"پندرہ روزہ فتنۂ گوہر شاہیت مہم"
"15 Roza Radde Fitna-e-Gohar Shahiyat"
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
"پندرہ روزہ فتنۂ گوہر شاہیت مہم"
"15 Roza Radde Fitna-e-Gohar Shahiyat"
👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻👇🏻
مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”05؍ روزہ آن لائن ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کا انعقاد
برادرانِ اسلام سے مفتی افتخار احمد قاسمی اور مولانا مقصود عمران رشادی نے کی شرکت کی اپیل!
بنگلور، 15؍ دسمبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام 20؍ دسمبر 2022ء بروز منگل سے 24؍ دسمبر 2022ء بروز سنیچر تک منعقد ہونے والی ”05؍ روزہ آن لائن ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ میں برادرانِ اسلام سے شرکت کی اپیل کرتے ہوئے مرکز کے سرپرست و جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے مشترکہ طور پر فرمایا کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں، آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ یہ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ قرب قیامت بے شمار فتنے رونما ہوں گے، اور آج کل کے حالات کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہیکہ وہ زمانہ شروع ہوچکا ہے، آج اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلامی عقائد اور اسلامی اعمال کے خلاف فتنوں کی ایک شورش برپا ہے۔ فتنوں کی اس بھرمار میں سب سے خطرناک ایمان سوز فتنے ہیں؛ کیونکہ کسی بھی مسلمان کے لیے سب سے قیمتی چیز ایمان ہے، جب متاعِ ایمان ہی لٹ جائے تو دنیا و آخرت کی سب خیریں گویا چھن گئیں۔ انہوں ایمان سوز فتنوں میں جھوٹے مدعیان نبوت، دعویداران مہدویت اور منکرین ختم نبوت کا فتنہ ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ جن لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کے حصول اور امت مسلمہ کو گمراہ کرنے کے لیے نبوت، مسیحیت اور مہدویت ہونے کے جھوٹے دعوے کیے ان کی خاصی تعداد ہے۔ انھیں جھوٹے دعویداروں میں ایک نام ریاض احمد گوہر شاہی کا بھی ہے۔ جو مہدی، عیسیٰ، نبوت اور خدائی کا جھوٹا دعودیدار ہے، جسکا فتنہ اس وقت ہمارے ملک میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور لوگ اس سے ناواقف ہونے کی وجہ سے مرتد ہوکر ایمان کا دامن چھوڑ رہے ہیں۔ خاص کر سوشل میڈیا کے ذریعے فتنۂ گوہر شاہی اپنی زہرناکی پھیلا رہا ہے، اور بہت سارے اہل علم اور دانشور حضرات بھی اس فتنے کی خطرناکی اور سنگینی سے ناواقف ہیں۔ ایسے حالات میں فتنوں بالخصوص جھوٹے مدعیان نبوت، دعویداران مہدویت اور منکرین ختم نبوت کے فتنوں سے بالخصوص فتنۂ گوہر شاہیت سے آگاہی حاصل کرنا اور امت کو اُن سے خبردار کرنا ہمارے ایمانی تقاضوں اور دینی فرائض میں سے ہے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند اکابر علماء کرام کی زیر سرپرستی 20؍ دسمبر 2022ء بروز منگل سے 24؍ دسمبر 2022ء بروز سنیچر تک ”05؍ روزہ آن لائن ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ منعقد کرنے جارہی ہے۔ یہ کلاسس آن لائن زوم پر روزانہ رات 9؍ بجے سے 10؍ بجے تک منعقد ہونگے۔ جس میں مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا محمد ارشد علی قاسمی صاحب (سکریٹری مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ تلنگانہ و آندھراپردیش) کا درس ہوگا۔ اس ورکشاپ میں فتنۂ گوہر شاہیت کا تعارف، حالات، خاندانی پس منظر، اسکے جھوٹے دعوے و کفریہ عقائد اور گمراہ کن نظریات اور صراط مستقیم، انکا شرعی حکم اور اسکے رد و تعاقب کا طریقہ کار وغیرہ پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔ حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے برادران اسلام سے اپیل کی کہ وہ اس اہم ورکشاپ میں شریک ہوکر اس فتنہ سے واقفیت حاصل کریں اور اپنے اہل و عیال دوست واحباب اور اطراف و اکناف کے لوگوں کے ایمان کی حفاظت کریں، رجسٹریشن کیلئے ان نمبرات
8495087865
8884113219
8553438301
9666009943
پر رابطہ قائم کریں، رجسٹریشن کیلئے ایک معمولی سی رقم ایک سو روپے کی فیس بھی مقرر کی گئی ہے تاکہ لوگوں پابندی سے ورکشاپ میں شرکت کریں، ورکشاب کے اختتام پر ایک عمومی عظیم الشان اجلاس عام بھی منعقد کیا جائے گا اور تمام شرکاء کو اعزازی سند سے بھی نوازا جائے گا۔
#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #GoharShahi #FitnaGoharShahiyat #MTIH #TIMS
ملک میں فتنہ گوہر شاہیت عروج پر، اس فتنہ سے واقفیت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“، برادران اسلام سے شرکت کی اپیل!
بنگلور، 10؍ دسمبر (پریس ریلیز): یہ دور فتنوں کا دور ہے، اور آج جگہ جگہ فتنوں کی کثرت ہورہی ہے اور نئے نئے ایمان سوز ارتدادی فتنے جنم لے رہے ہیں، کچھ فتنے تو وہ ہیں جس سے ہماری دنیا خراب ہوتی ہے اور کچھ فتنے وہ ہیں جن سے ہمارا ایمان اورآخرت خراب ہوجاتی ہے۔ انھیں فتنوں میں سے ایک فتنہ ”فتنہ گوہر شاہی“ یعنی ”ریاض احمد گوہر شاہی کا فتنہ“ بھی ہے، جو مہدی، عیسیٰ، نبوت اور خدائی کا جھوٹا دعودیدار ہے، جو اس وقت ہمارے ملک میں بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور لوگ اس سے ناواقف ہونے کی وجہ سے مرتد ہوکر ایمان کا دامن چھوڑ رہے ہیں۔ خاص کر سوشل میڈیا کے ذریعے فتنہ گوہر شاہی اپنی زہرناکی پھیلا رہا ہے، اور بہت سارے اہل علم اور دانشور حضرات بھی اس فتنے کی خطرناکی اور سنگینی سے ناواقف ہیں۔ ایسے حالات میں فتنوں بالخصوص جھوٹے مدعیان نبوت، دعویداران مہدویت اور منکرین ختم نبوت کے فتنوں سے بالخصوص فتنۂ گوہر شاہیت سے آگاہی حاصل کرنا اور امت کو اُن سے خبردار کرنا ہمارے ایمانی تقاضوں اور دینی فرائض میں سے ہے۔ اسی کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند اپنے سرپرستاں جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب مدظلہ، خادم القرآن حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ اور شیخ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ کی زیر سرپرستی 20؍ دسمبر 2022ء بروز منگل سے 24؍ دسمبر 2022ء بروز سنیچر تک ”05؍ روزہ آن لائن ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ منعقد کرنے جارہی ہے۔ یہ کلاسس آن لائن زوم پر روزانہ رات 9؍ بجے سے 10؍ بجے تک منعقد ہونگے۔ جس میں ملک کی ممتاز شخصیت، مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا محمد ارشد علی قاسمی صاحب دامت برکاتہم (سکریٹری مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ تلنگانہ و آندھراپردیش) کا درس ہوگا۔ اس ورکشاپ میں فتنۂ گوہر شاہیت کا تعارف، حالات، خاندانی پس منظر، اسکے جھوٹے دعوے و کفریہ عقائد اور گمراہ کن نظریات اور صراط مستقیم، انکا شرعی حکم اور اسکے رد و تعاقب کا طریقہ کار وغیرہ پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی، لہٰذا آپ تمام حضرات سے درخواست ہیکہ اس اہم ورکشاپ میں شریک ہوکر اس فتنہ سے واقفیت حاصل کریں اور اپنے اہل و عیال دوست واحباب اور اطراف و اکناف کے لوگوں کے ایمان کی حفاظت کریں، رجسٹریشن کیلئے ان نمبرات
8495087865
8884113219
8553438301
9666009943
پر رابطہ قائم کریں، رجسٹریشن کی فیس ایک سو روپے ہے، ورکشاب کے اختتام پر ایک عمومی عظیم الشان اجلاس عام بھی منعقد کیا جائے گا اور تمام شرکاء کو اعزازی سند سے بھی نوازا جائے گا۔
#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS
🔴5 روزہ آن لائن ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت🔴
🎯 جیسا کہ آپ حضرات کو معلوم ہے کہ آج کل فتنۂ گوہر شاہی سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی زہرناکی پھیلا رہا ہے، جس سے ناواقفیت کی وجہ سے لوگ متاثر ہورہے ہیں اور بہت سارے اہل علم اور دانشور حضرات بھی اس فتنے کی خطرناکی اور سنگینی سے ناواقف ہیں۔ اس لئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے اکابر علماء کرام کی سرپرستی میں ”فتنۂ گوہر شاہیت“ سے متعلق واقفیت اور بیداری کے لئے زوم ایپ پر ایک اہم ”پانچ روزہ آن لائن ورکشاپ“ رکھا ہے، اس میں بالخصوص علماء، ائمہ معلمین دانشور اور پڑھے لکھے لوگ استفادہ کرسکتے ہیں۔ پروگرام کی تفصلات ارسال کردہ اشتہار میں موجود ہیں۔ پرزور گزارش ہے کہ اس اہم ورکشاپ میں خود بھی شرکت فرمائیں اور اپنے دوست واحباب کو بھی ضرور شامل فرمائیں۔
*رجسٹریشن کیلئے رابطہ فرمائیں👇🏻*
*+918495087865*
*+918884113219*
*+9185534 38301*
*+91 96660 09943*
*منجانب : مرکز تحفظ اسلام ہند*
🔴5 Roza Online Workshop Ba-Unwaan Fitna e Gohar Shahiyat🔴
🎯 Jaisa Ke Aap Hazraat Ko Maloom Hai Ke Aaj Kal Fitna e Gohar Shahi Social Media Ke Zariye Apni Zeher Naaki Phaila Raha Hai, Jis Se Nawaqifiyat Ki Wajah Se Loog Mutasir Horahe Hain aur Bahoot Sare Ahle Ilm Aur Danishwar Hazraat Bhi Is Fitne Ki Khatarnaki Aur Sangini Se Nawaqif Hain. Is Liye Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind Ne Akabir Ulama Ikraam Ki Sarparasti Main "Fitna e Gohar Shahiyat" Se Mutalliq Waqifiyat Aur Bedaari Ke Liye Zoom Per Ek Ahem "5 Roza Online Workshop" Rakkha Hai, Is Main Bil-Khusoos Ulama, Ayimma, Muallimeen, Danishwar, Intellectuals, Student's Aur Padhe Likhe Loog Istifada Karsakte Hain. Program Ki Tafsilaat Bheje Gaye Poster Main Maujood Hain. Pur-zoor Guzarish Hai Ke Is Ahem Workshop Main Khud Bhi Shirkat Farmayain Aur Apne Dost O Ehbab Ko Bhi Zaroor Shamil Farmayain.
Registration Ke Contact Karain👇🏻
*+918495087865*
*+918884113219*
*+9185534 38301*
*+91 96660 09943*
*From: Markaz Tahaffuz-e-Islam Hind*
عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے اور قادیانیت انگریز کا خود کاشتہ پودا ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ سے امیر الاحرار مولانا عثمان لدھیانوی کا خطاب!
بنگلور، 02؍ ڈسمبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی چودھویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سابق سرپرست اعلیٰ قائد الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانویؒ کے جانشین اور مجلس احرار اسلام ہند کے قومی صدر و پنجاب کے شاہی امام حضرت مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، جس طرح اللہ کی توحید یعنی وحدانیت پر ایمان لانا ضروری ہے اسی طرح حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ایمان لانا ضروری ہے کیونکہ آپ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی و رسول ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جتنے انبیاء علیہم السلام دنیا میں آئے ان کی نبوت علاقہ، قوم اور وقت کے لحاظ سے محدود تھی۔ لیکن آپؐ صرف اپنے ملک، اپنے زمانے اور اپنی قوم کے لیے ہی نہیں بلکہ آپؐ قیامت تک پوری نوع انسانی کے لیے نبی مبعوث فرمائے گئے، کیونکہ آپؐ پر نبوت کا دروازہ ہمیشہ ہمیش کیلئے بند کردیا گیا، اب آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، اب قیامت تک آپؐ ہی کی شریعت مطہرہ کا سکہ چلے گا۔ مولانا لدھیانوی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے معاشرہ بت پرستی، قتل و غارت، قبائلی رقابتوں، کمزوروں پر ظلم، فحاشی، بدکاری، بچیوں کو زندہ دفن کرنے، غلاموں اور عورتوں کو حقوق نہ دینے، خیانت جیسی اخلاقی، سماجی اور معاشی برائیوں کی غلاظت میں لتھڑا ہوا تھا۔ ایسے میں اللہ کے پیارے نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دین حنیف کے داعی اور مبلغ بن کر مبعوث ہوئے۔ آپؐ نے بندوں کو توحید کی دعوت دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف بلایا، ان کی تخلیق کا حقیقی مقصد یاد دلایا، برائیوں کو چھوڑ کر حسن اخلاق کا پیکر بننے کا درس دیا، معاشرے میں امن و سکون قائم کرنے کا طریقہ ئکار دیا، مساوات کا حقیقی تصور دیا، معاشرے کے پسے ہوئے طبقوں بالخصوص غلاموں اور عورتوں کو جینے کا حق دلایا، رب العالمین کی نافرمانی کرنے والے غافلوں کو جہنم کی طرف جانے سے روک کر راہِ جنت پر چلایا۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے جیسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کا اعلان کیا تو جو لوگ آپؐ کی سچائی، امانت داری، وعدے کی پاسداری، خوش اخلاقی و دیگر اوصاف کا کل تک اعتراف کیا کرتے تھے آج اعلان نبوت کے بعد آپؐ کے دشمن بن گئے کیونکہ انہیں اپنے ظلم و ستم، جھوٹ و فریب اور دھوکہ بازی اور دیگر برائیوں اور کفریہ عقائد کی دکانیں بند ہوتی نظر آرہی تھیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقصد رسالت کی تکمیل سے روکنے کے لئے جسمانی، مالی، سماجی اور نفسیاتی قسم کی رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دیں، لیکن وہ کبھی کامیاب نہ ہوسکے۔ یہی وجہ ہیکہ جب دشمنانِ اسلام نے اپنی ہر سازشیں اور حربے ناکام ہوتے دیکھا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ مسلمانوں کا مقابلہ کرنا اور انکا خاتمہ کرنا ناممکن ہے کیونکہ مسلمان اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو محبت وعقیدت رکھتے ہیں، اس نے ہی انہیں ایک امت واحدہ بنا رکھا ہے۔ لہٰذا مسلمان جسکی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں اور جس کو اپنا مرکز سمجھتے انہیں کی شخصیت کو اگر مشکوک بنایا دیا جائے تو ہم کچھ حد تک اپنی سازشوں میں کامیاب ہوجائیں گے۔ اس کیلئے انہوں نے مسلمانوں کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق کو ختم کرنے یا کمزور کرنے کے لیے نیز آپؐ کی نبوت و رسالت اور ختم نبوت کو مشکوک بنانے کیلئے آپؐ پر لایعنی اعتراضات اور الزامات کی بوچھاڑ کرنے لگے اور ایسے لوگوں کو تیار کیا جنہوں نے اپنی جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرتے ہوئے تاج ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالنے کی کوششیں کی اور کررہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اتنی سازشوں کے باوجود تاریخ شاہد ہیکہ دشمنانِ اسلام بالخصوص جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت نہ کبھی اپنے مکر و فریب اور جال سازی و دھوکہ بازی میں کامیاب ہوئے اور نہ کبھی مسلمانوں نے انہیں تسلیم کیا بلکہ ہمیشہ ختم نبوت کے محافظوں نے ان ملعون و کذابوں کو انکے انجام تک پہنچایا۔ شاہی امام مولانا لدھیانوی نے فرمایا اس صدی میں مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت کے پیچھے بھی وہی مقصد تھا۔ انہوں نے تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مرزا قادیانی انگریز کا خود کاشتہ پودا تھا۔ لیکن اس کو پروان چڑھانے میں انگریزوں کا سب سے بڑا مقصد مسلمانوں کے اندر سے روحِ محمد ﷺ نکالنا اور ان میں شعلہ جوالہ کی طرح گرم جذبۂ جہاد کو سرد کرنا تھا۔ کیونکہ برصغیر پر انگریزوں کے مکمل تسلط کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قومِ رسول ؐکے اس جذبۂ جہاد نے کھڑی کی تھی۔ لہٰذا انگریز کو ایسے مکار مگر اپنے ساتھ وفادار شخص کی ضرورت تھی جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر کے مسلمانوں کو انگریز حکومت کی اطاعت کا درس دے اور جہاد کو حرام کہے اور یہ سب کچھ اللہ کا حکم بتا کر مسلمانوں میں پھیلائے۔ اس منصوبہ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے اور اس کے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد انگریزوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کو جھوٹا نبی بنا کر پیش کیا تھا۔ جس نے برطانوی حکومت کے استحکام اور عملداری کے تحفظات میں الہامات کا ڈھونگ رچایا، اسکے نزدیک تاج برطانیہ کے مراسلات، وحی کا درجہ رکھتی تھیں اور وہ ملکہ معظمہ کے لیے رطب اللسان تھا، برطانوی حکومت کی قصیدہ گوئی اور مدح سرائی مرزا قادیانی کی نبوت کا دیباچہ تھی۔ مولانا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا مسیلمہ کذاب سے لیکر اس دور کے مزار قادیانی اور دیگر جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت کی سرکوبی اور ختم نبوت کی حفاظت کے لیے امت مسلمہ نے لازوال قربانیوں کی ایسی داستان رقم کی ہے جو تاریخ حق کے انمول باب کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔ امیر الاحرار نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت امت مسلمہ کا اجتماعی عقیدہ ہے جس پر شروع سے لے کر آج تک کسی کا اختلاف نہیں اور یہ کوئی متنازعہ یا اختلافی مسئلہ بھی نہیں بلکہ عقیدہ ختم نبوت جان ایمان ہے، جو برحق ہے۔ مولانا لدھیانوی نے دوٹوک فرمایا کہ اسلام کی چودہ سو سال کی تاریخ گواہ ہے تمام فتنوں سے مباحثہ، مجادلہ، مناظرہ و مباہلہ وغیرہ ہوئے۔ لیکن جھوٹے نبیوں سے تو گفتگو اور دلائل مانگنے کی بھی شریعت نے اجازت نہیں دی۔ چنانچہ امت کی ساڑھے چودہ سو سال کی تاریخ گواہ ہے کہ جب کبھی کسی اسلامی حکومت میں کسی شخص نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تو امت نے اس سے دلائل و معجزات مانگنے کی بجائے اس کے وجود سے ہی اللہ تعالیٰ کی دھرتی کو پاک کردیا۔ ہمارے اسلاف بھی مناظرہ کے قائل نہیں تھے اور ہم بھی اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مناظرے کے قائل نہیں اور نہ ہی ہماری جماعت مجلس احرار اسلام ہند مناظرہ کے قائل ہے۔ احرار کا دو ٹوک موقف ہیکہ گمراہ لوگوں سے مناظرہ نہیں کیا جاتا۔ اور مناظرہ اختلافی مسائل پر کیا جاتا ہے اور عقیدہ ختم نبوت کوئی اختلافی مسئلہ نہیں ہے۔اور جھوٹے مدعی نبوت اور پیروکاروں کا وہی علاج ہے جو صدیق اکبرؓ نے اپنے عہد زرین میں مسیلمہ کذاب کا یمامہ کے میدان میں کیا تھا۔ مولانا نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ خاتم النبیین تھے، خاتم النبیین ہیں اور خاتم النبیین رہیں گے، آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا، اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہے، اور دنیا کی کوئی طاقت اس فیصلہ کو تبدیل نہیں کرسکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت ہر امتی کو جان سے بھی پیارا ہے۔ یہ اسلام کا ایسا لازم رکن ہے جسکے بغیر مسلمان کا ایمان کبھی مکمل نہیں ہو سکتا، یہ ایک ایسا نکتہ ہے جس پر تمام مسالک اور فرقے متفق ہیں کہ سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم آخری نبی ہیں اور آپ ؐ کوآخری نبی نہ ماننے والا یقینی طور پر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ لہٰذا عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کا کام کرنا ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے۔ مولانا لدھیانوی نے فرمایا کہ ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم فتنۂ قادیانیت کے دجل و فریب اور ان کے کفریہ عقائد و نظریات کو بے نقاب کرنے، امت مسلمہ بالخصوص نسلِ نو کی ایمان کی حفاظت کیلئے اور عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے متحد ہوکر عملی اقدامات کریں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع امیر الاحرار حضرت مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ خوب دعاؤں سے نوازا۔
#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS
منکرین ختم نبوت سوشل میڈیا پر مسلمانوں کا ایمان خراب کررہے ہیں، تحفظ ختم نبوت کیلئے سوشل میڈیا کا مثبت استعمال وقت کا تقاضا ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا خطاب!
بنگلور، یکم ڈسمبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی تیرہویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ دنیا میں جتنے انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے ان پر ایمان لانے کیلئے ضروری تھا کہ انکی نبوت کا اقرار کیا جائے لیکن حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کیلئے یہ ضروری اور لازم ہیکہ صرف آپؐ کو نبی نہیں بلکہ آخری نبی ماننا جائے، یہ ایمان کی بنیاد ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ایمان کی تکمیل کے لیے جس طرح اللہ تعالیٰ کو معبود ماننے کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اُس کے علاوہ کسی کو حقیقی معبود نہ مانے، اسی طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی و رسول ماننے کے ساتھ ساتھ یہ ماننا بھی ضروری ہے کہ آپؐ اللہ کے آخری رسول و نبی ہیں۔ آپؐ کے آخری نبی ہونے کا بیان قرآن و احادیث میں بہت کثرت اور و وضاحت سے آیا ہے، جس میں کسی قسم کی نہ تاویل کی گنجائش ہے اور نہ انکار کی۔ اس مسئلے میں ہر دور کے مسلمانوں کا اجماع رہا ہے بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا جس مسئلے پر سب سے پہلے اجماع ہوا وہ بھی یہی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ افسوس کہ اس بنیادی عقیدہ سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے کا سلسلہ دور نبوی سے چلا آرہا ہے اور تاقیامت چلتا رہے گا۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ میں نبی ہوں حالاں کہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی کسی قسم کا نبی نہیں۔“ مولانا نے فرمایا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام قرب قیامت ضرور تشریف لائیں گے لیکن وہ بطور حاکم عادل تشریف لائیں گے اور حضورﷺ کی ہی شریعت پر عمل پیرا ہونگے۔ مولانا نے فرمایا کہ بعض لوگ سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کیلئے نبوت کی تقسیم بیان کرتے ہیں اور طرح طرح کی تاویلات پیش کرتے ہیں، جبکہ یہ ساری تاویلات باطلہ ہیں، کیونکہ اسلام میں نبوت و رسالت کی کسی قسم کی تقسیم نہیں ہے مثلاً ظلی نبی، بروزی نبی، تشریعی نبی یا غیر تشریعی نبی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔ خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی آخری نبی و آخری رسول ہیں۔ آپؐ پر نبوت و رسالت کا دروازہ ہمیشہ ہمیش کیلئے بند کردیا گیا ہے، آپؐ کے بعد کوئی نیا نبی قطعاً نہیں آسکتا۔ یہی امت مسلمہ کا اجماعی عقیدہ ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ آپؐ کے بعد آنے والے متعدد کذابوں میں سے ایک جھوٹا اور کذاب مرزا غلام احمد قادیانی ہے، جو اس صدی کا سب سے بڑا فتنہ ”قادیانیت کے فتنے“ کا بانی ہے، جس نے نبوت کا دعویٰ کیا اور شریعت کی روشنی میں کذاب، مردود اور دائرہ اسلام سے خارج ٹھہرا۔ لیکن افسوس کے اس کے مکر و فریب اور جال کا بہت سارے لوگ شکار ہوگئے اور گمراہ ہوتے چلے گئے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج کل جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت کے فتنے جدید ذرائع ابلاغ سوشل میڈیا کے ذریعے سے بڑی تیزی سے پھیل رہے ہیں، سوشل میڈیا پر ہزاروں کی تعداد میں ویب سائٹ، کتابیں، رسائل، تقاریر، ویڈیو، آڈیوز، پمفلٹ وغیرہ جو ظاہراً اسلامی معلوم ہوتے ہیں درحقیقت وہ ساری چیزیں ان گمراہ کن نظریات کے حامل لوگوں کی جانب سے اپلوڈ ہوئے رہتے ہیں، جو بہت باریک بنی سے ان مواد کے ذریعے اپنے گمراہ کن نظریات کو فروغ دیتے ہیں اور افسوس کے ہمارے مسلمان بالخصوص نوجوان نسل اسی سوشل میڈیا سے دین سیکھتی ہے اور سمجھنے کی کوشش کرتی ہے، جس سے نہ صرف انکے عقائد خراب ہورہے ہیں بلکہ وہ گمراہی کا شکار ہوکر بعض دفعہ انجانے میں دائرہ اسلام سے خارج ہوتے جارہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلام کے مختلف مسائل بالخصوص اسلامی عقائد پر معلومات حاصل کرنے کیلئے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے مقامی علماء سے رجوع کریں اور دین کو سوشل میڈیا کے بجائے علماء سے سیکھیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اسی کے ساتھ ہمیں جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعے ختم نبوت اور ناموس رسالت کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ قادیانی اور دیگر منکرین ختم نبوت سوشل میڈیا پر مسلمانوں کا ایمان خراب کررہے ہیں۔ اس محاذ پر کام کرنے کی اشد ضرورت اور مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کرنا انتہائی اہم ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جہاں ابلاغ کے ذرائع وقت کی ضرورت کے مطابق استعمال ضروری ہے وہاں عالمی سطح پر جس طرح میڈیا وار جاری ہے اور اسلام، حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس و حرمت، ختم نبوت اور اسلامی تعلیمات و روایات جس طرح بین الاقوامی پروپیگنڈے اور کردار کشی کے ہتھیاروں کی زد میں ہیں، اس حوالہ سے ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ سوشل میڈیا کو نظر انداز کرنے کے بجائے اس میں پوری قوت کے ساتھ شریک ہوں اور اس محاذ پر اسلام کے مختلف شعبوں بالخصوص عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے بھی کام کیا جائے اور یہ محاذ بھی خالی نہ چھوڑا جائے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرب قیامت فتنے بارش کے قطروں کی طرح پے در پے ظاہر ہونگے۔ انہوں نے فرمایا کہ آج کے حالات کو دیکھ کر یہی محسوس ہوتا ہیکہ فتنوں کا دور شروع ہوچکا ہے، مولانا نے فرمایا کہ ایک فتنے تو وہ ہیں جس سے دنیا خراب ہوتی ہے اور ایک فتنے وہ ہیں جس سے آخرت خراب ہوتی ہے، یعنی ان فتنوں کی وجہ سے ہمارا ایمان خراب ہوتا ہے۔ اور جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت کا فتنہ وہی ہے جس سے ہمارا ایمان اور آخرت خراب ہورہا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ شیطان اور اسکی ذریت نے آدم علیہ السلام کی اولادوں کو گمراہ کرنے اور جہنم میں لے جانے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے اور وہ اسی کام میں لگے ہوئے ہیں لیکن افسوس کہ ہم اپنی ذمہ داری سے غافل ہیں، ہماری ذمہ داری تھی کہ ہم اپنی اور اپنے اہل و عیال اور اطراف و اکناف کے لوگوں کے ایمان کی حفاظت کرتے لیکن افسوس کہ نہ ہم اپنی اورنہ ہی دوسروں کے ایمان کی حفاظت کرپارہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ ہم ختم نبوت کے پیغام کو گھر گھر تک پہنچائیں تاکہ مسلمان کا ہر ایک بچہ ختم نبوت کے عقیدہ سے واقف ہوجائے، اور جہاں کہیں بھی جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت یا مسیحیت و مہدویت کے جھوٹے دعویدار پیدا ہوں وہاں مسلمان فوراً حرکت میں آجائیں اور پوری طاقت کے ساتھ اسکا رد و تعاقب کریں۔ اس کیلئے ضروری ہیکہ ہم علماء و الصلحاء اور مساجد و مدارس سے اپنا رشتہ مضبوط رکیں، دینی پروگرامات، جلسے و جلوس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، گھروں میں عقائد کی کتابوں کی تعلیم کریں، ختم نبوت کے عقیدہ کو خود سمجھیں اور دوسروں کو بھی سمجھائیں کیونکہ ہماری کامیابی و کامرانی اسی میں ہیکہ ہمارا خاتمہ حالات ایمان میں ہو کیونکہ ایمان ہی آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے اور عقیدہئ ختم نبوت جان ایمان ہے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی بارہویں نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ کانفرنس میں مرکز کے رکن محمد عمران خان خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر سرپرست مرکز حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی دعا سے کانفرنس کی یہ نشست اختتام پذیر ہوئی۔
#Press_Release #News #khatmenabuwat #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #MTIH #TIMS