Monday, June 23, 2025

یوگا کے فکری یلغار کے خلاف جرأت مند قیادت کی صدا..!

{ پیام فرقان - 18 }

🎯 یوگا کے فکری یلغار کے خلاف جرأت مند قیادت کی صدا..!

✍️ بندہ محمّد فرقان عفی عنہڈ

(ائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


جب کبھی ملت اسلامیہ کسی فکری یلغار یا تہذیبی حملے کا سامنا کرتی ہے، تو ایسے نازک وقت میں امت کو ان ہی رہنماؤں کی ضرورت ہوتی ہے جو بروقت صحیح آواز بلند کریں، شعور بخشیں اور ایمان کی حفاظت کا راستہ دکھائیں۔ عالمی یوگا ڈے کی شکل میں جو تہذیبی فتنہ سامنے آیا، وہ محض ایک جسمانی ورزش کا عنوان نہیں بلکہ درحقیقت ایک گہرا مذہبی اور عقیدتی مسئلہ ہے، جس کی جڑیں برہمنی نظام عبادت اور مشرکانہ افکار سے پیوستہ ہیں۔ ایسی صورتحال میں امت کو گمراہی سے بچانے کے لیے اہلِ علم و بصیرت کا بروقت اقدام ہی اصل رہنمائی ہے۔

اس موقع پر ایک طرف مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے جس جرأت، حکمت اور وضاحت کے ساتھ علمائے کرام، ائمہ مساجد اور خطباء حضرات کو متوجہ کیا کہ وہ جمعہ کے خطبات میں اس مسئلے کو موضوع بنائیں، وہ نہایت قابلِ تحسین اور بروقت اقدام تھا۔ دوسری طرف ریاست کرناٹک کی سب سے بڑی اور مرکزی مسجد، جامع مسجد بنگلور کے خطیب حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ نے اپنے خطبہ جمعہ میں اس مسئلے پر صدائے حق بلند کی، جس کا دینی، فکری اور عملی اثر ریاست بھر میں دیکھا گیا۔ ان حضرات کی آواز محض الفاظ نہ تھی، بلکہ ایمان کی چنگاری تھی جس نے سینکڑوں دلوں کو بیدار کیا، اور متعدد والدین نے خود اعتراف کیا کہ ان علماء کی اپیل سننے کے بعد انہوں نے یوگا اور سوریہ نمسکار جیسے مشرکانہ پروگراموں سے خود کو اور اپنے بچوں کو الگ رکھا، اور اپنے ایمان کو محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا۔

مزید برآں، آج جب ہمارے معاشرے میں دینی شعور کمزور ہوتا جا رہا ہے، میڈیا گمراہی پھیلانے کا سب سے مؤثر ہتھیار بن چکا ہے، اور فتنہ پرور عناصر نئی نسل کے ذہنوں کو مذہبی الجھنوں میں مبتلا کرنے کے لیے مختلف انداز سے راہ ہم وار کر رہے ہیں، ایسے میں اگر علمائے کرام کی آواز خاموش ہو جائے، منبر و محراب سے رہنمائی بند ہو جائے، تو عام مسلمان کس دروازے پر دستک دے گا؟ عوام کی اکثریت علماء، ائمہ اور خطباء کے بیان سے اپنی دینی سمجھ اور عقیدہ کی حفاظت کرتی ہے۔ اس لیے یہ وقت صرف ردعمل کا نہیں بلکہ پیشگی بصیرت اور تحفظ ایمان کے لیے منظم رہنمائی کا تقاضا کرتا ہے۔ ایسے وقت میں جب فکری فتنہ نرمی سے دلوں میں اتارا جا رہا ہو، علماء کی جرأت مندانہ رہنمائی ہی سب سے بڑی نعمت ہوتی ہے۔

یہی تو قیادت کی اصل روح ہے۔ قائد وہی ہوتا ہے جو حالات کی نزاکت کو سمجھے، بروقت زبان کھولے، امت کو صرف جذبات سے نہیں بلکہ دلیل، شریعت اور بصیرت سے راہ دکھائے۔ ایسے رہنما ملت کے اصل سرمایہ اور فکری محافظ ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے امت کی شناخت، دینی حمیت اور ایمانی غیرت باقی رہتی ہے۔ اگر علماء خاموش ہو جائیں، ائمہ لاتعلق بن جائیں اور خطباء مصلحت کے پردے اوڑھ لیں، تو امت گمراہیوں میں ڈوب جائے گی۔ الحمدللہ، حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی اور حضرت مفتی محمد مقصود عمران رشادی جیسے علماء نے جو کردار ادا کیا، وہ رہنماؤں کے لیے ایک مثال اور ملت کے لیے رحمت بن گیا۔ اللہ تعالیٰ ان حضرات کو سلامت رکھے، اور ملت کو ایسے ہی بصیرت مند، بے خوف، اور حق گو قائدین عطاء فرمائے، جو ہر دور کے فتنوں میں امت کی کشتی کو کنارے تک پہنچا سکیں۔ آمین یارب العالمین

فقط و السلام
بندہ محمّد فرقان عفی عنہ
23؍ جون 2023ء بروز پیر
منہاج نگر، بنگلور بعد نماز ظہر

+918495087865
mdfurqan7865@gmail.com

#PayameFurqan #Yoga #YogaDay #پیام_فرقان
#ShortArticle #MTIH #TIMS #Islam #Muslim

No comments:

Post a Comment