Wednesday, April 28, 2021

رمضان المبارک حصول تقویٰ اور نیکیوں کا موسم بہار ہے: مفتی افتخار احمد قاسمی


 رمضان المبارک حصول تقویٰ اور نیکیوں کا موسم بہار ہے: مفتی افتخار احمد قاسمی


مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ فضائل رمضان سے علماء کرام کا خطاب!


 بنگلور، 28؍ اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک اپنی تمام تر رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہے۔ چونکہ کرونا وائرس کے پیش نظر ملک کے مختلف حصوں میں لاک ڈاؤن نافذ ہے جسکی وجہ سے اکابر علماء کے پیغامات امت مسلمہ تک پہنچانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند مسلسل آن لائن پروگرامات کا انعقاد کررہا ہے۔ لہٰذا گزشتہ دنوں جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی محمد افتخار احمد قاسمی صاحب کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی نظامت میں مرکز تحفظ اسلام ہند نے آن لائن جلسۂ فضائل رمضان کی دوسری نشست منعقد کی۔ جس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اپنے صدارتی خطاب میں مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہیکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں رمضان المبارک کا مہینہ عطاء فرمایا۔ یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے خصوصی انعام ہے، جس میں ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کے بے شمار انوار و تجلیات کا ظہور ہوتا رہتا ہے اور انعام و اکرام کی خاص بارش اللہ کے نیک بندوں پر ہوتی ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک اور روزہ کے دو مقاصد ہیں، پہلا مقصد حصول تقویٰ ہے۔ اس مقصد کی حصول یابی کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس پورے مہینے میں روزوں کو فرض قرار دیا ہے تاکہ ایک مسلمان متقی و پرہیزگار بن جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ جنت میں جانے کیلئے بنیادی چیز تقویٰ ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو رمضان المبارک کا مقدس مہینہ عطاء کرتا ہے تاکہ وہ تقویٰ حاصل کریں اور جنت کے حقدار بنیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ رمضان کا دوسرا مقصد یہ ہیکہ ہم اس مہینہ میں نیکیوں کا زیادہ سے زیادہ ذخیرہ جمع کر سکیں، تاکہ ہمارے نامۂ اعمال میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں ہوں، کیوں قیامت کے روز وہی لوگ کامیاب ہوں گے جن کی نیکیاں زیادہ ہوں گی۔ چنانچہ پچھلی امتوں کی عمر کے مقابلے میں امت محمدیہ کی عمر کم ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا اس مہینے میں خصوصی رعایتوں کا اعلان ہے تاکہ امت محمدیہ اپنی کم عمر میں بھی زیادہ ثواب کما سکے۔ لہٰذا اس ماہ میں نفل عبادتوں کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا بڑھادیا جاتا ہے اور اسکی ایک مقدس رات لیلۃ القدر کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کی بات ہیکہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی کرونا کی ظاہری وجہ اور ہماری ناقدری کی اصل وجہ سے مساجد بند ہیں۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اس ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ کو خوب عبادت و ریاضت، تلاوت قرآن، استغفار و دعا سے راضی کریں اور دونوں جہاں کی کامیابی حاصل کریں۔جلسۂ فضائل رمضان سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ مظہر العلوم شیموگہ کے مہتمم حضرت مولانا مفتی سید مجیب اللہ قاسمی و رشادی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک خیر و اصلاح اور نزول قرآن کا مہینہ ہے، تقویٰ، پرہیزگاری، ہمدردی، غم گساری، محبت و خیرخواہی اور اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا لو لگانے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ وہ لوگ خوش قسمت ہیں جنہوں نے اس مبارک مہینے میں روزہ اور عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو راضی کیا۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا بڑھا دیتا ہے۔ یہ ماہ صیام تقویٰ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، اس ماہ مبارک میں ہمیں چاہیے کہ ہم متقی و پرہیزگار بنیں، اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کریں اور اپنی بخشش کرواتے ہوئے مغفرت کا پروانہ حاصل کریں اور جنت کے حقدار بنیں۔ اس موقع پر جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے سابق مدرس حضرت مولانا محمد خالد خان قاسمی صاحب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک عبادت کے ساتھ مواسات کا مہینہ بھی ہے، مواسات کے معنی ہیں، غم گساری، ہم دردی، جان و مال سے کسی کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، جو اس ماہ مبارک میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے گا یہ اس کے گناہوں کی مغفرت اور دوزخ سے آزادی کا سبب ہوگا، اس کو روزہ دار کے برابر ثواب بھی ملے گا۔ روزے کی حالت میں بھوک پیاس پر صبر سے بھوکے پیاسے انسان کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے اور اخوت و غم گساری کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ مواسات و غم گساری ہی کا تقاضا ہے کہ غریبوں، مسکینوں اور حاجت مندوں کو تلاش کر کے اس ماہ مبارک میں اس کی کفالت کی جائے، ان کو احساس کمتری کے گڑھے سے نکالا جائے۔ ان کے چہروں سے افسردگی دور کی جائے، رشتہ داری، پڑوس اور اسلامی بھائی چارہ کا لحاظ کرتے ہوئے اپنی نجی رقموں سے جس قدر ہو سکے اس کی غم گساری کی جائے۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور مرکز کی جانب سے جاری پروگرامات کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد نظام الدین مظاہری، اراکین مرکز شبیر احمد، سید توصیف، عمیر الدین، محمد عاصم پاشاہ وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!

No comments:

Post a Comment