrawn.


At last the Director of Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Mohammed Furqan, said that the sectarian government and its allied parties should also fear the wrath of Allah because ultimately this waqf property belongs to Allah!


#SaveWaqfSaveConstitution | #IndiaAgainstWaqfBill | #RejectWaqfBill | #SayNoToWaqfBill | #WaqfBill 




وقف ترمیمی بل مسلمانوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں ہے: مرکز تحفظ اسلام ہند

وقف ترمیمی بل مسلمانوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں ہے: مرکز تحفظ اسلام ہند

غیر آئینی وقف ترمیمی بل کا منظور ہونا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لئے سیاہ باب ہے: محمد فرقان





 بنگلور، 05؍ اپریل (پریس ریلیز): وقف ترمیمی بل اپنے مشمولات کے اعتبار سے نہایت خطرناک ہے، یہ بل نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے بلکہ دستور ہند کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے کیونکہ مجوزہ ترامیم آئین ہند سے حاصل مذہبی آزادی کے بھی خلاف اور آئین ہند کے دفعات 14، 15، 21، 25، 26، 29، 30 اور 300Aکی خلاف ورزی ہے۔ یہ بل تفریق پر مبنی ہے اور بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کا حصہ ہے جس کے ذریعہ وہ مسلمانوں کے بنیادی حقوق سلب کرکے انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانا چاہتی ہے۔ ملت اسلامیہ ہندیہ نے اس غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر منصفانہ بل کو بالکلیہ مسترد کیا ہے۔ مذکرہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔


انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش ہوا اور اپوزیشن کے شدید مخالفت کی وجہ سے اسے جے پی سی کو سونپ دیا گیا کہ جے پی سی اس بل پر مسلم مذہبی، سماجی اور سیاسی اداروں اور اسٹیک ہولڈرز سے رائے لے گی اور اپنی منصفانہ رپورٹ پیش کرے گی لیکن افسوس کے جے پی سی نے مسلمانوں کے اس اہم مذہبی معاملہ میں نہ صرف غیر متعلق اداروں سے رائے لی بلکہ ایسے لوگ جو روز اول سے مسلمانوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ان سے رائے لی اور اپنی رپورٹ میں اپوزیشن کے تمام تجاویز کو بھی بالائے طاق رکھ کر اسے اسپیکر کو پیش کردیا۔ 


محمد فرقان نے کہا کہ یہ بل قانون کے نام پر لاقانونیت ہے اور اتنا خطرناک ہیکہ اس بل کے قانون بن جانے کے بعد مسلمانوں کے اجداد کی وقف کی ہوئی لاکھوں ایکڑ زمین چھن جائے گی اور اس پر حکومت کا قبضہ ہو جائے گا، نیز آگے وقف کرنے میں بھی دشواریاں پیدا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلموں کو مرکزی وقف کونسل اور وقف بورڈ پر شامل کرنا اور وقف ٹریبونل کو ختم کرکے کلکٹر کو اختیارات دینا صاف ظاہر کرتا ہیکہ حکومت کی منشاء وقف املاک کو ہڑپنے کی ہے۔ 


مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ مسلمانوں نے اس بل کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے تھے اور کروڑوں مسلمانوں نے جمعۃ الوداع اور عید کے موقع پر احتجاجاً اپنے بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھی تھیں۔ نیز نہ صرف بھارت کی تمام مسلم مذہبی، سیاسی، سماجی اور ملی جماعتیں اور تنظیمیں اس بل کے خلاف ہیں بلکہ دیگر اقلیتی طبقے بھی اس بل کی پرزو مخالفت کررہی ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہیکہ آج مسلمانوں کا نمبر ہے تو کل انکا نمبر ہوگا۔ لیکن افسوس کہ حکومت نے نہ اپوزیشن کی بات سنی، نہ مسلمانوں کی سنی اور نہ ہی دیگر اقلیتی طبقوں کی بات سنی، اور اپنی ہٹ دھرمی سے اس بل کو پارلیمنٹ میں لاکر مسلمانوں، انصاف پسند طبقے اور اپوزیشن کی پرزور مخالفت کے باوجود اپنی طاقت کے نشے کے بل بوتے پر اس غیر آئینی وقف ترمیمی بل کو منظور کروالیا۔ جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لئے سیاہ باب اور کلنک ہے۔ 


محمد فرقان نے بتایا کہ مسلمان اس غیر آئینی وقف ترمیمی بل کو کبھی قبول نہیں کرسکتا، کیونکہ اس کے قانون بننے پر ہماری مساجد، مدارس، خانقاہیں، درگاہیں، قبرستانیں سب داؤ پر لگ جائیں گی۔ لہٰذا عنقریب ہماری ملی تنظیموں بالخصوص ملت اسلامیہ ہندیہ کے متحدہ، متفقہ اور مشترکہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ملک گیر احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کرے گا، اور ان شاء اللہ ہم سب اس کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے سراپا احتجاج ہونگے۔


محمد فرقان نے ملت اسلامیہ ہندیہ کو مخاطب ہوکر کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھ کر مایوس ہونی کی قطعاً ضرورت نہیں کیونکہ مشکل حالات اور آزمائشیں زندہ قوموں پر ہی آتی ہیں۔ زندہ قومیں مشکل سے مشکل حالات کا حکمت اور جرأت کے ساتھ مقابلے کرتی ہیں اور نئے عزم و حوصلہ کے ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو یہ بھی ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ کامیابی کوئی سونے کے طبق میں پیش نہیں کی جاتی بلکہ اس کے لیے آنسو، خون، بھوک اور مشقت سبھی کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے اور مسلسل جدوجہد اور قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ لہٰذا اپنے آپ کو شکست خوردہ مت سمجھیں کہ آپ جرأت نہیں کر سکتے تو یقیناً کچھ نہیں کر سکتے۔ اپنے خیالات ہمیشہ بلند رکھیں کیونکہ جیت اور کامیابی آدمی کے عزم سے شروع ہوتی ہے۔


مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے اس بل کو پاس کروانے والی بی جے پی کی حلیف پارٹیوں خصوصاً جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی سے بھی کہا کہ یہ لوگ وقت کا انتظار کریں، انہوں نے مسلمانوں کے پیٹھ پر جو خنجر گھونپا ہے اس کا جواب الیکشن میں دیا جائے گا، نیز بی جے پی حکومت بھی سن لیں کہ اب تک مسلمانوں بہت صبر سے کام لیا اور ہر ظلم کو سہا ہے لیکن اب مسلمان ہرگز خاموش نہیں بیٹھے گا اور انصاف پسند طبقوں کو لیکر پر ملک کے چپے چپے میں اس وقت تک احتجاج کرے گا جب تک یہ غیر آئینی وقف ترمیمی بل واپس نہیں لیا جاتا۔


 آخیر میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کہا کہ فرقہ پرست حکومت اور اسکے حلیف پارٹیوں کو اللہ کے غضب سے بھی ڈرنا چاہئے کیونکہ بالآخر یہ وقف کی ملکیت اللہ کی ملکیت ہے!


#WaqfAmendmentBill | #RejectWaqfBill | #IndiaAgainstWaqfBill | #SayNoToWaqfBill | #WaqfBill


Tuesday, April 1, 2025

وقف ترمیمی بل کی نا منظوری کے سلسلے میں دعا کے اہتمام کی درخواست!

 وقف ترمیمی بل کی نا منظوری کے سلسلے میں دعا کے اہتمام کی درخواست! 



موصولہ اطلاعات کے مطابق وقف ترمیمی بل کل دوپہر 12:00 بجے پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا، وقف ترمیمی بل کے نقصانات و خطرات سے آپ حضرات بخوبی واقف ہیں، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت تمام ملی تنظیموں نے اس وقف ترمیمی بل کے روکنے کی ہمہ جہتیں کوششیں کی ہیں، اب وقتِ دعا ہے اس لیے کہ کوششوں اور کاوشوں میں رنگ بھرنے والی چیز دعا ہی ہے اور یہی مومن کا ہتھیار ہے، اس لئے تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ دعا کا خوب اہتمام فرمائیں اور ”حَسْبُنَا اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ“ اور آیت کریمہ ”لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ“ بکثرت پڑھ کر بارگاہِ الٰہی میں درخواست و التجا پیش کریں، صرف تدبیروں پر بھروسہ کرنا مومن کا شیوہ نہیں ہے بلکہ تدبیریں اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور اس سے لو لگانا یہ مومنوں کا طریقہ اور ان کا شیوہ و شعار ہونا چاہیے۔

مجھے امید ہے کہ آپ حضرات ضرور اس جانب توجہ دیں گے بإذن اللہ۔


              والسلام

   محمد عمرین محفوظ رحمانی

سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند

سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ


#IndiaAgainstWaqfBill #RejectWaqfBill #SayNoToWaqfBill #Waqfbill

Wednesday, March 5, 2025

رمضان المبارک میں برادران وطن کو مذہب اسلام کے تعارف سے روشناس کرائیں!

  رمضان المبارک میں برادران وطن کو مذہب اسلام کے تعارف سے روشناس کرائیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست مفتی افتخار احمد قاسمی کی اپیل!




بنگلور، 05؍ مارچ (پریس ریلیز): اسلام، مسلمان، قرآن اور مساجد و مدارس کے حوالے سے برادران وطن میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ان غلط فہمیوں کی وجہ سے اس سلسلے میں غیر مسلموں میں ایک منفی تصور پایا جاتا ہے۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر کوئی کوشش بھی نہیں کیا جاتی۔ مسجد کے نام کے ساتھ ہی مسلمانوں کیلئے خالص مقدس مقام کا تصور ابھرتا ہے لیکن دور نبویؐ کا ہم جائزہ لیں تو مسجد سے نہ صرف عبادت بلکہ دعوت و اصلاح، تعلیم و تعلم، مختلف مذاہب کے وفود سے ملاقات اور کئی سماجی کام کی انجام دہی کا اسوہ ملتا ہے۔ لیکن دور حاضر میں ہم نے برادران وطن میں اس کام کو مکمل طور پر فراموش کر دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نفرت بڑھتی جا رہی ہے، دلوں کے فاصلے وسیع سے وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں؛ کیوں کہ باہمی تعارف سے غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں اور فاصلے سمٹتے ہیں، اس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ اور ایک ایسے دور میں جب اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے غلط فہمیاں اور نفرتیں زور و شور سے پھیلائی جارہی ہیں، اگر ہماری مساجد برادران وطن کے ذہن کی گرہوں کو کھولنے اور انکے قلوب میں نرمی پیدا کرنے کا ذریعہ بنیں تو اس سے بہتر بات کوئی نہیں ہوسکتی۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ملک کے موجودہ حالات میں برادران وطن تک اسلام کے صحیح تعارف کو پہنچانے اور اس کیلئے خاموش دعوت کا طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے، اس کی ایک صورت یہ ہے کہ ہم مواقع اور حالات کو سامنے رکھتے ہوئے مسجدوں میں برادران وطن کو مدعو کریں۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک ہمارے لیے غیر مسلم بھائیوں کے سامنے مذہب اسلام کا تعارف پیش کرنے کا بہترین موقع ہے، اس کا سب سے آسان طریقہ اور اس کی ترتیب یہ ہو کہ محلے یا اطراف و اکناف میں بسنے والے ہمارے غیر ایمانی بھائی جو اثر و رسوخ رکھتے ہیں یا جو قدآور شخصیات ہیں، ان کو ویک اینڈ یعنی ہفتے کے آخیر کے دنوں میں مسجد کے اندر روزہ کھولنے کی دعوت دی جائے، مثال کے طور پر پورے رمضان کے ہر ویک اینڈ یعنی ہر ہفتہ اور اتوار کو صرف دس دس لوگوں کو ہی مدعو کریں تو اِس حساب سے پورے مہینے میں علاقے کے کل 80 لوگوں کو ہم مسجد بلا پائیں گے اور یہ 80 غیر ایمانی بھائی ہمارے ساتھ بیٹھ کر افطار کریں اور مغرب کی نماز کے وقت ان کیلئے بیٹھنے کا نظام بنا دیں اور وہ ہماری مغرب کی نماز کی کیفیت دیکھیں اور مغرب کے بعد کھانے میں اپنے ساتھ شریک کریں، اس کے بعد اگر گنجائش ہو تو انہیں قرآن مجید کے ترجمہ کا ایک نسخہ یا سیرت کی کوئی کتاب ہدیہ دیکر عزت و اکرام کے ساتھ رخصت کریں، اس سے علاقے میں ہم آہنگی کا ایک اچھا ماحول بنے گا، غیروں کو رمضان اور مذہب اسلام کو سمجھنے کا موقع ملے گا، اس طرح ہم یہ کام بہت اچھے انداز میں انجام دے سکتے ہیں جوکہ ہمارے لئے بہت مفید اور کارگر ثابت ہوگا۔ مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے تمام برادران اسلام بالخصوص ذمہ داران مساجد سے اس سلسلے میں پیش رفت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس مشن میں ملک کے ہر ایک مسجد کے ذمہ داران حصہ لیں گے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں گے۔


#PressRelease #News #Ramadan #Ramazan #NonMuslim #IftikharAhmedQasmi  #MTIH #TIMS 

Tuesday, February 18, 2025

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام دس روزہ ”رمضان کورس“ کا انعقاد!

 ماہ مقدس رمضان المبارک آنے سے پہلے اسکی تیاری کرلیں! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام دس روزہ  ”رمضان کورس“ کا انعقاد!

قاری ارشد احمد حنفی کے ہونگے دروس، عامۃ المسلمین سے شرکت کی گزارش!




بنگلور، 17؍ فروری (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جلد ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ ہمارے آقا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب ماہِ مبارک آنے والا ہوتا تو آپؐ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دلوں میں اس ماہ کی اہمیت اور فضیلت کو اُجاگر فرماتے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک سے اتنی زیادہ محبت فرماتے اس کے پانے کی کثرت سے دُعا فرماتے تھے اور رمضان المبارک کا اہتمام ماہ شعبان میں ہی روزوں کی کثرت کے ساتھ ہو جاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے شوق اور محبت سے ماہ رمضان کا استقبال فرماتے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی بڑی عظیم نعمت ہے، اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوار وبرکات کا نزول آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلا دھار بارش کی طرح برستی ہیں، مگر ہم لوگ اس مبارک مہینے کی قدر و منزلت سے واقف نہیں، کیونکہ ہماری ساری فکر اور جدوجہد مادّیت اور دنیاداری کے لیے ہوتی ہے اور اسی و جہ سے ہم یہ ماہ مقدس آنے کے باوجود بھی خالی ہاتھ رہ جاتے ہیں، لہٰذا آج ضرورت ہیکہ ماہ رمضان آنے سے پہلے رمضان المبارک کی تیاری کرلیں اور صوم و صلوٰۃ کے لیے اپنے آپ کو مستعد رکھیں اور ماہِ رمضان شروع ہونے سے پہلے رمضان کے دوران کی ترتیبات کو مرتب کرلیں اور اس کی اہمیت اور فضیلت کو دل میں اجاگر کرنے کی کوشش کریں اور رمضان کے مسائل سے بھی اچھی طرح واقفیت حاصل کرلیں، تاکہ رمضان المبارک کے ایام کو اچھی طرح عبادت و ریاضت میں گزار سکیں۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے آج 18؍ فروری 2025ء بروز بدھ منگل سے آن لائن دس روزہ رمضان کورس انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ لوگ رمضان المبارک کی آمد سے قبل رمضان المبارک کے استقبال کے ساتھ ساتھ مکمل طور رمضان المبارک کے فضائل و مسائل سے واقفیت حاصل کرلیں۔ انہوں نے رمضان کورس کی تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ اس کورس میں جمعیۃ علماء کرناٹک کے نائب صدر حضرت قاری حافظ ارشد احمد صاحب حنفی مدظلہ رمضان المبارک کے فضائل و مسائل، رمضان المبارک کے تینوں عشروں کی اہمیت، روزہ، تراویح، زکوٰۃ، صدقۃ الفطر، عید کے فضائل و مسائل، قرآن مجید کی تلاوت اور نوافل کے ادائیگی کی اہمیت و فضیلت، وغیرہ جیسے اہم موضوعات پر خصوصی طور پر درس دینگے، اسی کے ساتھ رمضان المبارک میں یومیہ معمولات کا نظام (رمضان کلینڈر) بنانے کی ترتیب بھی بتائیں گے۔ یہ کورس بلکل مفت رہے گا اور مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر راہ راست روزانہ رات دس بجے نشر کیا جائے گا۔ محمد فرقان نے عامۃ المسلمین سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کورس میں شامل ہوکر رمضان المبارک کی اہمیت و فضیلت اور ضروری مسائل سے واقفیت حاصل کریں تاکہ ہمارا رمضان المبارک اچھی طرح گزر جائے اور ہم رمضان المبارک کی رحمت، برکات، کے ساتھ ساتھ اپنی مغفرت کرواتے ہوئے جہنم کی آگ سے نجات حاصل کرسکیں۔




#PressRelease #News #RamazanCourse #RamazanSeries #Ramadan #MTIH #TIMS