انسان کی نجات صحیح عقیدہ و ایمان پر منحصر ہے؛ توحید، رسالت اور آخرت اسلام کی بنیادی عقائد ہیں!
آن لائن تحفظ عقائد اسلام کانفرنس سے مولانا محمد الیاس کا خطاب!
بنگلور، 14؍ جنوری (ایم ٹی آئی ہچ): مرکز تحفظ اسلام ہند کی آن لائن تحفظ عقائد اسلام کانفرنس کی تیسری اور چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوت ہانگ کانگ کے امیر مولانا محمد الیاس صاحب نے فرمایا کہ عقیدہ و ایمان کا نور تین ستونوں پر جگمگاتا ہے جسکو علماء کی اصطلاح میں ”الایمان بثلاثیات“ کہا جاتا ہے یعنی ایمان کے تین نہایت ہی اہم مسئلے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ پورے قرآن پاک میں الم کی الف سے لیکر والناس کی سین تک جگہ جگہ ان تین چیزوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی مجلسوں میں مختلف لوگوں کے سامنے مختلف مقامات پر بیان کیا ہے، پہلا توحید، دوسرا رسالت، تیسرا آخرت، یہ تینوں عنوانات ہیں اور انکو یاد رکھنا بہت ضروری ہے، یہی وہ عنوانات ہیں جس پر انسان کی نجات ٹھہری ہوئی ہے۔
مولانا محمد الیاس نے عقیدۂ توحید پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ مولانا ادریس کاندھلویؒ نے اپنی کتاب”عقائد الاسلام“ میں اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے متعلق 33؍ عقیدے لکھے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہیکہ اللہ جل شانہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اس لیے کہ شرکت عیب ہے اور اللہ تعالیٰ ہر عیب سے پاک ہے۔ نیز شریک کی ضرورت جب ہوتی ہے کہ جب وہ کافی اور مستقل نہ ہو اور یہ نقص ہے جو الوہیت کے منافی ہے، اور جب وہ خود کافی اور مستقل ہوگا تو شریک کا وجود عبث اور بیکار ہوگا اور وہ خدا نہیں ہو سکتا۔پس شریک ثابت کرنے سے دو شریکوں میں سے کسی ایک شریک کا ناقص اور عیب دار ہونا لازم آتا ہے جو الوہیت کے منافی ہے۔ غرض یہ کہ شرکت کا ثابت کرنا شرکت کی نفی کو مستلزم ہے، پس ثابت ہوا کہ اللہ کا شریک محال ہے اور جب یہ ثابت ہو گیا کہ خدا کا کوئی شریک نہیں تو اس سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ خدا کے لیے نہ کوئی بیٹا ہو سکتا ہے اور نہ بیٹی، اس لیے کہ اولاد باپ کی ہم جنس اور ہم نوع ہوتی ہے۔ مولانا الیاس صاحب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ذات کے اعتبار سے بھی اکیلا ہے اور صفات کے اعتبار سے بھی اکیلا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی پاک ذات میں بھی کوئی شریک نہیں اور اس پاک ذات کی صفات میں بھی کوئی شریک نہیں۔ اسی کو عقیدۂ توحید کہا جاتا ہے۔ مولانا الیاس صاحب نے اہل سنت و الجماعت کے عقیدۂ توحید پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات وہ ہے جو ہمیشہ ہمیش سے ہے اور ہمیشہ رہیگی نہ جسکی ابتدا ہے نہ انتہا، اور یہ شان صرف اور صرف اللہ کی ہے اللہ کے سوا یہ کسی کی شان نہیں۔ مولانا نے فرمایا جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات قدیم ہے ازلی و ابدی ہے ٹھیک اسی طرح اللہ کی صفات بھی قدیم ہیں، ازلی و ابدی ہیں۔ اور اہل سنت کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ اللہ کی ذات ایک ہے اور اسکی صفتیں بہت ساری ہیں تو یہ صفات نہ عین ذات ہیں، نہ غیر ذات ہیں، بلکہ یہ سب لوازم ذات ہیں۔
مولانامحمد الیاس صاحب نے مولانا نورالحسن بخاریؒ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا پہلا مقصد ہی عقیدۂ توحید کی خدمت ہے۔ مولانا الیاس نے دو ٹوک الفاظ میں فرمایا کہ علماء اہل سنت و الجماعت کے نزدیک عقیدہ توحید اللہ تعالیٰ کو صرف ماننے اور صرف اللہ اللہ کرنے کا نام نہیں بلکہ عقیدۂ توحید یہ ہے کہ فقط اسی ایک اللہ کی عبادت ہو اور مشکل کشاء بھی اسی ایک کو سمجھا جائے پھر حاجت روا بھی فقط اسی پاک ذات کو مانا جائے۔ قابل ذکر ہیکہ مولانا محمد الیاس صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اطلاعات کے مطابق مرکز تحفظ اسلام ہند کی فخریہ پیشکش چالیس روزہ ”سلسلہ عقائد اسلام“ اور آن لائن تحفظ عقائد اسلام کانفرنس کا اختتامی پروگرام 15؍ جنوری 2021ء کو منعقد ہے اور فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی مدظلہ کے خطاب و دعا سے اس سلسلے اور کانفرنس کا اختتام ہوگا۔
No comments:
Post a Comment