Monday, 29 August 2022

मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद भाजपा विधायक राजा सिंह द्वारा पैगंबर मुहम्मद साहब के खिलाफ की गई अपमानजनक टिप्पणी की कड़ी निंदा करती है

मर्कज़ तहफ्फुज-ए-इस्लाम हिंद भाजपा विधायक राजा सिंह द्वारा पैगंबर मुहम्मद साहब के खिलाफ की गई अपमानजनक टिप्पणी की कड़ी निंदा करती है और उसके खिलाफ सख्त कार्रवाई की मांग करती है। इस तरह के नफरत फैलाने वाले को उसकी गिरफ्तारी के तुरंत बाद रिहा करना दर्शाता है कि भारत का अधिकार क्षेत्र खतरे में है!



https://twitter.com/tahaffuze_islam/status/1562149219804127237?t=m7S0_Ela4csdjw5StAoWnw&s=19


#ProphetMuhammad #ArrestRajaSingh #RajaSingh #RajaSinghArrested

Sunday, 28 August 2022

Sambhal Kar Chal, Fitno Ka Hai Zamana

بس اک درخواست ہے میری عاجزانہ

سنبھل کر چل، فتنوں کا ہے زمانہ

ہر کوئی چاہئے گا، تجھی کو آزمانہ

ہے حقیقت یہی، نہ کہ کوئی افسانہ


✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


Bas ɛӄ Dαɾϙαʂƚ ʜᴀɪ Meri 𝐀𝐣𝐢𝐳𝐚𝐧𝐚

𝙎𝙖𝙢𝙗𝙝𝙖𝙡 ӄǟʀ Chal, 𝙁𝙞𝙩𝙣𝙤 ᴋᴀ Hai 𝐙𝐚𝐦𝐚𝐧𝐚

Har ӄօʏɨ Cԋαԋҽɠα, 𝙏𝙪𝙟𝙝𝙞 ᴋᴏ 𝐀𝐳𝐦𝐚𝐧𝐚

𝙃𝙖𝙞 Hαϙιϙαƚ ʏǟɦɨ, Na ᴋᴇ Koyi 𝐀𝐟𝐬𝐚𝐧𝐚


✍️ 𝐌𝐨𝐡𝐚𝐦𝐦𝐞𝐝 𝐅𝐮𝐫𝐪𝐚𝐧

(Director Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind)


#mdfurqanofficial #AshaareFurqani #اشعار_فرقانی


Thursday, 25 August 2022

صحابہ کرامؓ معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، انکی شان میں گستاخی کفر و گمراہی ہے!

 صحابہ کرامؓ معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، انکی شان میں گستاخی کفر و گمراہی ہے!



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے مفتی افتخار احمد قاسمی اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا خطاب! 


 بنگلور، 25؍ اگست (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی ساتویں و اختتامی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست و جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے بے شمار فتنے رونما ہوں گے اور ان فتنوں کا ظہور قیامت کی علامتوں میں سے ایک ہے۔ یہ فتنوں کا دور ہے اور فتنوں کے اس بھرمار میں سب سے خطرناک فتنہ ایمان سوز فتنے ہیں، کیونکہ کسی بھی مسلمان کیلئے سب سے قیمتی چیز ایمان ہے، جب متاع ایمان ہی لٹ جائے تو دنیا و آخرت کی سب خیریں گویا چھن گئیں۔ مولانا نے فرمایا کہ انہیں ایمان سوز فتنوں میں سے ایک فتنہ اصحاب رسولؐ پر بے اعتمادی قائم کرنے کا فتنہ ہے۔ کیونکہ صحابہ کرامؓ دین کی بنیاد ہیں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر ایمان لائے اور رسول کریم ؐکی نصرت و حمایت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنی زندگیاں اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے اور اس کے دین کو قائم کرنے کے لیے وقف کردی، اگر رسول اللہؐ سے صحابہ کرامؓ کو الگ رکھ کر ان کو عام انسانوں کی طرح خاطی و عاصی تصور کرکے غیر معتبر قرار دیا جائے گا، تو اسلام کی پوری عمارت ہی منہدم ہوجائے گی، نہ رسول اللہؐ کی رسالت معتبر رہے گی، نہ قرآن اور اس کی تفسیر اور حدیث کا اعتبار باقی رہے گا کیونکہ رسول اللہؐ نے جو کچھ من جانب اللہ ہم کو عطاء کیا ہے وہ ہم تک صحابہ کرامؓ ہی کی معرفت پہنچا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ پر کامل اعتماد ایمان کی بنیاد ہے، اگر صحابہؓ پر اعتماد ختم ہوجائے گا تو قرآن و حدیث سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ چونکہ اسلام کی عمارت کی بنیاد حضرات صحابہؓ ہیں، لہٰذا دشمنان دین نے بھی سب سے پہلے اصحاب رسولؐ کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مقدس کردار کو داغدار کرنے کے لیے ہر قسم کے حربے اختیار کیے تاکہ آپؐ اور امت کے درمیان کا یہ واسطہ کمزور پڑجائے اور یوں بغیر کسی محنت کے اسلام کا یہ دینی سرمایا خود بخود زمیں بوس ہوجائے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہیکہ امت کے آخر میں آنے والے لوگ اپنے اسلاف پر لعن طعن کریں گے۔ لہٰذا صحابہ کرامؓ پر لعن طعن کرنا، انکو تنقید کا نشانہ بنانا، انکی شان میں گستاخی کرنا یہ قیامت کے نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ آج کچھ بدبخت اپنی سستی شہرت کے خاطر صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں، ایسے حالات میں اصحاب رسولؐ کی شان و عظمت بیان کرنا اور انکے ناموس کی حفاظت کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہؓ کے مستند و معیار حق ہونے پر اس سے بڑی کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اللہ پاک نے انہیں دنیا ہی میں اپنی رضا کا پروانہ عطا فرمادیا اور جنت و مغفرت کی بشارت سنادی۔ لہٰذا صحابہ کرامؓ سے محبت سنت اور ضروری ہے، ان کے لیے نیک دعاء کرنا قرب الٰہی کا باعث ہے۔ ان کی پیروی باعث نجات ہے اور ان کی راہ پر چلنا فضیلت شمار ہوتا ہے۔


  عظمت صحابہؓ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جس جماعت کو اپنے بندوں تک اپنا پیغام پہنچانے کیلئے منتخب فرمایا وہ انبیاء علیہم السلام کی جماعت ہے، کیونکہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، اس لیے اس مشن کو آگے جاری رکھنے کیلئے صحابہ کرامؓ کی جماعت تیار کی گئی، جن کی تربیت خود سرور کائناتؐ نے فرمائی، یہ وہ انفاسِ قدسیہ کا گروہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کی معیت کیلئے منتخب کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضراتِ صحابہ کرامؓ سے محبت وعقیدت اہل سنت والجماعت کے نزدیک اصول ایمان میں سے ہے۔ انبیاء علیہم السلام کے بعد انسانوں میں جس جماعت کو اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ قرب حاصل ہے وہ آپؐ کے تربیت یافتہ صحابہ کرامؓ کی مقدس وبابرکت جماعت ہے؛ جس جماعت کا ہر ہر فرد صلاح وتقویٰ، اخلاص وللہیت اور زہد واطاعت سے آراستہ و مزین ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے رسولؐ کی معاونت و نصرت اور دین کی دعوت و اشاعت کے لیے منتخب فرمایا اور ان ہی کے طفیل دین اسلام بھرپور حفاظت و صیانت کے ساتھ بلا تحریف وترمیم اگلی نسلوں تک پہونچا۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ اس کائنات میں سب سے روشن دل اگر کسی کا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا اور آپ ؐکے روشن دل کا نور سب سے زیادہ صحابہ کرامؓ نے حاصل کیا، یہی وجہ ہیکہ وہ ایمان کے اعلیٰ معیار تک پہنچے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ کے بعد دنیا کا سب سے بہترین اور اللہ کا سب سے زیادہ محبوب و مقرب طبقہ صحابہ کرامؓ کا طبقہ ہے، یہی وہ مقدس جماعت ہے جنہوں نے دین اسلام کی بقا اور اس کی اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا اور ایسی قربانی پیش کی جسکی نظیر قیامت تک نہی مل سکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج کل جو لوگ صحابہؓ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہؓ سے محبت نبیؐ سے محبت اور ایمان کی علامت ہے اور چونکہ ان سے بغض و نفرت نبیؐ سے بغض اور بے ایمانی کی علامت ہے، اور ایمان و کفر دونوں کا محل چونکہ دل ہی ہوتا ہے، اور ایک دل میں ایک ساتھ دونوں ضدیں جمع نہیں ہوسکتیں۔لہٰذا صحابہؓ کی شان میں گستاخی اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے مترادف ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ کے درمیان انتظامی ولفظی اختلاف تو ہوسکتا ہے، یہ فطری امر ہے، لیکن اس کو ان کی باہمی دشمنی یا صحابہ ؓسے دشمنی کا جواز بنانا، بتانا اور کسی کی شان میں کمی کرنا قطعاً حرام ہے۔ مولانا نے فرمایا مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ منعقد کرنے کا یہی مقصد ہیکہ امت مسلمہ اس بات کو بخوبی جان لے کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، یہ امت کا وہ برگزیدہ طبقہ ہے جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہے، ان سے محبت رسول اللہؐ سے محبت اور ان سے بغض رسول اللہؐ سے بغض کے مانند ہے، لہٰذا تمام صحابہؓ کا احترام کرنا امت پر فرض ہے اور انکی سیرت پوری امت مسلمہ کے قابل تقلید، نمونہ عمل اور نجات کا پیش خیمہ ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی اتباع کریں کیونکہ ان کی اتباع ہی امت مسلمہ کو گمراہی و ضلالت سے نجات دلاسکتی ہے-


 قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ہفت روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی اختتامی نشست مرکز کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے مرکز کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر دونوں سرپرستاں مرکز حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کانفرنس سے خطاب کرنے والے تمام اکابر علماء کرام، سامعین عظام اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس مفتی افتخار احمد قاسمی کی دعا سے یہ ہفت روزہ عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #AzmateSahaba #Sahaba #MTIH #TIMS

Wednesday, 24 August 2022

Mera Imaan Hai Ke Manzil Zaroor Milge Mujhe


معلوم ہے کہ دنیا ضرور روکے گی مجھے
ہر ایک کام پر ضرور ٹوکے گی مجھے
مخالفت کے کانٹوں پر اخلاص سے چلتا ہوں
میرا ایمان ہیکہ منزل ضرور ملے گی مجھے

✍️ بندہ محمد فرقان عفی عنہ
(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


ⱮąӀօօʍ Hai Ke 𝐃𝐮𝐧𝐢𝐲𝐚𝐚𝐧 Ⱬαʀσσr RokeGᵢ Mυʝԋҽ
Har Ek 𝐊𝐚𝐚𝐦 Per Ⱬαʀσσr TokeGᵢ Mυʝԋҽ
𝕸𝖚𝖐𝖍𝖆𝖆𝖑𝖎𝖋𝖆𝖙 Ke 𝐊𝐚𝐚𝐧𝐭𝐨𝐨𝐧 Per 𝐈𝐤𝐡𝐥𝐚𝐚𝐬 Se Cₕₐₗₜₐ Hσσɳ
Mera 𝕴𝖒𝖆𝖆𝖓 Hai Ke 𝐌𝐚𝐧𝐳𝐢𝐥 Ⱬαʀσσr MileGᵢ Mυʝԋҽ


✍️ 𝐌𝐨𝐡𝐚𝐦𝐦𝐞𝐝 𝐅𝐮𝐫𝐪𝐚𝐧
(Director Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind)

#mdfurqanofficial #AshaareFurqani #اشعار_فرقانی

Tuesday, 16 August 2022

پچھترویں جشن ِآزادی کے یادگار پروگرام اور ہماری بے راہ رویاں!

 پچھترویں جشن ِآزادی کے یادگار پروگرام اور ہماری بے راہ رویاں!



✍️ مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی

(رکن شوریٰ مرکز تحفظ اسلام ہند)

 

کل الحمد للہ بہت زور وشور کے ساتھ پورے ملک میں 75واں جشن ِآزادی منایاگیا اور مسلمانوں نے بھی اس میں بھرپورحصہ لیا اور یہ یقیناً موقع ِفرح وسرور ہے، مگر مختلف گروپوں میں آزادی کے پچھترویں جشن کے مختلف خوشنما مناظر دیکھ کر جہاں بہت خوشی اور مسرت ہوئی وہیں بہت افسوس ودکھ بھی ہوا کہ ہم کسی بھی معاملے میں بہت افراط وتفریط اور بےراہ روی کاشکار ہوجاتے ہیں، نہ حدودِ شریعت کا پاس ولحاظ رکھ پاتے ہیں نہ اکابر ہی کو نمونہ واسوہ بناکر کسی کام کو انجام دیتے ہیں، مدارس ِاسلامیہ  شریعت کے ترجمان ہیں وہاں خلاف ِشریعت کسی بھی عمل کاہونا منفی طور پر پہلے توخود طلبہء مدارس پر اثرانداز ہوتاہے کہ طلبہ اپنے اساتذہ کی غلط تقلید کریں گے، پھر ملت ِاسلامیہ پر اسکے بہت منفی ومسموم اثرات پڑیں گے ملت ہمارے عمل سے متاثر ہوکر اسے اپنے عمل کیلئے دلیل بنالےگی یوں ہمارے کندھوں پر دوگنابوجھ پڑجاتاہے-


 اس تمہید کے بعد عرض ہے کہ گزشتہ کل کئی ایک مدارس میں دیکھنے میں آیا کہ جشن ِآزادی کے موقع پرچند معروف شہیدان ِ وطن کی تصویریں سامنے رکھی ہوئی ہیں اور ان پر پھول چڑھائے گئے ہیں بعض مقامات پر "بولو بھارت ماتا" کی جئے کانعرہ لگایاگیا اور طلبہ نے اسکا جواب دیا کہیں "وندے ماترم "تک کہاگیا، کہیں کہیں  باجے تاشے کی آوازیں بھی سنائی دیں، یہ بات نہایت افسوسناک اور آئندہ مسلم نسل کیلئے بہت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، اعمالِ ِشرکیہ پر استخفاف ایمان وعمل کو کمزور کردیتا ہے، انتہائی مجبوری اور حالت ِاضطرار ہوتو بات دوسری ہے مگر اختیاری طور بہت ہی افسوس اور دکھ کی بات ہے - 


یہی قومی یکجہتی کے نام پر بھی ہورہاہے، حالانکہ ہمارے اکابرِ ِ جمعیت اور اکابرِ ِدارالعلوم نے حدود ِشریعت میں رہتے ہوئےبرادران ِوطن کے ساتھ  اظہار ِیکجہتی اور مواسات وموالات کی تعلیم وترغیب دی تھی، مگر ہم ہیں کہ شرکیہ مجالس سے بھی گریز نہیں کرتے! جسکے نتیجے میں نادان ناقِدین اکابر کو ھدف ِملامت بنادیتے ہیں  اور انکی صحیح فکر کو قصور وار ٹہراتے ہیں-


بےجاجذباتیت عجیب گل کھلاتی  ہے کسی چیز کی تردید کرنے پر آجاتے ہیں تو بلاکسی کم وکاست بغیر کسی ہوش وحواس کہ علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور کسی چیز کو اپنانے میں آتے ہیں تو حدودِ شریعت کوبھی خیر باد کہہ جاتے ہیں، غیر محسوس طریقے پر یا جان بوجھ کر نامناسب وقبیح اور ممنوع عمل کاشکار ہوجاتے ہیں، "وکان امرہ فرطا" یہ علمی وفکری پختگی اور دینی حمیت کے فقدان وکمی اور اکابر سے عدم ِوابستگی کا نتیجہ ہے، ہمیں اپنے اسلاف واکابر کی راہِ صحیح سے کبھی بھی نہیں ہٹنا چاہئے بالخصوص حدود ِشریعت کوکبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے - 


جشن ِآزادی کے پروگرام کیلئے اہلِ مدارس ام المدارس "دارالعلوم دیوبند" اور اس سے وابستہ مرکزی اداروں کو ہی کو آئیڈیل بنالیتے! تو انھیں پروگرام کاایک صحیح رخ مل جاتا، کتنی سادگی اور مکمل جذبۂ محبت کے ساتھ بغیر کسی شرکیہ عمل کے جشن ِآزادی کا پروگررام کیاگیا اور والہانہ انداز میں ہوا، صرف چند بڑے اکابرشہ نشین پر جلوہ افروز ہیں اور بہترین قربانیوں کا اور تاریخ ِآزادی کا تذکرہ ہوا، جذبات تازہ ہوئے، حوصلہ بڑھا، "اولئک الذین ھداھم اللہ فبھداھم اقتدہ" خدا کرے ہمیں بھی استوارئی فکر اور اعتدال ِعمل کی توفیق نصیب ہو، آمین- 


یہ چند طالب علمانہ جذبات کسی مخصوص ادارے کو ھدف ِتنقید بنانے کیلئے ہرگز نہیں، عمومی طور پر طالب علمانہ جذبات کا اظہار ہے میری کسی بات کو احباب منفی رخ پر نہ لے جائیں، شریعتِ مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ بہت بلند وبالا ہے، اس سے ہٹ کر کوئی کام عند اللہ مقبول نہیں ہوتا بےجا مرعوبیت دینی مزاج کا خاتمہ کردیتی ہے، ہر خارجی نعرے کی مکمل تقلید کوئی ضروری نہیں،  ولاترکنوا الی الذین ظلموا فتمسکم النار ومالکم من دون اللہ اولیاء ثم لاتنصرون خدائے وہاب ہم سب کو راہ ِصحیح کی توفیق اور اس پر ثبات قدمی عطافرمائے، آمین-


(مضمون نگار مرکز تحفظ اسلام ہند کے رکن شوریٰ ہیں)


#Mazmoon #Azadi #IndependenceDay #IndiaAt75