Thursday, 22 April 2021

تقویٰ کے حصول کا سب سے موثر ذریعہ ”ماہ رمضان“ ہے!



 تقویٰ کے حصول کا سب سے موثر ذریعہ ”ماہ رمضان“ ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ فضائل رمضان سے علماء کرام کا خطاب!


 بنگلور، 22؍ اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک کی بابرکت اور باسعادت ایام میں مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے شب و روز مسلسل پروگرامات کا انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ امت مسلمہ علماء کرام کے خطبات سے مستفید ہوتے ہوئے رمضان المبارک کے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ اسی کے پیش نظر گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند نے مرکز کے ناظم حضرت مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں ایک عظیم الشان آن لائن”جلسہ فضائل رمضان“ منعقد کیا۔ جس سے مختلف علماء و مفتیان کرام نے خطاب فرمایا۔ اجلاس کا آغاز حافظ محمد عمران کی تلاوت سے ہوا، جس کے بعد محمد حسان نے شان رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر دارالعلوم محمودیہ گنٹور کے بانی و مہتمم اور جمعیۃ علماء و مجلس العلماء گنٹور آندھراپردیش کے صدر حضرت مولانا مفتی عبد الباسط صاحب قاسمی نے رمضان المبارک اور عشرہئ رحمت کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی جانب سے امت مسلمہ کے لیے عظیم نعمتوں میں سے ایک گراں قدر نعمت ہے۔ اس مہینے کی آمد سے پہلے رسول اللہؐ نے اپنے صحابہ کو بشارت دی تھی۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمتوں والا ہے اور اللہ کی رحمت ہی وہ بنیادی دولت ہے کہ جو کسی کو مل جائے تو اسے اور کیا چاہیے۔ اللہ نے اپنی رحمت کو امت محمدیہﷺ پر رمضان کے پہلے عشرے میں خاص کردیا، اب جو اللہ کی رحمت حاصل کرنا چاہتا ہے وہ اس میں خوب محنت کرے اور اللہ کے انعام کو حاصل کرے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمارے اکابرین علماء دیوبند کا یہ معمول رہا ہیکہ وہ رمضان المبارک میں دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ ذکر اور استغفار کی کثرت کیا کرتے تھے، جس سے اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے اور بندوں کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ رحمت کا نزول جاری ہے اور ہم اس کے محتاج ہیں، لہٰذا ان قیمتی ساعتوں کو غنیمت جانتے ہوئے اسکی قدر کریں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کو سمیٹیں۔اس کے بعد جامع مسجد گوری پالیہ، بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا حفظ الرحمن قاسمی بستوی صاحب نے رمضان المبارک کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن و حدیث میں رمضان المبارک کے بے شمار فضائل بیان فرمائیں ہیں۔ اس میں روزہ کو فرض اور تراویح کو سنت قرار دیا ہے تاکہ بندہ اپنے گناہوں سے پاک ہوکر متقی و پرہیزگار بنے۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک قرب الٰہی اور ریہرسل کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے روزہ کے بارے میں فرمایا کہ میں خود اسکا بدلہ ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں مل جائے تو دنیا و آخرت کی کامیابی ہمارے قدم چومیں گی۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ رمضان کو غنیمت جانتے ہوئے اسکے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت کے ساتھ گزاریں۔ اس موقع پر نورانی مسجد، پادرائن پورہ، بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا مفتی محمد اصغر علی قاسمی صاحب نے روزہ کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ روزہ فرض عبادت ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے ”اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے، جس طرح تم سے پہلی امّتوں پر فرض کیا گیا تھا، تاکہ تم متقّی اور پرہیزگار بن جاؤ۔“ یعنی روزے کا اصل مقصد متقّی اور پرہیزگار بننا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ روزہ کے چار آداب ہیں، پہلا زبان کی حفاظت، دوسرا آنکھوں کی حفاظت، تیسرا کانوں کی حفاظت، چوتھا دیگر اعضاء کی حفاظت کرنا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ روزہ رسمی طور پر نہیں بلکہ حقیقی طور پر رکھیں تبھی روزہ کامیاب ہوگا اسکے ثواب کے حق دار بنیں گے۔ قبل از جلسۂ فضائل رمضان سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک کی عظمت کیلئے فقط یہی بات کافی ہیکہ قرآن مجید سمیت تمام آسمانی کتابیں رمضان المبارک میں ہی نازل ہوئیں ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے آتے ہی جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ کر قید کر دیا جاتا ہے تاکہ مومن شیطان کے وسوسوں سے دور ہوکر یکسوئی کے ساتھ پورا مہینہ اللہ تعالیٰ کے حکم مطابق عبادت و ریاضت میں گزاتے ہوئے متقی و پرہیزگار بنیں۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور مرکز کی جانب سے جاری پروگرامات کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اورآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آسان اور مسنون نکاح مہم میں حصہ لینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمدحیات خان، اراکین مرکز عمران خان، حارث شوکت علی پٹیل وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مفتی عبد الباسط قاسمی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!

لاک ڈاؤن میں رمضان کا مقدس مہینہ کیسے گزاریں؟



 لاک ڈاؤن میں رمضان کا مقدس مہینہ کیسے گزاریں؟


✍️(مولانا) محمد رضوان حسامی و کاشفی

(ناظم اعلیٰ مرکز تحفظ اسلام ہند)


محترم قارئین! کورونا وائرس کووڈ 19 کی وجہ سے پوری دنیا کے اکثر ممالک پریشان ہیں اور اس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے طور پر لاک ڈاؤن وغیرہ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اسی طرح ہمارے ملک بھارت میں بھی کئی دنوں سے لاک ڈاؤن ہے جسکی وجہ سے بطورِ احتیاط ساری مذہبی عبادت گاہیں خصوصاً مسجدیں وغیرہ بند ہیں صرف مسجد کا عملہ امام صاحب، مؤذن صاحب وغیرہ نمازیں ادا کررہے ہیں.اور اکثر لوگ اکابر علماء و عمائدین کی ہدایات کے مطابق گھروں پر ہی عبادات انجام دے رہے ہیں۔ لیکن ہماری بد قسمتی یہ ہےکہ اس سال رمضان المبارک کا آغاز بھی لاک ڈاؤن ہی میں ہو رہا ہے جسکی وجہ سے کئی مسلمان کشمکش میں مبتلا ہیں کہ کیا کریں رمضان کا مقدس مہینہ کیسے گزاریں؟


لیکن ہمیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہمارا مذہبِ اسلام اتنا پیارا مذہب ہے کہ قدم قدم پر ہماری رہبری و رہنمائی کرتا ہے. لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں اعمالِ رمضان کو ہرگز ترک کرنا نہیں ہے یہ جو گھروں میں رہنے کا موقع ہم کو ملا ہے یہ الله سے قریب ہونے کے لئے سب سے بہترین موقع ہے شاید کہ ایسا موقع ہم کو زندگی میں کبھی ملا ہو اسلیے کہ ہم دوسرے رمضانوں میں اپنے کاروبار اور دوسری مصروفیات میں لگے رہنے کی وجہ سے اتنی عبادت نہیں کرپاتے تھے لیکن اس رمضان میں ہمارے لئے نیکیاں کمانے الله کو راضی کرنےاور خود اپنے ساتھ اپنے گھر کے ماحول کو دیندار بناکر سب کو جنت کا مستحق بنانے کے لئے سب سے زریں موقع ہےلہذا ہم کو ان قیمتی لمحوں کو لا یعنی (بیکار) کاموں اور لغو باتوں میں مشغول ہوکر وقت کو ضائع نہیں کرنا ہے بلکہ مزید ذوق و شوق کے ساتھ گھروں میں ہی رہکر عبادات ادا کرنا ہے. تاکہ ہماری عبادتوں، ریاضتوں، دعاؤں اور آنکھوں سے نکلنے والے آنسوؤں کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کو رحم آجائے اور وہ اس وبائی بیماری کا خاتمہ فرمادے، اور حالات پھر سے خوشگوار بنادے۔ لہٰذا اکابر علماء کرام کی ہدایات اور حکومت کی پالیسیوں کو سامنے رکھتے ہوئے شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں ترتیب وار رمضان المبارک کے خصوصی اعمال مع فضائل ذکر کیے جارہے ہیں ضرور با الضرور ان پر عمل کریں۔

__________________________

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=751263345406038&id=392898787909164

__________________________

نوٹ: بروز جمعہ 24 اپریل کو شعبان کی 29 ویں تاریخ ہے؛ لہٰذا ہر علاقے کے لوگ اپنے اپنے گھروں پر چاند دیکھنے کا اہتمام کریں،اور اگر کہیں چاند نظر آجائے تو مقامی علماء و مفتیان کرام کے ذریعہ ملک کی مرکزی ہلال کمیٹیوں سے رابطہ کریں۔اور پھر جب چاند کا فیصلہ ہوجائے تو عشاء میں تراویح کا اہتمام کریں۔ چاند کے مسئلے کو لیکر اپنے گھروں سے نہ نکلیں اور پٹاخے وغیرہ نہ پھوڑیں۔


1۔ روزانہ رات کے آخری حصے میں تہجد کا اہتمام کریں۔اسلیے کہ اللہ کے نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اپنے اوپر تہجد کی نماز لازم کرلو،تم سے قبل بھی نیک لوگوں کا یہی معمول تھا۔(ترمذی:٥/ ٥١٦)

2۔ نماز تہجد کے بعد دعاء و استغفار کا اہتمام کریں۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: رات کے اخیر حصے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اسکی مغفرت کروں؟(مسلم: ١/ ٥٣٧)

3۔ روزہ رکھنے کے لیے سحری کھائیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: سحری کھایا کرو، اس میں بہت برکت ہے۔(بخاری:٣ / ٧٣) نوٹ: سحری وقت پر ختم کردیں یا وقت سے پہلے فارغ ہو جائیں اذان کا انتظار نہ کریں جیسا کہ پہلے سے ہمارے یہاں یہ عادت چلی آرہی ہے ایسا ہرگز نہ کریں۔ورنہ روزے میں خلل آجائے گا۔

4۔ جب فجر کی اذان ہوجائے تو فجر کی دو رکعت سنتِ مؤکدہ ادا کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فجر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھنا دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے۔(مسلم:١ / ٥١٠)

5۔ پھر فجر کی نماز گھر کے افراد کے ساتھ باجماعت ادا کریں۔حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے صبح کی نماز پڑھ لی وہ اللہ تعالیٰ کے ذمہ و حفاظت میں ہے۔(صحیح مسلم)

6۔ بعد نماز فجر اشراق تک مع سورۂ یٰسین قرآن پاک کی تلاوت اور ذکر میں مشغول رہیں۔نبی کریم ﷺ کا معمول تھا کہ جب فجر کی نماز سے فارغ ہوجاتے تو سورج اچھی طرح روشن ہونے تک اسی جگہ چار زانو بیٹھے رہتے۔(مسلم:١ / ٤٨٠)

7۔ دو یا چار رکعت اشراق کی نماز ادا کریں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص فجر کے بعد سورج نکلنے تک ذکر میں مشغول رہے، پھر دو رکعت نفل نماز پڑھ لے تو اسکو ایک کامل حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔(ترمذی:٣ / ٤٨٠) 

8۔ بعد نماز اشراق چند گھنٹے آرام فرمالیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: تمہاری ذات کا بھی تم پر حق ہے(کہ اسے آرام پہنچاؤ) (بخاری:٣ / ٩٠)

9۔ گیارہ بجے سے پہلے آرام سے فارغ ہوجائیں تو چاشت کی چار رکعت نماز پڑھ لیں۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ چاشت کی چار رکعت پڑھتے اور اللہ تعالیٰ جس قدر زیادہ چاہتا اتنی پڑھ لیتے۔(مسلم:١ / ٤٩٧)

10۔ نماز چاشت کے بعد نمازِ ظہر تک جو خالی وقت ہے اسمیں تعلیمی یا کاروباری مشغولیت میں مشغول رہیں جنکی حکومت نے اجازت دی ہے.نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اپنی محنت کی کمائی سے زیادہ پاکیزہ روزی نہیں کھاتا۔(بخاری:٤ / ٣٠٣)

11۔ خالی اوقات میں ذکرِ الہی کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ہمیشہ اپنی زبان کو اللہ کے ذکر سے تر و تازہ رکھو۔(ابن ماجہ:٢ / ٢٤٦)

12۔ مستورات اپنے گھر کے کام کاج اور بچوں کی خدمت و تربیت میں اس نیت سے لگی رہیں کہ مخلوق کی خدمت افضل ترین عبادت ہے۔

13۔ ظہر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا اہتمام کریں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ظہر سے پہلے چار رکعتیں سحر یعنی تہجد کی نماز کے قائم مقام ہو جاتی ہیں۔(مصنف ابن ابی شیبہ،رقم الحدیث: ٥٩٩١)

14۔ پھر باجماعت ظہر کی نماز کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جماعت کے ساتھ پڑھی گئ نماز تنہا پڑھی جانے والی نماز سے ستائیس گنا افضل ہے۔(بخاری:٢ / ١٣١)

15۔ بعد نماز ظہر سنتوں کا اہتمام کریں۔ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور ظہر کے بعد چار رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام فرما دیں گے۔(ترمذی،ابن ماجہ،حاکم)

16۔ نماز عصر تک اپنی اپنی مصلحت کے حساب سے کام میں مشغولیت یا آرام کریں،عورتیں اگر پاک ہوں تو تلاوتِ قرآن میں مشغول رہیں، ورنہ ذکر اللہ،درودِ شریف وغیرہ پڑھنے میں مصروف رہیں۔

17۔ عصر کی اذان کے بعد چار رکعت سنت پڑھیں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ اپنے اس بندے پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعت کا اہتمام کرتا ہے۔(ترمذی:١ / ٤٣٨)

18۔ پھر باجماعت نماز عصر کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے دو ٹھنڈی نمازیں پڑھیں یعنی فجر اور عصر تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔(بخاری و مسلم) 

19۔ بعد نماز عصر ہوسکے تو اپنے گھر والوں کے ساتھ مختصر کتابی تعلیم(جیسے فضائل اعمال یا کوئی دوسری مستند دینی کتاب) کا اہتمام کریں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کا اکرام کرو اور انکی اچھی تعلیم و تربیت کرو۔(ابن ماجہ:١ / ٢١٤)

20۔ اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر افطاری کا انتظام کریں۔ نبی کریم ﷺ کا معمول تھا کہ خانگی کاموں میں اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے۔(بخاری:٣ / ٨٥)

21۔ افطار سے پہلے دعا کا اہتمام کریں۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔(ترمذی:٥ / ٥٣٩)

22۔ بر وقت افطاری کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میری امت خیر پر قائم رہیگی جب تک افطار میں تاخیر نہ کرے۔(بخاری:٣ / ٨٥)

23۔ افطاری کے فوراً بعد باجماعت مغرب کی نماز ادا کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میری امت خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ نمازِ مغرب میں تاخیر نہ کرے۔(ابوداؤد:١ / ٢٩١)

24۔ بعد نماز مغرب اوابین کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مغرب کے بعد فضول بات کیے بغیر چھ رکعت نفل پڑھے گا تو اسکو بارہ سال عبادت کا اجر ملے گا۔(ابن ماجہ:١ / ٤٣٧)اور سورۃ الواقعہ کی تلاوت کریں۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہتے ہوئے سنا: جس شخص نے ہر رات سورۃ الواقعہ کی تلاوت کی اسے فاقہ کبھی بھی نہیں پہنچے گا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اسے ہر رات تلاوت کریں۔(شعب الایمان للبیھقی)

25۔ اپنی اپنی سہولت کے حساب سے عشائیہ(رات کا کھانا)کھالیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: رات کا کھانا کھاؤ گرچہ ایک مٹھی ردی کجھور ہی کیوں نہ ہو اس لیے کہ رات کا کھانا چھوڑنا بڑھاپے کا سبب ہے۔(سنن ترمذی،اسنادہ ضعیف جداً)

26۔ عشاء کی اذان کے بعد چار رکعت سنتیں پڑھ کر باجماعت نماز عشاء کی ادائیگی کا اہتمام کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص نماز عشاء باجماعت ادا کرے اسکو نصف شب عبادت کا ثواب ملتا ہے۔(ترمذی:١ / ٢٦٠)

27۔ بعد نماز عشاء دو رکعت سنت پڑھ کر 20 رکعت نماز تراویح کا اہتمام کریں، اسلیے کہ یہ رمضان المبارک کی خاص عبادت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص رمضان کی راتوں میں ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ قیام کرے اسکے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔(بخاری:٣ / ١٠٠)

28۔ تراویح مکمل ہونے کے بعد تین رکعت واجب الوتر نماز باجماعت ادا کریں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے مسلمانو! وتر پڑھو؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ بھی وتر ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔(ابوداؤد،نسائی،ابن ماجہ)

29۔ تراویح وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد جلد از جلد آرام کرلیں۔ نبی کریم ﷺ عشاء سے پہلے سونے اور عشاء کے بعد بلا ضرورت مجلس جمع کرنے سے منع فرماتے تھے۔(بخاری:١ / ٢٩٥)

30۔ اور مستورات اپنے گھروں کے خصوصی کمروں میں آخری عشرے کا اعتکاف کریں۔ اور مسجد میں صرف مسجد کے عملے میں سے کوئی ایک فرد اعتکاف کرلے یا مسجد کی انتظامیہ جسکو طئے کردے۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے رمضان المبارک کے دس دنوں کا اعتکاف کیا اسکو دو حج اور دو عمروں کا ثواب عطا کیا جائے گا۔(الترغیب والترھیب:٢ / ٩٦)


نوٹ: ان امور کی پابندی کے علاوہ ہر مسلمان کو چاہیے کہ زکوٰۃ فرض ہے تو اسکی ادائیگی حساب کتاب کے ساتھ کرے، ورنہ نفلی صدقہ و خیرات کرتا رہے، جسکی اب بہت ضرورت ہےلاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی غریبوں کوسحری وافطاری کا انتظام کرنے میں پریشانیوں کا سامنا ہے لہٰذا ان پر رحم کریں ان کا خاص خیال رکھیں۔

رشتہ داروں اور غرباء و مساکین کے حقوق ادا کرنے کا اہتمام کریں۔

جمعہ کے دن سورۂ کھف، صلوٰۃ التسبیح، اور درود شریف کا کثرت سے اہتمام کریں اور امام کے علاوہ تین یا چار گھر کے افراد ہوں تو جمعہ کی دو رکعت نماز مختصر عربی خطبہ کے ساتھ ادا کریں یا پھر ظہر کی نماز تنہاء تنہاء ادا کرلیں۔

طاق راتوں میں زائد عبادات کے ذریعہ شبِ قدر کو پانے کی کوشش کریں۔

فضول کاموں بالخصوص گھروں سے باہر وقت گزارنے سے سختی سے پرہیز کریں، ماں باپ خصوصی طور پر اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور اخلاق پر توجہ دیں،زبان، آنکھ،کان اور تمام اعضاء کو گناہوں سے محفوظ رکھیے۔

اور عیدالفطر کے دن صدقۂ فطر ادا کرنا نہ بھولیں۔

اللہ تعالیٰ ہم تمام کو مذکورہ بالا امور کی پابندی کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین 


فقط والسلام

(مولانا) محمد رضوان حسامی و کاشفی

(ناظم اعلیٰ مرکز تحفظ اسلام ہند)

+91 8951269345

mdrizwanrr85@gmail.com

Saturday, 17 April 2021

رمضان المبارک بڑی فضیلت کا حامل اور نزول قرآن کا مہینہ ہے!



 رمضان المبارک بڑی فضیلت کا حامل اور نزول قرآن کا مہینہ ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے”سلسلہ تفسیر قرآن“ اور”جلسہ فضائل رمضان“کا آغاز!


 بنگلور، 16؍اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا مہینہ اپنی تمام تر برکتوں، رحمتوں اور اللہ کے بے شمار انعامات کے ساتھ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہیکہ ہمیں اس ماہ مبارک کی رحمتیں، برکتیں اور سعادتیں حاصل ہورہی ہیں۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمتوں والا ہے۔ جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمتیں کرتے ہوئے انہیں بخشتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں رمضان المبارک کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔اس مہینے کا قرآن مجید سے خاص تعلق ہے، جس کی سب سے بڑی دلیل قرآن مجید کا ماہ رمضان میں نازل ہونا ہے۔ اس مبارک ماہ کی ایک بابرکت رات میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے لوح محفوظ سے سماء دنیا پر قرآن کریم نازل فرمایا اور اس کے بعد حسب ضرورت تھوڑا تھوڑا حضور اکرم ؐپر نازل ہوتا رہا۔ رسول اللہﷺ، اصحاب رسول اور ہمارے اسلاف رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن کا شغل نسبتاً زیادہ رکھتے تھے۔اور ہمارے اکابر و اسلاف کا یہ معمول رہا ہیکہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں جہاں فضائل و مسائل رمضان بیان فرماتے تھے وہیں درس قرآن و حدیث بالخصوص تفسیر قرآن کا اہتمام کیا کرتے تھے۔اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے آن لائن ”سلسلہ مسائل رمضان“ کے کامیاب آغاز کے بعد اب آن لائن”جلسہ فضائل رمضان“ اور آن لائن”سلسلہ تفسیر قرآن“ کا آغاز کیا جارہا ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے ان پروگرامات کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ الحمدللہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب روزانہ دوپہر سوا دو بجے مسائل رمضان کا سلسلہ یکم رمضان المبارک سے جاری ہے، اسی کے ساتھ اب آنے والی اتوار 18؍ اپریل 2021ء سے روزانہ بعد نماز تراویح ٹھیک ساڑھے دس بجے سے”سلسلہ تفسیر قرآن“ کا آغاز کیا جارہا ہے، جس میں جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم، فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی مدظلہ عام فہم انداز میں قرآن مجید کی چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تفسیر بیان فرمائیں گے۔ اسی کے ساتھ ہر ہفتہ بروز سنیچر بعد نماز تراویح ٹھیک ساڑھے دس بجے سے ”جلسہ فضائل رمضان“بھی منعقد کی جائے گی، جس سے مختلف علماء و اکابرین خطاب فرمائیں گے۔ اس سنیچر بتاریخ 17؍اپریل کو ان شا اللہ یہ جلسہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی صدارت اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن قاسمی بستوی کی نظامت میں منعقد ہوگا، جس میں دارالعلوم محمودیہ گنٹور کے مہتمم حضرت مولانا عبد الباسط قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء و مجلس العلماء گنٹور، آندھرا پردیش)، حضرت مولانا حفظ الرحمن قاسمی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد،گوری پالیہ، بنگلور) اور حضرت مولانا مفتی محمد اصغر علی قاسمی صاحب (امام و خطیب مسجد نورانی، پادرائن پورہ، بنگلور) کے خطابات ہونگے۔اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان نے برادران اسلام سے گزارش کی کہ وہ مرکز کی جانب سے ہونے والے پروگرامات میں شرکت کرکے رمضان المبارک کے قیمتی اوقات کو عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے ہونے والے تمام پروگرامات مرکز کی سوشل میڈیا ڈیسک تحفظ اسلام میڈیا سروس کے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کئے جائیں گے!

Wednesday, 14 April 2021

مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے سلسلہ ”مسائل رمضان“ کا آغاز! مختلف علماء و مفتیان کرام رمضان المبارک کے اہم مسائل پر کریں گے خطاب!

 



مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے سلسلہ ”مسائل رمضان“ کا آغاز!
مختلف علماء و مفتیان کرام رمضان المبارک کے اہم مسائل پر کریں گے خطاب!

بنگلور، 14؍ اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہم سب پر سایہ فگن ہے۔ یہ بہت ہی برکت، رحمت، اہمیت و افادیت والا مہینہ ہے۔ اس میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے بہت ساری رحمتوں، نعمتوں، برکتوں اور رفعتوں کا نزول ہوتا ہے۔ ہمیں اس مقدس مہینے کی مکمل قدردانی کرتے ہوئے ہمیں اسکے قیمتی اوقات کو عبادت و ریاضت میں گزارنا چاہیے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے سلسلہ”مسائل رمضان“ کے افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے فرمایا چونکہ عام طور پر لوگوں کو رمضان المبارک، روزہ، تراویح، زکوٰۃ، اعتکاف وغیرہ کے مسائل معلوم نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہت ساری کوتاہیاں، خامیاں اور غلطیاں کرجاتے ہیں، جس کی وجہ رمضان المبارک جیسے مقدس اور متبرک مہینے کو اور اپنے اعمال کو ناچاہتے ہوئے بھی ضائع کردیتے ہیں۔ انہیں ساری چیزیں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے”مسائل رمضان“ کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ لوگوں کو رمضان المبارک کے اہم مسائل کا علم ہوجائے۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے اس سلسلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اس سلسلہ میں مرکز تحفظ اسلام ہند کے مختلف علماء و مفتیان کرام کے مختلف عناوین پر خطابات ہونگے، جو روزانہ ٹھیک دوپہر 02:15 بجے تحفظ اسلام میڈیا سروس کے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔ انہوں نے پروگرام کی ترتیب بتاتے ہوئے فرمایا کہ یکم تا 4؍ رمضان روزہ کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور مسجد عمر فاروق ؓ، ولسن گارڈن، بنگلور کے امام و خطیب مفتی محمد جلال الدین قاسمی کا خطاب ہوگا، 5 تا 8؍ رمضان تراویح کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور مکہ مسجد، کاویری نگر، بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد طاہر قاسمی کا خطاب ہوگا، 9 تا 12؍ رمضان منکرات رمضان کے عنوان پر مرکز کے ناظم اعلیٰ اور جامع مسجد کنکاپورہ کے امام و خطیب مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کا خطاب ہوگا، 13 تا 16؍ رمضان زکوٰۃ کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور  نبیرۂ جانشین امام اہل سنت مولانا ابو الحسن علی فاروقی کا خطاب ہوگا، 17 تا 20؍ رمضان اعتکاف و لیلتہ القدر کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور مدرسہ جامعۃ الخلیل، شیموگہ کے مہتمم مولانا سید ایوب مظہر قاسمی کا خطاب ہوگا، 21 تا 24؍ رمضان صدقۂ فطر و فدیہ کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور فیض العلوم، خانقاہ بوڑیہ کے رفیق مفتی محمد ناصر ایوب ندوی کا خطاب ہوگا اور 25 تا 28؍ رمضان عیدین کے مسائل پر مرکز کے رکن شوریٰ اور مسجد حوا منگلور کے خطیب مولانا محمد نظام الدین مظاہری کا خطاب ہوگا۔ اسی کے ساتھ محمد فرقان نے بتایا کہ ہر ہفتہ بروز سنیچر اور اتوار کو بعد نماز تراویح فضائل رمضان پر اجلاس عام بھی منعقد کیا جائے گا، اس اجلاس میں بھی مختلف علماء و اکابرین کے خطابات ہونگے۔ انہوں نے برادران اسلام سے گزارش کی کہ وہ ان پروگرامات سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے رمضان المبارک کے قیمتی اوقات کو ضائع کئے بغیر سنت و شریعت کے مطابق عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ قابل ذکر ہیکہ سلسلہ ”مسائل رمضان“ کی افتتاحی نشست کا آغاز مرکز کے رکن حافظ محمد شعیب اللہ خان کاشفی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، بعدازاں مرکز کے رکن شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے روزہ کے مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی اور انہیں کی دعا سے یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی، رکن شوریٰ مفتی محمد جلال الدین قاسمی، رکن حافظ محمد شعیب اللہ خان کے علاوہ مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن قاسمی بستوی، رکن احمد خطیب خان اور حافظ محمد نور اللہ وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔

Monday, 12 April 2021

رمضان المبارک کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے، رمضان کے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت میں گزاریں!






رمضان المبارک کا مقصد تقویٰ کا حصول ہے، رمضان کے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت میں گزاریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے جلسۂ استقبال رمضان سے علماء کرام کا خطاب!


بنگلور، 12؍ اپریل (پریس ریلیز): اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل و عنایات اور رحم و کرم کا موسم بہار رمضان المبارک اللہ کے دربار سے ہمارا مہمان بن کے بس کچھ ہی لمحوں میں پہنچنے والا ہے۔ اسی کے استقبال کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے گزشتہ رات ایک عظیم الشان آن لائن جلسۂ استقبال رمضان منعقد کیا گیا تھا۔ جسکی صدارت مرکز کے ناظم اعلیٰ اور جامع مسجد کنکاپورہ کے امام و خطیب مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے انجام دئے۔جلسے کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ حیات خان کی تلاوت سے ہوا جس میں مرکز کے رکن عمیر الدین خصوصی طور پر شریک تھے۔اس موقع پر مرکز کے ناظم اعلیٰ نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ رمضان المبارک کا موسم بہار ہم سب پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ جس کا پہلا عشرہ رحمتوں والا، دوسرا عشرہ مغفرتوں والا اور تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا پروانہ دلانے والا ہے۔ اللہ نے اپنے بندوں کے گناہوں کو معاف کرنے کیلئے رمضان المبارک جیسے عظیم مہینہ کا تحفہ دیا۔ جس میں روزہ کو فرض اور تراویح کو سنت قرار دیا۔ تاکہ روزہ سے مسلمانوں میں تقویٰ پیدا ہو۔ رمضان المبارک کی غرض و غایت اور اصل مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مسجد عمر فاروق، ولسن گارڈن کے امام و خطیب مفتی محمد جلال الدین قاسمی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک تمام مہینوں میں سب سے افضل مہینہ ہے۔ یہ برکتوں، رحمتوں اور نعمتوں والا مہینہ ہے۔ حضور اکرم ﷺنے اس مہینے کی بہت ساری فضیلتیں بیان فرمائی ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک کے ایک ایک لمحہ کو غنیمت جانتے ہوئے اسکی قدردانی کریں اور اپنی تمام مشغولیات کو بالائے طاق رکھ کر رحمت، مغفرت اور جہنم سے چھٹکارے کا پروانہ حاصل کریں۔مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مکہ مسجد کاویری نگر، بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد طاہر قاسمی نے اعمال رمضان پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ پورا سال عبادت مقصود ہے لیکن رمضان المبارک میں زیادہ عبادت کا مطالبہ ہے۔ رمضان المبارک میں جو خاص عبادتیں ہیں وہ روزہ اور تراویح ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک میں روزہ، نماز، فرائض و نوافل، تلاوت قرآن کی کثرت، کلمہ طیبہ کا ورد، صدقہ و خیرات، استغفار اور دعاؤں کا خاص اہتمام کیا جانا چاہیے۔ نیز طاق راتوں میں عبادت اور آخری عشرہ کا اعتکاف بھی کرنا چاہیے، کیونکہ قرآن و حدیث میں اسکے بے شمار فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک تین عشرے رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا پروانہ لیکر ہمارے پاس آرہا ہے لہٰذا ہمیں اسکی قدر عبادت و ریاضت کے ساتھ کرنا چاہئے۔مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ اور مدرسہ جامعۃ الخلیل، شیموگہ کے مہتمم مولانا سید ایوب مظہر قاسمی نے روزے کے مقاصد اور اسکے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ رمضان کے روزے رکھنا ہر مسلمان بالغ صحت مند مرد و عورت پر فرض ہیں۔ اور روزے کی اہمیت کا اندازہ فقط اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ روزے کا بدلہ میں خود ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے روزہ اس لئے فرض کیا ہیکہ بندے کے اندر تقویٰ اور پرہیز گاری کی صفت پیدا ہوجائے یعنی وہ گناہوں سے بچ سکے اور نیک اعمال کی ادائیگی ذوق اور شوق سے کرے۔ روزے کی روح یا ہر عبادت کی روح تقویٰ ہے۔ تقویٰ انسان کو بریک لگاتا ہے، اسے قابو میں رکھتا ہے، اس کی غلط خواہشوں پر روک لگاتا ہے، خواہش نفس سے بچاتا ہے۔ اور تقویٰ ہی انسانی کامیابی کا معیار ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین اور سامعین اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی دعا سے استقبال رمضان کا یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔