یوم عرفہ بڑی فضیلت و اہمیت کا حامل دن ہے، قربانی شعائر اسلام میں سے ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ کانفرنس سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا خطاب!
بنگلور، 19؍ جولائی (پریس ریلیز) : مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان آن لائن ہفت روزہ کانفرنس بسلسلہ عشرۂ ذی الحجہ و قربانی کی ساتویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست، جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر اور جامعہ اسلامیہ تعلیم القرآن کے مہتمم حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ماہ ذی الحجہ کو بڑی فضیلت و اہمیت سے نوازا ہے۔ بالخصوص ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن رمضان المبارک کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے ایام ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس ایام کی فضیلت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دنوں کی قسم کھائی ہے اور اللہ تعالیٰ معمولی چیزوں کی قسم نہیں کھاتے بلکہ مہتم بالشان چیزوں کی قسم کھاتے ہیں۔ چنانچہ چہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ”قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی“ یہاں دس راتوں سے مراد ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ماہ ذی الحجہ کا ابتدائی عشرہ اسلام میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ حج کا اہم رکن اور وقوف عرفہ منیٰ میں قیام اور قربانی کا عظیم فریضہ بھی اسی عشرے میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ سے خاص فضل و کرم حاصل کرنے کا عشرہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ عشرۂ ذی الحجہ میں عبادتوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان ایام میں اپنی خصوصی رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ ان دس دنوں میں ہر نیک عمل کا اجر وثواب دوسرے دنوں کی بنسبت زیادہ ہے۔ پہلے نو دنوں میں سے کسی بھی دن روزہ رکھنا خاص ثواب رکھتا ہے۔ لیکن عرفہ یعنی نو ذوالحجہ کے روزے کی فضیلت زیادہ ہے۔ نبی کریمﷺ سے عرفہ کے روزے کے متعلق دریافت کیے جانے پر فرمایا کہ ”گذشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔“ مولانا نے ایک اورحدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سے زیادہ کسی دن اپنے بندوں کو دوزخ سے آزاد نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہیکہ ایک حدیث میں رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ایسا کوئی دن نہیں، جس میں شیطان اتنا زیادہ ذلیل و خوار، حقیر اور غیظ سے پُر دیکھا گیا ہو جتنا وہ عرفہ کے دن ہوتا ہے، جب کہ وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل ہوتی ہوئی رحمت اور اس کی طرف سے بڑے بڑے گناہوں کی معافی دیکھتا ہے۔ مفتی افتخار احمد قاسمی نے اسی کے ساتھ فرمایا کہ 9؍ ذوالحجہ کی فجر سے 13؍ ذوالحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد بلند آواز کے ساتھ ایک بار تکبیرات تشریق پڑھنا واجب ہے۔ اسی طرح قربانی ایک اہم عبادت اور شعائر اسلام میں سے ہے۔ اور ہر صاحبِ نصاب عاقل بالغ مسلمان کے ذمہ قربانی کرنا واجب ہے۔ مولانا نے قربانی کی اہمیت و فضیلت بتاتے ہوئے فرمایا کہ ذی الحجہ کی دس تاریخ کو کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے بڑھ کر محبوب اور پسندیدہ نہیں۔ اور دیگر اعمال صالحہ کی طرح قربانی میں بھی مطلوب ومقصود رضاء الٰہی ہونی چاہیے۔ کیونکہ اللہ کو نہ ہمارے قربانی کے جانوروں کا گوشت پہنچتا ہے نہ اُن کا خون؛ لیکن اس کے پاس ہمارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ قربانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں اپنی جان ومال و وقت ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ کرونا وائرس کے اس خوف ناک ماحول میں ہم سب کی حتی الامکان کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ہمارا زیادہ سے زیادہ وقت طاعت و عبادت میں صرف ہو، ہم اپنے شب وروز مالک الملک کو منانے اور روٹھے رب کو راضی کرنے کی کوشش میں گزاریں، معاصی اور گناہوں سے کلی اجتناب کی فکر کریں بالخصوص آنکھ اور زبان کے گناہوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھیں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔
No comments:
Post a Comment