Wednesday, June 29, 2022

نبی اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی!

 نبی اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ سے مولانا محمد مقصود عمران رشادی کا ولولہ انگیز خطاب!


بنگلور، 28؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا کہ پیارے نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بے شمار فضائل و خصائل کے جامع ہیں، حضور پاکؐ کی ذات مقدسہ ایسی بے مثال ہے کہ آپؐ سے بڑھ کر دنیا میں کسی کامل انسان کا نمونہ موجود نہیں اور نہ آئندہ قیامت تک ہو سکتا ہے۔ کیونکہ پیارے آقا ؐکی شخصیت ایسی شخصیت ہے جس کے قصیدے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ ”اے محبوب ہم نے آپ کے لئے آپ کے ذکر کو بلند فرما دیا۔“ مولانا نے فرمایا کہ جس کے ذکر کو اللہ تعالیٰ بلند فرما دے تو اس کے ذکر کو جو ختم کرنے کا سوچے یا سازش کرے وہ خود ختم ہو جائے گا۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ یہ گستاخان رسول نوپور شرما اور نوین جندل نے حضورؐ کی شان میں اور آپکی ازواج مطہراتؓ کی شان میں جو گستاخیاں کیں ہیں، اگر اس طرح سے ہزاروں گستاخ بھی حضورؐ کی شان میں گستاخی کریں تب بھی میرے آقاؐ کی عظمت اور مقام و مرتبہ میں کچھ فرق نہ ہوگا۔ کیونکہ نبی رحمتﷺ کا مقام مرتبہ اس قدر اعلیٰ وارفع ہے کہ اس تک کسی اور انسان کی رسائی نہیں۔ خالق کائنات نے جن کو رفعت وعظمت بخشی ہو مخلوق میں سے کون ہے جو اس میں کوئی کمی کرسکے؟ مولانا نے فرمایا کہ نبیؐ کی شان میں گستاخی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا، اور وقت پڑنے پر ہمیں چاہیے کہ اپنے احتجاجی مظاہرہ سے لیکر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کیلئے بھی تیار رہیں کیونکہ نبیؐ کی ناموس ہماری جانوں سے زیادہ عزیز ہے۔ لیکن یہ سارے کام ہوش میں رہتے ہوئے اپنے بڑوں کے مشوروں سے کریں، کیونکہ دشمن چاہتا ہیکہ ہم جذبات میں آکر کوئی غلطی کر بیٹھیں اور اس پر ہماری گرفت ہو، ہم جیل چلے جائیں اور گستاخ باہر آرام سے گھومتا رہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اہانت رسولؐ کے واقعات پر اپنے جذبات و غصہ کا اظہار کرنا ضروری و لازمی ہے، کیونکہ یہ ہمارا دینی و مذہبی فریضہ ہے۔ لیکن قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے اپنے احتجاج کو درج کرائیں، اور ملک کے ہر ایک گوشے سے گستاخان رسولؐ کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں تاکہ گستاخ اپنے کیفرکردار تک پہنچے۔انہوں نے فرمایا کہ احتجاجی و قانونی کارروائی کے ساتھ ساتھ ضرورت اس بات کی بھی ہیکہ ہم حضور اقدسؐ کی شان، انکی عظمت، انکے اخلاق، انکا عدل و انصاف، جیسے اعلیٰ اوصاف کو غیر مسلموں کے سامنے پیش کریں۔ نیز جن چیزوں پر دشمنانِ اسلام پروپیگنڈہ و اعتراضات کرتے ہیں انکا دلائل کے ساتھ منھ توڑ جواب بھی دیں۔ مولانا نے فرمایا کہ جو لوگ نبیؐ کی شان اقدس میں وقتاً فوقتاً گستاخی کرتے ہیں، امہات المؤمنین کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں وہ اپنی دشمنی کا چشمہ نکال کر نبیؐ کی سیرت کو پڑھیں کیونکہ ہمارے نبیؐ پورے عالم کیلئے رحمت العالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ اور جس دن آپ انکی سیرت کا مطالعہ کریں گے ہمیں یقین ہیکہ آپ بھی حضورﷺ کے عاشق بن جائیں گے۔قابل ذکر ہیکہ یہ ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی چوتھی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ کانفرنس میں مرکز کے اراکین حافظ یعقوب شمشیر اور عمران خان خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔


#Press_Release #News #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS #ArrestNupurSharma

Tuesday, June 28, 2022

ناموس رسالتؐ کی حفاظت حب رسولؐ کا تقاضا ہے، شان رسالتؐ میں گستاخی ناقابل برداشت ہے!

 ناموس رسالتؐ کی حفاظت حب رسولؐ کا تقاضا ہے، شان رسالتؐ میں گستاخی ناقابل برداشت ہے!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا ولولہ انگیز خطاب!


 بنگلور، 28؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ رسول اکرمﷺ کی اہانت، آپؐ کے خلاف الزام تراشی اور ریشہ دوانی، ناموس رسالتؐ پر حملہ اوف ان کی شان میں گستاخی کرنا، کوئی نیا معاملہ نہیں ہے بلکہ عہد رسالت مآبؐ اور مابعد کا زمانہ، حتیٰ کہ کوئی دور اہانت وایذا رسانی کی کریہہ داستانوں سے خالی نہیں۔ لیکن ان عوامل پر عہد رسالت مآب ؐمیں جس طرح کا ردعمل ظاہر کیا گیا وہی ہمارے لیے بھی اسوہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ بعض شرپسند عناصر اپنی جہالت اور سستی شہرت کے خاطر حضورؐ کی شان اقدس میں گستاخی کرنا اپنا پیشہ بنا لیا ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور انتہائی تکلیف پہنچتی ہے، ایسے موقع پر اسکا علاج اور مداوا کرنا بھی ضروری ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضور پاک ؐ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ حضور اقدس ؐکی ناموس کی حفاظت کی جائے۔ انہوں نے فرمایا کہ جو لوگ ناموسِ رسالت ؐکا پاس نہیں رکھتے، اور نبی کریم ؐکی بے ادبی و گستاخی کرتے ہیں، قرآن پاک نے ان کیلئے دنیا و آخرت میں لعنت اور درد ناک عذاب کی وعید سنائی ہے۔ اور جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینا چاہتا ہے انہیں یہ گھناؤنے کام کرنے کی ڈھیل دیتا ہے تاکہ کل وہ سزا کے حق دار بنیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کا مقام و مرتبہ اتنا بلند کیا ہیکہ کوئی بھی گستاخ اسے کم نہیں کرسکتا۔مفتی صاحب نے فرمایا کہ مسلمان کے دل میں حضور ؐ کی محبت دنیا کی ہر چیز سے زیادہ ہے۔ اور نبی ؐسے جسکو جتنا تعلق ہوگا اسکو اہانت رسولؐ پر اتنا ہی زیادہ تکلیف ہوگی، یہ ہمارے ایمان اور حب رسولؐ کی دلیل ہے۔ کیونکہ ایک مسلمان عاشق رسولؐ سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن نبیؐ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یقیناً اہانت رسولؐ کے واقعات سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے، لیکن ہماری ذمہ داری ہیکہ ایسے مواقع پر اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے اپنے اکابرین کی زیر سرپرستی قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے اپنا ردعمل کا اظہار کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ احتجاج اور جلوس کے علاوہ ہمیں یہ بھی چاہئے کہ ہم نبیؐ کی شان اقدس، انکی سیرت، انکی رحم دلی، انسانیت نوازی، عدل و انصاف جیسے اعلیٰ اوصاف سے دنیا کو روشناس کرائیں۔ نہ صرف اپنی تقریر و تحریر سے بلکہ اپنے کردار سے عملی طور پر نمونہ پیش کریں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ملک کی فرقہ پرست طاقتیں اپنی سازشوں کو کامیاب بنانے کیلئے دن رات محنتیں کررہی ہیں، ہمیں چاہیے کہ ان سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے اکابرین کی زیر سرپرستی گستاخان رسول کے خلاف اپنا احتجاج درج کروائیں اور ملک کی حکومت سے بھی ہمارا مطالبہ ہیکہ ملک کے امن و امان کو باقی رکھنے کیلئے ایسا قانون پاس کیا جائے جس کی وجہ سے کوئی بھی شخص کسی بھی مذہبی پیشواؤں کی شان میں ذرہ برابر بھی گستاخی کرنے کی ناپاک جسارت نہ کر سکے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی تیسری نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ کانفرنس میں مرکز کے اراکین مولانا محمد طاہر قاسمی، سید توصیف، شبیر احمد، عمیر الدین اور حافظ نور اللہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔



#Press_Release #News #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS #ArrestNupurSharma

Sunday, June 26, 2022

مسلمان نبی کریمؐ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا!

 مسلمان نبی کریمؐ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ سے مولانا عبد العلیم فاروقی کا ولولہ انگیز خطاب!


بنگلور، 17؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور دارالعلوم دیوبند و ندوۃ العلماء لکھنؤ کے رکن شوریٰ جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس دنیائے فانی میں بے شمار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور آخیر میں آقائے دوعالم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو خاتم النبیین بنا کر بھیجا۔ اور اللہ تعالیٰ کے بعد اس پوری کائنات میں سب سے بڑا مقام اگر کسی کا ہے تو وہ رسول اللہﷺ کا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ایک مسلمان اپنی جان سے زیادہ، اپنی اولاد، والدین اور دیگر اہل خانہ سے زیادہ آقائے دوعالمؐ سے محبت کرتا ہے اور انکی ذات پر ہر چیز اور ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار رہتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہر دور میں اہل ایمان نے آپؐ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپؐ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولؐ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ مولانا فاروقی نے فرمایا کہ ہر ایک مسلمان پر آپؐ کی ناموس کی حفاظت فرض ہے۔ اور جس ذات سے جتنی محبت ہوتی ہے اس کی عزت وناموس اس کے لیے اتنی ہی اہم ہوتی ہے، جو سب سے زیادہ محبوب ہوتا ہے اس کے ناموس کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار رہتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ رسول اللہؐ کی ذات چوں کہ اہل ایمان کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے اس لیے محبت کے تقاضے کے عین مطابق حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور سلف صالحین نے محبت رسولؐ اور اس کے تقاضوں پر عمل پیرا ہوکر سرفروشی اور جاں سپاری اور فدائیت کے ایسے انمٹ نقوش قائم کیے ہیں جو قیامت تک کے لیے مشعل راہ ہیں۔ مسلم امۃ کے بچے بھی اپنے رسولؐ کے لیے جان نثاری کے جذبات سے لبریز تھے اور آج بھی ہیں۔ مولانا عبد العلیم فاروقی نے فرمایا کہ تاریخ شاہد ہیکہ حضورؐ کی ناموس کی حفاظت کے خاطر مسلمانوں نے ہر طرح کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ کیونکہ حضورؐ کی ناموس مسلمانوں کیلئے سب سے زیادہ عزیز ہے اور مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن حضورﷺ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ تمام مخلوق کیلئے باعث رحمت ہیں۔اور دنیا کے مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماء بھی آپؐ کا احترام کرتے ہیں۔لیکن بعض فرقہ پرست عناصر حضورؐ کی شان میں گستاخی کرکے ملک کے امن و امان اور آپسی بھائی چارہ کو خراب کرنے کوشش کررہے ہیں۔ ایسے لوگ اپنی ذاتی مفادات کے خاطر پوری دنیا میں ہمارے ملک کا نام بدنام کررہے ہیں اور ملک کے حالات بھی خراب کررہے ہیں۔ لہٰذا ایسے گستاخان رسولؐ کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی دوسری نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ کانفرنس میں مرکز کے اراکین شوریٰ مولانا ابو الحسن علی فاروقی اور مولانا محمد طاہر قاسمی خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔


#Press_Release #News #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS

Saturday, June 25, 2022

شان رسالتؐ میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں، گستاخان رسولؐ کو حکومت فوراً گرفتار کریں!



 شان رسالتؐ میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں، گستاخان رسولؐ کو حکومت فوراً گرفتار کریں!

کرناٹک کے مؤقر علماء اور تمام تنظیموں کے ذمہ داران کا گستاخان رسولؐ کے خلاف نمائندہ و احتجاجی پروگرام!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ سے ریاست کرناٹک کے علماء کا ولولہ انگیز خطاب، امیر شریعت کرناٹک کی صدارت، ملک و ملت کے نام اہم پیغامات!


بنگلور، 25؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور تمام ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا ناموس رسالتؐ کے تحفظ اور اہانت رسولؐ کے بڑھتے واقعات و گستاخان رسولؐ کے خلاف ایک نمائندہ اور احتجاجی پروگرام بعنوان ”آن لائن تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ منعقد ہوا۔ جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کیں۔ اس عظیم الشان کانفرنس کی صدارت امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی صاحب نے فرمائی۔

 

اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں امیر شریعت کرناٹک نے فرمایا کہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ کائنات میں اللہ تعالیٰ کے بعد سب سی اعلیٰ اور مبارک ہستی حضور ﷺ کی ہے، ان سے محبت و عقیدت مسلمانوں کیایمان کا جزو ہے، کوئی بھی مسلمان اس وقت تک کامل مؤمن ہو ہی نہیں سکتا جب تک کہ اس کے دل میں اس کے والدین، اولاد اور تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کہ چند بدبخت حضورؐ کی شان اقدس اور امہات المؤمنین حضرت عائشہؓ کی شان میں گستاخی کرکے ملک کے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جو مسلمانوں کو ناقابل قبول ہے۔ کیونکہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن حضور اکرمؐ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔ اور تاریخ اس بات کی شاہد ہیکہ تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپؐ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولؐ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ لہٰذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ گستاخ نوپور شرما اور نوین جندل کو اپنی پارٹی سے صرف برطرف نہیں بلکہ انہیں فوراً گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دیں اور ایسا قانون بنائیں کہ آئندہ کوئی بھی شخص اس طرح کی گستاخی کرنے کی ہمت تو دور تصور بھی نہ کرسکے۔


کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ ناموس رسالتؐ پر حملہ کرنا، ان کی شان میں گستاخی کرنا، کوئی نیا معاملہ نہیں ہے بلکہ ہر دور میں گستاخان رسولؐ پیدا ہوئے اور اپنے کیفرکردار تک پہنچے۔ کیونکہ مسلمان نبیؐ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ آپؐ سے محبت و عقیدت کا معاملہ رکھنا اور آپؐ کی عزت و ناموس کی حفاظت کرنا اہل ایمان کی ایمانی و دینی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا مسلمان قانون دائرہ میں رہتے ہوئے اکابرین کی زیر سرپرستی گستاخان رسولؐ کے خلاف کارروائی کریں۔


اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے فرمایا کہ رسول اکرمؐ کی ذات بابرکات اہل اسلام کی عقیدت کا مرکز ہے، اس مرکز عقیدت پر حملہ مسلمانوں کیلئے اپنی جان پر حملے سے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ہے۔ دشمنانِ اسلام کی طرف سے آئے روز نبی کریمؐ کی توہین، بے حرمتی، بے ادبی اور گستاخی کا عمل بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں چاہیے کہ ان گستاخان رسولؐ کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے نبی کی سیرت کو زیادہ سے زیادہ عام کریں تاکہ جو غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں وہ دور ہوں۔


اس موقع پر دارالعلوم شاہ ولی اللہ، بنگلور کے مہتمم اور رابطہ مدارس اسلامیہ دارالعلوم دیوبند شاخ کرناٹک کے صدر مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری نے فرمایا کہ نبیؐ کی شان میں ذرہ برابر بھی گستاخی مسلمان ہرگز برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ مسلمان اپنی جان سے زیادہ حضورؐ سے محبت کرتا ہے۔ اور حضور ؐ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ حضور اقدس ؐکی ناموس کی حفاظت کی جائے۔ نیز اہانت رسولؐ کے بڑھتے واقعات کو دیکھتے ہوئے ضروری ہیکہ مسلمان نبی ؐکی ہر ایک سنت کو اپنائیں اور انکی تعلیمات کو عام کریں۔


اس موقع پر جماعت اہل سنت کرناٹک کے صدر مولانا سید تنویر ہاشمی نے فرمایا کہ ہمارے ملک میں دن بہ دن مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند سازشیں کی جارہی ہے، بالخصوص اہانت رسولؐ کے بڑھتے واقعات بھی اسی سازش کا حصہ ہیں۔ حضورؐ کی ناموس کی حفاظت مسلمانوں کی دینی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ شان رسالتؐ میں گستاخی مسلمان کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ گستاخ نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف قانونی کارروائی کریں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر انہیں گرفتار کرکے سخت سزا دیں۔


اس موقع پر جماعت اسلامی کرناٹک کے صدر ڈاکٹر سعد بلگامی نے فرمایا کہ ناموس رسالتؐ کی حفاظت مسلمانوں کی اولین ذمہ داری ہے۔ لہٰذا مسلمان گستاخان رسولؐ کے خلاف قانونی کارروائی کریں اور حکومت ان گستاخ کو جلد گرفتار کریں۔ اور ہمارا مطالبہ ہیکہ ملکی و عالمی سطح پر اہانت رسولؐ کے خلاف جلد از جلد قانون بنائی جائے۔


اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی نے فرمایا کہ نبی کریمؐ محسن انسانیت ہیں، ایسے عظیم نبی ؐکی شان میں گستاخی کوئی انسان دشمن اور پاگل ہی کرسکتا ہے۔ ایسے لوگوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جانی چاہیے۔ اور مسلمانوں کو بھی قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے انکے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔


اس موقع پر جمعیۃ اہل حدیث کرناٹک کے قائد اور مرکزی مسجد اہلحدیث چارمینار بنگلور کے امام و خطیب شیخ اعجاز احمد ندوی نے فرمایا کہ اس کائنات کے تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ افضل نبی کریمؐ کی ذات گرامی ہے۔ ایک مومن نبیؐ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔ نبیؐ کی شان میں گستاخی کرنا، اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ 


اس موقع پر جامعہ حضرت بلالؓ بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد ذوالفقار رضا نوری نے فرمایا کہ مسلم اپنی جان سے زیادہ اپنے نبیؐ سے محبت کرتا ہے، یہی وجہ ہیکہ مسلمان اپنی جان کو قربان توکرسکتا ہے لیکن نبیؐ کی شان میں ذرہ برابر بھی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا اور نہ آگے کرے گا۔ حکومت کو چاہیے کہ گستاخ نوپور شرما اور نوین جندل کو فوری طور پر گرفتار کریں اور سخت سے سخت سزا دیں۔


اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا محمد الیاس بھٹکلی نے فرمایا کہ مسلمان نبی سےؐ بے پناہ محبت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہیکہ وہ ناموس رسالتؐ کی حفاطت کیلئے اپنی جان بھی قربان کرنے کیلئے تیار رہتا ہے۔لیکن ملک کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ ہمیں جوش کے ساتھ ہوش سے کام لیتے ہوئے ملک کے ہر ایک کونے سے گستاخان رسولؐ کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں۔ اور ہمارے غیر مسلمانوں تک نبی کریمؐ کی اصل سیرت کو پہنچائیں۔


قابل ذکر ہیکہ اس عظیم الشان ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی نگرانی مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان اور نظامت مرکز کے اراکین شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی اور قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی فرمارہے تھے۔ اجلاس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ مولانا محمد طاہر قاسمی رکن مرکز بطور خاص شریک رہے۔ اپنے خطاب میں تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس کی انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ سرپرست مرکز مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی دعا سے یہ عظیم الشان ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوا!


#Press_Release #News #Letter_Head #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS #UlamaKarnataka

Monday, June 20, 2022

‏21 جون کو اپنے بچوں کو اسکول اور کالج بھیجنے سے پہلے یہ ضرور بتائیں کہ:

 ‏21 جون کو اپنے بچوں کو اسکول اور کالج بھیجنے سے پہلے یہ ضرور بتائیں کہ:



یوگا اور سوریہ نمسکار دراصل ایک ہندوانہ رسم و طریقۂ عبادت ہے، جو برہمنی عقائد اور ہندوانہ رسوم کے مطابق انجام دی جاتی ہے۔ جو مسلمانوں کیلئے قطعاً ناقابل قبول بلکہ حرام ہے۔ کیونکہ ہمارا معبود صرف اللہ ہے۔ اور مسلمان صرف اللہ کے سامنے جھکتا اور صرف اسی کی عبادت کرتا ہے۔ ہم چاند، سورج، پتھر اور مورتی کو نہ خدا مانتے ہیں اور نہ ہی اسکے سامنے جھکتے ہیں۔ اور نہ ہی کسی اور قوم کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔  کیونکہ جو شخص دنیا میں کسی کی مشابہت اختیار کرے گا، کل قیامت میں اس کا حشر اسی کے ساتھ ہوگا۔ 


لہٰذا اپنی اور اپنے اہل و عیال کے ایمان کی حفاظت کریں اور یوگا و سوریہ نمسکار کا بائیکاٹ کریں!


✍️بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


#BoycottYoga #Yoga #MTIH #TIMS #Quotes

Thursday, June 16, 2022

ناموس رسالتؐ ہمارے ایمانی غیرت کا مسئلہ ہے، شان رسالتؐ میں گستاخی ناقابل برداشت ہے!

 ناموس رسالتؐ ہمارے ایمانی غیرت کا مسئلہ ہے، شان رسالتؐ میں گستاخی ناقابل برداشت ہے! 



مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ سے مفتی حذیفہ قاسمی کا خطاب! 


بنگلور، 16؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی پہلی و افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے ناظم حضرت مولانا مفتی سید محمد حذیفہ قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ناموس رسالتؐ ہمارے ایمانی غیرت کا مسئلہ ہے۔ ملک میں ایک گستاخ خاتون نوپور شرما اور گستاخ نوین جندل نے اپنی سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے آقائے دوعالم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں جو گستاخی کی ہے، اس سے پورا عالم اسلام سرپا احتجاج ہے۔ کیونکہ مسلمان نبی کریمؐ کی شان اقدس میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس گستاخ عورت نے حضرت محمد رسول اللہﷺ اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے نکاح پر اعتراضات کرتے ہوئے جو گستاخی کی ہے، اس پر مسلمانوں کی جانب سے اپنے جذبات کا اظہار کرنا اور احتجاج کرنا برحق ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی ضروری ہیکہ ان اعتراضات کا تحقیقی جواب دیا جائے تاکہ دشمنوں کی سازش ناکام ہو اور لوگوں کے ذہن سے غلط فہمی دور ہو۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ آپؐ نے جتنی شادیاں کی ہیں وہ حکمتاً یا بحکم رب کئے ہیں۔ آپؐ نے مختلف قبائل میں نکاح کئے، جس سے اسلام کی اشاعت میں مدد ملی، آپؐ نے بحیثیت مجموعی جن خواتین سے نکاح کیا، ان کی تعداد گیارہ ہے، ان میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ سب کی سب بیوہ یا مطلقہ تھیں، آپؐ نے پہلا نکاح حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کیا جو عمر میں آپؐ سے پندرہ سال بڑی تھیں، اور ایک بیوہ خاتون تھیں، بچپن 55؍ سال کی عمر ہونے تک آپؐ کے نکاح میں ایک ہی بیوی رہیں۔ حضرت خدیجہؓ اور ان کے بعد حضرت سودہؓ، زندگی کے آخری آٹھ سالوں میں بقیہ ازواج آپ کے نکاح میں آئیں۔ مولانا نے فرمایا کہ پہلا نکاح آپؐ نے پچیس سال کی عمر میں چالیس سال کی خاتون سے کیا، دوسرے: ایک کے سوا آپؐ کی تمام بیویاں بیوہ یا مطلقہ تھیں، تیسرے: جو انسانی زندگی میں اصل زمانہئ شباب ہوتا ہے، اس میں آپؐ نے ایک ہی بیوی پر اکتفا فرمایا اور عمر کے آخری مرحلہ میں متعدد نکاح کئے، اگر ان نکات کو ملحوظ رکھا جائے تو وہ بہت سے غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔ مولانا حذیفہ قاسمی نے فرمایا کہ جو اعداء اسلام کی طرف سے پھیلائی جاتی ہیں، جن میں سے ایک حضرت عائشہؓ سے نکاح بھی ہے۔ درحقیقت نکاح کے وقت راجح قول کے مطابق حضرت عائشہؓ کی عمر چھ سال تھی اور رخصتی کے وقت نو سال تھی۔ جہاں تک نکاح کے وقت کم سنی کی بات ہے تو اس کا تعلق اصل میں سماجی تعامل ورواج، موسمی حالات اور غذا سے ہے؛ اسی لئے مختلف علاقوں میں بلوغ کی عمریں الگ الگ ہوتی ہیں، عرب میں کم عمری میں لڑکیوں کے نکاح کا رواج تھا، عہد نبوت میں بھی اور آپؐ کے بعد بھی اس کی کئی مثالیں ملتی ہیں، جن میں دس سال سے کم عمر میں لڑکیوں کا نکاح کر دیا گیا، اور جلد ہی وہ ماں بھی بن گئیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اس کے علاوہ بھی دنیا کے دوسرے مذاہب میں بھی کم عمر لڑکیوں کی شادی کا رواج رہا ہے۔ غرضیکہ کم عمری میں لڑکی کا نکاح اور بیوی وشوہر کے درمیان عمر کا فرق طرفین کی باہمی رضامندی، معاشی رواج، موسم، صحت اور بلوغ سے متعلق ہے، مشرق ومغرب کے اکثر سماج میں کم عمر لڑکیوں کا نکاح ہوتا رہا ہے، مختلف مذہبی کتابوں میں نہ صرف اس کی اجازت دی گئی ہے؛ بلکہ اس کی ترغیب دی گئی ہے، اور خاص کر ہندو سماج میں اس کا رواج زیادہ رہا ہے، اور مذہب کی مقدس شخصیتوں نے اس عمر میں نکاح کیا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ان سارے دلائل، واقعات اور تاریخی پس منظر کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو کسی کو بھی اس نکاح پر اعتراض کرنے کا کوئی بھی موقع باقی نہیں رہتا۔ قابل ذکر ہیکہ یہ ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی افتتاحی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ کانفرنس میں مرکز کے اراکین شوریٰ مولانا محمد نظام الدین مظاہری اور مولانا سید ایوب مظہر قاسمی خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی سید حذیفہ قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس مفتی حذیفہ قاسمی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔


#Press_Release #News #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS #HuzaifaQasmi

Sunday, June 12, 2022

نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں، گستاخان رسول کو جلد گرفتار کیا جائے: محمد فرقان



 نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں، گستاخان رسول کو جلد گرفتار کیا جائے: محمد فرقان

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام”ہفت روزہ تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“، برداران اسلام سے شرکت کی اپیل!


بنگلور، 12؍ جون (پریس ریلیز): سید الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جز ہے اور کسی بھی شخص کا ایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کا شروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کے بغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہر دور میں اہل ایمان نے آپ ؐ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔ اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپؐ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولؐ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ کیونکہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن نبی کریمؐ کی شان اقدس میں ذرا برابر بھی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ حالیہ دنوں میں ہندوستان کی موجودہ بی جے پی حکومت کی قومی ترجمان گستاخ نوپور شرما اور سوشل میڈیا انچارج ملعون نوین جندل نے آپؐ اور امی جان حضرت سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان اقدس میں جو گستاخی کی ہے، اس سے نہ صرف ہندوستانی مسلمان بلکہ پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہوا ہے اور نبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہوئے اہل ایمان سراپا احتجاج ہیں۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند بی جے پی کے ان ملعون کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں بدترین گستاخی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان دونوں گستاخ کی فوراً گرفتاری کا مطالبہ کرتی ہے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ ملک کے ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند بتاریخ 13؍ جون 2022ء بروز پیر سے ہفت روزہ آن لائن”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ منعقد کرنے جارہی ہے۔ جو روزانہ رات 09؍ بجے مرکز کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ جس سے ملک کے مختلف اکابر علماء کرام بالخصوص سرپرستاں مرکز تحفظ اسلام ہند خطاب فرمائیں گے۔ محمد فرقان نے تمام برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس اہم اور عظیم الشان تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس میں شرکت فرماکر اکابرین کے خطابات سے مستفید ہوں اور ناموس رسالت کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں، نیز اسکے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی کوشش کریں!


#Press_Release #News #Letter_Head #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS