جہیز کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، خلاف شرع رسموں کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں!
مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس کی اختتامی نشست سے امیر شریعت مولانا صغیر احمد رشادی کا خطاب!
بنگلور، 09؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی دسویں و اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد صاحب رشادی، مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل الرشاد، بنگلور نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ملکی سطح پر آسان اور مسنون نکاح کی جو مہم چلائی جارہی ہے وہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور اسکے بہترین نتائج بھی رونما ہورہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمارے معاشرے نے نکاح میں طرح طرح کے رسم و رواج کو ایجاد کردیا ہے جسے دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہیکہ لوگ حد سے تجاوز کرچکے ہیں۔ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ نکاح کو آسان کرو کیونکہ نکاح میں جتنا کم خرچ ہوگا اس میں اتنی ہی برکت ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت نے نکاح کو بہت آسان بنایا ہے لیکن موجودہ زمانہ میں ہم نے خود ہی نکاح جیسی سنت کو حرام رسم و رواج، ناجائز پابندیوں اور فضول خرچیوں سے مشکل بنا دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جہیز کوئی لازمی چیز نہیں ہے بلکہ یہ ایک غیر اسلامی رسم ہے جسکا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ شریعت نے کبھی بھی عورت پر نکاح کے سلسلے میں کوئی مالی ذمہ داری نہیں رکھی ہے بلکہ ساری مالی ذمہ داریاں لڑکے پر رکھی ہیں کہ وہ مہر ادا کرے گا اور اپنی استطاعت کے مطابق ولیمۂ مسنونہ کرے گا۔لیکن افسوس کہ آج لوگوں نے نکاح کی ساری مالی ذمہ داریاں لڑکی والوں پر ڈل دی اور طرح طرح کے مطالبات خصوصاً جوڑے جہیز کی مانگ تو عروج پر جا پہنچی ہے۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں بیٹیاں بن بیاہی اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں کیونکہ انکے ذمہ داران لڑکے والوں کے مطالبات پورا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ جہیز کے لین دین کے متعلق اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہیکہ اس میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے جو یقیناً ایک غریب اور متوسط طبقے کے لئے بہت تکلیف دہ ہے۔ اور بعض اوقات تو یہاں تک بھی دیکھا گیا ہے کہ جہیز کی آگ شادی کے بعد بھی بجھنے کا نام نہیں لیتی، لڑکے والے شادی کے بعد بھی طرح طرح کے مطالبے کرتے ہیں اور اگر ان کو پورا نہ کیا جائے تو لڑکی کو بار بار لعن طعن اور آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ جس کے نتیجے میں لڑکی خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں، ایسے کئی واقعات ہمارے سامنے موجود ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ بیجا رسوم و رواج بالخصوص جہیز کی لعنت کو معاشرے سے ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں۔ امیر شریعت نے فرمایا کہ اسی کے ساتھ فضول خرچی سے بھی احتراز کرنا چاہئے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ فضول خرچی کرنے والا شیطان کا بھائی ہے۔ لہٰذا ولیمہ بھی مسنون طریقہ پر سادگی سے انجام دینا چاہیے، اس میں کسی طرح کے غیر شرعی رسوم و رواج اور فضول خرچی و نمائش کی اسلام میں قطعاً اجازت نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر کوئی یہ چاہتا ہیکہ نکاح اپنی مرضی کے مطابق کرے تو یاد رکھو کہ یہ سب چیزیں ناجائز اور اسلامی مزاج کے خلاف ہیں۔ لہٰذا شادی بیاہ کو اللہ و رسول کے بتائے ہوئے طریقے اور سنت و شریعت کے مطابق سادگی سے انجام دینا چاہیے۔ امیر شریعت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم میں اہلیان اسلام کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے، اس مہم سے بھر پور فائدہ اٹھانے اور اپنے نکاح کو شریعت و سنت کے مطابق انجام دینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ اس مہم کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند نے دس روزہ اصلاح معاشرہ کانفرنس کے ذریعہ امت مسلمہ تک علماء کرام کا پیغام پہنچانے کی جو کوششیں کی ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔ قابل ذکر ہیکہ27؍ مارچ 2021ء سے جاری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کی دس روزہ اصلاح معاشرہ کانفرنس 05؍ اپریل 2021ء کی شب حضرت امیر شریعت کے خطاب و دعا سے اختتام پذیر ہوئی۔
No comments:
Post a Comment