عشرۂ ذی الحجہ میں عبادت کا اہتمام کریں، قربانی شعائر اسلام میں سے ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے آن لائن ہفت روزہ کانفرنس سے مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی کا خطاب!
بنگلور، 16؍ جولائی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث پیر طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب نے فرمایا کہ قمری کیلنڈر کا آخری مہینہ ذی الحجہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ذی الحجہ کے ان دس راتوں کی قسم کھائی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا کسی شے کی قسم کھانا اس کی عظمت و فضیلت کی واضح دلیل ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ماہ ذی الحجہ کا ابتدائی عشرہ اسلام میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دنوں کو سب سے اعلیٰ و افضل قرار دیا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ذی الحجہ کے دس دنوں میں اللہ تعالیٰ کو نیک عمل جتنا محبوب ہے اس کے علاوہ دیگر دنوں میں نہیں۔ مولانا نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا کہ ”اور دنوں میں بندے کا عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کو اتنا محبوب نہیں جتنا ذوالحجہ کے عشرہ میں محبوب ہے، اس عشرہ کے ہر دن کا روزہ سال بھرکے روزوں کے برابر اور اس کی ہر رات کے نوافل شب قدر کے نوافل کے برابر ہیں“۔مولانا نقشبندی نے فرمایا کہ حج جیسی عظیم عبادت بھی اسی عشرہ میں انجام دی جاتی ہے۔ اور حج کے بعد مسلمانوں کی دوسری بڑی عید، عید الاضحی بھی ماہ ذی الحجہ کی دس تاریخ کو ہوتی ہے۔ نیز قربانی جیسا عظیم عمل بھی اسی مہینے میں انجام دیا جاتا ہے۔مولانا احمد ومیض ندوی نے فرمایا کہ یوں تو ذی الحجہ کا پورا مہینہ ہی قابل احترام ہے لیکن اس کے ابتدائی دس دن تو بہت ہی فضیلت اور عظمت والے ہیں، جن میں بڑی بڑی عبادتیں جمع ہوجاتی ہیں یعنی نماز، روزہ، حج اور قربانی۔ ان تمام خصوصیات کی بناہ پر ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی اہمیت اور افضلیت دو چند ہوجاتی ہے۔ یہ ایام اخروی کامیابی حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے، ہمیں ان بابرکت ایام میں بڑھ چڑھ کر نیک اعمال کرنا چاہیے، بالخصوص ذکر اللہ کی کثرت، نفلی روزے، رات کا قیام، نوافل کا اہتمام، تلاوت قرآن، صدقہئ و خیرات، عرفہ کا روزہ اور قربانی کا اہتمام کرنا چاہئے۔ مولانا نے قربانی پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ قربانی ایک عظیم عبادت اور شعائر اسلام میں سے ہے، جو ہر ایسے عاقل و بالغ، مقیم، مسلمان مرد و عورت پر واجب ہے جو قربانی کے دنوں میں گھرکے ضروری ساز وسامان کے علاوہ ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اسکی مالیت کا مالک ہو۔ مولانا نے فرمایا کہ کا مقصد حصول تقوی ہے یعنی قربانی نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ کیا جائے، نام و نمود، شہرت، ریاکاری، اور دکھلاوا سے بالکلیہ اجتناب کیا جائے، ورنہ قربانی کا جو ثواب ہے اس سے محرومی مقدر ہے۔ بہت سارے لوگ جانوروں کی خریداری میں تقابلی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس پر فخر محسوس کرتے ہیں اور نمائش کے لئے لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں جو قطعاً درست نہیں، لہٰذا اس سے بچا جائے۔ اسی کے ساتھ قربانی کے موقع پر ہمیں پاکی صفائی کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر پیر طریقت حضرت مولانا سید احمد ندوی نقشبندی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔
No comments:
Post a Comment