Sunday, June 27, 2021

عزت و ذلت کا مالک اللہ ہے!



 { پیام فرقان - 06 }


🎯عزت و ذلت کا مالک اللہ ہے!


✍️بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)


یہ دنیا ایک دھوکے کا گھر ہے، جہاں قدم قدم پر حاسدین اور منافقین کا بسیرا ہے۔ یہ دنیا اتنی خود غرض ہیکہ اس دنیا میں کسی کی کامیابی کسی سے برداشت نہیں ہوتی۔ لیکن اللہ تعالیٰ تمام کائنات کا خالق و مالک ہے اور ہر شئے اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ کوئی ذرہ بھی اذنِ الٰہی کے بغیر اپنی جگہ سے نہ ہل سکتا ہے اور نہ کوئی پتّہ گر سکتا ہے۔ جس طرح اس کائنات کا کوئی معمولی سا عمل بھی اللہ تعالیٰ کے علم اور مشیت کے بغیر انجام نہیں پاسکتا اسی طرح انسان کی عزت و ذلت بھی اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ: ” قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِى الْمُلْكَ مَنْ تَشَاۤءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاۤءُۖ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاۤءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاۤءُ ۗ بِيَدِكَ الْخَيْرُۗ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ “ کہ ”آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے“ (سورہ آل عمران : 26)۔ معلوم ہوا کہ عزت اور ذلت دونوں ہی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ کوئی انسان کسی کو ‏نہ عزت دے سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو ذلیل کر سکتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی کو عزت دینا چاہے تو پھر ساری دنیا مل کر بھی اسے ذلیل نہیں کر سکتی۔ جو کوئی بھی عزت چاہتا ہے اسے پتہ ہونا چاہئے کہ عزت صرف اور صرف اللہ کی ہے۔ اچھے اعمال انسان کی عزت اور درجات کی بلندی کا سبب بنتے ہیں اور برے اعمال انسان کی ذلت و پستی کا باعث ہوتے ہیں۔ اور یہ بات عیاں ہیکہ جو لوگ دوسروں کے لئے گڑھا کھودتے ہیں وہ خود اسی میں گرتے ہیں، ذلیل اور رسوا ہوتے ہیں۔ کوئی کتنا بھی زور لگائے جسے اللہ عروج پر پہنچنا چاہے تو پھر کسی میں بھی اتنی قدرت نہیں کہ اسے روک سکے۔ کیونکہ عزت و ذلت دینے والی صرف وہی ایک ذات ”اللہ“ ہے۔؂

خدا کے ہاتھ میں ہے میری عزت و ذلت

امیر شہر سے ڈرنا مجھے نہیں آتا


فقط و السلام

بندہ محمّد فرقان عفی عنہ

(بانی و ڈائریکٹر مرکز تحفظ اسلام ہند)

27؍ جون 2021ء بروز اتوار 

+918495087865

mdfurqan7865@gmail.com


#PayameFurqan #پیام_فرقان

#ShortArticle #MTIH #TIMS

No comments:

Post a Comment