Tuesday, October 26, 2021

عشق رسول کا تقاضا اطاعت رسول ہے اور اطاعت رسول درحقیقت اطاعت الٰہی ہے!



 عشق رسول کا تقاضا اطاعت رسول ہے اور اطاعت رسول درحقیقت اطاعت الٰہی ہے! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سیرت النبیؐ کانفرنس سے مفتی حذیفہ قاسمی اور مولانا احمد ومیض ندوی کا خطاب!


 بنگلور، 26؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے ناظم حضرت مولانا مفتی سید محمد حذیفہ صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر جناب محمد رسول اللہﷺ تک جتنے بھی نبی یا رسول اس جہاں فانی میں مبعوث ہوئے ان سب کی بعثت کا مقصد ایک اللہ کی عبادت کی دعوت رہا، اور اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے سنہری کڑی کو جناب محمدؐپر ختم کیا، اور آپؐ کی بعثت کا مقصد بھی دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح دعوت توحید ہی رہا۔ آپ ؐنے انسانوں کو انسانوں کی عبادت و غلامی سے نجات دلا کر اللہ واحد و قہار کی واحدانیت اور کبریائی سے آشنا کرکے اُن کی جبینوں کو خالق و مالک حقیقی کے در پر جھکایا، لوگوں کے سامنے ان کے حقیقی رب کا تصور پیش کیا اور ان کو اس بات سے آگاہ کیا کہ ایک اللہ کے عبادت میں ہی ان کی دنیا و آخرت کی کامیابی مضمر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ دعوت دین کی وجہ سے نبی اکرم ؐ کو ان کی جائے پیدائش سے نکالا گیا، اڑھائی برس تک شعب ابی طالب میں محصور رکھا گیا، اُن کی ایسی آزمائش کی گئی کہ چشمِ فلک کے بھی آنسو نکل آئے۔ غیراللہ کی نفی اور صنم پرستی کے خلاف اعلان ِ بغاوت کرنے اور دعوتِ الی الحق دینے کی وجہ سے آپؐ کے اعزہ اور رفقائے کار کو وحشت ناک مصائب کی بھٹی میں جھونکا گیا۔ لیکن آپؐ جس مقصد کے لئے کائنات میں نبی و رسول بنا کر بھیجے گئے آپ نے اس فریضہ نبوت کو کما حقہ ادا کیا۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ آپ ؐ کی بعثت کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہیکہ ہر مسلمان اپنی زندگی کے تمام تر مراحل میں آپ کو اپنے لئے اسوہ و نمونہ سمجھے اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر آپ کی سیرت طیبہ کی روشنی میں عمل پیرا ہو، کیونکہ آپ کی اتباع میں ہی دنیا و آخرت کی کامیابی و کامرانی مضمر ہے، کیونکہ آپ کی اتباع و تابعداری در حقیقت اللہ کی اتباع و تابع داری ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کو اس بات کا عمل ہونا چاہئے کہ اس کائنات کے اندر اگر کوئی ذات ہمارے لئے اسوہ و نمونہ ہو سکتی ہے اور کسی کی اتباع و تابعداری کی جاسکتی ہے تو وہ صرف اور صرف اللہ کے رسولﷺ کی ذات مبارکہ ہے۔


 سیرت النبی ؐکانفرنس کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث حضرت مولانا سید احمد ومیض صاحب ندوی نقشبندی مدظلہ نے فرمایا کہ ہم دنیا میں رہتے ہوئے والدین، رشتہ دار، اعزہ واقارب، دوست احباب، ہمسایوں اور اولاد کے حقوق کی بات کرتے اور سنتے رہتے ہیں لیکن بالعموم نبی کریم ؐکے ان حقوق جو اُمت کے ذمہ واجب الادا ہیں کے حوالے سے کم ہی گفتگو کی جاتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اپنے اُمتیوں پر نبی کریمؐ کے بہت سے حقوق ہیں جن کی ادائیگی کے لئے اُمت کو ہمہ وقت کوشاں رہنا چاہئے۔ کیونکہ حقوق کی ادائیگی جتنا بہتر اور زیادہ ہوگی تعلقات اور قرب اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ رسول اللہؐ پر اللہ تعالیٰ نے جو ذمہ داریاں عائد کی تھی، اللہ کے رسولؐ نے اسکا مکمل حق ادا کیا لیکن افسوس کہ امت مسلمہ پر جو ذمہ داری ہے اسے ہم نے بھلا دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ پیارے نبی ؐ کو امت سے اس قدرمحبت و پیار کا تعلق اور ہم مسلمانوں کا سنت نبوی سے اعراض یقیناً یہ انتہائی تشویشناک اور تکلیف دہ ہے۔مولانا نقشبندی نے فرمایا کہ جس نبی کو اسوہ بنا کر مبعوث کیا گیا، اس نبی رحمت نے زندگی کے کسی بھی گوشہ کو تشنہ نہیں چھوڑا بلکہ کامل و مکمل طریقہ سے تمام شعبوں میں زبانی عملی ہر طرح سے اور ہر سطح سے رہبری فرمائی۔ خواہ ان اُمور کا تعلق عبادت سے ہو یا معاملات سے یا معاشرت واخلاقیات سے، زندگی کا ہر مرحلہ اس آفتابِ نبوت کی پاکیزہ و مقدس روشنی سے منور اور روشن ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم لاعلمی کا شکار ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ نبی کریم ؐکی عظمت کا اعتراف کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔ اور آپؐ کی ذاتِ اقدس کے ساتھ والہانہ محبت کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے، اور محبت کا تقاضا یہ ہیکہ آپؐ کی اطاعت اور پیروی کی جائے اور اپنی تمام زندگی کو آپؐ کی سیرت کے سانچے میں ڈھال لیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ جو شخص نبی کریم ؐ کے احکام کو مانتا ہے وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کی اطاعت کو اختیار کرتا ہے۔


 قابل ذکر ہیکہ یہ دس روزہ سیرت النبیؐ کانفرنس کی نشستیں مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمدفرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر دونوں اکابرین نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرات اکابر اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور دونوں نشستیں متعلقہ اکابر کی دعا سے اختتام پذیر ہوا۔

No comments:

Post a Comment