Saturday, April 10, 2021

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی”آسان اور مسنون نکاح مہم“ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!




آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی”آسان اور مسنون نکاح مہم“ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

مسلمان غیر شرعی رسموں اور جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں!

علماء کرام کے ولولہ انگیز خطابات سے مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس اختتام پذیر!


بنگلور، 10؍ اپریل (پریس ریلیز): اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے تمام معاملات کو مکمل واضح ترین انداز میں بیان کر دیا ہے نیز زندگی اور معاشرے کا کوئی ایسا پہلو نہیں ہے جس کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات نہ ہوں مگر افسوس کا مقام ہے کہ آج ان تعلیمات سے دور ہونے کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں بہت سے پہلو اور گوشے ایسے ہیں جن میں ہم جاہلانہ رسوم و رواج پر عمل کرتے ہیں، نتیجتاً ہم بہت سی خرابیوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور بسا اوقات تو یہ خرابیاں روگ اور ناسور کی شکل اختیار کر جاتی ہیں،جس کی ایک کڑی جہیز کی رسم ہے۔ جہیز ایک ناسور ہے جو ہمارے معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل رہا ہے۔ اس لعنت نے لاکھوں بیٹیوں اور بہنوں کی زندگی کو جہنم بنا رکھا ہے۔ انکی آرزوؤں، تمناؤں اور حسین زندگی کے سپنوں کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ کتنی لڑکیاں ایسی ہیں کہ جہیز کے پورے ہونے کے انتظار میں اپنے والدین کے گھر بیٹھی رہتی ہیں اور کتنی ایسی لڑکیاں ہیں جو اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے غلط راہوں پر چل پڑتی ہیں اور ارتداد کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں آئے دن غیرت کے نام پر کبھی ماں بہن اور بیٹیوں کو قتل کیا جاتا ہے اور بعض اوقات تو یہاں تک بھی دیکھا گیا ہے کہ جہیز کی آگ شادی کے بعد بھی بجھنے کا نام نہیں لیتی، لڑکی والے شادی کے بعد بھی طرح طرح کے مطالبے کرتے ہیں اور اگر ان کو پورا نہ کیا جائے تو لڑکی کو بار بار لعن طعن اور آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہاں تک من مرضی کے مطابق جہیز نہ دینے کی صورت میں لڑکی کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑ جاتا ہے، انہیں یا تو زندہ جلا دیا جاتا ہے یا خودکشی کرنے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہیز کی رسم کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہے،بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں جہیز کا چلن ہندوانہ رسوم و رواج کو گلے لگا لینے کا نتیجہ ہے، جس کا اسلامی تعلیمات کے مقاصد سے ادنیٰ سا بھی تعلق نہیں، ہندو معاشرے میں چونکہ وراثت اور جائیداد کے بٹوارے کی کوئی مذہبی یا قانونی حیثیت نہیں ہے لہٰذا لڑکی کے والدین لڑکی کو جہیز دے کر اسے وراثت سے محروم کر دیتے ہیں، اسلام کی رو سے یہ عمل لڑکی کا حق غصب کرنے کے مترادف ہے، افسوس کہ ہمارا معاشرہ بھی اسی راستے پر چل نکلا ہے۔ شریعت نے جس نکاح کو بہت آسان بنایا تھا موجودہ زمانہ میں ہم نے خود ہی نکاح جیسی سنت کو حرام رسم و رواج، ناجائز پابندیوں اور فضول خرچیوں سے مشکل بنا دیا ہے۔ ان تمام تر حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی نے بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی قیادت میں 27؍مارچ 2021ء سے ملکی سطح پر دس روزہ آسان اور مسنون نکاح مہم کا اعلان کیا تھا۔ تاکہ بیجا رسوم و رواج بالخصوص جہیز کے لین دین کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنایا جائے۔اسی مہم کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند نے امت مسلمہ تک اکابر علماء کا پیغام پہنچانے کیلئے دس روزہ آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ جس سے حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، شیخ طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب (استاذ حدیث دارالعلوم حیدرآباد)، حضرت مفتی حامد ظفر ملی رحمانی صاحب (استاذ حدیث مدرسہ معہد ملت مالیگاؤں)، خادم القرآن حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، خطیب العصر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب (امام و خطیب جامع مسجد سٹی بنگلور)، حضرت مولانا محمد صلاح الدین ایوبی قاسمی صاحب (صدر جمعیۃ علماء بنگلور)، نبیرۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب (سکریٹری جمعیۃ علماء اترپردیش)، معلم الحجاج حضرت مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری صاحب (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ، بنگلور)، فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب (بانی و مہتمم جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور)، امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب (مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور) مدظلہم نے پرمغز خطابات کئے۔ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کی سوشل میڈیا ڈیسک تحفظ اسلام میڈیا سروس کے یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیا جارہا تھا، جسے دیکھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ تمام حضرات علماء کرام نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ سب سے بابرکت والانکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو اور فضول خرچی کرنے والا تو شیطان کابھائی ہے۔ نکاح کو سادگی کے ساتھ سنت و شریعت کے مطابق مسنون طریقہ پر انجام دینا چاہیے۔ کیونکہ اسلام میں خلاف شرع رسموں اور جہیز کی قطعاً اجازت نہیں۔ لہٰذا بیجا رسوم و رواج کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔انہوں نے غیر شرعی رسوم و رواج اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔اسی کے ساتھ تمام حضرات علماء کرام نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتاتے ہوئے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور ہر ممکن تعاون پیش کرنے کی امت مسلمہ سے اپیل کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی کوششوں اور کاوشوں کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام 27؍مارچ 2021ء سے جاری اصلاح معاشرہ کانفرنس کا اختتام 05؍اپریل 2021ء کو امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کے خطاب و دعا سے ہوا۔ جس میں خاص طور پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری حضرت امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمہ اللہ کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔

No comments:

Post a Comment