Saturday, December 26, 2020

انسان کی نجات عقیدہ پر موقوف ہے، عقائد کی خرابی نجات نہ ہونے کا سبب!



 انسان کی نجات عقیدہ پر موقوف ہے، عقائد کی خرابی نجات نہ ہونے کا سبب!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی آن لائن تحفظ عقائد اسلام کانفرنس سے ہانگ کانگ کے مولانا محمد الیاس کا خطاب!


بنگلور، 26/ ڈسمبر (ایم ٹی آئی ہچ): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقدعظیم الشان آن لائن تحفظ عقائد اسلام کانفرنس کی پہلی و افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوتؐ ہانگ کانگ کے امیر حضرت مولانا محمد الیاس صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ہمارے اکابر و اسلاف نے عقائد کی اہمیت اور ضرورت کو سمجھتے ہوئے بہت ساری کتابیں لکھیں ہیں۔ اور اکابر علماء دیوبند نے عقائد بیان کرنے سے پہلے عقائد کی اہمیت و عظمت دل میں بٹھائی ہے، کیونکہ جب تک آدمی کے دل میں کسی چیز کی عظمت نہیں ہوتی وہ اسکی حفاظت بھی نہیں کرتا۔ مولانا محمدالیاس نے اکابرین کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انسان کی نجات عقیدہ کی حفاظت پر موقوف ہے۔ تفسیر مکی میں لکھا ہوا ہے کہ اگر کسی شخص کے عقائد خراب ہوں اور اسے غلاف کعبہ میں لپیٹ کر دفن کیا جائے تو بھی اسکی مغفرت نہیں ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ آخرت کے فیصلے عقیدوں پر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا نور الحسن بخاریؒ نے عقائد کے بارے میں ایک بات لکھی کہ”اللہ نہ کرے اگر کسی کا عقیدہ ٹھیک نہیں تو وہ قیامت کے میدان میں نیکیوں کے سمندر میں تیرتا ہوا بھی آئیگا تو اللہ تعالیٰ اسکی کسی نیکی کو میزان میں نہیں رکھے گا!“مولانا نے فرمایا کہ علامہ جلال الدین سیوطی ؒکے فیصلوں سے اکابر نے ایک بات لکھی کہ”اگر کسی شخص کا عقیدہ ٹھیک نہیں اور اس نے اپنی آنکھیں بند ہونے سے پہلے کوئی نیک کام کیا ہے تو دنیا ہی میں اسکو اسکا اجر مل جائے گا مگر آخرت میں اسکے لیے کچھ بھی نہیں۔“ مولانا محمد الیاس نے مسلمانوں پر افسوس کرتے ہوئے فرمایا کہ آج عقائد پر ہمارا کوئی مطالعہ نہیں جب کہ ہمارے اکابرین کے عقائد پر سینکڑوں کتابیں لکھیں ہیں، بالخصوص فقط مولانا ادریس کاندھلویؒ نے عقائد پر اصول اسلام، عقائد الاسلام اور علم کلام کے نام سے تین کتابیں لکھیں ہیں! مولانا محمدالیاس نے دو ٹوک الفاظ میں فرمایا کہ اگر عقیدہ صحیح ہے تو ان شاء اللہ نجات بھی ہے کیونکہ صاحب منہاج مسلم نے لکھا ہے کہ ”اگر کسی کے عقائد ٹھیک نہیں تو اسکی بخشش کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔“ مولانا نے فرمایا کہ مولانا ادریس کاندھلویؒ نے اپنی کتاب عقائد الاسلام میں لکھا ہے کہ شریعت کے دو جزو ہیں ایک اعتقادی اور دوسرا عملی، پہلا جزو اصل ہے اور دوسرا اسکی فرع اور فرمایا کہ اگر کسی کے عقیدے مضبوط ہیں اور عمل مفقود ہے تو ایک نہ ایک دن وہ جنت میں ضرور داخل ہوگا، اور اگر کسی کے عقیدے مضبوط نہیں ہیں تو اسکے جنت میں داخل ہونے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم اپنے اور دوسروں کے عقائد کی حفاظت کریں۔بیان کے اختتام پر مولانا محمد الیاس صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی فخریہ پیشکش سلسلہ عقائد اسلام پورے زور و شور سے جاری و ساری ہے۔ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر مختلف شعبوں کے ذریعہ عقائد اسلام پر اپنی نمایاں خدمات انجام دے رہی ہے۔اسی سلسلے کے تحت ہر ہفتہ اور اتوار بعد نماز مغرب آن لائن تحفظ عقائد اسلام کانفرنس منعقد ہوتی ہے۔ جس میں اکابر علماء کے لائیو خطابات ہوتے ہیں، جو مرکز کے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے۔ لہٰذا ملت اسلامیہ سے گزارش ہیکہ اس کانفرنس میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے سے بھر پور فائدہ اٹھائیں!

No comments:

Post a Comment