وقف ترمیمی بل مسلمانوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں ہے: مرکز تحفظ اسلام ہند
غیر آئینی وقف ترمیمی بل کا منظور ہونا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لئے سیاہ باب ہے: محمد فرقان
بنگلور، 05؍ اپریل (پریس ریلیز): وقف ترمیمی بل اپنے مشمولات کے اعتبار سے نہایت خطرناک ہے، یہ بل نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے بلکہ دستور ہند کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے کیونکہ مجوزہ ترامیم آئین ہند سے حاصل مذہبی آزادی کے بھی خلاف اور آئین ہند کے دفعات 14، 15، 21، 25، 26، 29، 30 اور 300Aکی خلاف ورزی ہے۔ یہ بل تفریق پر مبنی ہے اور بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کا حصہ ہے جس کے ذریعہ وہ مسلمانوں کے بنیادی حقوق سلب کرکے انہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانا چاہتی ہے۔ ملت اسلامیہ ہندیہ نے اس غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر منصفانہ بل کو بالکلیہ مسترد کیا ہے۔ مذکرہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش ہوا اور اپوزیشن کے شدید مخالفت کی وجہ سے اسے جے پی سی کو سونپ دیا گیا کہ جے پی سی اس بل پر مسلم مذہبی، سماجی اور سیاسی اداروں اور اسٹیک ہولڈرز سے رائے لے گی اور اپنی منصفانہ رپورٹ پیش کرے گی لیکن افسوس کے جے پی سی نے مسلمانوں کے اس اہم مذہبی معاملہ میں نہ صرف غیر متعلق اداروں سے رائے لی بلکہ ایسے لوگ جو روز اول سے مسلمانوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ان سے رائے لی اور اپنی رپورٹ میں اپوزیشن کے تمام تجاویز کو بھی بالائے طاق رکھ کر اسے اسپیکر کو پیش کردیا۔
محمد فرقان نے کہا کہ یہ بل قانون کے نام پر لاقانونیت ہے اور اتنا خطرناک ہیکہ اس بل کے قانون بن جانے کے بعد مسلمانوں کے اجداد کی وقف کی ہوئی لاکھوں ایکڑ زمین چھن جائے گی اور اس پر حکومت کا قبضہ ہو جائے گا، نیز آگے وقف کرنے میں بھی دشواریاں پیدا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلموں کو مرکزی وقف کونسل اور وقف بورڈ پر شامل کرنا اور وقف ٹریبونل کو ختم کرکے کلکٹر کو اختیارات دینا صاف ظاہر کرتا ہیکہ حکومت کی منشاء وقف املاک کو ہڑپنے کی ہے۔
مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ مسلمانوں نے اس بل کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے تھے اور کروڑوں مسلمانوں نے جمعۃ الوداع اور عید کے موقع پر احتجاجاً اپنے بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھی تھیں۔ نیز نہ صرف بھارت کی تمام مسلم مذہبی، سیاسی، سماجی اور ملی جماعتیں اور تنظیمیں اس بل کے خلاف ہیں بلکہ دیگر اقلیتی طبقے بھی اس بل کی پرزو مخالفت کررہی ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہیکہ آج مسلمانوں کا نمبر ہے تو کل انکا نمبر ہوگا۔ لیکن افسوس کہ حکومت نے نہ اپوزیشن کی بات سنی، نہ مسلمانوں کی سنی اور نہ ہی دیگر اقلیتی طبقوں کی بات سنی، اور اپنی ہٹ دھرمی سے اس بل کو پارلیمنٹ میں لاکر مسلمانوں، انصاف پسند طبقے اور اپوزیشن کی پرزور مخالفت کے باوجود اپنی طاقت کے نشے کے بل بوتے پر اس غیر آئینی وقف ترمیمی بل کو منظور کروالیا۔ جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لئے سیاہ باب اور کلنک ہے۔
محمد فرقان نے بتایا کہ مسلمان اس غیر آئینی وقف ترمیمی بل کو کبھی قبول نہیں کرسکتا، کیونکہ اس کے قانون بننے پر ہماری مساجد، مدارس، خانقاہیں، درگاہیں، قبرستانیں سب داؤ پر لگ جائیں گی۔ لہٰذا عنقریب ہماری ملی تنظیموں بالخصوص ملت اسلامیہ ہندیہ کے متحدہ، متفقہ اور مشترکہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ملک گیر احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کرے گا، اور ان شاء اللہ ہم سب اس کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے سراپا احتجاج ہونگے۔
محمد فرقان نے ملت اسلامیہ ہندیہ کو مخاطب ہوکر کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھ کر مایوس ہونی کی قطعاً ضرورت نہیں کیونکہ مشکل حالات اور آزمائشیں زندہ قوموں پر ہی آتی ہیں۔ زندہ قومیں مشکل سے مشکل حالات کا حکمت اور جرأت کے ساتھ مقابلے کرتی ہیں اور نئے عزم و حوصلہ کے ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو یہ بھی ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ کامیابی کوئی سونے کے طبق میں پیش نہیں کی جاتی بلکہ اس کے لیے آنسو، خون، بھوک اور مشقت سبھی کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے اور مسلسل جدوجہد اور قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ لہٰذا اپنے آپ کو شکست خوردہ مت سمجھیں کہ آپ جرأت نہیں کر سکتے تو یقیناً کچھ نہیں کر سکتے۔ اپنے خیالات ہمیشہ بلند رکھیں کیونکہ جیت اور کامیابی آدمی کے عزم سے شروع ہوتی ہے۔
مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے اس بل کو پاس کروانے والی بی جے پی کی حلیف پارٹیوں خصوصاً جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی سے بھی کہا کہ یہ لوگ وقت کا انتظار کریں، انہوں نے مسلمانوں کے پیٹھ پر جو خنجر گھونپا ہے اس کا جواب الیکشن میں دیا جائے گا، نیز بی جے پی حکومت بھی سن لیں کہ اب تک مسلمانوں بہت صبر سے کام لیا اور ہر ظلم کو سہا ہے لیکن اب مسلمان ہرگز خاموش نہیں بیٹھے گا اور انصاف پسند طبقوں کو لیکر پر ملک کے چپے چپے میں اس وقت تک احتجاج کرے گا جب تک یہ غیر آئینی وقف ترمیمی بل واپس نہیں لیا جاتا۔
آخیر میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کہا کہ فرقہ پرست حکومت اور اسکے حلیف پارٹیوں کو اللہ کے غضب سے بھی ڈرنا چاہئے کیونکہ بالآخر یہ وقف کی ملکیت اللہ کی ملکیت ہے!
#WaqfAmendmentBill | #RejectWaqfBill | #IndiaAgainstWaqfBill | #SayNoToWaqfBill | #WaqfBill
No comments:
Post a Comment