فرانس نے اسلام دشمنی میں انسانیت بھی بھلادی، نبی ؐکی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کی آن لائن عظمت مصطفیٰ ؐکانفرنس سے مولانا خالد ندوی غازیپوری کا ولولہ انگیز خطاب!
بنگلور، 10/ نومبر (ایم ٹی آئی ہچ): مرکز تحفظ اسلام ہند کی آن لائن عظمت مصطفیٰ ؐکانفرنس کی پانچویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے استاذ حدیث حضرت مولانا محمد خالد ندوی غازی پوری مدظلہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں تین قسم کے عہد لیے ہیں پہلا عہد تمام بنی آدم ؑسے خدا کی ذات اور ربوبیتِ عامہ کے سلسلے میں لیا گیا، دوسرا عہد اہل کتاب کے احبار و رھبان اور علماء و مشائخ سے یہ لیا گیا کہ وہ حق بات کو نہیں چھپائیں گے، اور تیسرا عہد سارے انبیاء کرام علیہم السلام سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوت و رسالت کے بارے میں لیا گیا، جو قابل ذکر ہے۔ تمام انبیاء کرامؑ سے کہا گیا کہ اخیر میں ایک نبی و رسول آنے والے ہیں جنکی علامتیں و اوصاف آپکی کتابوں میں مذکور ہوں گیں ان پر ایمان رکھنا اور اگر وہ تمہاری زندگی میں آجائیں تو انکا بھرپور تعاون کرنا۔ اسی لیے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا حضرت عیسی علیہ السلام بھی آئیں گے تو میری شریعت کے پابند ہوں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ دنیا و آخرت کی کامیابی صرف آپ ؐ کی اتباع میں ہے، دنیا میں امن و امان آسکتا ہے تو صرف آپ کی اتباع سے آسکتا ہے۔ اتباع رسول ہو جائے تو زندگی با وصول ہو جائے۔ مولانا خالد ندوی نے فرمایا کہ اللہ کے نبیؐ کی سیرت ہمارے لیے مدار نجات ہے، سیرت ہماری کامیابی کا ذریعہ و سبب ہے، لہٰذا سیرت ہماری زندگی کا خاصہ ہونا چاہیے۔ لیکن آج آزادی رائے کی آڑ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کی جارہی ہے، آپؐ کے گستاخانہ خاکے بنائے جائے رہے ہیں، اور آپکی توہین کی جارہی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آپؐ کی توہین کا یہ سلسلہ صدیوں سے چلا آرہا ہے، کبھی ڈنمارک میں تو کبھی کسی ملک میں اور ابھی جو کچھ فرانس میں ہو رہا ہے اور چارلی ہیبڈو نے جو کچھ کیا وہ سب کچھ آزادی رائے کے نام پر کیا جارہا ہے، حالانکہ آزادی رائے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کسی کی دل آزاری کی جائے۔ آزادی رائے کا صحیح مطلب مذہب اسلام نے پیش کیا۔ مولانا خالد غازیپوری نے فرمایا کہ اگر آزادی رائے کے نام پر ہم نعوذبااللہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی توہین کریں تو کیا کوئی عیسائی برداشت کریگا؟ ہرگز نہیں، اس حقیقت کے سامنے ہونے کے باوجود افسوس کی بات ہیکہ ہمارے ملک بھارت کی حکومت نے فرانس کی حمایت کی، جبکہ فرانس نے اسلام دشمنی میں انسانیت بھی بھلادی ہے۔ ہم جہاں اسکی بھر پور مذمت کرتے ہیں وہیں یہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ نبی ؐکی شان اقدس میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کی جائیگی۔مولانا نے فرمایا کہ موجودہ حالات میں ہمارے اوپر فرض ہے کہ ہم سنت نبوی کو زندہ کریں اور آپؐ کی باتوں کی ترویج و اشاعت کریں۔ مولانا خالد ندوی غازی پوری نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ ایسے حالات میں جب باطل طاقتیں شان رسالتؐ پر انگلیاں اٹھانے کی کوشش کررہی ہیں تو مرکز تحفظ اسلام ہند نے عظمت مصطفیٰ ؐکانفرنس کا سلسلہ شروع کرکے پوری ذمہ داری کے ساتھ ناموس رسالتؐ کی حفاظت کا بہترین کام کیا ہے۔قابل ذکر ہیکہ مولانا نے مرکز اور اسکے اراکین کو خوب دعاؤں سے بھی نوازا۔
No comments:
Post a Comment