ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں دو اہم گزارشات!
✍️ مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی
(رکن شوریٰ مرکز تحفظ اسلام ہند)
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
بہت ہی ادب واحترام اور نہایت دردمندانہ جذبات کے ساتھ آپ حضرات کی خدمات ِعالیہ میں خادمانہ گزارش ہےکہ آج کل ہمارے ملک کے جو نازک حالات بنتے جارہے ہیں وہ یقینا بڑے ناگفتہ بہ اور تشویشناک ہیں۔ روز وشب کہیں سےکوئی المناک خبر، تو کہیں سے کوئی پریشان کن خبر آجاتی ہے، ایسے نازک ماحول میں خواہی نہ خواہی چاہ کر یا انجانے میں یاغیر محسوس طریقے پر ہم سے دو غلطیاں بہت زبردست ہورہی ہیں، جسکی طرف ہمیں توجہ دینے اور احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔
پہلی یہ کہ ہم اپنے دینی اداروں کے متعلق ہر اچھی بری خبر فوراً شوشل میڈیا پر نشر کردیتے ہیں، کوئی نجی مشورہ بھی ہو تو تمام اہلِ مدارس کی خیر خواہی سمجھ کر ہرطرح کا آڈیو اور ویڈیو اور کسی کسی کا لکھا ہوا تشویشناک مضمون پھیلادیتے ہیں، جس سے ہمیں شدید نقصان ہوتاہے، شرپسند عناصر چوکنا ہوجاتے ہیں اور ہم نادانی کاشکار ہوکر خود اپنا نقصان کرجاتے ہیں۔ جو باتیں نہیں آنی چاہئے وہ منصۂ شہود پر آجاتی ہیں۔ یہ بات ہمیں باریکی سے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری ہرنقل وحرکت پر اور پوری شوشل میڈیا پر اربابِ ِتجسُّس کی تیز نظریں ہیں، اس لئے ہربات شوشل میڈیاپر نشر کرنے کی ہرگز نہیں ہوتی۔ خاص طور پر یوٹیوپ چینل والے حضرات سے بڑی لجاجت کے ساتھ دست بستہ عرض ہے خدارا! اب ملت سے کھلواڑ کرنا چھوڑ دیجئے! اپنے چینل کی تشہیر کیلئے اب ہر چھوٹی بڑی خبر پر تفخیمِ عنوان (بڑھا چڑھا کر) کرکے تشویشناک ویڈیو بناکر نشرکرنا بند کردیں ورنہ ہمارا یہ عمل ملت کیلئے سخت نقصان کاباعث ہوگا اور فسطائی طاقتوں کو تقویت دیگا اور وہ چاہتے ہی ہیں کہ مسلمان خوف وہراس کاشکار ہوجائیں۔
دوسری اہم گزارش یہ ہے کہ اس وقت ملت کو سب سے زیادہ ضرورت "رجوع الی اللہ" اور "تعلق مع اللہ" کی مکمل ترغیب کے ساتھ مضبوط حوصلہ دینے کی ہے، ملت ڈری ہوئی ہے اور نفسیاتی خوف میں مبتلا ہوتی جارہی ہے۔ خود بہت سے اہلِ مدارس کا بھی یہی حال نظر آرہا ہے کہ وہ فوراً پریشان ہوجاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر نشر کئے جارہے ہر مفکر اور نامہ نگار کی بات کوئی وحی ربانی اور مسلم نہیں ہوتی، خوف پیدا کرنے والے مضامین سے احتراز کرنا چاہئے، اس لئے اکابرین کے بتائے ہوئے نشانِ راہ اور لائحہ عمل کے ساتھ ملتِ اسلامیہ کو مضبوط حوصلے کی ضرورت ہے، ورنہ نفسیاتی خوف میں مبتلاء قوم حالات کے مقابلے کا جذبہ رکھنے کے بجائے خود نفسیاتی شکست کھاکر زندہ لاش بن جاتی ہے۔ اس لئے پہلے خود اپنے اندر حوصلہ پیدا کرکے قوم کو مضبوط حوصلہ دینے کی ضرورت ہے، جیسے ہمارے اکابر بتلاتے آرہے ہیں دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ حالات سے ہم خود بھی خائف وپریشان ہوجاتے ہیں اور اسی خوفزدہ انداز میں ملت کے سامنے حالات کاتذکرہ کردیتے ہیں تو ملت بھی خوفزدہ اور افسردہ ہورہی ہے افسردہ دل افسردہ کند انجمنے را
اس لئے ملت کو اب حوصلہ دینے کی سخت ضرورت ہے، قوم کو نفسیاتی خوف سے نکال کر جینے اور حالات سے نبردآزمائی کا حوصلہ دیں، ان شاء اللہ حالات کو ربِ کائنات درست فرمادیگا، امید کہ آپ حضرات بہت سنجیدگی اور خیر اندیشی کے ساتھ غور فرمائیں گے۔
No comments:
Post a Comment