Saturday, July 10, 2021

ذکر اللہ ہی شیطان سے نجات دیتا ہے، معاشرے کو موبائل فون کے غلط استعمال سے بچنے کی ضرورت ہے!


 ذکر اللہ ہی شیطان سے نجات دیتا ہے، معاشرے کو موبائل فون کے غلط استعمال سے بچنے کی ضرورت ہے! 

امیر الہند منتخب ہونے پر جمعیۃ علماء کرناٹک کی جانب سے منعقد تہنیتی اجلاس سے امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی کا خطاب!


 بنگلور، 10 جولائی (پریس ریلیز): امیر الہند خامس منتخب ہونے کے بعد گزشتہ دنوں دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم شہر گلستان بنگلور کے دورہ پر تشریف لائے تھے۔ موقع کو غنیمت جانتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک نے مدرسہ علوم الشرعیہ، سجاپورہ، بنگلور میں ایک تہنیتی اجلاس منعقد کیا۔ جس میں جمعیۃ علماء کرناٹک کے اراکین عاملہ، مختلف اضلاع کے صدور ونظماء اور ریاست کے مؤقر علماء کرام نے شرکت کی۔ اس خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے فرمایا کہ انسان کا سب سے بڑا دشمن شیطان ہے۔ جو قیامت تک آنے والے ہر ایک انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہے گا۔ کوئی آدمی کتنا ہی بڑا بن جائے لیکن شیطان کے شر سے کوئی محفوظ نہیں سوائے ذکر الٰہی میں مشغول ذاکرین کے۔ کیونکہ ذکر اللہ ہی شیطان سے نجات دیتا ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ آج مسلمانوں کو باآسانی گناہوں کی طرف جو شیطان لے جاتا ہے اس کا سبب ذکر اللہ سے غفلت اختیار کرنا ہے۔ کیونکہ جو لوگ ذکر الٰہی سے غافل رہتے ہیں شیطان انہی کے پیچھے لگا رہتا ہے۔ شیطان اسی وقت دل میں وسوسہ ڈالتا ہے، جب وہ ذکر الٰہی سے غافل ہو۔ اگر قلب ذکر اللہ کی طرف راغب ہے، تو شیطان کو وسوسہ ڈالنے کا موقع نہیں ملتا اور وہ وہاں سے چل دیتا ہے۔ امیر الہند نے فرمایا کہ شیطان انسان کے دل پر چاروں طرف سے چھایا رہتا ہے، جب قلب ذکر الٰہی میں مشغول رہتا ہے تو شیطان سکڑ کر دبک جاتا ہے۔ کیونکہ ذکر الٰہی کے سامنے شیطان ٹک نہیں سکتا۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر وقت اللہ کو یاد کرتے رہیں اور ذکر الٰہی سے کبھی غافل نہ ہوں۔حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے موبائل کے غلط استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ موبائل فون نے انسانی زندگی کا رخ ہی بدل دیا ہے۔ ہر چھوٹے بڑے کے پاس آج موبائل فون موجود ہے۔ موبائل فون نے عام آدمی کی زندگی کو تو آسان بنا دیا لیکن ضرورت کی اس چیز کے غیر ضروری استعمال نے آج ہمیں اخلاقی اور سماجی پستیوں میں دھکیل دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ موبائل فون کے غیر ضروری استعمال سے معاشرے میں فحاشی اور عریانی میں بھی غیرمعمولی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ موبائل کے کیمرے اور انٹرنیٹ سمیت کئی دوسری چیزیں نوجوان نسل کی اخلاقی تباہی کا باعث بن رہی ہیں اور فحش قسم کی تصویریں اور ویڈیو کلپس سے بھی معاشرے پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ امیر الہند نے فرمایا کہ آج کل موبائل فون کے فوائد سے زیادہ، اس کے نقصانات اور تباہ کاریاں ہیں۔ اس کے غلط استعمال کی کثرت کی وجہ سے وقت کی قدر و قیمت کا احساس فنا ہوگیا ہے اور وقت ضائع کرنے کا ایک نیا دور شروع ہوگیا ہے۔انہوں نے فرمایا کہ موبائل فون کی تباہ کاریوں اور فتنہ انگیزیوں کے مناظر دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہیکہ ہمارا معاشرے کہاں سے کہاں جارہا ہے؟ مولانا مدنی نے فرمایا کہ ایک مسلمان کا ہر کام شریعت کے عین مطابق ہونا چاہئے، بالفرض ناجائز و گناہ کے کاموں میں اس کا استعمال نہ بھی کیا جائے، صرف فضول کاموں میں ہی استعمال کیا جائے، جب بھی اس سے بچنا ہی چاہئے، کیونکہ فضول کام وقت ضائع کرنے کے ساتھ ساتھ آدمی کے اسلام کی لذت و حلاوت اور حسن پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ جس کہ وجہ سے انسان اللہ کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ہمیں موبائل فون کے غلط استعمال سے بچنے کی ضرورت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت کے امیر الہند منتخب ہونے پر انکی خدمت میں جمعیۃ علماء کرناٹک کی جانب سے ایک تہنیت نامہ پیش کیا گیا۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی، جنرل سکریٹری محب اللہ خان امین، نائب صدر مولانا شمیم سالک مظاہری، قاری مرتضیٰ خان، مولانا عبدالوحید مفتاحی، رکن عاملہ حافظ ایل محمد فاروق، جمعیۃ علماء بنگلور کے صدر مولانا محمد صلاح الدین قاسمی سمیت اراکین جمعیۃ علماء کرناٹک بطور خاص شریک تھے۔ نیز جمعیۃ علماء تمل ناڈو کے صدر مفتی سبیل احمد قاسمی، جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمد قاسمی، دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور کے مہتمم مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری، جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد مقصود عمران رشادی، اقراء انٹرنیشنل اسکول بنگلور کے بانی و چیرمین محمد نذیر احمد، سماجی کارکن سید شفیع اللہ وغیرہ بھی شریک تھے۔ حضرت صدر محترم امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صاحب کی دعا سے یہ خصوصی پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

No comments:

Post a Comment