Monday, 11 July 2022

Pahad ki choti per khada hun | Ashaar -e- Furqani

پہاڑ کی چوٹی پہ کھڑا ہوں

بلندی سے کبھی نہ ڈرا ہوں

گرانے میں لگے ہیں مجھے ہر ایک

میں طوفان سے ہر وقت لڑا ہوں


✍🏻 بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


pahāḌ kī choti pἕ khaḌā hบuñ

Ƀulandī se kⱥbhi ña Ḍarā hบuñ

ǤirAñe māin lⱥGe hāiñ mujhe hār ɇk

ᵯāin tooƑāaᾔ ᵴe hār wāqt lⱥdā hบuñ


✍🏻 Mohammed Furqan

(Founder & Director Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind)



#AshaareFurqani #mdfurqanofficial #اشعار_فرقانی

Main Alfaaz nahi ehsaas likha karta hun | Mohammad Furqan | Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind

 میں الفاظ نہیں، احساس لکھا کرتا ہوں

دل پہ جو گزرتی ہے، وہ آواز لکھا کرتا ہوں

ظلمت کے اس دور میں، قلم کی نوک سے

میں ہر ایک ظلم پر انقلاب لکھا کرتا ہوں


✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


𝙈ain Aʅϝααȥ nahi, 𝐄𝐡𝐬𝐚𝐚𝐬 Lιƙԋα ӄǟʀȶǟ ԋσσɳ

𝕯𝖎𝖑 pe jo ɠυȥαɾƚι hai, woh 𝐀𝐰𝐚𝐳 Lιƙԋα ӄǟʀȶǟ ԋσσɳ

𝖅𝖚𝖑𝖒𝖆𝖙 ke is ɖǟʊʀ main, 𝐐𝐚𝐥𝐚𝐦 ki nok se

𝙈ain har ek ⱫɄⱠ₥ per, 𝐈𝐧𝐪𝐢𝐥𝐚𝐛 Lιƙԋα ӄǟʀȶǟ ԋσσɳ


✍️ 𝐌𝐨𝐡𝐚𝐦𝐦𝐞𝐝 𝐅𝐮𝐫𝐪𝐚𝐧

(Founder & Director Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind)


#mdfurqanofficial #AshaareFurqani #اشعار_فرقانی

Monday, 4 July 2022

نبیؐ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں، حکومت گستاخ نوپور شرما اور نوین جندل کو فوراً گرفتار کرے!

 نبیؐ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں، حکومت گستاخ نوپور شرما اور نوین جندل کو فوراً گرفتار کرے!



علماء کرام کے ولولہ انگیز خطابات سے مرکز تحفظ اسلام ہند کی ہفت روزہ عظیم الشان ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ اختتام پذیر!


بنگلور، 04؍ جولائی (پریس ریلیز): اسلام میں عقیدہ توحید کے بعد دوسرے نمبر پر عقیدہ رسالتؐ پر ایمان لانا بہت ضروری ہے، مسلمانوں پر لازم ہے کہ تمام پیغمبروں پر ایمان لائیں ان کا ادب و احترام کریں اور نبی آخرالزماں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے بعد ان کی اطاعت کریں اور آپؐ کی جملہ امور میں پیروی بھی کریں۔ سید الانبیاء حضرت محمدﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جز ہے اور کسی بھی شخص کا ایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک رسول اللہ ؐ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ امت مسلمہ کا شروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہے کہ نبی کریم ؐ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کے بغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ ہر دور میں اہل ایمان نے آپ ؐ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔ اور اگر تاریخ کے کسی موڑ پرکسی بد بخت نے آپؐ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شاتم رسولؐ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے۔ کیونکہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن نبی کریمؐ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے فرمایا کہ حالیہ دنوں میں ہندوستان کی موجودہ بی جے پی حکومت کی قومی ترجمان گستاخ نوپور شرما اور سوشل میڈیا انچارج ملعون نوین جندل نے آپؐ اور امی جان حضرت سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا کی شان اقدس میں جو گستاخی کی ہے، اس سے نہ صرف ہندوستانی مسلمان بلکہ پورا عالم اسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہوا ہے اور نبی کریم ؐ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہوئے اہل ایمان سراپا احتجاج ہیں۔ یہی وجہ ہیکہ ملک کے مختلف حصوں میں مسلمان نہ صرف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں بلکہ ان کوششوں چلتے ظالم کا شکار ہوکر گرفتار ہونے کے ساتھ ساتھ جام شہادت کو بھی نوش کر چکے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند بی جے پی کے ان ملعون کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں بدترین گستاخی کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے ان دونوں گستاخ کی فوری طور پر گرفتاری کا مطالبہ کرتی ہے۔ اور ملک کے انہی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے امت مسلمہ کی رہبری و رہنمائی کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے عظیم الشان ہفت روزہ آن لائن ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کا انعقاد کیا۔ جس سے حضرت مولانا سید محمد حذیفہ قاسمی صاحب (ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹرا)، حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند و ندوۃ العلماء لکھنؤ)، حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (سرپرست مرکز تحفظ اسلام ہند و صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب (مانچسٹر، انگلینڈ)، حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب (مہتمم جامعہ شاہ ولی اللہ، مرادآباد) نے ولولہ انگیز خطاب کیا۔ اس عظیم الشان تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس کا اختتام ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء اور تمام ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا احتجاجی پروگرام کے طور پر منعقد ہوا۔ جس کی صدارت امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان رشادی صاحب (مہتمم دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور) نے فرمائی۔ جس میں حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)،حضرت مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری صاحب (صدر رابطہ مدارس اسلامیہ دارالعلوم دیوبند شاخ کرناٹک و مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور)، جناب ڈاکٹر سعد بلگامی صاحب (امیر جماعت اسلامی کرناٹک)، حضرت مولانا تنویر ہاشمی صاحب (صدر جماعت اہل سنت کرناٹک)، حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا اعجاز احمد ندوی صاحب (امام و خطیب مرکزی مسجد اہلحدیث، بنگلور)، حضرت مولانا محمد الیاس بھٹکلی صاحب (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)، حضرت مولانا ذوالفقار نوری صاحب (امام و خطیب جامعہ حضرت بلال، بنگلور) وغیرہ بطور خاص شریک ہوئے اور اپنے گرانقدر خیالات کا اظہار فرمایا۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست لائیو نشر کیا جارہا تھا، جسے سننے والوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تمام اکابر علماء کرام نے فرمایا کہ حضورؐ کی محبت جان ایمان ہے۔ وہ تمام جہانوں کیلئے رحمت العالمین بنا کر بھیجے گئے اور ان کی تعظیم بھی تمام جہان پر فرض ہے۔ ایک مسلمان اپنی جان سے زیادہ حضورؐ سے محبت کرتا ہے اور حضورؐ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ حضور اقدس ؐکی ناموس کی حفاظت کی جائے۔ تمام اکابرین نے دوٹوک فرمایا کہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن نبی کریمﷺ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ لہٰذا حکومت فوری طور پر گستاخ نوپور شرما اور نوین کمار جندل کو گرفتار کریں اور انہیں سخت سے سخت سزا دیں تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص اس طرح کی گستاخی کرنے کی ہمت تو دور تصور بھی نہ کرسکے اور ملک میں امن و امان قائم رہے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان صاحب رشادی کے خطاب و دعا سے اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اکابر علماء، سامعین کرام اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا۔


#Press_Release #News #Letter_Head #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS #ArrestNupurSharma #ArrestNaveenJindal

Saturday, 2 July 2022

نبی کریمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی ناقابل معافی جرم اور ناقابل برداشت ہے!

 نبی کریمﷺ کی شان اقدس میں گستاخی ناقابل معافی جرم اور ناقابل برداشت ہے!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ سے مفتی اسعد قاسم سنبھلی کا ولولہ انگیز خطاب!


  بنگلور، 02؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی چھٹی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ شاہ ولی اللہؒ، مرادآباد کے مہتمم حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب نے فرمایا کہ پیغمبر اسلام دنیا میں اللہ کے سفیر ہوتے ہیں اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اللہ تعالیٰ کے آخری سفیر ہیں۔ آپؐ کا مقام و مرتبہ اللہ نے بہت بلند رکھا ہے، اور یہی وجہ ہیکہ حضورؐ کا مقام و مرتبہ جتنا عظیم ہے انکی شان میں گستاخی بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے اور شریعت نے بھی کسی کو یہ اجازت نہیں دی کہ کوئی بھی شخص آپؐ کی شان اقدس میں ذرہ برابر بھی گستاخی کرے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ کی محبت جان ایمان عین ایمان ہے۔ ان کی تعظیم تمام جہان پر فرض ہے اور ان کی توہین و بے ادبی کفر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ کی محبت ہماری زندگی کا ماحصل اور ہمارے ایمان کا حصہ ہے، کوئی مسلمان اس وقت تک مسلمان ہو ہی نہیں سکتا، جب تک اس کے دل میں دنیا کی ساری چیز، حتیٰ کہ جان ومال والدین اور اولاد سے آقا ؐ محبوب نہ ہوں، اور حضورؐ کی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ حضور اقدس ؐکی ناموس کی حفاظت کی جائے۔ انہوں نے فرمایا کہ اسلامی ممالک میں توہین رسالتؐ کی سزا قتل ہے لیکن ایک غیر اسلامی جمہوری ملک میں اس سزا کو نافذ کرنا مشکل ہے، لیکن ہم بحیثیت ہندوستانی شہری، ہندوستانی آئین میں دئے گئے حق کا استعمال کریں۔ ایسے شخص کے خلاف اپنی نفرت کا کھلے عام اظہار کریں، ایسے شخص کے خلاف انفرادی اور اجتماعی طور پر ایف آئی آر درج کرائیں، آئین نے جو سزا مقرر کی ہے، اس کو دلوانے کی پوری جد و جہد کریں۔ مولانا سنبھلی نے فرمایا کہ آج کے دور میں دنیا کی حکومتیں احتجاج کی زبان بہت جلد سمجھتی ہیں، اگر حکومت ایکشن نہیں لے رہی ہے، تو ہم پر امن احتجاج کرکے اور ریلیاں نکال کر حکومت پر دباؤ بنائیں، تاکہ حکومت ایکشن لینے پر مجبور ہو اور قومی امن کو خطرہ میں ڈالنے والے ایسے شخص کو عبرتناک سزا دے اور آئندہ کے لیے ایسے لوگوں کی زبان پر تالا لگ جائے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ آج تک مسلمان پر امن احتجاج کرتا آیا ہے لیکن افسوس کہ ملک کی موجودہ ظالم حکومت پر امن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کررہی ہے، انکے گھروں پر بلڈوزر چلا رہی ہے، ان پر گولیاں برسا رہی ہے لیکن جس ملعون گستاخ رسول کی وجہ سے ملک کا امن و امان خراب ہوا اور کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، اسکو گرفتار کرنے کے بجائے اسے سیکورٹی دی جارہی ہے، جو قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسکے علاوہ دوسری طرف ہماری صفوں کے ہی بعض ناداں حکومت پر دباؤ بنانے کے بجائے مسلمانوں سے ہی امن برقرار رکھنے اور گستاخ رسول کو معاف کرنے کی اپیلیں کررہے ہیں۔ ان لوگوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ پوری دنیا میں مسلمانوں سے زیادہ کوئی امن پسند نہیں ہے۔ اور گستاخ رسول کو کس صورت میں معاف کیا جاسکتا ہے؟ جبکہ وہ اپنے بیان پر قائم بھی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جب ایک شخص اپنی شان میں تھوڑی سی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا تو ایک مسلمان نبیؐ کی شان اقدس میں گستاخی کیسے برداشت کرے گا؟ اور یہ بات یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ؐکی محبت، ان کے دشمنوں سے دشمنی کئے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی اور گستاخ رسول پر خوش اخلاق کا نہیں بلکہ غیظ و غضب کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور گستاخ رسول پہ جس کا خون نہ کھولے وہ مسلمان ہو ہی نہیں سکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ دشمن چاہتا ہیکہ مسلمانوں کے دلوں سے نبیؐ کی عقیدت و محبت اور انکی ناموس پر مر مٹنے کا جذبہ ختم ہوجائے لیکن یہ کبھی ممکن نہیں کیونکہ ایک مسلمان کے نزدیک حضورؐ کی ذات تمام چیزوں سے افضل ہے اور ہزاروں جانیں انکی ناموس کیلئے قربان ہیں۔ مولانا نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ امت مسلمہ یہ بات جان لیں کہ اگر ہم اپنے احتجاج کے حق سے بھی دستبردار ہوگئے تو آئندہ ہمارا دین، ہماری شریعت، ہمارے آقا ؐ کی ناموس تک محفوظ نہ رہے گی اور مستقل میں ہمارا وجود ہی ختم ہوجائے گا۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے اندر تحفظ ناموسِ رسالتﷺ کے متعلق بیداری پیدا کریں، شمع رسالت کے پروانے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کی زندگی کو اپنے لئے مشعل راہ بنائیں۔ گستاخوں کے لئے اپنے دل میں کوئی نرم گوشہ نہ رکھیں اور اپنی آخری سانس اور قیامت کی صبح تک نبی ؐ کی عظمت اور ناموس کی حفاظت کرتے رہیں۔ قابل ذکر ہیکہ یہ ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی چھٹی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا، جبکہ مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی نے استقبالیہ پیش فرمایا اور مرکز کے رکن شوریٰ مولانا سید ایوب مظہر قاسمی خصوصی طور پر شریک رہے۔ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔


#Press_Release #News #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS #ArrestNupurSharma

Friday, 1 July 2022

نبی کریم ؐاور حضرت عائشہؓ کے نکاح پر انگلیاں اٹھانے والوں کو تاریخ کا مطالعہ کرنا چائیے!

 نبی کریم ؐاور حضرت عائشہؓ کے نکاح پر انگلیاں اٹھانے والوں کو تاریخ کا مطالعہ کرنا چائیے!


مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ سے مولانا ثمیر الدین قاسمی کا خطاب!


بنگلور، یکم؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی پانچوں نشست سے خطاب کرتے ہوئے شارح ہدایہ، ماہر فلکیات حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب (مانچسٹر، انگلینڈ) نے فرمایا کہ ام المؤمنین حضرت سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہما ان پاکباز اور ستودہ صفات خواتین میں سے ہیں، جنہوں نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض صحبت سے مالا مال ہوکر علم وفضل اور معرفت ودانش مندی کے وہ گہر لٹائے ہیں جس کی ہم سری دنیا کی کوئی خاتون نہیں کر سکتی۔ انہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح آپؐ کا نبوت و رسالت کے لیے انتخاب فرمایا تھا،اسی طرح آپؐ کی زوجیت ومصاحبت کے لیے بھی اعلیٰ صفات کی حامل ازواج مطہرات کو منتخب فرما لیا تھا؛جن میں گوناگوں خصوصیات کی وجہ سے حضرت عائشہؓ کو ایک خاص مقام اور امتیاز حاصل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آپؐ نے اللہ کے حکم سے ام المؤمنین حضرت عائشہؓ سے نکاح فرمایا، جب کہ انکی عمر مبارک 6؍ سال تھی، مگر اسی وقت رخصتی نہیں کی گئی، جب حضرت عائشہؓ کی عمر 9؍ سال کی ہوئی تب آپکی رخصتی ہوئی۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت عائشہؓ کا نکاح نبی اکرم ؐکے ساتھ کم سنی میں ہوئی، اس بات کو لیکر دشمنانِ اسلام حضرت محمد رسول اللہ ؐکی شان اقدس میں گستاخی کرتے نظر آتے ہیں اور آپ ؐ کے مبارک تقدس کو پامال کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ایسے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ نکاح ایک معاشرتی عمل اور ضرورت ہے، اس لیے نکاح میں ہر جگہ کے معاشرے، وہاں کی تہذیب اور عرف وعادت کو بڑا دخل ہوتا ہے، اس تناظر میں ہمیں نظر آتاہے کہ حضرت عائشہؓ جس معاشرے کا حصہ ہیں، اس میں کم سنی میں نکاح قطعاً معیوب نہیں بلکہ متعارف اور رائج ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ کفار مکہ جو آپؐ کے پیغام کو جھٹلایا کرتے، اور ہر طریقے سے آپؐ کو بدنام کرنے اور آپکو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے اور وہ ہر اس موقع کی تاک میں رہتے تھے کہ جس سے وہ آپؐ کی شخصیت پر وار کر سکیں، لیکن ان کفار مکہ نے بھی کبھی یہ نہیں سوچا کہ حضرت عائشہؓ سے آپؐ کے نکاح کو لیکر اعتراض کریں یا طعنہ دیں، کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ اسوقت انکے سماج میں یہ عام سی بات تھی اور انکے نزدیک وہ کوئی ایسی عیب کی بات نہیں تھی کہ جس کو بنیاد بنا کر وہ آپؐ کو طعنہ دیتے۔ مولانا نے فرمایا کہ جو لوگ اس نکاح پر اعتراض کرتے ہیں وہ یا تو جہالت کی بنیاد پر یا سیاسی مفاد کی خاطر کرتے ہیں۔ کیونکہ کم عمری میں لڑکی کا نکاح اور بیوی وشوہر کے درمیان عمر کا فرق طرفین کی باہمی رضامندی، معاشی رواج، موسم، صحت اور بلوغ سے متعلق ہے، مشرق ومغرب کے اکثر سماج میں کم عمر لڑکیوں کا نکاح ہوتا رہا ہے، مختلف مذہبی کتابوں میں نہ صرف اس کی اجازت دی گئی ہے بلکہ اس کی ترغیب دی گئی ہے، اور خاص کر ہندو سماج میں اس کا رواج زیادہ رہا ہے، اور مذہب کی مقدس شخصیتوں نے اس عمر میں نکاح کیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آپؐ کا حضرت عائشہؓ سے کم سنی میں نکاح سے متعدد دینی تعلیمی اور تربیتی مصلحتیں وابستہ تھیں اور علم نبوت کا ایک اہم حصہ ان کے ذریعے امت تک پہنچ سکا۔ آپؐ نے اس ایک نکاح کے علاوہ سارے نکاح بیوہ یا طلاق یافتہ خواتین سے کیا، اور حضرت عائشہؓ سے یہ نکاح بھی دو بیوہ خاتون سے نکاح کرنے کے بعد کیا۔ اور جس مصلحت کی خاطر اللہ نے اس نکاح کا اشارہ دیا تھا وہ مصلحت تاریخ اسلام کا سنہرا باب ہے کہ آج دینی مسائل کا ایک چوتھائی حصہ حضرت عائشہؓ کی روایت ہی سے موجود ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آپؐنے اپنی حیات طیبہ میں جتنے بھی نکاح فرمائے وہ مردوں والے شوق کی شادیاں نہیں تھیں، بلکہ وہ حکم الٰہی اور حکمت خداوندی کی بنیاد پر تھیں۔ لہٰذا اس پر اعتراضات کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ اپنی دشمنی، نفرت اور تعصب کا چشمہ نکال کر اسکے پیچھے پوشیدہ حکمتوں کو دیکھیں اور سمجھیں۔ قابل ذکر ہیکہ یہ ہفت روزہ ”تحفظ ناموس رسالتؐ کانفرنس“ کی چوتھی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ کانفرنس میں مرکز کے اراکین مولانا محمد طاہر قاسمی اور حارث پٹیل خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔


#Press_Release #News #NamooseRisalat #ProphetMuhammad #Gustakherasool #MTIH #TIMS #ArrestNupurSharma #HazratAyesha