Monday, October 23, 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ کا انعقاد!

 شریعت اسلامیہ کی حفاظت مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے: مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ کا انعقاد!

مفتی افتخار احمد قاسمی، مولانا محمد مقصود عمران رشادی، مولانا عبد الرحیم رشیدی، مولانا شبیر احمد ندوی کے خطابات!


 بنگلور، 23؍ اکتوبر (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام مسجد حاجی اسماعیل سیٹھ فریزر ٹاؤن بنگلور میں ایک ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمائی۔ جبکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا شبیر احمد ندوی صاحب مدظلہ (مہتمم اصلاح البنات بنگلور) وغیرہ خصوصی طور پر شریک رہے۔


اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اسلام اس ملک میں رہنے کیلئے آیا ہے جانے کیلئے نہیں، دین اسلام روئے زمین پر واحد خدا کا مذہب ہے، جو تاقیامت اپنی آب و تاب کے ساتھ قائم اور باقی رہے گا۔ حوادث زمانہ اور آفات و مصائب کی آندھیاں اس کی مضبوط بنیادوں کو متاثر نہیں کرسکتیں، اس کی بنیادیں حقائق و دلائل پر منحصر ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام ایک زندہ مذہب ہے۔ اس کی تعلیمات کائنات انسانی کے لئے یکسر رحمت ومحبت ہے۔ جس کی اساس و بنیاد ایسے مضبوط و محکم اصولوں پر قائم ہے، جن کی صداقت دن کے اجالوں کی طرح روشن و عیاں ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لئے ہر دور میں انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا اور انہیں شریعت عطا کی، لیکن ان کی شریعتیں مخصوص زمان و مکان کے لئے تھیں۔ ایک امت کو جو نظام زندگی دیا جاتا وہ اس وقت تک قابل عمل ہوتا جب تک کہ دوسرے نبی نہ آجائیں۔ دوسرے نبی اور پیغمبر کے آنے کے بعد ماضی کے بہت سے احکام منسوخ ہوجاتے اور پھر نئی شریعت پر عمل کرنا واجب ہوتا۔ اسی طرح ان کی شریعت خاص قوم اور محدود خطے کے لئے ہوتی تھی۔ لیکن جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دنیا میں تشریف لائے تو آپؐ کو آخری نبی کی حیثیت سے مبعوث کیا گیا۔ آپؐ کی امت آخری امت اور آپؐ پر نازل کی جانے والی کتاب آخری کتاب قرار دی گئی۔ اسی طرح آپکی شریعت کو بھی آخری شریعت کی حیثیت سے پیش کیا گیا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس کے بعد قیامت تک اب کوئی شریعت نہیں آئیگی، بلکہ رہتی دنیا تک سارے اقوام کے لئے اسی پر عمل کرنا لازم ہوگا، یہی راہِ نجات اور اسی میں اللہ تعالیٰ کی رضا مضمر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ دین و شریعت کامل و مکمل ہے یعنی ایک انسان کی ہدایت کے لئے جن احکام کی ضرورت تھی وہ دے دیئے گئے، دنیا خواہ کتنی ہی ترقی پذیر ہوجائے اور ٹیکنالوجی جس بلندی پر بھی پہنچ جائے ہمیشہ کے لئے یہ شریعت آچکی۔ یہ آفاقی بھی ہے اور ابدی بھی۔ اب نہ تو اس کا کوئی حکم منسوخ ہوگا اور نہ اس کے رہتے ہوئے کسی دوسرے قانون کی ضرورت ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ ہر طرح کی ترمیم و تنسیخ سے بالا تر اسلامی شریعت نازل کردی گئی جو اس امت کا اعزاز اور لائقِ فخر ہے۔ اب دنیا کی کوئی طاقت شریعت کو تبدیل نہیں کرسکتی۔ نیز مولانا نے فرمایا کہ اگر ہم مسلمان شریعت پر سختی سے کاربند ہوجائیں تو کسی کو بھی شریعت میں مداخلت کی ہمت نہیں ہوگی۔ ہم نے شریعت کی پاسداری ترک کرکے اسلام دشمن طاقتوں کو یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ شریعت میں مداخلت کریں اور اسلامی عائلی قوانین کے بالمقابل یکساں سول کوڈ کی بات کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت کی حفاظت مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے، اور شریعت پر عمل ہی اصل میں تحفظ شریعت ہے، شریعت کا کوئی کیا بگاڑے گا اسکا محافظ خود اللہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے قیام سے تا حال تحفظ شریعت کے لیے کوشاں ہے، اور ہر اس سازش کا مقابلہ کرتا آرہا ہے، جس کا مقصد شریعت میں تبدیلی یا تنسیخ ہو، اس حوالے سے بورڈ کی خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہے، نیز بورڈ وحدت امت کیلئے قائم ہوا تھا اور آج بھی وہ اپنے مقصد پر گامزن ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ مسلمان شریعت کی بھر پور پابندی کریں، اسی کے ساتھ اصلاح معاشرہ مہم، تفہیم شریعت مہم، تحفظ شریعت مہم، آسان و مسنون نکاح مہم، تقسیم وراثت مہم، سوشل میڈیا ڈیسک کے نام سے بورڈ نے مسلسل اصلاحی سرگرمیاں جاری رکھیں، اس سے جڑ کر استفادہ حاصل کریں اور اپنی خدمات بھی پیش کریں۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ دنیا چاہے جتنا سفر کرلے بالآخر اسے اسی آستانِ پر سر جھکانے ہے جسکو آستانِ محمدی کہتے ہیں یعنی دنیا جس نظام کو بھی اپنا لے اسے راحت و سکون نظام مصطفیٰؐ میں ہی ملے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت ہندوستانی مسلمان جن کٹھن اور صبر آزما حالات سے گزر رہے ہیں، وہ کسی بھی حساس اور باشعور انسان سے بالکل مخفی نہیں، ایک طرف فرقہ پرست طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے صف آراء ہوگئی ہیں، تو دوسری طرف تختہ اقتدار پر بیٹھی حکومت شریعت اسلامیہ میں مداخلت اور اس کے احکام میں ترمیم و تنسیخ کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ تیسری طرف عالمی حالات ایسے ہیں کہ اہل کفر خصوصاً اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے اور دنیا فلسطین کی ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ ایسے حالات میں ضرورت ہیکہ ہم کلمہ کی بنیاد پر ایک ہوجائیں، اپنی قیادت پر مکمل اعتماد کریں، اور انکی رہبری میں کام کریں، اپنے اعمال واخلاق کی اصلاح کی فکر کریں، اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کی شمع اپنے دلوں میں فروزاں کریں، سیرتِ طیبہ کی جان نواز خوشبو سے اپنی زندگی کے بام ودر کو معطر کریں، اپنے معاملات میں دین وشریعت کو حاکم اور فیصل بنائیں اور قرآنی تعلیمات و ہدایات کو اپنی زندگی میں نافذ کریں، سوشل میڈیا کو صحیح استعمال کریں۔ اور یاد رکھیں کہ اس وقت ملک میں مسلمانوں کے جو بھی حالات ہیں اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اس ملک میں دین کی شمع کو روشن رکھا ہے جو تاقیامت ان شاء اللہ باقی رہے گا۔ اس موقع پر حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ 


قابل ذکر ہیکہ صدارتی خطاب سے قبل جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب خطیب العصر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ نے تمہیدی گفتگو فرمائی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کا تعارف کرواتے ہوئے انکی خدمات پر روشنی ڈالی اور انکا و دیگر مہمانان اکرام کا استقبال فرمایا۔ 


صدارتی خطاب کے بعد مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے مختصر گفتگو فرماتے ہوئے تحفظ شریعت، اصلاح معاشرہ اور سوشل میڈیا کے صحیح استعمال پر روشنی ڈالی اور مہمانانِ اکرم و دیگر حاضرین اجلاس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو خراج تحسین پیش کی۔


نظامت کے فریضہ مدرسہ اصلاح البنات بنگلور کے مہتمم حضرت مولانا شبیر احمد ندوی صاحب مدظلہ اور مسجد ہذاکے امام مولانا عبداللہ قاسمی نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے نائب امام مولانا ضمیر احمد رشادی، مسجد ہذا کے ذمہ دارجناب فیروز سیٹھ، مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان و دیگر اراکین مرکز کے علاوہ اجلاس میں مسلمانوں کا ایک جمع غفیر شریک تھا۔ اجلاس کا آغاز مسجد ہذا کے مکتب کے طلباء کی تلاوت اور نعت رسول سے ہوا۔اجلاس کا اختتام صدر اجلاس حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کی دعا پر ہوا، جس میں بیت المقدس کی فتح، اہل فلسطین و غزہ کے مسلمانوں کی مدد و نصرت اور امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب مدظلہ کی صحتیابی کیلئے خصوصی دعا کا اہتمام کیا گیا۔
































#Press_Release #News #TahaffuzeShariat #MarkazProgram #UmrainRahmani #IftikharAhmedQasmi #Maqsoodimran #MTIH #TIMS #Shariah #Palestine #Gaza 

No comments:

Post a Comment