Monday, October 25, 2021

حضرت محمد رسول اللہﷺ نسل انسانی کے لیے آئیڈل، نمونۂ کاملہ اور اسوۂ حسنہ ہیں!

 


حضرت محمد رسول اللہﷺ نسل انسانی کے لیے آئیڈل، نمونۂ کاملہ اور اسوۂ حسنہ ہیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے’سیرت النبیؐ کانفرنس‘ کی افتتاحی نشست مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی کا خطاب!


 بنگلور، 25؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مفسر قرآن حضرت مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ دنیا کا ہر انسان کسی نا کسی کو اپنا آئیڈیل بناتا ہے، وہ کسی شخصیت کو سامنے رکھ کر اپنی بگڑی ہوئی زندگی کو سدھارتا ہے۔ بالخصوص انسان کو رضائے الٰہی کی منزل تک پہنچنے کے لیے کسی نمونہ، آئیڈیل اور میر کارواں کی ضرورت پڑتی ہے، جس کے نقشِ قدم پر چل کر اور نشان منزل کو اپنا کر دائمی کامیابی پاسکے۔ لیکن اس سلسلے میں انسان کا اپنے انتخاب سے کامیاب نہیں ہوپاتا، کیونکہ انتخاب میں انسان قدم قدم پر غلطیاں کرتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہؐ پر ایک عظیم احسان کیا، خاتم النبیین، رحمۃ للعالمین، حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی شکل میں ایک نجات دھندہ عطا کیا، ایک بے مثال، بے نظیر، آئیڈیل ونمونہ ودیعت کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ رسولِ کائنات، فخرِ موجودات محمد عربیؐ کو خالق ارض و سما رب العلیٰ نے نسلِ انسانی کے لیے نمونۂ کاملہ اور اسوۂ حسنہ بنایا ہے اور آپ ؐکے طریقہ کو فطری طریقہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدؐ کو نبوت اور نبیوں ورسولوں کے سلسلہ کو ختم کرنے کیلئے منتخب فرمایا تھا، اس کا فطری تقاضا تھا کہ رسول اللہ ؐکی زندگی قیامت تک آنے والی نسلوں اور بنی نوع انسان کے لئے عظیم الشان پروگرام محفوظ ومامون راستہ اور ہرطرح کے خلل اورکجیوں سے پاک اور سیدھا راستہ ہو جس پر انسان چل کر اور اس راہ کو اختیار کرکے آسانی کے ساتھ منزل مقصود تک پہنچ سکے اورفانی وابدی ہردور کی زندگی میں کامیابی حاصل کرسکے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ آپؐ کی نبوت ورسالت اور آپؐ کی دعوت اپنی قوم، اپنی سرزمین، اور زمانے تک محدود نہیں تھی بلکہ ہرزمانہ، ہرقوم، ہرخطۂ سرزمین، اور ہررنگ ونسل کے لوگوں کے لئے عام تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو رہتی دنیا تک کے سارے انسانوں اور سارے عالم کیلئے رسول بناکر بھیجا تھا۔ آپؐ نے اس دور جاہلیت میں عملاً وہ انقلاب برپا کر دیا جس کی مثل تاریخ انسانی میں نہ پہلے تھی، نہ آئندہ ہو گی۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کہ آج مسلمان اس نبی کی سیرت کو چھوڑ کر در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ مولانا بلگرامی نے فرمایا کہ امت مسلمہ پر لازم ہے کہ رسول اللہ ؐکی سیرت کو اپنائیں، ہم اسے اپنے لئے اسوہ ونمونہ بنائیں اور اپنی زندگی اسی کے مطابق استوار کریں۔ ہم اپنا طرز عمل وہی بنائیں جورسول اللہؐ کا تھا۔ رسول اللہؐ کی امت ہونے اور مسلمان ہونے کا تقاضا ہے کہ ہم رسول اللہؐ سے دل وجان سے محبت کریں اوراس محبت کا ثبوت اپنے قول، اپنے عمل، اپنے اعتقاد اور اپنے ہرگفتار وکردار سے دیں، محض دعوہئ محبت کافی نہیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جبکہ ہم رسول اللہؐ کے ہر حکم کو مانیں اور مکمل پیروی کریں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ہم اگر اپنی زندگی کے ہر موڑ اور ہر شعبہ میں رسول اللہؐ کی سیرت کو داخل کرلیں، اپنا کردار آپ کے جیسا بنالیں، اور آپؐ کو اپنا آئیڈیل بناکر انکی زندگی کو اپنی زندگی بنالیں تو اسی سے ہمیں دنیا میں بھی عزت ملے گی اور آخرت میں بھی عزت ملے گی۔ قابل ذکر ہیکہ یہ دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی افتتاحی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمدفرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر حضرت مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا انیس احمد آزاد قاسمی بلگرامی نقشبندی صاحب کی دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوا۔

No comments:

Post a Comment