فرانس کی شان رسالتؐ میں گستاخی ناقابل قبول، مسلمان نبیؐ کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا!
مرکز تحفظ اسلام ہند کی آن لائن عظمت مصطفیٰؐ کانفرنس سے مولانا عبد العلیم فاروقی کا ولولہ انگیز خطاب!
بنگلور، 4/ نومبر (ایم ٹی آئی ہچ): مرکز تحفظ اسلام ہند کی آن لائن عظمت مصطفیٰؐ کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم صاحب فاروقی مدظلہ نے فرمایا کہ سالہا سال سے لوگ حضورؐ کی سیرت کو لکھ رہے ہیں مگر آج تک کوئی سیرت کا حق ادا نہ کر سکا، بڑے بڑے علماء، صلحاء، فصحاء، بلغاء، ادباء، شعراء آئے سب نے یہی کہا کہ ہم مکمل سیرت کو لکھ نہ سکے۔ ساری امت کی ماں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ آپؐ کے اخلاق کیا ہیں؟ آپ ؐکی سیرت کیا ہے؟ تو امی جان نے ایک منٹ میں جواب دے دیا فرمایا ”نبیؐ کا اخلاق قرآن ہے“ یعنی آپ ؐکی سیرت قرآن ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ قرآن پاک کے معانی و مطالب کو مکمل بیان کرنے کی ہمت کہاں ہے؟ غالباً حضرت سمرہ بن جندب ؓ فرماتے ہیں کہ آپؐ تشریف فرما تھے اور جسم اطہر پر چادر تھی جس پر سرخ دھاریاں تھیں اور حضرت سمرہؓ آپکو دیکھ رہے ہیں اور فرمایا میں نے حضورؐ سے پہلے بھی دنیا دیکھی اور حضورؐ کے بعد بھی دنیا دیکھی مگر حضورؐ کے جیسا کسی کو نہیں دیکھا۔ نہ کوئی آپکی سیرت بیان کر سکتا ہے نہ کوئی صورت بیان کر سکتا ہے، کسی نے کہا جلوہ بقدرِ ظرف نظر دیکھتے رہے، کیا دیکھتے ہم انکو مگر دیکھتے رہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضورؐ کو ایسا بنایا کہ پھر ویسا کسی کو نہیں بنایا۔ کسی شاعر نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حضورؐ کو بنانے کے بعد وہ سانچہ ہی توڑ دیا اب کوئی دوسرا ویسا پیدا ہو ہی نہیں سکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ جب آپؐ کو نبوت و رسالت کا تاج پہنایا گیا تو آپؐ نے سب سے پہلے امن و امان کی اور سلامتی کی دعوت دی، آج جو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر اعتراض کرتے ہیں، انگلیاں اٹھاتے ہیں، وہ صرف فتح مکہ کو دیکھ لیں ساری طاقت و قوت آپؐ کے ہاتھ میں تھی، اللہ کے نبی ؐچاہتے تو چن چن کر بدلہ لے سکتے تھے، مگر آپؐ نے فرمایا جو خانۂ کعبہ میں پناہ لے وہ بھی امن میں ہے، جو ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے وہ بھی امن میں ہے جو مجھے دیکھ کر تلوار نیچے کردے وہ بھی امن ہے، آج تم سے کوئی بدلہ اور انتقام نہیں لیا جائے گا! مولانا فاروقی نے فرمایا کہ اس سے معلوم ہوا کہ اسلام امن و امان والا ہے۔ مولانا نے دوٹوک فرمایا کہ جو لوگ اسلام کو دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہیں وہ کان کھول کر سن لیں! اسلام میں تلواریں جب بھی اٹھی ہیں تو حیات جاودانی کے لیے اور اپنے دفاع میں اٹھی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام تو یہاں تک کہتا ہے کہ کسی مذہب کے مقدسات کو بھی برا بھلا مت کہو، آج تک مسلمانوں نے کسی مذہب کے مقدسات کی توہین نہیں کی۔ مولانا عبد العلیم فاروقی نے فرمایا کہ آج کل فرانس میں جو کچھ ہورہا ہے اور جو لوگ شان رسالتؐ میں گستاخی کرتے ہوئے گستاخانہ خاکے بنا رہے ہیں وہ کان کھول کر سن لیں کہ مسلمان نبی ؐکی شان میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ وہ ایسے گستاخوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، اور اگر ہاتھ سے اسے روک سکیں تو روکیں، یا اگر زبان سے روک سکتے ہوں تو روکیں یا کم از کم دل سے اسے برا سمجھیں! خاموش رہنے کا مسلمانوں کو کوئی حق نہیں اور جو خاموش رہے گا وہ گنہگاروں میں شامل ہوگا۔ اسی کے ساتھ مولانا نے فرمایا کہ پوری دنیا میں امن و امان قائم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت اور تعلیمات کو اپنانے سے اور آپکی تعلیمات کو عام کرنے سے ہوگا۔ مولانا عبد العلیم فاروقی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے مرکز کو بہت ساری دعاؤں سے نوازا۔ خصوصاً مرکز کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی عظمت صحابہؓ کانفرنس کے تعلق سے فرمایا کہ اس کا پورا ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں خاطر خواہ فائدہ ہوا ہے۔ قابل ذکر ہیکہ 05 /نومبر کو عظمت مصطفیٰؐ کانفرنس سے نبیرۂ امام اہل سنت مولانا عبد الباری صاحب فاروقی مدظلہ خطاب کریں گے!
No comments:
Post a Comment