”بیت المقدس کی حفاظت اور آزادی کیلئے مسلمان ہر طرح کی قربانی دینے تیار رہیں“
مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس سے ملک کے نوجوان قائدین کا ولولہ انگیز خطاب!
مولانا عمرین محفوظ رحمانی کی صدارت،برداران اسلام سے اسرائیلی مصنوعات بائیکاٹ کرنے کی اپیل!
بنگلور، 09؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند نے گزشتہ دنوں ”مسجد اقصٰی سازشوں کے گھیرے میں“کے عنوان پر ایک عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس مرکزتحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی صدارت میں منعقد کیا۔ جس میں ملک کے مختلف اداروں، تنظیموں اور تحریکوں کے نوجوان قائدین و ذمہ داران نے شرکت کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی سے ہمارا ایمانی اور روحانی تعلق ہے۔ مسجد اقصٰی ہمارا قبلہ اول ہے۔ معراج کے سفر کا اولین منزل مسجد اقصٰی ہے اور وہیں امام الانبیاءؐ نے تمام الانبیاء کی امامت فرمائی۔ قرآن و حدیث میں اس سرزمین کی بڑی فضیلتیں بیان کی گئی ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ بیت المقدس اور ارض فلسطین کی حفاظت اور آزادی کیلئے مسلمانوں کو ہر طرح کی قربانی دینی چاہیے۔ کیونکہ یہ فقط اہل فلسطین کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اسلام کی تاریخ قربانیوں کی تاریخ ہے اور اسلام میں بزدلی و احساس کمتری کی کوئی جگہ نہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اہل فلسطین نے ہر دور میں اغیار کو شکست فاش دیکر امت مسلمہ کو یہ پیغام دیا ہیکہ جو اللہ کی راہ میں چلتے ہیں، اللہ تعالیٰ اسکی مدد و نصرت فرماتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ ہم بیت المقدس اور اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوں، انکی مالی تعاون کریں، اسرائیل کا ظالمانہ چہرہ اور نام نہاد اسلامی ممالک کا منافقانہ چہرہ کا پردہ فاش کرتے ہوئے پوری دنیا کو بیت المقدس اور فلسطین کی تاریخ اور حقائق سے واقف کروائیں۔ مولانا نے فرمایا کہ پوری ملت اسلامیہ کو اس پر فکر مند ہونا چاہیے اور اس مسئلے کو پورے عالم اسلام کا مسئلہ بنانا چاہئے۔انہوں نے فرمایا کہ عالمی اداروں اور حقوق انسانی تنظیموں کی خاموشی پر ہمیں اپنا احتجاج درج کروانا چاہئے۔اسی کے ساتھ ہمیں چاہیے کہ ہم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور اسکی فہرست کو مختلف زبانوں میں تیار کرکے پوری دنیا میں عام کریں۔ مولانا عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ ہم ہر وقت اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، انکے غم و افسوس اور جدوجہد میں برابر کے شریک ہیں اور انکی ہمت و جرأت اور عزیمت کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ حدیث اور بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی صاحب نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی اور فلسطین کا مسئلہ جہاں شرعی اور مذہبی مسئلہ ہے وہیں پوری انسانیت کا مسئلہ ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی افواج کی جانب سے ظلم و بربریت کا جو ننگا ناچ کھیلا جارہے وہ انسانیت کا قتل عام ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہیکہ مسلم حکمرانوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، انکے اندر اسلامی اہمیت و غریت مر چکی ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ بیت المقدس اور مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا جانا بہت ضروری ہے اور اس سلسلے میں عوامی بیداری کی بھی اشد ضرورت ہے۔ اسی کے ساتھ ہمیں چاہیے کہ اس ظلم و بربریت کے خلاف اقوام متحدہ اور عالمی حقوق انسانی کونسل پر دباؤ بنائیں، اس کیلئے ملک کے بڑے اداروں اور تنظیموں کو آگے آکر اس مشن کو آگے بڑھانا چاہئے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دارالمبلغین لکھنؤ کے استاذ حضرت مولانا عبد الباری فاروقی صاحب نے فرمایا کہ اہل فلسطین اس وقت دنیا کے سب سے مظلوم ترین مسلمان ہیں۔بیت المقدس فقط اہل فلسطین نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہودی اسلام کے سب سے بڑے دشمن ہیں لیکن افسوس کا مقام ہیکہ کچھ نام نہاد مسلم حکمران انکا ساتھ دے رہے ہیں۔ مولانا فاروقی نے فرمایا کہ اہل فلسطین تن تنہا ان ظالموں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور بیت المقدس کی حفاظت کررہے ہیں۔انہوں نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی کی حفاظت پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اہل فلسطین کا ہر ممکن تعاون کریں۔
اس موقع پر صفا بیت المال انڈیا کے صدر حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی نسلوں کو مسجد اقصٰی اور فلسطین کی تاریخ سے واقف کروائیں اور ممکن ہو تو اسکا سفر بھی کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسرائیل کا بیت المقدس اور فلسطین پر ناجائز قبضہ، مقدس مقامات کی بیحرمتی اور وہاں کے باشندوں پر ظلم و بربریت کا مظاہرہ کرنے میں عالمی طاقتیں برابر کی شریک ہیں۔ لیکن وہ لوگ یاد رکھیں کہ ظلم و ستم زیادہ دنوں تک نہیں چلتا، کیونکہ ہر عروج کو زوال ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ان شا اللہ اہل فلسطین کی قربانی رائگاں نہیں جائے گی، حالات بدلیں گے اور فلسطین اور بیت المقدس عنقریب آزاد ہوگا۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ ہمیں اس موقع پر اسرائیل مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہئے، اس سے انکی معیشت کمزور ہوگی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے المعھد العالی الاسلامی حیدرآباد کے نائب ناظم حضرت مولانا مفتی عمر عابدین قاسمی مدنی صاحب نے فرمایا کہ ضرورت ہیکہ فلسطین کے مسئلہ کو ایک انسانی مسئلے کی حیثیت سے پیش کیا جائے اور پوری دنیا کے انصاف پسند لوگوں کو اس تحریک کا حصہ بنایا جائے اور ہماری نسل نو کو اسکی تاریخ سے واقف کروایا جائے۔ اسی کے ساتھ ہر سال بڑے پیمانے پر ملک میں یوم القدس منایا جائے تاکہ اس کے ذریعے امت میں بیداری پیدا ہو۔اور وقتاً فوقتاً بیت المقدس کے متعلق اجلاس و جمعہ کے خطبات کے ذریعہ امت کو آگاہ و بیدار کرنا چاہیے۔مولانا نے فرمایا کہ ملک کی تمام ملی و سماجی تنظیمیں کو چاہیے کہ وہ ایک سرکولر جاری کریں کہ تمام مسلم ادارے اپنے نصاب میں القدس کا موضوع شامل کریں۔ اسی کے ساتھ سوشل میڈیا کے طاقت کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو بے نقاب کیا جائے۔ مولانا عمر عابدین نے فرمایا کہ عرب ممالک جنہوں نے اسرائیل کی حمایت کی یا اس مسئلے پر خاموش رہے انکی مذمت کی جائے۔نیز معاشی اعتبار سے اہل فلسطین کی مدد کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا محمد ریاض الدین مظاہری صاحب بطور مہمان خصوصی شریک تھے۔ یہ عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور جمعیۃ علماء رائچور کے صدر مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور مرکز کی خدمات پر مختصر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی بھی شریک رہے۔ تمام حضرات علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اس کانفرنس میں وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔
No comments:
Post a Comment