Thursday, 26 October 2023

جامع العلوم بنگلور آمد پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے کیاپرتپاک استقبال!

 علم قوم و معاشرے کی ترقی کا ضامن ہے: مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

جامع العلوم بنگلور آمد پر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے کیاپرتپاک استقبال!



بنگلور، 25؍ اکتوبر (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کرناٹک بالخصوص بنگلور کے دورے پر تھے۔ جہاں انہوں نے مختلف اداروں کا دورہ بھی کیا۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب اور جامع العلوم بنگلور کے مہتمم حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ کی رہبری میں جامع العلوم، بنی کپہ، بنگلور کا دورہ کیا۔ جہاں منعقد ایک نشست میں طلباء و اساتذہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ قرآن و حدیث میں علم کو فلاح اور کامیابی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے اور اہل علم کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ علم انسان کو پستی سے بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ ادنیٰ کو اعلیٰ بناتا ہے۔ غیر تہذیب یافتہ اقوام کو تہذیب کی دولت سے مالا مال کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں اہل علم افراد کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ علم کی اہمیت کے حوالے سے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ذکر آیا ہے۔ علم کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، یہ ہر انسان کا حق ہے جو اس سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ علم کی وجہ سے ہی انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ ملا۔ دنیا کے تمام مذاہب میں علم کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ اسلام میں بھی علم کو خاص اہمیت دی گئی ہے تاکہ انسان اپنے آپ کو اور خدائے واحد کو پہچان سکے۔ اللہ تعالیٰ نے ہی انسان کو تمام تخلیقات پر فوقیت دی اور تمام چیزوں کو اس کے ماتحت کیا، کیوں کہ وہ علم کی وجہ سے ہی ان سب سے اعلیٰ ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے علم ترقی کی ضامن ہے یہی علم قوموں کی ترقی اور ان کے زوال کی وجہ بنتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ بلا شبہ تعلیم وہ بنیادی اینٹ ہے جس پر صالح معاشرے اور ملک و ملت کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ کسی بھی قوم اورطبقہ کی ترقی کا پہلا زینہ تعلیم ہے۔ تاریخ میں جن لوگوں نے اقوام عالم پر برتری حاصل کی اور پوری دنیا میں اپنی طاقت کا احساس دلایا، ان کی بنیاد اور اصل سبب تعلیمی میدان میں سبقت ہے۔ تحصیل علم و فن نے اُنھیں منفرد اور اعلیٰ مقام بخشا۔ اپنے زمانے کے علاوہ بعد میں بھی وہ نامور ثابت ہوئے۔ ان کے عظیم کارنامے آج بھی سنہرے لفظوں سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ علم حاصل کرنے والوں کو یہ بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ جس طرح علم حاصل کرنے اور اسے دوسروں تک پہچانے کی فضیلت بیان کی گئی ہے اسی طرح اس کی ناقدری اور اسے دکھاوے کے طور پر پیش کرنے کی بھی سخت مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ صرف تمناؤں سے، آرزوؤں سے کوئی چیز حاصل نہیں ہوسکتی بلکہ حسن عمل، بہترین محنت اور جدوجہد سے کامیاب اور علم حاصل کی جاسکتی ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم علم کی قدر کریں اور خوب محنت کریں، اپنے اساتذہ کا احترام کریں اور انکے حکم کی تعمیل کریں۔ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب کے اس ادارے میں پہنچ کر بڑی خوشی و مسرت ہوئی، یہاں دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم سے بھی طلباء عزیز کو آراستہ کیا جارہا ہے، جس سے ایک طرف طلباء جہاں حافظ قرآن اور عالم دین بنیں گے وہیں ڈاکٹرز، انجینئرس،وکیل، آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران بھی بن سکیں گے، جو وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس کاوش سے یہ بات واضح ہوجاتی ہیکہ مدراس کے طلباء ہر میدان میں فتح حاصل کرسکتے ہیں، بشرطیکہ اس میں پختہ ارادے و عزم کے ساتھ ساتھ کے حسن عمل اور بہترین محنت شامل رہے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہاں کے نظام کو دیکھ کر دل سے دعا نکلی، اللہ تعالیٰ مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب اور انکے رفقاء کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ جامع العلوم بنگلور میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی آمد پر حضرت مولاناڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب اور انکے رفقاء نے مولانا رحمانی کا پرتپاک استقبال کیا اور طلباء و اساتذہ کرام کے سامنے انکی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے نائب امام مولانا ضمیر احمد رشادی، مولانا مقصود عالم رشادی، مولانا سیف اللہ معدنی،مولانا محمود الحسن سعودی، مولانا ایوب رشادی، مولانا سراج و دیگر اساتذہ کے علاوہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان، محمد عزیر رحمانی، محمد فیض وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔





#Press_Release #News #UmrainRahmani #Maqsoodimran #UmrainRahmaniBangaloreVisit #MarkazHighlights #MTIHHighlights #MTIH #TIMS


Monday, 23 October 2023

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ کا انعقاد!

 شریعت اسلامیہ کی حفاظت مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے: مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ کا انعقاد!

مفتی افتخار احمد قاسمی، مولانا محمد مقصود عمران رشادی، مولانا عبد الرحیم رشیدی، مولانا شبیر احمد ندوی کے خطابات!


 بنگلور، 23؍ اکتوبر (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام مسجد حاجی اسماعیل سیٹھ فریزر ٹاؤن بنگلور میں ایک ”عظیم الشان تحفظ شریعت کانفرنس“ منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمائی۔ جبکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا ڈاکٹر محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، حضرت مولانا شبیر احمد ندوی صاحب مدظلہ (مہتمم اصلاح البنات بنگلور) وغیرہ خصوصی طور پر شریک رہے۔


اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اسلام اس ملک میں رہنے کیلئے آیا ہے جانے کیلئے نہیں، دین اسلام روئے زمین پر واحد خدا کا مذہب ہے، جو تاقیامت اپنی آب و تاب کے ساتھ قائم اور باقی رہے گا۔ حوادث زمانہ اور آفات و مصائب کی آندھیاں اس کی مضبوط بنیادوں کو متاثر نہیں کرسکتیں، اس کی بنیادیں حقائق و دلائل پر منحصر ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام ایک زندہ مذہب ہے۔ اس کی تعلیمات کائنات انسانی کے لئے یکسر رحمت ومحبت ہے۔ جس کی اساس و بنیاد ایسے مضبوط و محکم اصولوں پر قائم ہے، جن کی صداقت دن کے اجالوں کی طرح روشن و عیاں ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی رہنمائی کے لئے ہر دور میں انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا اور انہیں شریعت عطا کی، لیکن ان کی شریعتیں مخصوص زمان و مکان کے لئے تھیں۔ ایک امت کو جو نظام زندگی دیا جاتا وہ اس وقت تک قابل عمل ہوتا جب تک کہ دوسرے نبی نہ آجائیں۔ دوسرے نبی اور پیغمبر کے آنے کے بعد ماضی کے بہت سے احکام منسوخ ہوجاتے اور پھر نئی شریعت پر عمل کرنا واجب ہوتا۔ اسی طرح ان کی شریعت خاص قوم اور محدود خطے کے لئے ہوتی تھی۔ لیکن جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دنیا میں تشریف لائے تو آپؐ کو آخری نبی کی حیثیت سے مبعوث کیا گیا۔ آپؐ کی امت آخری امت اور آپؐ پر نازل کی جانے والی کتاب آخری کتاب قرار دی گئی۔ اسی طرح آپکی شریعت کو بھی آخری شریعت کی حیثیت سے پیش کیا گیا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس کے بعد قیامت تک اب کوئی شریعت نہیں آئیگی، بلکہ رہتی دنیا تک سارے اقوام کے لئے اسی پر عمل کرنا لازم ہوگا، یہی راہِ نجات اور اسی میں اللہ تعالیٰ کی رضا مضمر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ دین و شریعت کامل و مکمل ہے یعنی ایک انسان کی ہدایت کے لئے جن احکام کی ضرورت تھی وہ دے دیئے گئے، دنیا خواہ کتنی ہی ترقی پذیر ہوجائے اور ٹیکنالوجی جس بلندی پر بھی پہنچ جائے ہمیشہ کے لئے یہ شریعت آچکی۔ یہ آفاقی بھی ہے اور ابدی بھی۔ اب نہ تو اس کا کوئی حکم منسوخ ہوگا اور نہ اس کے رہتے ہوئے کسی دوسرے قانون کی ضرورت ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ ہر طرح کی ترمیم و تنسیخ سے بالا تر اسلامی شریعت نازل کردی گئی جو اس امت کا اعزاز اور لائقِ فخر ہے۔ اب دنیا کی کوئی طاقت شریعت کو تبدیل نہیں کرسکتی۔ نیز مولانا نے فرمایا کہ اگر ہم مسلمان شریعت پر سختی سے کاربند ہوجائیں تو کسی کو بھی شریعت میں مداخلت کی ہمت نہیں ہوگی۔ ہم نے شریعت کی پاسداری ترک کرکے اسلام دشمن طاقتوں کو یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ شریعت میں مداخلت کریں اور اسلامی عائلی قوانین کے بالمقابل یکساں سول کوڈ کی بات کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت کی حفاظت مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے، اور شریعت پر عمل ہی اصل میں تحفظ شریعت ہے، شریعت کا کوئی کیا بگاڑے گا اسکا محافظ خود اللہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے قیام سے تا حال تحفظ شریعت کے لیے کوشاں ہے، اور ہر اس سازش کا مقابلہ کرتا آرہا ہے، جس کا مقصد شریعت میں تبدیلی یا تنسیخ ہو، اس حوالے سے بورڈ کی خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہے، نیز بورڈ وحدت امت کیلئے قائم ہوا تھا اور آج بھی وہ اپنے مقصد پر گامزن ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ مسلمان شریعت کی بھر پور پابندی کریں، اسی کے ساتھ اصلاح معاشرہ مہم، تفہیم شریعت مہم، تحفظ شریعت مہم، آسان و مسنون نکاح مہم، تقسیم وراثت مہم، سوشل میڈیا ڈیسک کے نام سے بورڈ نے مسلسل اصلاحی سرگرمیاں جاری رکھیں، اس سے جڑ کر استفادہ حاصل کریں اور اپنی خدمات بھی پیش کریں۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ دنیا چاہے جتنا سفر کرلے بالآخر اسے اسی آستانِ پر سر جھکانے ہے جسکو آستانِ محمدی کہتے ہیں یعنی دنیا جس نظام کو بھی اپنا لے اسے راحت و سکون نظام مصطفیٰؐ میں ہی ملے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت ہندوستانی مسلمان جن کٹھن اور صبر آزما حالات سے گزر رہے ہیں، وہ کسی بھی حساس اور باشعور انسان سے بالکل مخفی نہیں، ایک طرف فرقہ پرست طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے صف آراء ہوگئی ہیں، تو دوسری طرف تختہ اقتدار پر بیٹھی حکومت شریعت اسلامیہ میں مداخلت اور اس کے احکام میں ترمیم و تنسیخ کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ تیسری طرف عالمی حالات ایسے ہیں کہ اہل کفر خصوصاً اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے اور دنیا فلسطین کی ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ ایسے حالات میں ضرورت ہیکہ ہم کلمہ کی بنیاد پر ایک ہوجائیں، اپنی قیادت پر مکمل اعتماد کریں، اور انکی رہبری میں کام کریں، اپنے اعمال واخلاق کی اصلاح کی فکر کریں، اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری کی شمع اپنے دلوں میں فروزاں کریں، سیرتِ طیبہ کی جان نواز خوشبو سے اپنی زندگی کے بام ودر کو معطر کریں، اپنے معاملات میں دین وشریعت کو حاکم اور فیصل بنائیں اور قرآنی تعلیمات و ہدایات کو اپنی زندگی میں نافذ کریں، سوشل میڈیا کو صحیح استعمال کریں۔ اور یاد رکھیں کہ اس وقت ملک میں مسلمانوں کے جو بھی حالات ہیں اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اس ملک میں دین کی شمع کو روشن رکھا ہے جو تاقیامت ان شاء اللہ باقی رہے گا۔ اس موقع پر حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ 


قابل ذکر ہیکہ صدارتی خطاب سے قبل جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب خطیب العصر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب مدظلہ نے تمہیدی گفتگو فرمائی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کا تعارف کرواتے ہوئے انکی خدمات پر روشنی ڈالی اور انکا و دیگر مہمانان اکرام کا استقبال فرمایا۔ 


صدارتی خطاب کے بعد مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے مختصر گفتگو فرماتے ہوئے تحفظ شریعت، اصلاح معاشرہ اور سوشل میڈیا کے صحیح استعمال پر روشنی ڈالی اور مہمانانِ اکرم و دیگر حاضرین اجلاس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو خراج تحسین پیش کی۔


نظامت کے فریضہ مدرسہ اصلاح البنات بنگلور کے مہتمم حضرت مولانا شبیر احمد ندوی صاحب مدظلہ اور مسجد ہذاکے امام مولانا عبداللہ قاسمی نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔ اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے نائب امام مولانا ضمیر احمد رشادی، مسجد ہذا کے ذمہ دارجناب فیروز سیٹھ، مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان و دیگر اراکین مرکز کے علاوہ اجلاس میں مسلمانوں کا ایک جمع غفیر شریک تھا۔ اجلاس کا آغاز مسجد ہذا کے مکتب کے طلباء کی تلاوت اور نعت رسول سے ہوا۔اجلاس کا اختتام صدر اجلاس حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کی دعا پر ہوا، جس میں بیت المقدس کی فتح، اہل فلسطین و غزہ کے مسلمانوں کی مدد و نصرت اور امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب مدظلہ کی صحتیابی کیلئے خصوصی دعا کا اہتمام کیا گیا۔
































#Press_Release #News #TahaffuzeShariat #MarkazProgram #UmrainRahmani #IftikharAhmedQasmi #Maqsoodimran #MTIH #TIMS #Shariah #Palestine #Gaza 

Wednesday, 6 September 2023

بدلتے حالات کے تناظر میں علماء کرام اور امت مسلمہ کے نام حضرت مہتمم دارالعلوم دیوبند کا دردمندانہ پیغام!

 🎯 بدلتے حالات کے تناظر میں علماء کرام اور امت مسلمہ کے نام حضرت مہتمم دارالعلوم دیوبند کا دردمندانہ پیغام!


✍🏻 از: امیر ملت حضرت اقدس مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی دامت برکاتہم

(مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند)






#Khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #AbulQasimNomani #DarulUloom #DarulUloomDeoband #MTIH #TIMS

Monday, 28 August 2023

”تحفظ ایمان و ختم نبوت کانفرنس“ سے مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابو القاسم نعمانی کا خطاب!

 دین و ایمان بالخصوص عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت امت مسلمہ کی اولین ذمہ داری ہے!

”تحفظ ایمان و ختم نبوت کانفرنس“ سے مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابو القاسم نعمانی کا خطاب!




رائچور، 28؍ اگست (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں کرناٹک کے ضلع رائچور کے مانوی شہر میں مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع رائچور کی جانب سے دن بہ دن بڑھ رہے فتنہ ارتداد اور عقیدۂ ختم نبوت پر ہونے والے حملوں کے خلاف ایک مستحکم پیغام دینے اور حفاظت دین کا عزم مصمم کرنے کیلئے ایک ”عظیم الشان تحفظ ایمان و ختم نبوت کانفرنس“ منعقد کی گئی۔ جس کی صدارت عالم اسلام کی عظیم المرتبت شخصیت ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا۔ قادریہ ایمپریل گارڈن (فنگشن ہال) سے متصل میدان میں منعقدہ اس کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے حضرت نے فرمایا کہ اس وقت امت مسلمہ کئی جہات سے اور بالخصوص دینی و ایمانی اعتبار سے بہت ہی صبر آزما اور پریشان کن حالات سے گزر رہی ہے، جگہ جگہ سے کفر و ارتداد کی خبریں آرہی ہیں، مذہب اسلام اور خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تاج ختم نبوت پر حملے کئے جارہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ایسا لگتا ہیکہ اعدائے دین اور دشمنان اسلام نے مسلمانوں کے ایمان و عقائد کو بگاڑنے کیلئے منصوبہ بند تیاری کر لی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ قادیانیت، شکیلیت، گوہر شاہیت، فیاضیت، غامدیت، انجینئر علی مرزا وغیرہ جیسے ایمان سوز خطرناک فتنے دن بہ دن رونما ہورہے ہیں، جو انحاء عالم میں بھیس بدل بدل کر دین مصطفیٰؐ اور حریم ختم نبوت کو مجروح کرنے کی ناپاک کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ لہٰذا ہماری ذمہ داری ہیکہ ہم ان گمراہ کن فتنوں کا بھر پور تعاقب کریں اور امت مسلمہ کے دین و ایمان اور عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت امت مسلمہ کا اجماعی عقیدہ ہے اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ لہٰذا آپؐ کے بعد اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ کذاب ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ مولانا نعمانی نے فرمایا کہ ہر زمانہ میں ہر ایک معاملہ پر اختلاف پایا جانا فطری ہے، اسی طرح مسلکی اختلافات بھی ہیں لیکن اس کو مخالفت کا ذریعہ نہ بناتے ہوئے فروغ دین اور دینی احکام پر عمل کیلئے ہر ایک کو کمر بستہ ہونے کی ضرورت ہے اور عقیدۂ ختم نبوت کے مسئلہ پر پوری امت متحد ہے۔ مولانا نعمانی نے فرمایا کہ آج ہمیں اولاد کی دنیاوی فکر اور آخری وقت بھی یہی فکر لاحق ہوتی ہے کہ میرے بچوں کا مستقبل کیسا ہو گا؟ لیکن کسی کو ایمانی و دینی فکر نہیں ہوتی ہے، جبکہ بچوں کو دینی تعلیم وتربیت اشد ضروری ہے۔ مولانا نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ پہلے اپنے اور اپنے خاندان میں دینی مزاج و ماحول پیدا کریں اور دینی تعلیم کیلئے جگہ جگہ مکاتب قائم کریں۔ اپنے بچوں بالخصوص لڑکیوں کو بلاضرورت موبائل فون نہ دیں کیونکہ یہ موجودہ دور کے فتنوں کی اصل وجہ ہے اور اگر کسی وجہ سے موبائل دینا پڑے تو اسکی مکمل نگرانی کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ سوشل میڈیا یوٹیوب پر طرح طرح کے چینلز بالخصوص قادیانی، گوہر شاہی، ایکس مسلم وغیرہ کے چینلز موجود ہیں، جس کے ذریعے وہ گمراہی پھیلاتے ہیں، لہٰذا ایسے چینلوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس عظیم الشان عمومی کانفرنس سے قبل علماء کرام کیلئے ایک خصوصی نشست اسی دن صبح مسجد عمر، اندراجی نگر، مانوی میں منعقد کی گئی تھی جس میں جنوب ہند کے مختلف ریاستوں سے علماء وائمہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جس میں جنوب ہند کے مختلف صوبوں سے تشریف لائے ہوئے ممتاز اکابر علماء کرام نے بھی خطاب فرمایا اور دن بہ دن بڑھتے ہوئے ارتداد کے تعاقب وتدارک کے سلسلے میں نہایت اہم بیانات کئے۔ اس مجلس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب کے تحفظ ختم نبوت و تحفظ ایمان کے حساس موضوع پر ملک و بیرون ملک میں ہوئے نہایت اہم خطبات کا مجموعہ ”مواعظ ختم نبوت“ کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا، جسکو مفتی حسن ذیشان قادری قاسمی نے ترتیب دیا تھا۔ کانفرنس کی دونوں نشستوں میں تازہ صورت حال کے تناظر میں ایمان سوز ارتدادی فتنوں کے مقابلے اور دین محمدی کی حفاظت کیلئے حضرت مہتمم صاحب نے پوری امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے بہت ہی اہم دردمندانہ تحریری پیغام بھی دیا، جسے سننے کے بعد سارے مجمع نے پیغام میں دی گئیں ہدایات کو مکمل روبعمل لانے کا مضبوط عہد کیااور تقریبا تین ہزار سے زائد نئے مکاتب کے قیام کا عزائم کئے گئے۔ قابل ذکر ہیکہ کانفرنس میں مفتی افتخار احمد قاسمی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا عبد القوی (ناظم ادارہ اشرف العلوم حیدرآباد)، مولانا محمد زین العابدین رشادی ومظاہری (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور)، مفتی سبیل احمد قاسمی (صدر جمعیۃ علماء تمل ناڈو)، مفتی ریاض احمد قاسمی (مہتمم مدرسہ رفیق العلوم آمبور)، مولانا ڈاکٹر عبد الماجد نظامی (نائب صدر جمعیۃ علماء آندھرا پردیش)، مولانا ابوبکر صاحب طیبی بیجاپور، مولانا عبد الرحیم رشیدی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا مبارک صاحب رشادی مدراس، مولانا ابرار الحق شاکر قاسمی حیدرآباد نے بھی تحفظ ایمان اور عقیدہ ختم نبوت کے موضوع پر نہایت اہم بیانات کئے۔ جبکہ کانفرنس کے کنوینر مفتی سید ذیشان حسن قادری قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ اجلاس میں جنوب ہند کے مختلف اکابر علماء کرام، ائمہ عظام، دانشوران اور ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس اور پردہ نشیں خواتین کا جم غفیر شریک تھا۔ پورے مجمع کو ان حالات کے تناظر میں حفاظت دین کیلئے مکمل کمربستہ رہنے کاعزم کروایاگیا۔دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب کی پرسوز دعا پر یہ ”عظیم الشان تحفظ ایمان و ختم نبوت کانفرنس“دیر رات اختتام پذیر ہوا۔


جاری کردہ : شعبۂ نشر و اشاعت مرکز تحفظ اسلام ہند







Sunday, 27 August 2023

الحاج گلزار اعظمی صاحبؒ کے انتقال پر جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کی تعزیتی نشست!

 آسرائے اسیران الحاج گلزار احمد اعظمی صاحبؒ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں!

الحاج گلزار اعظمی صاحبؒ کے انتقال پر جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کی تعزیتی نشست!









بنگلور، 26؍ اگست (پریس ریلیز): جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کمیٹی کے سکریٹری حضرت الحاج گلزار احمد اعظمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا گزشتہ دنوں وصال ہوگیا۔ انکے انتقال پر جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور حلقہ بنشنکری کے زیر اہتمام نورانی مسجد، الیاس نگر، بنگلور میں ایک خصوصی تعزیتی و دعائیہ نشست جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کے صدر حافظ کبیر احمد کی زیر صدارت اور جنرل سکریٹری حافظ محمد آصف کی زیر نگرانی منعقد ہوئی، جس میں جمعیۃ علماء کے اراکین اور رضاکاران نے شرکت کی اور قرآن خوانی و آیات کریمہ کے ورد کے ذریعہ مرحوم کے حق میں ایصال و ثواب کیا گیا۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کے ذمہ داران نے الحاج گلزار احمد اعظمی صاحبؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ الحاج گلزار احمد اعظمی صاحبؒ قوم و ملت کے مخلص رہنما تھے، سن 1954ء میں جمعیۃ علماء ہند میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد تادم واپسیں اس سے وابستہ رہے۔ اور اپنی پوری زندگی ملک و ملت کی خدمت میں صرف کردی۔ ملک اور خصوصاً فرقہ وارانہ فسادات اور قدرتی آفات کے دوراثراحتی کاموں میں بڑھ چڑھ حصہ لیتے رہے، خصوصی طور جمعیۃ علماء ہند کے صدر عالی قدر امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم کی سرپرستی میں جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کمیٹی کے ذریعے جھوٹے مقدمات اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار بے قصوروں کی باعزت رہائی کے لیے وہ ہمیشہ کوشاں رہے، جس کی بنا پر سینکڑوں لوگ جیل کی کال کوٹھری سے اور پھانسی کے پھندوں سے چھٹکارا پاکر باعزت بری ہوئے، جس میں انہوں نے سب سے اہم رول ادا کیا۔ اس درمیان میں بہت سے نشیب وفراز رونما ہوئے مگر ان کے پائے استقامت میں ذرہ برابر بھی لغزش نہیں آئی، صداقت، حق گوئی، حق شناسی اوربے باکی ان کا طرہ امتیاز تھا۔ وہ جمعیۃ علماء کے ایک قدیم خادم تھے، اور ایک طویل زمانے سے جمعیۃ علماء سے وابستہ تھے اور زندگی کی آخری سانس تک جمعیۃ کے پلیٹ فارم سے کئی اہم نمایاں کام انجام دیئے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ خاص طور پر جمعیۃ علماء کے ذریعے بے گناہ قیدیوں کی رہائی کے لئے جو کوششیں کی ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔ انکا اس طرح سے اچانک پردہ فرما جانے سے ملت اسلامیہ ہندیہ کو عموماً اور جمعیۃ علماء ہند کو خصوصاً ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ انکا انتقال ایک عظیم خسارہ ہے بلکہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس رنج و ملال کے موقع پر جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور مرحوم اعظمی صاحب ؒکے جملہ پسماندگان اور متعلقین کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتی ہے۔ اور دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ انکی مغفرت فرماتے ہوئے اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے اور امت کو انکا نعم البدل عطاء فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور حلقہ بنشنکری کے صدر و جنرل سکریٹری کے علاوہ نائب صدور مولانا محمد طاہر قاسمی، حافظ شفیق احمد، مولانا عبد القدیر، جوائنٹ سکریٹریز ڈاکٹر ندیم خان، محمد فرقان، خازن اکبر پاشاہ، معاون خازن حافظ محمد حیات خان، اراکین عاملہ ایڈووکیٹ مختار احمد، محمد فیض، مولانا سعید قاسمی، حافظ منصور، محمد آصف وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ تعزیتی نشست کا آغاز مولانا سعید قاسمی کی تلاوت سے ہوا اور حافظ کبیر احمد کی دعا پر یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #GulzarAzmi #Jamiat #JamiatUlama