پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہﷺ کی شان میں نرسنگھا نند سرسوتی کی گستاخی ناقابل برداشت!
نرسنگھا نند ملک کے امن و مان کیلئے خطرہ، حکومت سے فوری و سخت کاروائی کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کا مطالبہ!
بنگلور، 07؍ اکتوبر (پریس ریلیز): پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں ملعون یتی نرسنگھا نند سرسوتی کے توہین آمیز بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ مسلمانوں کے نزدیک حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت سب سے محترم اور عزیز ہے۔ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن حضور اکرمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ ملعون یتی نرسنگھا نند سرسوتی نے توہین رسالت کر کے جو ذہنی دیوالیہ پن کا ثبوت دیا ہے یہ ملک کی فرقہ وارانہ خیر سگالی کو متاثر کرنے والا ہے۔ نبیﷺ کی شان میں نرسنگھا نند سرسوتی کے ذریعہ گستاخی کرکے جو مذہبی منافرت پھیلائی جارہی ہے وہ دستور ہند کے سخت خلاف ورزی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ فوراً ایسے شخص کو گرفتار کریں اور اسکے خلاف جو ملک کے امن و امان کے لیے خطرہ ہے سخت قانونی کارروائی کرے۔ محمد فرقان نے کہا کہ محسن انسانیت حضرت محمد رسول اللہﷺ نے پوری دنیا کو جو انسانیت کا درس دیا ہے اسکا نہ صرف مسلمان بلکہ دنیا کے سبھی مذاہب کے ماننے والے احترام کرتے ہیں۔ بلکہ عظمت مصطفیٰؐ پر غیر مسلم پیشواؤں کے سینکڑوں کتب اور بے شمار اقوال موجود ہیں۔ لیکن نرسنگھانند سرسوتی اور رام گری جیسے ملعون لوگ بھولے بھالے غیر مسلم بالخصوص ہمارے ہندو بھائیوں کے ذہنوں میں اپنے مکر و فریب اور جھوٹ سے مسلمانوں اور پیغمبر اسلامؐ کے خلاف غلط فہمی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اور ہر آئے دن ایسے فرقہ پرست اور آتنکی لوگوں کی جانب سے مذہب اسلام، مقدس قرآن اور پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخی ہوتی رہتی ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کہا کہ پچھلے چند سالوں سے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو خراب کرنے اور یہاں کے امن و امان کو نیست و نابود کرنے کیلئے ایک سازش کے تحت شان رسالت مآبﷺ میں گستاخیاں کی جارہی ہیں۔ جبکہ ہمارے ملک کے آئین کی دفعہ 295 اے اور 153 اے کے مطابق کوئی شخص کسی کی توہین نہیں کرسکتا لیکن افسوس کی بات ہے کہ ملعون نرسنگھانند سرسوتی ہمارے پیارے نبیﷺ کی شان اقدس میں مسلسل گستاخیاں کرتا جارہا ہے لیکن ملک کے سیاسی و سرکاری حلقوں میں ایسی دل آزاری کا نوٹس نہیں لیا جارہا ہے، بلکہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ حد تو یہ ہیکہ ملی و سماجی تنظیموں کی جانب سے جب ایف آئی آر درج کروانے کی کوشش کی جاتی ہے تو محکمہ اسے درج کرنے سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کرتی ہے۔ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو لوگوں کا قانون پر جو اعتماد ہے وہ ختم ہوتا جائے گا، اور ملک میں عدل و انصاف ختم ہوجائے گا اور قانون بطور نام رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملعون نرسنگھا نند نے اس طرح کی تکلیف دہ حرکت اسی لیے دوبارہ کی ہے کہ وہ ابھی تک قانون کی گرفت سے آزاد ہے، مرکزی اور ریاستی حکومت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ نرسنگھانند سرسوتی نے ملک میں امن وامان کو نیست و نابود کرنے، یہاں افراتفری، عدم رواداری اور عدم تحمل میں اضافہ کرنے، لوگوں میں نفرت اور عداوت پیدا کرنے اور ہندو مسلم کے درمیان دشمنی اور فساد پربا کرنے کیلئے شان رسالت مآبﷺ میں گستاخی کی ہے۔ اس سے نہ صرف ہندوستانی مسلمان بلکہ پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہوا ہے اور نبی کریمﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضے کو سامنے رکھتے ہوئے اہل ایمان سراپا احتجاج ہیں اور اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے۔ لہٰذا حکومت ملعون نرسنگھانند سرسوتی اور ان جیسے بدبختوں کو فوراً گرفتار کریں اور انہیں سخت سے سخت سزا دیں تاکہ وہ دوسروں کیلئے نشان عبرت ثابت ہوں اور ملک میں گنگا جمنی تہذیب اور امن و امان باقی رہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند نے حکومت سے ایک قانون بنانے کا بھی مطالبہ کیا، جس کے تحت کسی بھی مذہبی پیشوا کی شان میں گستاخی کرنے والے کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
#Press_Release #News #ArrestNarsinghanand #Arrest_Narsinghanand #ArrestRamgiri #ProphetMuhammad #NamooseRisalat #Blaspemous #MTIH #TIMS
No comments:
Post a Comment