Tuesday, November 8, 2022

عقیدۂ ختم نبوتؐ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، جسکے منکر دائرہ اسلام سے خارج ہیں!

 عقیدۂ ختم نبوتؐ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، جسکے منکر دائرہ اسلام سے خارج ہیں! 



مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ سے مولانامحمد ارشد علی قاسمی کا خطاب!


بنگلور، 08؍ نومبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مجلس تحفظ ختم نبوتؐ ٹرسٹ تلنگانہ و آندھراپردیش کے سکریٹری حضرت مولانا محمد ارشد علی صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ رسول اور نبی دونوں اہم مناصب ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ مخصوص بندوں کو منتخب کرتے ہیں، نبوت و رسالت ملنا کا تعلق عبادت، ریاضت اور نہ ہی کسی سفارش سے ہے، بلکہ نبی و رسول کا انتخاب من جانب باللہ ہوتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی راہنمائی اور رشد و ہدایت کے لئے انبیاء کرام ؑ کا سلسلہ شروع کیا جس کا آغاز حضرت آدم ؑ کی ذات سے ہوتا ہے اور اس کا اختتام خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر ہوتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گروہ انبیاء کرام کے آخری فرد ہیں اور سلسلہ نبوت و رسالت کی آخری کڑی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے، اللہ تعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء و رسل کے آخر میں مبعوث فرمایا اور سلسلہ نبوت و رسالت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا گیا ہے۔ اب آپؐ کے بعد کوئی رسول یا نبی نہیں آئیگا۔ نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبانِ مبارک سے متعدد بار اپنے آخری نبی ہونے کو بیان فرمایا ہے کہ میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی قرب قیامت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک امتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور اپنی شریعت کے بجائے دین محمدی کی تبلیغ کریں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، اسلام کی ساری خصوصیات اور امتیازات اسی پر موقوف ہیں۔ ختم نبوت ہی کے عقیدہ میں اسلام کا کمال اور دوام باقی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلام اور اہل سنت و الجماعت کے ان بنیادی اور اساسی عقائد میں سے ہے، جس کو مضبوطی کے ساتھ تھامنا اسلام کے اصول اور ضروریاتِ دین میں سے ہے اور اسکے منکر دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ یہی وجہ ہیکہ اگر کوئی کسی نئے نبی کے لیے نبوت ملنا ممکن جانے کہ کسی کو نبوت مل سکتی ہے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو کر کافر ہو جائے گا اور اسے کافر و مرتد کہا جائے گا اور اس کو مرتد و کافر نہ ماننے والا بھی کافرو مرتد ہو جائے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت ہر زمانہ میں تمام مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے اور اس امر میں مسلمانوں کے درمیان کبھی کوئی اختلاف نہیں رہا جس کسی نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا ہے یا جس کسی نے بھی دعویٰ کو قبول کیا ہے اسے متفقہ طور پر اسلام سے خارج سمجھا گیا ہے اور اسلامی حکومت میں مدعی نبوت واجب القتل ہے۔ اس پر تاریخ کے بہت سے واقعات مثلاً مسلمہ کذاب، اسود عنسی وغیرہ کے واقعات شاہد ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام میں نبوت و رسالت کی کسی قسم کی تقسیم نہیں ہے مثلاً ظلی نبی، بروزی نبی، تشریعی نبی یا غیر تشریعی نبی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اور جو لوگ یہ قسمیں بیان کرتے ہیں وہ بھی گمراہ ہیں۔ مولانا ارشد علی قاسمی نے فرمایا کہ آج بعض لوگ عقیدہ ختم نبوت پر حملہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس میں ایک وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو ”احمدیہ مسلم جماعت“ کہتے ہیں اور ”قادیانی“ کے نام سے مشہور ہیں، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے بلکہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ قادیانی انتہائی دجل اور فریب سے کام لیتے ہوئے سادہ لوح مسلمانوں پر ظاہر کرتے ہیں کہ وہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مانتے ہیں، جسے بھولے بھالے مسلمان سن کر گمراہی کا شکار ہوجاتے ہیں، جبکہ اصل بات یہ ہیکہ قادیانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی تو مانتے ہیں لیکن آخری نبی نہیں مانتے۔ لہٰذا مزرا قادیانی اور اسکے ماننے والے سب دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مولانا محمد ارشد علی قاسمی نے ”فتنہ گوہر شاہی“ پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ جن لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول اور امت مسلمہ کو گمراہ کرنے کے لیے مہدی، نبی یا خدا ہونے کے جھوٹے دعوے کیے انہیں میں سے ایک نام ”ریاض احمد گوہر شاہی“ کا بھی ہے۔ جس نے پہلے مہدیت پھر مسیحیت، اسکے بعد نبوت اور بالآخر خدائی کا دعویٰ کیا تھا۔ نیز ایسے ہزاروں اسکے گمراہ کن عقائد ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی، قرآن میں تحریف، کلمہ طیبہ میں تبدیلی اور حضرت آدم و حضرت موسیٰ و دیگر انبیاء علیہم الصلوات والتسلیمات کی گستاخی وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ گوہر شاہی نے تصوف وسلوک کا لبادہ اوڑھ کر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، اس نے اپنی ناپاک زہریلی تعلیمات کے ذریعے اپنے آپ کو نبوت اور الوہیت کے درمیان ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اب اس فتنہ گوہر شاہی کا پیشوا اور سربراہ یونس گوہر شاہی بن گیا ہے اور اسلام مسلمان دشمنوں کی طاقت سے ہر آئے دن سوشل میڈیا کے ذرائع ابلاغ کی مدد سے امت کو گمراہ کررہا ہے۔ جبکہ گوہر شاہی اور اُس کے متبعین اپنے باطل عقائد کی بنا پر دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ہم مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ تاج ختم نبوت کے جس اعزاز کو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطاء کیا اسکی حفاظت کریں، امت میں شعور بیدار کرنے کیلئے کانفرنس اور جلسے جُلوس منعقد کریں اور لوگوں کو ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت سے واقف کروائیں۔ اور امت مسلمہ کے ہر ایک فرد کو چاہیے کہ وہ اپنے اور اپنے اہل و عیال اور اطراف و اکناف کے لوگوں کے ایمان کی حفاظت کریں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مجلس تحفظ ختم نبوتؐ ٹرسٹ تلنگانہ و آندھراپردیش کے سکریٹری حضرت مولانا محمد ارشد علی صاحب قاسمی مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔


#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS

No comments:

Post a Comment