Saturday, November 14, 2020

مومن حضور اکرم ؐکی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کر سکتا!


 

مومن حضور اکرم ؐکی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کر سکتا!

 مرکز تحفظ اسلام ہند کی آن لائن عظمت مصطفیٰؐ کانفرنس سے مولانا رحمت اللہ میر قاسمی کشمیری کا ولولہ انگیز خطاب!


بنگلور، 14/ نومبر (ایم ٹی آئی ہچ): مرکز تحفظ اسلام ہند کی آن لائن عظمت مصطفیٰؐ کانفرنس کی ساتویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم رحیمیہ کشمیر کے بانی و مہتمم اور دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ حضرت مولانا رحمت اللہ میر قاسمی کشمیری مدظلہ نے فرمایا کہ نبی کریمؐ تمام عالم کے لیے رحمت ہیں حتیٰ کے جانوروں کے لیے بھی رحمت ہیں۔ آپؐ کی پوری زندگی پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو مخلوق سے بے پناہ محبت و شفقت تھی اسی لیے ہر طبقہ آپکی رحمت اللعالمین کا حصہ رکھتا ہے، اب جو لوگ ایمان والے ہیں انکا ایک درجہ نبی کریمؐ سے قربت کا بڑھا ہوا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نبی کریمؐ کے حقوق امت پر بہت زیادہ ہیں، ان میں سے ایک آپؐ سے ساری دنیا سے زیادہ اپنے ماں باپ اپنی آل اولاد سے زیادہ محبت کرنا ہے۔ اور جو بندہ آپؐ سے محبت کریگا وہ آپکی اتباع بھی کریگا۔اور اتباع کا مطالبہ خود اللہ کے نبیؐ نے احادیث میں فرمایا ہے۔ مولانا رحمت اللہ کشمیری نے فرمایا کہ جو بندہ اللہ کے نبیؐ سے سچی محبت کریگا وہ ضرور بالضرور حضورؐ کی اتباع و اطاعت بھی کریگا۔ اور مومنین کاملین کی یہی علامت ہے۔ مولانا کشمیری نے فرمایا کہ اسی محبت کا نتیجہ ہوتا ہے کہ آدمی جس سے محبت کرتا ہے اسکی ادنیٰ سی گستاخی و بے ادبی بھی برداشت نہیں کر سکتا، جیسے اولاد اپنے ماں باپ کی گستاخی برداشت نہیں کر سکتی، بھائی اپنی بہن کی گستاخی برداشت نہیں کر سکتا، بہن اپنے بھائی کی گستاخی برداشت نہیں کر سکتی، اب ان تمام رشتہ داروں سے زیادہ مومن کے دل میں حضور اقدسﷺ کی محبت ہوتی ہے تو مومن حضورؐ کی شان میں گستاخی کیسے برداشت کر سکتا ہے؟ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ مومن چونکہ حضورؐ کا عاشق صادق ہوتا ہے تو کہیں بھی ادنیٰ سی بے ادبی و گستاخی حضورؐ کی ہوتی ہے تو برداشت نہیں کر سکتا، اور یہی مومنین کا سرمایہ ہے۔ اسی لیے آپکے جانثار صحابہؓ نے حضورؐ کی شان میں گستاخی کو ہرگز برداشت نہیں کیا۔ مولانا رحمت اللہ کشمیری نے فرمایا کہ دو چیزوں سے حضورؐ کی محبت بڑھتی ہے: پہلی چیز درود شریف پڑھنے سے اور دوسری چیز آپؐ کی سنتوں کو اپنانے سے۔ اور یہی محبت مطلوب و مقصود ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ پوری دنیا میں کہیں بھی حضورؐ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو مسلمانوں کا دل چھلنی و زخمی ہو جاتا ہے، اور اس پر وہ ناراضگی کا اظہار کیے بغیر نہیں رہ سکتے، اور ناراضگی کا اظہار کرنا بھی چاہیے مگر ناراضگی کا اظہار آپ ؐکی شریعت کے حدود میں رہ کر کرنا چاہیے، جذبات میں آکر حضورؐ کی شریعت سے ہٹنا مناسب نہیں ہے۔ محبت کے جذبات بھی دین و شریعت کے تابع ہوں۔ کیونکہ ہمارا دین صرف عبادات کا دین نہیں ہے بلکہ ایمانیات، معاملات، معاشرت، اخلاقیات کا بھی دین ہے۔ نبی کریمؐ نے ساری چیزیں بیان کی ہیں۔ حتیٰ کہ قیامت تک کیا کیا ہونے والا ہے؟ کیسے کیسے فتنے ابھریں گے؟ کیسی کیسی لڑائیاں اور جنگیں ہوں گیں؟ سب کی پیشین گوئیاں کیں۔ مولانا نے فرمایا کہ مومن کو جب بھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ حضورؐ کی شریعت کی طرف رجوع ہوتا ہے اور اسکی ماتحتی میں رہ کر کام کرتا ہے، اسی لیے کامل مومن وہ ہے جو اپنے جذبات کو شریعت محمدی کے تابع کردے۔ اسکی ساری مثالیں حضرات صحابہؓ کی زندگیوں میں موجود ہیں۔ مولانا رحمت اللہ قاسمی کشمیری نے فرمایا کہ آج جو لوگ آپؐ کو رحمت اللعالمین نہیں مانتے اور آپکی شان میں گستاخی کرتے ہیں ان میں سے اکثر وہ بیچارے ہیں جو لاعلم ہیں، جاہل ہیں انکے قلب کی آنکھیں بند ہیں، وہ آپؐ کے مقام و مرتبہ کو نہیں جانتے، امت مسلمہ کا فریضہ ہے کہ وہ ان لوگوں تک آپ ؐکا تعارف پہنچائیں۔ اور حضورؐ کے حقوق کو مکمل ادا کرنے کی کوشش کریں۔ قابل ذکر ہیکہ مولانا رحمت اللہ میر قاسمی کشمیری مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اطلاعات کے مطابق 15/ نومبر بروز اتوار کو کانفرنس کے اختتامی پروگرام سے داعیٔ اسلام مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ کا خطاب ہوگا اور انہیں کی دعا سے کانفرنس کا اختتام ہوگا۔

No comments:

Post a Comment