Tuesday, October 31, 2023

بیت المقدس کی حفاظت اور غزہ وفلسطینی مسلمان کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت!

 بیت المقدس کی حفاظت اور غزہ وفلسطینی مسلمان کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے” تحریک تحفظ القدس “ کا آغاز، یکم نومبر کو ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کا نمائندہ پروگرام!


 بنگلور، 31؍ اکتوبر (پریس ریلیز): اس وقت عالم اسلام بڑی بے چینی کا شکار ہے، فلسطین، غزہ اور بیت المقدس میں جو حالات درپیش ہیں اس سے دیکھ اور سن کر دل دہک جاتا ہے۔ مسجد اقصٰی جو ہمارا قبلہ اول ہے اور اہل فلسطین و غزہ جو تنے تنہا قبلہ اول کی حفاظت کررہے ہیں، آج وہ خاک اور خون میں لت پت ہے، غزہ کے نہتے فلسطینیوں اور معصوم شہریوں پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں، اور نہ صرف رہائشی عمارتوں بلکہ اسپتالوں پر بھی بم برسارئی جارہی ہے، اب تک ہزاروں افراد جام شہادت نوش فرما چکے ہیں۔ غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج کی پھیلی ہوئی اس بدترین جارحیت پر کوئی بھی غیرت مند مسلمان خاموش نہیں رہ سکتا۔ تاریخی حیثیت سے مسجد اقصٰی ہی وہ ایک مسئلہ ہے جس سے ہمارے شرعی ثوابت، تاریخی حقوق اور ہمارے تہذیب و تمدن کے بڑے کارنامے متعلق ہیں۔ عالم کفر کی طرف سے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں کہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا جائے، اس کی اسلامی حیثیت کو ختم کر کے اس کو محض ایک محدود قومی مسئلہ بنادیا جائے، اس مذموم مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے دوغلی پالیسی اور دھوکے اور فریب کے سارے ہتھکنڈے استعمال کیے یہاں تک کے نام نہاد مسلم ممالک بھی انکی جال میں پھنس گئے۔ آج یہودیوں نے مسجد اقصٰی پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ہزاروں فلسطینی مسلمان جو اپنی آنکھوں میں بیت المقدس کی آزادی کا خواب سجائے ہوئے ہیں، وہ تنے تنہا اسرائیلی اور یہودی دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں اور جام شہادت پی کر بیت المقدس کی حفاظت کرتے ہوئے امت مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا کررہے ہیں۔ایسے حالات میں جب اہل فلسطین پوری امت مسلمہ کی جانب سے بیت المقدس کی حفاظت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں تو امت مسلمہ کی ذمہ داری ہیکہ وہ ان کے ساتھ برابر کھڑی رہے اور مسلمانوں کو بیت المقدس کی فضیلت سے واقف کرواتے ہوئے ان نازک ترین حالات میں انکی ذمہ داری کا احساس دلایا جائے۔ لہٰذا اسی مقصد کے حصول کیلئے اور اہل فلسطین و غزہ سے اظہار یکجہتی، اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے، امت مسلمہ کی بقاء، القدس اور مسجد اقصٰی کے دفاع کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند یکم نومبر 2023ء بروز بدھ سے ”دس روزہ تحریک تحفظ القدس“ کا آغاز کرنے جارہی ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ اس تحریک کے تحت ملک کے مختلف صوبوں کا نمائندہ اجلاس بعنوان عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد کیا جائے گا۔ جس میں متعلقہ ریاستوں کے اکابر علماء کرام اور ملی قائدین شرکت فرمائیں گے۔ اسی تحریک و کانفرنس کی اہم ایک کڑی اور افتتاحی اجلاس کے طور پر بتاریخ یکم نومبر بروز چہارشنبہ کو ٹھیک رات 8:30 بجے سے امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی صدارت میں ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا احتجاجی و نمائندہ پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس میں مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب (مہتمم جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور)، مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہریصاحب (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور)، ڈاکٹر سعد بلگامی صاحب (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، مولانا تنویر ہاشمی صاحب (صدر جماعت اہل سنت کرناٹک)، مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، شیخ اعجاز احمد ندوی صاحب (امام و خطیب مرکزی مسجد اہلحدیث، بنگلور)، مولانا سید مصطفیٰ رفاعی جیلانی صاحب (رکن تاسیسی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل)، مفتی عبد العزیز قاسمی صاحب (نائب امیر شریعت کرناٹک)، مولانا ذوالفقار نوری صاحب (امام و خطیب جامعہ حضرت بلال، بنگلور) اور مولانا محمد الیاس بھٹکلی صاحب (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) بطور خاص شریک رہیں گے اور اپنے گرانقدر خیالات کا اظہار فرمائیں گے۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست لائیو نشر کیا جائے گا۔ نیز اسکے اگلے دن سے روزانہ رات 9:15 بجے دس روزہ آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد ہوگی، جس میں ملک کے مختلف علماء کرام کے خطابات ہونگے۔اسکے علاوہ اس تحریک کے درمیان مختلف دعائیہ مجلسیں بھی منعقد ہونگی، ساتھ میں القدس کے عنوان پر”محفل مشاعرہ بر تحفظ القدس“بھی منعقد کی جائے گی، نیزائمہ و خطباء حضرات کیلئے خطبہ جمعہ بھی مرتب کیا جائے گا، اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کیلئے ایک فہرست بھی جاری کی جائے گی جسے پورے ملک میں عام کیا جائے گا۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے، فلسطین و غزہ سے اظہار یکجہتی، امت مسلمہ کی بقاء، القدس اور مسجد اقصٰی کے دفاع کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے اس دس روزہ تحریک تحفظ القدس اور عظیم الشان آن لائن”تحفظ القدس کانفرنس“میں شریک ہوکر اسے کامیاب بنائیں اور اکابر علماء و قائدین ملت کے خطاب سے مستفیدہوں۔ قابل ذکر ہیکہ پریس کانفر نس میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اراکین شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری و قاسمی، مولانا محمدنظام الدین مظاہری وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔





#PressRelease #Alquds #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS

Friday, October 27, 2023

جامعہ تعلیم القرآن بنگلور آمد پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا مفتی افتخار احمد قاسمی نے کیا پرتپاک استقبال!

 علماء انبیاء کرام کے وارث ہیں، دین کی حفاظت علماء کی بنیادی ذمہ داری ہے: مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

جامعہ تعلیم القرآن بنگلور آمد پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا مفتی افتخار احمد قاسمی نے کیا پرتپاک استقبال!


بنگلور، 26؍ اکتوبر (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کرناٹک بالخصوص بنگلور کے دورے پر تھے۔ جہاں انہوں نے مختلف اداروں کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جامعہ تعلیم القرآن بنگلور کے بانی و مہتمم حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک) کی رہبری میں اور حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور) کے ہمراہ جامعہ تعلیم القرآن، راگے ہلی، بنگلور کا دورہ کیا۔ جہاں منعقد ایک نشست میں طلباء و اساتذہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ مسلمان کو اس بات کا علم ہے کہ ایمان قبول کرلینے کے بعد سب سے اہم چیز ”علم دین“ ہے۔ کیونکہ جو چیزیں ایمان میں مطلوب ومقصود ہیں، کہ جن پر عمل کرنے سے ایمان میں کمال آتا ہے، اور جن پر دین کی اشاعت و حفاظت کا مدار ہے، وہ چزیں دین کے علم کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتیں۔ اور امت کی رہبری و رہنمائی اور فتنوں کے تعاقب اور اسلام کے دفاع وہی لوگ کرسکتے جو علم دین میں گہرائی رکھتے ہوں۔ اور دین میں گہرائی رکھنے والوں کو عرفاً عالم دین کہتے ہیں۔ مولانا نے عالم اور جاہل میں فرق بتاتے ہوئے حضرت حسن بصریؒ کا ایک ارشاد نقل کیا کہ جب فتنہ آرہا ہوتا ہے تو عالم اسے پہچان لیتا ہے اور جب فتنہ لوٹنے لگتا ہے تب جاہل جانتا ہیکہ یہ فتنہ تھا۔ مولانا نے فرمایا کہ قرآن و حدیث میں عالم دین کے بے شمار فضیلتیں بیان کی گئی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور بے شک انبیاء کی وراثت درہم و دینار نہیں ہوتے بلکہ ان کی میراث علم ہے۔ پس جس نے اسے حاصل کیا اس نے انبیاء کی وراثت سے بہت سارا حصہ حاصل کر لیا۔ مولانا رحمانی نے علماء کا مقام بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حدیث کی کتابوں میں لکھا ہیکہ قیامت کے دن علماء کے قلم کی سیاہی اور شہیدوں کا خون ایک ساتھ تولا جائے گا کیونکہ شہید وہ ہوتا ہے جو اسلامی سرحد کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان اللہ کے سپرد کرتا ہے اور عالم وہ ہوتا ہے جو اپنے قلم کے ذریعے دین کی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے، وہ کسی بھی دشمن دین کو دین کے دائرے میں فتنے کے ساتھ داخل نہیں ہونے دیتا اس لیے دونوں کو برابر رکھا گیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ علماء اور طلباء کے لئے علم کی راہ میں اخلاص کو ضروری قرار دیا گیا ہے، اس کا حاصل یہ ہے کہ وہ علم کی راہ میں جو بھی کوشش اور محنت کریں وہ صرف اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کریں، حصول علم اور اشاعت علم کا مقصد حصولِ دنیا نہ ہو۔ اگر کوئی حصول دنیا کی غرض سے علم کی راہ میں لگا ہوا ہے، تو اس کے لئے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت وعیدیں ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ سب سے پہلے ہمیں یہ ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ ہم علوم نبوت حاصل کررہے ہیں، یہ کوئی مادی علم نہیں بلکہ روحانی علم ہے اور روحانیت کے حصول کے لیے ہمارا ظاہری وباطنی طور پر ہر قسم کی گندگیوں اور غلاظتوں سے پاک صاف ہونا ضروری ہے کیونکہ میلے کچیلے، گندے اور گدلے برتن اس لائق نہیں ہوتے کہ ان میں کوئی صاف ستھری چیز ڈالی جائے۔ آپ کے لباس کا جس طرح ظاہری گندگی ونجاست سے پاک ہونا ضروری ہے، اسی طرح آپ کی آنکھوں، آپ کے کانوں، آپ کی زبان کا بھی گناہوں کی گندگی وغلاظت سے پاک صاف ہونا ضروری ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ فتنوں کے اس نازک دور میں جبکہ ہر طرف اسلام اور مسلمانان عالم پر یلغار کی جارہی ہے، اسلام دشمن عناصر جدید ذرائع ابلاغ کو استعمال کرکے اسلامی تعلیمات کے خلاف زبردست پروپیگنڈہ کررہے ہیں، قسم قسم کے داخلی وخارجی فتنوں کا ایک سیل رواں ہے جو رکتا ہوا نظر نہیں آتا، ایسے پُرنزاکت دور میں ملت اسلامیہ کرب واضطراب کے ساتھ مخلص افرادِ کارکی متلاشی ہے اور اس کو ایسے بافیض متدین علماء کی اشد ضرورت ہے جو عالمانہ بصیرت رکھتے ہوں، جن کے علم میں گہرائی ہو، جو دشمنوں کی آنکھ میں آ نکھ ڈال کر انہیں چیلنج کرسکتے ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ عالم دین جب گہرا علم رکھنے والا ہوگا تب وہ یہ خدمت انجام دے سکے گا۔ انہوں نے طلباء کرام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا آپ پڑھ رہے ہیں، ابھی سے یہ ذہن بنا لیں کہ آپ کو بس پڑھنا، پڑھنا اور پڑھنا ہے، محنت کا مزاج بنا لیں، بس علم کے حصول کو اپنا مقصد بنالیں، اپنے آپ کو علم کے لیے وقف کردیں، جب تک آپ اپنے آپ کو مکمل طور پر علم کے سپرد نہیں کریں گے اس وقت تک علم میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے۔ کیونکہ علم یہ چاہتا ہے کہ آپ اپنے آپ کو مکمل طور پر اس کے حاصل کرنے میں کھپادیں اور تمام فضولیات سے مکمل طور پر پرہیز کریں، اور اساتذہ اور کتابوں کا ادب و احترام کریں، ان شاء اللہ علم نافع حاصل ہوگا اور علم میں برکت بھی ہوگی۔ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ملک کی ممتاز شخصیت حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ کے اس ادارے میں حاضر ہو کر اس لیے دل خوش ہو رہا ہے کہ یہ ادارہ دین کی تعلیم کا مرکز بھی ہے اور سلیقہ مندی، ترتیب، حسن انتظام اور طلبہ کی ہمہ جہت رہنمائی کا بھی مرکز ہے۔انہوں نے طلباء کو مخاطب ہوکر فرمایا کہ آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو اس ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس دینی تعلیم کے مرکز کو رشد و ہدایت، تعلیم و تربیت، علم و عمل اور ملت اسلامیہ کی صحیح بر محل رہنمائی کا مرکز بنا دے۔ اللہ تعالیٰ حضرت مولانا مفتی افتخار صاحب قاسمی اور ان کے مخلص ساتھیوں اور تمام معاونین کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ جامعہ تعلیم القرآن بنگلور میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی آمد پر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور انکے رفقاء نے مولانا کا پرتپاک استقبال کیا اور طلباء و اساتذہ کرام کے سامنے انکی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلورکے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ، نائب امام مولانا ضمیر احمد رشادی کے علاوہ جامعہ تعلیم القرآن کے اساتذہ و دیگر حاضرین سمیت مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، اراکین حافظ محمد حیات خان، قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، محمد فیض، محمد عزیر رحمانی، وغیرہ خصوصی طورپر شریک تھے۔






#Press_Release #News #UmrainRahmani  #IftikharAhmedQasmi #Maqsoodimran #UmrainRahmaniBangaloreVisit #MarkazHighlights #MTIHHighlights #MTIH #TIMS

Thursday, October 26, 2023

جامع العلوم بنگلور آمد پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے کیاپرتپاک استقبال!

 علم قوم و معاشرے کی ترقی کا ضامن ہے: مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

جامع العلوم بنگلور آمد پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے کیاپرتپاک استقبال!



بنگلور، 25؍ اکتوبر (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کرناٹک بالخصوص بنگلور کے دورے پر تھے۔ جہاں انہوں نے مختلف اداروں کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب اور جامع العلوم بنگلور کے مہتمم حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ کی رہبری میں جامع العلوم، بنی کپہ، بنگلور کا دورہ کیا۔ جہاں منعقد ایک نشست میں طلباء و اساتذہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ قرآن و حدیث میں علم کو فلاح اور کامیابی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے اور اہل علم کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ علم انسان کو پستی سے بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ ادنیٰ کو اعلیٰ بناتا ہے۔ غیر تہذیب یافتہ اقوام کو تہذیب کی دولت سے مالا مال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں اہل علم افراد کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ علم کی اہمیت کے حوالے سے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ذکر آیا ہے۔ علم کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، یہ ہر انسان کا حق ہے جو اس سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ علم کی وجہ سے ہی انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ ملا۔ دنیا کے تمام مذاہب میں علم کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اسلام میں بھی علم کو خاص اہمیت دی گئی ہے تاکہ انسان اپنے آپ کو اور خدائے واحد کو پہچان سکے۔ اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو تمام تخلیقات پر فوقیت دی اور تمام چیزوں کو اس کے ماتحت کیا، کیوں کہ وہ علم کی وجہ سے ہی ان سب سے اعلیٰ ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے علم ترقی کی ضامن ہے یہی علم قوموں کی ترقی اور ان کے زوال کی وجہ بنتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ بلا شبہ تعلیم وہ بنیادی اینٹ ہے جس پر صالح معاشرے اور ملک و ملت کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ کسی بھی قوم اورطبقہ کی ترقی کا پہلا زینہ تعلیم ہے۔ تاریخ میں جن لوگوں نے اقوام عالم پر برتری حاصل کی اور پوری دنیا میں اپنی طاقت کا احساس دلایا، ان کی بنیاد اور اصل سبب تعلیمی میدان میں سبقت ہے۔ تحصیل علم و فن نے اُنھیں منفرد اور اعلیٰ مقام بخشا۔ اپنے زمانے کے علاوہ بعد میں بھی وہ نامور ثابت ہوئے۔ ان کے عظیم کارنامے آج بھی سنہرے لفظوں سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ علم حاصل کرنے والوں کو یہ بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ جس طرح علم حاصل کرنے اور اسے دوسروں تک پہچانے کی فضیلت بیان کی گئی ہے اسی طرح اس کی ناقدری اور اسے دکھاوے کے طور پر پیش کرنے کی بھی سخت مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ صرف تمناؤں سے، آرزوؤں سے کوئی چیز حاصل نہیں ہوسکتی بلکہ حسن عمل، بہترین محنت اور جدوجہد سے کامیاب اور علم حاصل کی جاسکتی ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم علم کی قدر کریں اور خوب محنت کریں، اپنے اساتذہ کا احترام کریں اور انکے حکم کی تعمیل کریں۔ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب کے اس ادارے میں پہنچ کر بڑی خوشی و مسرت ہوئی، یہاں دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم سے بھی طلباء عزیز کو آراستہ کیا جارہا ہے، جس سے ایک طرف طلباء جہاں حافظ قرآن اور عالم دین بنیں گے وہیں ڈاکٹرز، انجینئرس،وکیل، آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران بھی بن سکیں گے، جو وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس کاوش سے یہ بات واضح ہوجاتی ہیکہ مدراس کے طلباء ہر میدان میں فتح حاصل کرسکتے ہیں، بشرطیکہ اس میں پختہ ارادے و عزم کے ساتھ ساتھ کے حسن عمل اور بہترین محنت شامل رہے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہاں کے نظام کو دیکھ کر دل سے دعا نکلی، اللہ تعالیٰ مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب اور انکے رفقاء کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ جامع العلوم بنگلور میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی آمد پر حضرت مولاناڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب اور انکے رفقاء نے مولانا رحمانی کا پرتپاک استقبال کیا اور طلباء و اساتذہ کرام کے سامنے انکی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے نائب امام مولانا ضمیر احمد رشادی، مولانا مقصود عالم رشادی، مولانا سیف اللہ معدنی،مولانا محمود الحسن سعودی، مولانا ایوب رشادی، مولانا سراج و دیگر اساتذہ کے علاوہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، محمد عزیر رحمانی، محمد فیض وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔





#Press_Release #News #UmrainRahmani #Maqsoodimran #UmrainRahmaniBangaloreVisit #MarkazHighlights #MTIHHighlights #MTIH #TIMS


Monday, October 23, 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ کا انعقاد!

 شریعت اسلامیہ کی حفاظت مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے: مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ کا انعقاد!

مفتی افتخار احمد قاسمی، مولانا محمد مقصود عمران رشادی، مولانا عبد الرحیم رشیدی، مولانا شبیر احمد ندوی کے خطابات!


 بنگلور، 23؍ اکتوبر (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام مسجد حاجی اسماعیل سیٹھ فریزر ٹاؤن بنگلور میں ایک ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمائی۔ جبکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا شبیر احمد ندوی صاحب مدظلہ (مہتمم اصلاح البنات بنگلور) وغیرہ خصوصی طور پر شریک رہے۔


اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اسلام اس ملک میں رہنے کیلئے آیا ہے جانے کیلئے نہیں، دین اسلام روئے زمین پر واحد خدا کا مذہب ہے، جو تاقیامت اپنی آب و تاب کے ساتھ قائم اور باقی رہے گا۔ حوادث زمانہ اور آفات و مصائب کی آندھیاں اس کی مضبوط بنیادوں کو متاثر نہیں کرسکتیں، اس کی بنیادیں حقائق و دلائل پر منحصر ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام ایک زندہ مذہب ہے۔ اس کی تعلیمات کائنات انسانی کے لئے یکسر رحمت ومحبت ہے۔ جس کی اساس و بنیاد ایسے مضبوط و محکم اصولوں پر قائم ہے، جن کی صداقت دن کے اجالوں کی طرح روشن و عیاں ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لئے ہر دور میں انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا اور انہیں شریعت عطا کی، لیکن ان کی شریعتیں مخصوص زمان و مکان کے لئے تھیں۔ ایک امت کو جو نظام زندگی دیا جاتا وہ اس وقت تک قابل عمل ہوتا جب تک کہ دوسرے نبی نہ آجائیں۔ دوسرے نبی اور پیغمبر کے آنے کے بعد ماضی کے بہت سے احکام منسوخ ہوجاتے اور پھر نئی شریعت پر عمل کرنا واجب ہوتا۔ اسی طرح ان کی شریعت خاص قوم اور محدود خطے کے لئے ہوتی تھی۔ لیکن جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دنیا میں تشریف لائے تو آپؐ کو آخری نبی کی حیثیت سے مبعوث کیا گیا۔ آپؐ کی امت آخری امت اور آپؐ پر نازل کی جانے والی کتاب آخری کتاب قرار دی گئی۔ اسی طرح آپکی شریعت کو بھی آخری شریعت کی حیثیت سے پیش کیا گیا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس کے بعد قیامت تک اب کوئی شریعت نہیں آئیگی، بلکہ رہتی دنیا تک سارے اقوام کے لئے اسی پر عمل کرنا لازم ہوگا، یہی راہِ نجات اور اسی میں اللہ تعالیٰ کی رضا مضمر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ دین و شریعت کامل و مکمل ہے یعنی ایک انسان کی ہدایت کے لئے جن احکام کی ضرورت تھی وہ دے دیئے گئے، دنیا خواہ کتنی ہی ترقی پذیر ہوجائے اور ٹیکنالوجی جس بلندی پر بھی پہنچ جائے ہمیشہ کے لئے یہ شریعت آچکی۔ یہ آفاقی بھی ہے اور ابدی بھی۔ اب نہ تو اس کا کوئی حکم منسوخ ہوگا اور نہ اس کے رہتے ہوئے کسی دوسرے قانون کی ضرورت ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ ہر طرح کی ترمیم و تنسیخ سے بالا تر اسلامی شریعت نازل کردی گئی جو اس امت کا اعزاز اور لائقِ فخر ہے۔ اب دنیا کی کوئی طاقت شریعت کو تبدیل نہیں کرسکتی۔ نیز مولانا نے فرمایا کہ اگر ہم مسلمان شریعت پر سختی سے کاربند ہوجائیں تو کسی کو بھی شریعت میں مداخلت کی ہمت نہیں ہوگی۔ ہم نے شریعت کی پاسداری ترک کرکے اسلام دشمن طاقتوں کو یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ شریعت میں مداخلت کریں اور اسلامی عائلی قوانین کے بالمقابل یکساں سول کوڈ کی بات کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت کی حفاظت مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے، اور شریعت پر عمل ہی اصل میں تحفظ شریعت ہے، شریعت کا کوئی کیا بگاڑے گا اسکا محافظ خود اللہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے قیام سے تا حال تحفظ شریعت کے لیے کوشاں ہے، اور ہر اس سازش کا مقابلہ کرتا آرہا ہے، جس کا مقصد شریعت میں تبدیلی یا تنسیخ ہو، اس حوالے سے بورڈ کی خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہے، نیز بورڈ وحدت امت کیلئے قائم ہوا تھا اور آج بھی وہ اپنے مقصد پر گامزن ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ مسلمان شریعت کی بھر پور پابندی کریں، اسی کے ساتھ اصلاح معاشرہ مہم، تفہیم شریعت مہم، تحفظ شریعت مہم، آسان و مسنون نکاح مہم، تقسیم وراثت مہم، سوشل میڈیا ڈیسک کے نام سے بورڈ نے مسلسل اصلاحی سرگرمیاں جاری رکھیں، اس سے جڑ کر استفادہ حاصل کریں اور اپنی خدمات بھی پیش کریں۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ دنیا چاہے جتنا سفر کرلے بالآخر اسے اسی آستانِ پر سر جھکانے ہے جسکو آستانِ محمدی کہتے ہیں یعنی دنیا جس نظام کو بھی اپنا لے اسے راحت و سکون نظام مصطفیٰؐ میں ہی ملے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت ہندوستانی مسلمان جن کٹھن اور صبر آزما حالات سے گزر رہے ہیں، وہ کسی بھی حساس اور باشعور انسان سے بالکل مخفی نہیں، ایک طرف فرقہ پرست طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے صف آراء ہوگئی ہیں، تو دوسری طرف تختہ اقتدار پر بیٹھی حکومت شریعت اسلامیہ میں مداخلت اور اس کے احکام میں ترمیم و تنسیخ کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ تیسری طرف عالمی حالات ایسے ہیں کہ اہل کفر خصوصاً اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے اور دنیا فلسطین کی ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ ایسے حالات میں ضرورت ہیکہ ہم کلمہ کی بنیاد پر ایک ہوجائیں، اپنی قیادت پر مکمل اعتماد کریں، اور انکی رہبری میں کام کریں، اپنے اعمال واخلاق کی اصلاح کی فکر کریں، اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کی شمع اپنے دلوں میں فروزاں کریں، سیرتِ طیبہ کی جان نواز خوشبو سے اپنی زندگی کے بام ودر کو معطر کریں، اپنے معاملات میں دین وشریعت کو حاکم اور فیصل بنائیں اور قرآنی تعلیمات و ہدایات کو اپنی زندگی میں نافذ کریں، سوشل میڈیا کو صحیح استعمال کریں۔ اور یاد رکھیں کہ اس وقت ملک میں مسلمانوں کے جو بھی حالات ہیں اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اس ملک میں دین کی شمع کو روشن رکھا ہے جو تاقیامت ان شاء اللہ باقی رہے گا۔ اس موقع پر حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ 


قابل ذکر ہیکہ صدارتی خطاب سے قبل جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب خطیب العصر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ نے تمہیدی گفتگو فرمائی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کا تعارف کرواتے ہوئے انکی خدمات پر روشنی ڈالی اور انکا و دیگر مہمانان اکرام کا استقبال فرمایا۔ 


صدارتی خطاب کے بعد مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے مختصر گفتگو فرماتے ہوئے تحفظ شریعت، اصلاح معاشرہ اور سوشل میڈیا کے صحیح استعمال پر روشنی ڈالی اور مہمانانِ اکرم و دیگر حاضرین اجلاس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو خراج تحسین پیش کی۔


نظامت کے فریضہ مدرسہ اصلاح البنات بنگلور کے مہتمم حضرت مولانا شبیر احمد ندوی صاحب مدظلہ اور مسجد ہذاکے امام مولانا عبداللہ قاسمی نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے نائب امام مولانا ضمیر احمد رشادی، مسجد ہذا کے ذمہ دارجناب فیروز سیٹھ، مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان و دیگر اراکین مرکز کے علاوہ اجلاس میں مسلمانوں کا ایک جمع غفیر شریک تھا۔ اجلاس کا آغاز مسجد ہذا کے مکتب کے طلباء کی تلاوت اور نعت رسول سے ہوا۔اجلاس کا اختتام صدر اجلاس حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کی دعا پر ہوا، جس میں بیت المقدس کی فتح، اہل فلسطین و غزہ کے مسلمانوں کی مدد و نصرت اور امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب مدظلہ کی صحتیابی کیلئے خصوصی دعا کا اہتمام کیا گیا۔
































#Press_Release #News #TahaffuzeShariat #MarkazProgram #UmrainRahmani #IftikharAhmedQasmi #Maqsoodimran #MTIH #TIMS #Shariah #Palestine #Gaza