یوم عرفہ، اللہ تعالیٰ کی پہچان اور شناخت کا دن ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ کانفرنس سے مفتی محمد اشرف عباس قاسمی کا خطاب!
بنگلور، 19؍ جولائی (پریس ریلیز) : مرکز تحفظ اسلام ہند کے آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی چھٹی نشست سے خطاب کرتے ہوئے ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا مفتی محمد اشرف عباس صاحب قاسمی نے فرمایا کہ سال کے بارہ مہینوں میں چار مہینے: محرم، رجب، ذی قعدہ، ذی الحجہ جس طرح بڑے احترام وعظمت والے مہینے ہیں ٹھیک اسی طرح دنوں میں چار دن: عیدین، جمعہ اور عرفہ کے دن بڑے احترام والے دن ہیں، پہر ہفتہ بھر کے دنوں میں افضل دن تو جمعہ کا ہے! لیکن سال بھر میں سب سے افضل ترین دن نو ذی الحجہ یعنی عرفہ کا دن ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ عرفہ، ماہ ذوالحجہ کے نویں دن کو کہا جاتا ہے، جس کی دین اسلام میں بہت اہمیت ہے لہٰذا اس مناسبت سے تاریخ اسلام میں کثیر تعداد میں روایات و احادیث ملتی ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ عرفہ حج کا اعظم رکن ہے۔ عرفہ کا مطلب معرفت کرانا یا پہچاننا ہے۔ یہ دین اسلام کی تکمیل اور نعتموں کے اتمام کا دن ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ عرفہ کا دن اتنا اہم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اس کی قسم کھائی ہے۔ مولانا قاسمی نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یوم عرفہ سے زیادہ کسی اور دن میں اپنے بندوں کو آگ سے آزادی نہیں دیتا، اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان کے قریب ہوتا اور پھر فرشتوں کے سامنے بندوں کے تعلق سے فخر کرتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے دو سال کے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں یعنی عرفہ کا روزہ گزرے ہوئے اور آنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ مولانا نے ایک اہم مسئلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ روزہ رکھنے والے کے شہر و ملک میں 9؍ ذی الحجہ کی تاریخ جس دن پڑے گی وہ اسی دن روزہ رکھیں، ان کا عرفہ وہی دن ہوگا، کیونکہ میدان عرفات میں حجاج کے قیام کی تاریخ دنیا کے دیگر آبادی و شہر والوں کے لئے اس بابت دلیل و حجت نہیں۔ مولانا اشرف عباس قاسمی نے فرمایا کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ ”عرفہ ہی حج ہے“- انہوں نے فرمایا کہ وقوفِ عرفات یعنی نویں ذی الحجہ کو ہر حاجی کا میدانِ عرفات میں پہنچنا اس کے حج کی ادایگی کے سلسلے میں سب سے بڑا رُکن ہے، جس کے بغیر حج نہیں ہوتا، چناں چہ حج کے دو رکنوں؛ طواف الافاضہ اور وقوفِ عرفات میں وقوفِ عرفات چوں کہ حج کا سب سے بڑا رکن ہے، اس لیے اگر یہ ترک ہو گیا تو حج ہی نہیں ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ عظیم دن ہمیں یوم حشر رب کے حضور پیشی کی فکر اور عملی تربیت بھی مہیا کرتا ہے کہ کچھ اسی طرح سے مخلوق حشر میں اپنے اعمال کی جوابدہی کیلئے اللہ کے حضور پیش ہوگی۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ یوم عرفہ، اللہ تعالیٰ کی پہچان اور شناخت کا دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اپنی عبادت اور اطاعت کی دعوت دی ہے اور اپنے بندوں کے لیے اپنے احسان وکرم اور جود و سخا کے دستر خوان بچھا دیئے ہیں، یہ دن اللہ تعالیٰ کی پہچان، معرفت اور محبت کا مظہر ہے۔ اس اعتبار سے بھی یہ دن نہایت مبارک ہے کہ اس میں حج کا سب سے بڑا رکن ”وقوف عرفہ“ ادا ہوتا ہے، اور اس دن بے شمار لوگوں کی بخشش اور مغفرت کی جاتی ہے۔ لہٰذا ہمیں اس دن روزہ، تلاوت، ذکر و استغفار کا کثرت کے ساتھ اہتمام کرنا چاہیے۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا مفتی اشرف عباس صاحب قاسمی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔
No comments:
Post a Comment