جہیز اور فضول رسموں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، جہیز والی شادیوں کا بائیکاٹ کریں!
مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی کا خطاب!
بنگلور، 8؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی نویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور کے بانی و مہتمم، فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے آسان و مسنون نکاح کی جو مہم چلائی جارہی ہے اسکا مقصد نکاح میں ہونے والی بے اعتدالی سے امت کو بچا کر اسے اسلامی طریقہ کے مطابق انجام دینے کی کوشش کرنا ہے۔ اس وقت اس مہم کی ضرورت ہر آدمی محسوس کررہا ہے کیونکہ ہر ایک آدمی نکاح میں پائے جانے والی خرافات سے پریشان ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام نے نکاح کا جو ڈھانچہ ہمیں عطاء کیا تھا آج ہم نے اسے بالکل بدل دیا ہے، نکاح جیسی آسان عبادت میں ہم نے مختلف خرافات کو داخل کرکے مشکل بنا دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح ایک ضرورت ہے اور معاشرے کی بنیاد نکاح پر ہی منحصر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام نے رشتوں کا انتخاب دینداری کی بنیاد پر کرنے کی تلقین کی لیکن آج کل رشتوں کا انتخاب حسن و جمال، حسب و نسب، مال و دولت کی بنیاد پر ہورہا ہے۔ جسکے نتیجے میں کئی لڑکیاں بن بیاہی گھروں میں بیٹھی ہیں تو کئی لڑکیاں ارتداد کا شکار ہورہی ہیں۔ آج نکاح کے مشکل ہونے کی وجہ سے زنا آسان اور عام ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ اسلام نے زنا کو حرام قرار دیا ہے۔ مفتی شعیب اللہ خان مفتاحی نے فرمایا کہ رشتہ طے ہونے کے بعد ایسے مختلف رسوم و رواج اور لین دین کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جنکا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ جہیز اور جوڑے کی باتیں تو ذلت و رسوائی کا سبب ہیں لیکن آج یہ نادان مسلمان اسے فخر سمجھتے ہیں۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ جہیز کی رسم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ یہ ہندوؤں کی رسم ہے، انکے یہاں لڑکی کو وراثت نہیں دی جاتی اور مسلمانوں میں لڑکی کو وراثت دی جاتی ہے- انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہندوؤں کے اس رسم کو مسلم معاشرے نے قبول کرلیا۔ اور شادی بیاہ میں طرح طرح کے پکوان، شادی کیلئے مہنگے شادی کارڈز اور شادی محل، جہیز کے لین دین نے نکاح کو مشکل سے مشکل بنا دیا ہے۔ اور ان سب چیزوں نے اسلامی نکاح کو ایسا رنگ دیا ہیکہ وہ اسلامیات سے نکل گیا ہے اور معاشرے کو تباہی کی طرف لے جارہا ہے اور برکت والے نکاح کو منحوس بنا دیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ضرورت ہیکہ ہم سب بالخصوص نوجوان یہ عہد کریں کہ جوڑے اور جہیز کے لین دین کے بغیر سنت و شریعت کے مطابق نکاح کریں گے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے فرمایا کہ لڑکے کو چاہیے کہ وہ حسب استطاعت مہر ادا کریں اور ولیمہ کو بھی خلاف شرع امور اور رسم و رواج سے احتراز کرتے ہوئے انجام دے۔ انہوں نے مسلمانوں سے گزارش کی کہ وہ جہیز اور خلاف شرع امور اور رسوم و رواج والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں کیونکہ جب تک ایسا نہیں ہوگا ملت کے اندر شعور پیدا نہیں ہوگا۔ قابل ذکر ہیکہ مفتی محمد شعیب اللہ خان مفتاحی صاحب نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم میں امت مسلمہ سے بھر پور تعاون کرنے کی اپیل کرتے تھے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہا اور خوب دعاؤں سے نوازا۔
No comments:
Post a Comment