صحابہ کرامؓ معیار حق ہیں، ان کی شان اقدس میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں!
کرناٹک میں ”یومِ صحابہؓ“ کا تاریخی انعقاد، غیرت ایمانی کا مظاہرہ اور امت کا متحد پیغام!
بنگلور، 18؍ جولائی 2025ء (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی صاحب، جامعہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم حضرت مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب، جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مفتی ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب کی اپیل پر ریاست بھر میں 18؍ جولائی بروز جمعہ ”یومِ صحابہؓ“ نہایت ہی کامیابی، دینی جوش، غیرت ایمانی اور اتحاد و اخوت کے ماحول میں منایا گیا۔ اس دن ریاست کرناٹک کے تمام اضلاع، تحصیلوں، شہروں اور دیہاتوں میں واقع ہزاروں مساجد کے خطباء و ائمہ کرام نے اپنے خطباتِ جمعہ میں اصحابِ رسول ﷺ کی عظمت، ان کے عدل و تقویٰ، قربانی و ایثار اور دین کے لیے ان کی بے مثال خدمات پر ایمان افروز انداز میں روشنی ڈالی۔ ان خطبات کے ذریعے امت مسلمہ کو یہ باور کرایا گیا کہ صحابہ کرامؓ کی شان و مقام نہ صرف قرآن و سنت سے ثابت ہے بلکہ ان کا احترام ایمان کا جزوِ لاینفک ہے، اور ان کی گستاخی گویا دین کی بنیادوں کو متزلزل کرنے کی کوشش ہے۔ نیز صحابہ کرامؓ معیارِ حق ہیں، جن کی زندگیوں اور فیصلوں سے حق و باطل کا فرق نمایاں ہوتا ہے۔ ان پر اعتماد دراصل دینِ خالص پر اعتماد ہے، اور ان کی اہانت، ہدایت کے اصل سرچشمے کو مشکوک بنانے کی سازش ہے۔ علماء کرام نے مؤثر انداز میں صحابہ کرامؓ کے خلاف بڑھتے ہوئے فتنوں پر تنبیہ کی، اور اہل سنت والجماعت کا معتدل، متوازن اور اجماعی موقف واضح کیا۔ خطباء نے نوجوانوں کے دلوں میں صحابہؓ کی محبت و عقیدت کے چراغ روشن کیے اور انہیں یہ شعور دیا کہ دین ہم تک جن نفوسِ قدسیہ کے ذریعے پہنچا، ان کی توہین گویا خود دین کی اہانت ہے۔ سوشل میڈیا سے لے کر تعلیمی اداروں تک اور گھروں سے لے کر مساجد تک، یہ پیغام واضح طور پر دیا گیا کہ امت مسلمہ کسی بھی قیمت پر صحابہ کرامؓ کی ناموس پر حملہ برداشت نہیں کرے گی۔ ان خطبات کے ذریعہ گستاخانِ صحابہ کے خلاف ایک ہم آواز اور پرامن مگر غیرت ایمانی سے لبریز موقف سامنے آیا، جس نے نوجوانوں کے دلوں میں بیداری کی لہر دوڑا دی۔ اس موقع پر اہلِ قلم نے بھی اپنی تحریروں کے ذریعے صحابہؓ کے دفاع میں زوردار آواز بلند کی اور علمی مورچہ کو مضبوط کیا۔ ان کے مضامین نے فکری رہنمائی کا فرض بخوبی انجام دیا۔ مزید خوش آئند بات یہ ہے کہ کرناٹک کی اس عظیم دینی تحریک نے ریاستی سرحدوں کو عبور کر کے ملک کے دیگر حصوں میں بھی اثرات چھوڑے۔ بیرون ریاست کے کئی علاقوں میں علماء نے انہی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ”یومِ صحابہؓ“ منایا، اور منبر و محراب سے صحابہ کرامؓ کی محبت کا پرخلوص اظہار کیا۔ یوں کرناٹک نے ملک بھر کے لیے ایک عملی نمونہ، تاریخ ساز مثال اور جرأت ایمانی کا ریکارڈ قائم کر دیا کہ جب دین کے بنیادی ستونوں پر حملہ ہو، تو امت بیدار ہوتی ہے، متحد ہوتی ہے، اور اپنے اسلاف کی عزت و ناموس کے لیے سینہ سپر ہو جاتی ہے۔ یومِ صحابہؓ منانے کا یہ فیصلہ صرف وقتی ردعمل نہ تھا، بلکہ ایک پائیدار دینی پیغام کا آغاز تھا جس نے ثابت کیا کہ جب علمائے کرام، خطباء و ائمہ متحد ہو جائیں تو دین کے خلاف اٹھنے والی کوئی آواز دیرپا نہیں ہو سکتی۔ اس موقع پر تمام اکابرین کرناٹک کی جانب سے مرکز تحفظ اسلام ہند، ریاست بھر کے تمام علماء کرام، ائمہ و خطباء، اہلِ قلم، مساجد کی انتظامیہ، اور ان تمام احباب کا دلی شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے اس مقدس مقصد کے لیے اپنا کردار ادا کیا، محبت صحابہؓ کا پرچم بلند کیا اور دشمنانِ صحابہ کو ایک زوردار پیغام دیا کہ صحابہ کرامؓ کے تحفظ کے لیے امت مسلمہ بیدار ہے، متحد ہے، اور ان شاء اللہ ہمیشہ میدان میں رہے گی۔ اللہ تعالیٰ سب کی ان مساعی جمیلہ کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے، اور ہمیں دین کی عظمتوں کے تحفظ کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
#Sahaba | #YaumeSahaba | #AzmateSahaba |#DifaeSahaba | #NamooseSahaba | #Newspaper | #News | #NamooseSahaba | #MTIH | #TIMS
No comments:
Post a Comment