Tuesday, November 29, 2022

عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کیلئے مسلمان ہمہ وقت تیار رہیں

 ”عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کیلئے مسلمان ہمہ وقت تیار رہیں!“



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ سے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا خطاب!


 بنگلور، 29؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی بارہویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دنیا میں آخری نبی و رسول بنا کر مبعوث فرمایا، آپؐ تمام انبیاء کرام اور جمیع مخلوقات سے افضل ہیں۔ آپﷺ نہ صرف نبی و رسول ہیں بلکہ خاتم النبیین اور خاتم المرسلین ہیں اور یہ شرف فقط آپؐ کو ہی حاصل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔“ مولانا نے فرمایا کہ تاج ختم نبوت حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت ہی انوکھی اور یکتا شان ہے، جو اور کسی بھی نبی و رسول کو عطا نہ ہوئی، آپؐ کو انبیائے کرام علیہ السلام پر جن چیزوں سے فضیلت دی گئی، ان میں سے ایک آپؐ کا ”خاتم النبیین“ ہونا ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ ’خاتم النبیین‘ رسول اللہﷺ کا بہت ہی عظیم اور خاص وصف و لقب و منصب ہے۔ اس کے معنیٰ و مفہوم بالکل واضح و ظاہر ہیں کہ سب نبیوں سے آخری، نبیوں کا سلسلہ ختم کرنے والے، سب سے آخری نبی، سلسلۂ نبوت پر مہر لگا کر بند کردینے والے۔ یہی معنیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔ لہٰذا جھوٹ مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت مثلاً قادیانیت، شکیلیت، گوہر شاہیت، احمد عیسیٰ وغیرہ جو ”خاتم النبیین“ کے معنیٰ میں طرح طرح کی بے بنیاد، جھوٹی اور دھوکا پر مبنی تاویلات فاسدہ کرتے ہیں درحقیقت وہ قرآن و احادیث اور اجماع صحابہ و اجماع امت کے خلاف ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ آخری میں تشریف لائے اور ختم نبوت کا تاج انہیں پہنایا گیا، اب انکے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور کوئی شریعت بھی نہیں آئے گی کیونکہ دین اب مکمل ہوچکا ہے۔ سرپرست مرکز نے احادیث کی روشنی میں فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت و رسالت کا سلسلہ مکمل، اس آخری امت پر امت کا سلسلہ مکمل اور آسمانی صحائف کے نزول کا سلسلہ بھی مکمل ہو گیا ہے۔ لہٰذا صدیوں سے دین اسلام مکمل اور محفوظ ہے۔ اس میں کوئی ردوبدل کی گنجائش نہیں، نہ ہی اس دین میں کوئی کمی کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی اضافہ کی گنجائش ہے۔ قیامت تک ہر زمان و مکان کیلئے یہ دین یوں ہی رہے گا جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ کے ذریعے اسے تکمیل کو پہنچایا اور محفوظ حالت میں رکھا ہوا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس دین کی تکمیل خاتم الانبیاء ﷺ پر ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے آخری ہدایت کو اسلام سے تعبیر فرما کر اس کا بھی اعلان کردیا کہ اب قیامت تک اس دین اسلام کے سوا کوئی اور دین اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں، اور یہ کہ انسانی نجات کے لیے صرف یہی ایک راستہ متعین ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام دین کامل اور جامع دین ہے۔ دین اسلام نے زندگی گزارنے کے جتنے گوشے ممکن ہوسکتے تھے، ان سب کے لئے کچھ اصول، کچھ قوانین، اور کچھ ضابطے بیان کرکے انسان کو دوسرے طور طریقوں سے بے نیاز کردیا۔ مولانا نے فرمایا کہ قرآن میں اصول دین کو پوری وضاحت سے بیان کیا گیا ہے کہ تمہارے لئے اللہ کے رسولﷺ کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ لہٰذا زندگی کے نشیب و فراز میں اور زندگی کے ہر ہر موڑ پر آنحضرتﷺ کی ذات اقدس ایک مسلمان کیلئے کامل نمونہ ہے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ قرآن و حدیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انسانیت کی ہدایت و راہنمائی کے لیے حضرت آدم علیہ السلام سے جو سلسلۂ رشد شروع ہوا تھا، وہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل ہوا، آپؐ کے بعد نبوت و رسالت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔ آپؐ اللہ کے آخری نبی ہیں، خاتم الانبیاء اور سیّد المرسلین ہیں۔ نبوت و رسالت کی آخری اینٹ اور آخری کڑی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آپﷺ پر دین کی تکمیل کردی گئی۔ آپؐ کی عطا کردہ شریعت رشد و ہدایت کا ابدی سرچشمہ ہے۔ اسلام دین کامل اور ابدی ضابطہئ حیات ہے، اس کی اتباع ہی دین و دنیا میں کامیابی کی ضمانت اور آخرت میں نجات کی کلید ہے۔ مولانا فرمایا کہ رشد و ہدایت کا سلسلہ اور ایمان سے وابستگی درحقیقت عقیدہ ختم نبوت پر ایمان سے وابستہ ہے۔ اس پر ایمان بندگی کا لازمی اور ناگزیر تقاضا ہے، جس کے بغیر دین و ایمان کا تصور بھی محال ہے۔ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے فرمایا کہ ختم نبوت امت مسلمہ کا وہ اجماعی عقیدہ ہے جس کی حفاظت کیلئے آج تک امت مسلمہ نے لازوال قربانیوں پیش کی ہیں کیونکہ ختم نبوت کے سلسلے میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ انسان کو اسلام سے خارج کردیتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت ختم نبوت کے خلاف جو سازشیں ہورہی ہیں اور جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت کے فتنوں نے جس طرح سے امت کو گھیرا ہوا ہے، ایسے وقت میں ان باطل پرستوں کے جھوٹ کا پردہ فاش کرنے اور سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کیلئے ہمیں آگے آنا چاہیے۔ اور ہماری یہ ذمہ داری ہیکہ ہم عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کیلئے پوری طاقت اور وسائل کے ساتھ ہمہ وقت تیار رہیں، ورنہ کل قیامت کے دن ہم کس منھ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حاضر ہونگے؟ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت کے پیچھے دنیا کی باطل طاقتوں یار و مددگار ہیں لیکن یاد رکھیں کہ جو بھی ختم نبوت کی حفاظت کیلئے کام کرے گا اللہ تعالیٰ اسکا یار و مددگار ہوگا۔ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت جدید ذرائع ابلاغ بالخصوص سوشل میڈیا کے ذریعے یہ فتنے کافی پھیل رہے ہیں، لہٰذا ہمیں بھی جدید ذرائع ابلاغ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے ان فتنوں کا سدباب اور رد کرنا چاہئے۔ جگہ جگہ ختم نبوت کے پروگرامات اور ورکشاپ منعقد کئے جانے چاہئے، نوجوانوں کے درمیان ختم نبوت کے موضوع پر تحریری و تقریری مقابلہ کروانے چاہیے، اپنے اردگرد منکرین ختم نبوت کے فتنوں سے باخبر رہنا چاہیے اور امت مسلمہ کے ایمان کی حفاظت کیلئے ہر ایک کو فکر مند ہونا چاہیے۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ ایسے حالات میں مرکز تحفظ اسلام ہند ذمہ داران نے عامۃ المسلمین کو عقیدۂ ختم نبوت سے واقف کروانے اور اسکی حفاظت کرنے کے سلسلے میں یہ ”پندرہ روزہ عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ منعقد کرکے بڑی خدمت انجام دی ہے، اللہ تعالیٰ انکی کوششوں کو قبول فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی بارہویں نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ کانفرنس میں مرکز کے اراکین مولانا محمد نظام الدین مظاہری، حافظ محمد نور اللہ، حافظ محمد شعیب اللہ، عمیر الدین وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر سرپرست مرکز حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس کی دعا سے کانفرنس کی یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS #UmrainRahmani

No comments:

Post a Comment