اصحاب رسول قبلہ اقوام ہیں! 🎯
حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود رحمہ اللہ ✍️
_______انبیاء علیہم السلام کے بعد صحابہ ہیں جو بطور طبقہ محمود ومنصور ہیں۔ عام طبقات انسانی میں اچھے بُرے کی تقسیم ہے، علماء تک میں علماء حق اور علماء سوء کی دو قطاریں لگی ہیں، لیکن صحابہ میں یہ تقسیم نہیں۔ صحابہ سارے کے سارے اچھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے باطن کی خبر دی ہے اور فرمادیا کہ کلمہ تقویٰ ان میں اُتار دیا گیا اور بیشک وہ اس کے اہل تھے:
والزمہم کلمة التقویٰ وکانوا احق بہا واہلہا․ (پ:۲۶، الفتح، ع:۳)
حدیث میں کلمة التقویٰ کی تفسیر لاالہ الا اللہ سے کی گئی ہے۔ سو یہ بات ہر شک اور شبہ سے بالا ہے کہ کلمہ اسلام ان کے دلوں میں اُتاراگیا تھا اوراس کے لیے ان کے دل کی دُنیا بلاشبہ تیار اور استوار تھی کہ اس میں یہ دولت اُترے اور انہی کا حق تھا کہ یہ دولت پاجائیں۔ سو یہ حضرات ہم احاد امت کی طرح نہیں۔ ان کا درجہ ہم سے اُوپر اور انبیاء کرام کے نیچے ہے۔ انہیں درمیانی مقام میں سمجھوکہ یہ حضرات ہم پر اللہ کے دین کے گواہ بنائے گئے ہیں اور اللہ کا رسول ان پر اللہ کے دین کا گواہ ہے جس طرح کعبہ قبلہ نماز ہے یہ حضرات قبلہ اقوام ہیں:
وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا․ (سورۃ البقرہ، آیت:143)_______
(ماخوذ ماہنامہ دارالعلوم، مئی 2010ء)
پیشکش : شعبہ تحفظ اسلام میڈیا سروس، مرکز تحفظ اسلام ہند
No comments:
Post a Comment