رمضان کے بقیہ ایام کی قدر کریں، قہر خداوندی سے بچنے کیلئے توبہ و استغفار کی کثرت کریں!
مرکز تحفظ اسلام ہند کےجلسۂ فضائل رمضان سے مولانا سید ازہر مدنی و دیگر علماء کا خطاب!
بنگلور، 10؍ مئی (پریس ریلیز): رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ بس اس ماہ مبارک کے مکمل ہونے میں محض چند ایام باقی رہ گئے ہیں۔ اس موقع پر گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سےنبیرۂ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی نظامت میں جلسۂ فضائل رمضان کی پانچوں نشست منعقد ہوئی۔ جس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے، وہ لوگ خوش قسمت ہیں جنہوں نے اس مبارک و مقدس مہینے میں روزہ اور عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو راضی کیا۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر گنا بڑھا دیتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جس طرح ہم سب رمضان المبارک میں احکامات الٰہی کی پیروی کرتے ہیں اور محرمات سے بچتے رہتے ہیں اور اپنا وقت عبادت و ریاضت میں گزاتے ہیں اسی طرح اگر رمضان کے بعد بھی پورا سال ہم سب اسی جذبے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنے والے اور ہر نافرمانی سے بچنے والے بن جائیں۔ تب ہی اللہ تعالیٰ نے جس مقصد کیلئے یعنی متقی اور پرہیزگار بننے کیلئے ہم پر رمضان کے روزے فرض کئے ہیں وہ پورا ہوگا۔ اور اگر ایسا واقعتاً ہوجائے تو سمجھ لیں کہ ہمارے رمضان کی عبادتیں قبول ہوگئی ہیں۔ مولانا مدنی نے فرمایا کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اللہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی وہ پیشنگوئی یاد آتی ہیکہ حضور نے فرمایا کہ عنقریب لوگوں پر وہ زمانہ آئے گا، جب اسلام کا صرف نام رہ جائے گا، قرآن موجود ہوگا لیکن اسکی تعلیمات پر عمل کرنے والا نہیں ہوگا وہ صرف رسم و رواج ہی رہ جائے گا، عالی شان مسجدیں تو ہونگی مگر ہدایت سے خالی ہونگے۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہیکہ واقعی حالات بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اب اسلام کا تو صرف نام ہی نام رہ گیا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہی وجہ ہیکہ آج اللہ کا قہر اور عذاب ہم سب پر مسلط ہے، کرونا کی وجہ سے پوری دنیا پریشان ہے اور یہ ہمارے گناہوں اور بداعمالی کا ہی نتیجہ ہے۔ مولانا مدنی نے فرمایا کہ اگر اس پیشنگوئی سے بچنا چاہتے ہیں تو ضرورت ہیکہ ہم رجوع الی اللہ اور توبہ و استغفار کی کثرت سے اللہ تعالیٰ کو راضی کریں اور ہمیشہ قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے والے بن جائیں، یہی ہمارا اور مرکز تحفظ اسلام ہند کا پیغام ہے۔ مولانا ازہر مدنی نے اخیر میں فرمایا کہ ماہ رمضان اب چند دنوں کا مہمان ہے، وہ ہم سے رخصت ہو رہا ہے، پھر کسی کو یہ مبارک مہینہ اور اس کی بابرکت گھڑیاں نصیب ہوں یا نہ ہوں اس لئے آئیے ہم عہد کریں کہ ان بقیہ چند دنوں میں نیکیوں سے اپنی جھولیاں بھرلیں گے، دعا و مناجات سے اپنے رب کو منالیں گے اور توبہ و استغفار سے اپنے آپ کو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ سے آزاد کرالیں گے۔ اس موقع پر صدقۂ فطرکی فضیلت و اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب رشیدی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر رمضان المبارک کے مہینے میں مسلمانوں کو گناہوں، خطاؤں سے بچنے کی تاکید کی اور کئی حلال چیزوں کو بھی حرام کردیا جو رمضان سے پہلے یا روزوں سے پہلے حلال تھیں جیسے کھانا پینا وغیرہ۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جائز چیزوں سے اس لیے روکا کہ جائز چیزوں سے رکنے کی وجہ سے ناجائز چیزوں سے رکنا آسان ہو جائے۔ مولانا رشیدی نے فرمایا کہ بہت سارے بندے اللہ و رسول کے احکامات کے مطابق رمضان کا مہینہ گزارتے ہیں جو قابل مبارک باد ہیں، اور بہت سارے بندے ایسے ہوتے ہیں جو اللہ و رسول کے احکامات کی مکمل پاسداری نہیں کر پاتے کچھ نا کچھ کوتاہیاں، خامیاں ضرور ہو جاتی ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی بہت ساری غلطیاں ہو جاتی ہیں تو اُن کمیوں کوتاہیوں کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زبانی ہمیں عید کی نماز سے پہلے صدقۂ فطرادا کرنے کا حکم دیا۔ مولانا نے مزید فرمایا کہ صدقہئ فطر کے خاص طور پر دو فائدے ہیں ایک فائدہ رمضان میں ہوئی کمیوں کوتاہیوں کو دور کرکے روزوں کو قبول کرنا اور دوسرا فائدہ یہ ہے کہ بہت سارے غریب غربت کی وجہ سے دیگر لوگوں کے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک نہیں ہو پاتے ویسے غرباء بھی صدقۂ فطر ملنے کی وجہ سے سب کے ساتھ خوشیوں میں شریک ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا تمام صاحب نصاب اور صاحب ثروت لوگوں کو صدقۂ فطر ادا کرنا چاہیے۔ اس موقع پر داعی اسلام مولانا سراج احمد ندوی صاحب نے فرمایا کہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں ایک رات آتی ہے جسکو شب قدر کہا جاتا ہے جو ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے، اللہ تعالیٰ نے اس رات کے بارے میں قرآن میں فرمایا کہ بلا شبہ ہم نے قرآن پاک کو لیلۃ القدر میں اتارا اور لیلۃ القدر کیا ہے تمہیں معلوم ہے؟ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔یعنی کوئی بندہ ایک شب قدر میں عبادت کرلے تو ہزار مہینوں سے زیادہ عبادت کرنے کا ثواب ملے گا، اور حدیث پاک میں اللہ کے نبی نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ایمان و احتساب کے ساتھ لیلۃ القدر میں اللہ کے سامنے کھڑا ہو، اللہ کی عبادت کرے تو اسکے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ ہم میں سے کئی لوگ ساٹھ ستر سال عبادت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اگر کسی کو ایک رات بھی عبادت کے لیے نصیب ہوگئی تو علماء کے قول کے مطابق تراسی سال کی عبادت کا ثواب مل جائے گا۔ مولانا سراج نے فرمایا کہ جمہور علماء کے قول کے مطابق یہ رات آخری طاق راتوں میں آتی ہے اسے پانے کا سب سے بہترین طریقہ اعتکاف ہے آدمی دس دن کا اعتکاف کرے اور ہر رات عبادت کرے یا کم از کم طاق راتوں میں عبادت کرلے تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ شبِ قدر مل جائے گی۔ اور شب قدر کی کوئی مخصوص عبادت نہیں ہے جتنی عبادتیں ہیں سب کرلیں اور خصوصاً فرائض کا اہتمام کریں۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مرکز کے اراکین احمد خطیب خان، مولانا ذیشان وصی ندوی، انعامدار خضر علی، محمد شبلی اور مولانا محمد بلال وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مولانا سید ازہر مدنی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!
No comments:
Post a Comment