ہم بیت المقدس اور اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، القدس سے ہمارا ایمانی و قلبی تعلق ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس کی اختتامی نشست سے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی کا خطاب!
بنگلور، 05؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام دس روزہ عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس کی اختتامی نشست گزشتہ دنوں منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ نے فرمائی۔ اپنے صدارتی خطاب میں حضرت نے فرمایا کہ فلسطین، مسجد اقصٰی اور سرزمین قدس کے ساتھ مسلمانوں کا جوایمانی اور جذباتی تعلق ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا ساسکتا۔ مسجد اقصٰی کے سلسلے میں قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے مستقل آیات نازل فرمائی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی کے ساتھ کئی اہم واقعات منسلک ہیں؛ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے سفر معراج کی پہلی منزل ہے، جس سفر میں پنچ وقتہ نماز کا تحفہ ملا، نیز اسی سفر میں اور اسی مسجد اقصٰی میں تمام انبیاء علیہ السلام کی امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہؐ نے امامت فرمائی، یہ ہمارے قبلہ اول رہا ہے، رسول اللہ ؐنے سولہ یا سترہ مہینوں تک بیت المقدس کی طرف رُخ کرکے نمازیں ادا فرمائی۔ اسکے علاوہ اس سرزمین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں کثرت سے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا گیا نیز دیگر کئی علاقوں سے انبیاء کرام نے ہجرت فرماکر اس علاقے کو اپنا مسکن بنایا۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم صاحب نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی کی پہلی تعمیر فرشتوں کے ذریعے ہوئی، دوسری تعمیر حضرت سلیمان اور حضرت داؤد علیہ السلام کے ذریعہ ہوئی ہے۔ اس لیے مسلمانوں کا جو تعلق سرزمین فلسطین اور وہاں کے باشندوں اور مسجد اقصٰی سے وہ انتہائی جذباتی قسم کا گہراا قلبی تعلق ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ آج یورپ کی سازش کی بنا پر عین قلب عرب کے اندر اسرائیل کی شکل میں جو خنجر بھوکا گیا ہے، اسے آج تک عالم اسلام محسوس کررہا ہے۔ارض فلسطین کے مظلوم مسلمان گزشتہ ایک صدی سے جبر و تسلط کی چکیوں میں پس رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں نے نہایت چالاکی اور سفاکی سے فلسطین میں یہودیوں کی آباد کاری کا بندوبست کر کے ارض مقدس کے باسیوں سے انکی اپنی ہی زمین چھین لی ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اور اہل فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہاہے۔ ابھی رمضان المبارک میں اسرائیلی افواج نے نماز تراویح میں مصروف فلسطینی مسلمانوں پر حملہ آور ہو کر پوری مسجد کو خون میں نہلا دیا، وہاں کے مختلف عمارتوں کو نشانہ بناکربم برسائے گئے، جس میں متعدد فلسطینی شہید ہو گئے، مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی حرمت پامال کی گئی۔ لیکن قابل مبارکباد ہیں وہ نہتے مجاہدین جنہوں نے اپنی ایمان طاقت سے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا اور اسرائیل کو جنگ بندی کا اعلان کرنا پڑا۔ مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب نے فرمایا کہ ایسے حالات میں مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ پوری دنیا کے مسلمان فلسطین کے نہتے مسلمانوں کے ساتھ اپنی ہم آہنگی کا اور انکا تعاون کرنے کا اظہار کریں تاکہ انکو یہ محسوس ہو کہ اس مسئلے کے اندر وہ تنہا نہیں ہیں بلکہ پورا عالم اسلام انکے ساتھ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مغربی ممالک، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل جو اپنے خود ساختہ مقاصد کیلئے امن و شانتی کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے لیکن فلسطینی مسلمانوں پر جو ظلم ہورہا ہے اسے دیکھ کر انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔لہٰذا پوری امت مسلمہ خصوصاً برصغیر اور ہندوستانی مسلمان پوری قوت اور زور وشور کے ساتھ آواز بلند کرتے ہوئے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کریں تاکہ سلامتی کونسل فلسطین کے مسئلہ میں حق و انصاف کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہو اور فلسطینیوں کو انکا حق دلایا جائے اور اسرائیل پر پابندی لگائی جائے۔انہوں فرمایا کہ اسی کے ساتھ ہمیں عالم اسلام کی روشن تاریخ بالخصوص القدس کی تاریخ سے اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو واقف کروانے کی ضرورت ہے۔ نیز ہم بارگاہِ الٰہی میں دعا بھی کریں کہ اللہ تعالیٰ القدس کے باشندوں کی حفاظت فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد دس روزہ تحفظ القدس کانفرنس کی اختتامی نشست مرکز کے ڈائریکٹر اور تحفظ القدس کمیٹی کے کنوینر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں منعقد ہوئی تھی۔ جسکا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن حافظ محمد عمران کی نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت مہتمم صاحب کا اور تمام ناظرین اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی کی دعا سے یہ دس روزہ تحفظ القدس کانفرنس اختتام پذیر ہوئی!
No comments:
Post a Comment