گوہر شاہی اور اسکے متبعین اپنے کفریہ عقائد کی بنا پر اسلام سے خارج ہیں، مسلمان ان سے دور رہیں: اکابر علماء کرام
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کے اختتام پر ”عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کا انعقاد!
حضرت مولانا رابع حسنی ندوی و حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی کی سرپرستی اور امیر الہند حضرت مولانا ارشد مدنی کی صدارت!
حضرت مولانا عبدالعلیم فاروقی، حضرت مفتی راشد اعظمی، حضرت مولانا سلمان بجنوری، حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی، حضرت مولانا ارشد علی قاسمی، حضرت مولانا عمرین محفوظ رحمانی، حضرت مفتی راشد گورکھپوری، حضرت مولانا مقصود عمران رشادی، حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی سمیت ملک کے اکابر علماء کی شرکت و خطبات!
بنگلور، 08؍ فروری (پریس ریلیز): گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد ”پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کے اختتام پر ایک ”عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدرحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم اور دارلعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث اور کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے صدر حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم کی سرپرستی اور امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں عالم اسلام کے ممتاز اکابر علماء کرام نے شرکت فرمائی اور اپنے قیمتی نصائح سے نوازا۔
اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین اور جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ان دنوں طرح طرح کے فتنے خاص طور پر ختم نبوت کو چیلنج کرنے والے فتنے ابھر رہے ہیں، یہ فتنے وہی ہیں جو قرب قیامت کی علامات میں سے ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، افسوس کہ آج بہت سارے مدعیان نبوت زمانے میں پائے جاتے ہیں اور لوگ ان پر ایمان لے آتے ہیں، اور کوئی مہدویت و مسیحیت کا دعویٰ کرتا ہے تو لوگ جہالت کی وجہ اس کو صحیح ماننے لگتے ہیں۔ جبکہ یہ سارے لوگ جھوٹے اور اسلام سے خارج ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنا جان و مال سب کچھ قربان کرکے اسلام کے ان بنیادی عقیدوں کی حفاظت کریں جس کے ذریعے ہمیں آخرت میں کامیابی حاصل ہوسکے۔ حضرت نے فرمایا کہ عقیدوں خاص کر عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کیلئے کام کرنا بڑی سعادت کی بات ہے، لہٰذا ہمیں اسکی حفاظت کیلئے کام کرتے رہنا چاہیے۔
اسی طرح اس کانفرنس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت کے صدر اور ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مؤقر مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ گوہر شاہی کا فتنہ انتہائی خطرناک قسم کا فتنہ ہے۔ اور اس فتنہ سے واقفیت اور اسکا تعاقب نہایت ضروری ہے۔ کیونکہ گوہر شاہی کے ایسے خطرناک کفریہ عقائد و نظریات ہیں جسے ایک عام مسلمان سننا بھی گوارا نہیں کرسکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ ان کے باطل عقائد اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی، رسول اللہؐ اور دیگر انبیاء علیہم السلام کی شان میں گستاخی، قرآن میں تحریف، کلمہ طیبہ میں تبدیلی اور اسلام کے ارکان خمسہ کی توہین، دعویٰ مہدویت وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ یہاں تک کے اس فتنہ کا موجودہ داعی یونس الگوہر کہتا ہیکہ ریاض احمد گوہر شاہی رب الارباب یعنی اللہ کا بھی رب ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ ایسے گمراہ لوگوں اور باطل عقیدوں پر ایمان لانے والے یا تو پاگل ہیں، یا کسی لالچ یا دنیاوی مفاد کی وجہ سے وہ اس فتنہ میں شامل ہوگئے ہیں۔ جبکہ یہ فرقہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ ہمارا سب سے قیمتی متاع ہمارا ایمان ہے اور اسکی حفاظت کرنا ہر ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اسکی حفاظت کیلئے اپنے بچوں کو دین کی بنیادی تعلیم سے آراستہ کروائیں، تعلیم بالغاں کا نظم کریں، کالج کے طلباء و طالبات کیلئے اور گھروں میں دینی تعلیم کا نظام بنائیں، کیونکہ جب اسلام کی بنیادی تعلیم سے واقفیت رہے گی تو ان شاء اللہ ایمان سلامت رہے گا۔
اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ یہ دور فتنوں کا دور ہے، فتنوں کی کثرت اور لوگوں کا تیزی کے ساتھ انکا شکار ہوجانا اس بات کی دلیل ہیکہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی اس وقت پوری طرح صادق آرہی ہیکہ ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ اس میں فتنے ہی فتنے ہوں گے، آدمی صبح کو مسلمان ہوگا شام کو کافر ہوجائے گا اور شام کو مسلمان ہوگا تو صبح کو کافر ہوجائے گا۔ حضرت نے فرمایا کہ ایسے دور میں علماء کی ذمہ داری ہیکہ وہ ان فتنوں کا تعاقب کریں، لوگوں کو ان سے آگاہ کریں اور ایمان کے تحفظ کیلئے تدابیر کریں۔ حضرت نے فرمایا کہ بہت لوگوں نے مہدویت کا تو کبھی مسیحیت کا تو کبھی خدائی کا دعویٰ کیا، جس سے گمراہ فرقہ وجود میں آئے۔ انہیں میں سے ایک فتنہ گوہر شاہی کا فتنہ ہے جو ہندوستان میں پیر پھیلانے لگا ہے۔ ضرورت ہیکہ ان فتنوں کی حقیقت سے امت کو آگاہ کیا جائے اور امت کو بچانے کی تدابیر اختیار کی جائیں۔
اس موقع پر دارالعلوم دیوبند و دارالعلوم ندوۃ العلماء کے رکن شوریٰ اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ لیکن بہت سے کذاب آئے جنہوں نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ اسی طرح سے بعض نے مہدویت و مسیحیت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ انہیں میں سے ایک ریاض احمد گوہر شاہی بھی ہے، جس نے مہدویت کا دعویٰ کیا۔ لیکن ایسے گمراہ لوگ ہمیشہ ناکام ہوئے اور علماء اسلام نے انکا بھرپور تعاقب کیا۔ اب چونکہ یہ فتنۂ گوہر شاہی اس وقت سر اٹھا رہا ہے،لہٰذا ضرورت ہیکہ اس فتنے کا تعاقب کرنے اور امت مسلمہ کے ایمان کی حفاظت کیلئے ہمیں کوششیں کرنی چاہیے۔
اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم متکلم اسلام حضرت مولانا مفتی محمد راشد اعظمی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ فتنۂ گوہر شاہی اس وقت کا عظیم فتنہ ہے۔ جن فتنوں کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشنگوئی کی ہے، انہیں میں سے ایک ریاض احمد گوہر شاہی اور یونس الگوہر کا فتنہ ہے۔ انکے عقائد اتنے خطرناک ہیں کہ مہدویت، مسیحیت، نبوت کے ساتھ ساتھ الوہیت کے بھی دعویدار ہیں۔ تصوف و سلوک کے راستے سے یہ امت کو گمراہ کررہے ہیں۔ لیکن یہ جس چیز کو روحانیت کہتا ہے درحقیقت وہ روحانیت نہیں بلکہ شیطانیت ہے۔حضرت نے پورے عالم اسلام سے اس فتنے کا تعاقب کرنے اور امت مسلمہ کے ایمان کی حفاظت کرنے کی اپیل کی۔
اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث پیر طریقت حضرت مولانا محمد سلمان بجنوری نقشبندی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ریاض احمد گوہر شاہی نے روحانیت کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کیا۔ اور ہمارے لوگوں کا مسئلہ یہ ہیکہ وہ روحانیت کے نام پر کھنچے چلے آتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ سامنے والا کون ہے؟ کیا واقعی وہ کوئی متبع سنت و شریعت اور شیخ طریقت ہے یا کوئی جعلی پیر ہے۔ حضرت نے فرمایا تصوف دین و اسلام سے الگ کسی باطنی دنیا یا چیز کا نام نہیں بلکہ وہ شریعت پر چلنے کی آسانی پیدا کرنے کیلئے ایک محنت کا نام تصوف ہے۔اور ریاض احمد گوہر شاہی کا تصوف سے اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں، کیونکہ وہ ایک گمراہ اور خارج از اسلام ہے۔ لہٰذا ایسے لوگوں سے امت کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد عقیدوں پر ہے، جن پر ایمان لانا ضروری ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو اسلام کے بنیادی عقیدوں سے لیکر قرب قیامت ظہور مہدی، نزول عیسٰی اور خروج دجال جیسے اہم مسئلہ کے بارے میں بھی مکمل تعلیم دی۔ اب ان عقیدوں کی حفاظت کرنا اور انکے خلاف سازشیں کرنے والوں کا تعاقب کرنا امت مسلمہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔کیونکہ عقیدوں کی حفاظت کے سلسلے میں کوئی نرمی اور مصلحت نہیں برتی جائے گی۔ حضرت نے فرمایا گوہر شاہی کا فتنہ انتہائی خطرناک قسم کا فتنہ ہے اور یہ سوشل میڈیا سے عام ہورہا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کرتے ہوئے اس فتنہ کا تعاقب کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
اس موقع پر ورکشاپ کے مربی اور مجلس تحفظ ختم نبوتؐ تلنگانہ و آندھراپردیش کے سکریٹری مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا محمد ارشد علی قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ زمانہ نبوت سے لیکر آج تک کفر اپنی ناکامی کے بعد اسلام کی جڑوں کو کمزور کرنے کیلئے میر جعفر اور میر صادق کا تلاش کرتا رہا ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی ریاض احمد گوہر شاہی بھی ہے۔ حضرت نے واضح الفاظ میں فرمایا کہ ریاض احمد گوہر شاہی اور اسکے ماننے والے سب دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔یہ لوگ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ لیکن جب تک امت مسلمہ بیدار رہے گی تب تک ان شاء اللہ کوئی ملعون ایمان پر ڈاکہ ڈال نہیں سکتا، لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم اپنے اپنے مقام میں رہتے ہوئے ان فتنوں کے تعاقب کیلئے اور امت کے ایمان کی حفاظت کیلئے گوشاں رہیں۔
اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری شیخ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ موجودہ دور میں جن فتنوں نے زیادہ تباہی اور فساد مچا رکھا ہے ان فتنوں میں ایک فتنہ ریاض احمد گوہر شاہی یعنی گوہر شاہیت کا فتنہ ہے۔ یہ فرقہ گمراہ ہے اور اسلام سے خارج ہے، مسلمانوں سے انکا کوئی تعلق نہیں۔ تصوف اور روحانیت کے نام پر یہ لوگ سادہ لوح مسلمانوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔ ضرورت ہیکہ ہم اس فتنے کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کریں اور تصوف و سلوک کی صحیح تعلیم سے امت کو آراستہ کروائیں۔
اس موقع پر جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے شعبۂ تحفظ ختم نبوت کے صدرو استاذ مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا مفتی محمد راشد گورکھپوری صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ریاض احمد گوہر شاہی ایک جاہل، بے نمازی، چرس کا نشہ کرنے والا اور غیر محرم عورتوں سے ناجائز تعلقات قائم کرنے والا ایک عیاش تھا، اس کی حالات زندگی سے اسکی حقیقت معلوم ہوجاتی ہے۔ اس نے اور اسکے ٹولے نے سادہ لوح مسلمانوں کو روحانیت کے نام پر گمراہی کا شکار بنایا اور مسلسل اپنے چینل کے ذریعے گمراہی پھیلا رہا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ اس فتنہ سے امت کی حفاظت کریں اور اسکے چینل اور بیانات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔
اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب خطیب العصر حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ ایمان کا دارومدار عقیدوں پر ہے، اگر عقیدوں میں کمزور آئی تو ہم ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ حضرت نے فرمایا کہ ریاض احمد گوہر شاہی کا فتنہ ان دنوں کافی تیزی سے پھیل رہا ہے، جو اسلام کے بنیادی عقیدوں پر ڈاکہ ڈالتا ہے، لہٰذا ضرورت ہیکہ پوری امت مسلمہ خاص طور پر کالج کے طلباء، نوجوانان اور خواتین اس فتنے سے واقفیت حاصل کریں اور اپنے ایمان کی حفاظت کریں۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مخیر قوم و ملت حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ فتنوں کے اس دور میں طرح طرح کے ایمان سوز فتنے جنم لے رہے ہیں، جو امت کے ایمان کے لٹیرے ہیں۔ انہیں میں سے ایک فتنہ گوہر شاہیت کا فتنہ ہے۔ ضرورت ہیکہ ہم اس فتنے سے پوری امت مسلمہ کی حفاظت کریں اور امت کو صحیح عقیدوں سے واقفیت کروائیں۔
اس موقع پر کانفرنس میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مناظر اسلام حضرت مولانا مفتی سید معصوم ثاقب صاحب قاسمی دامت برکاتہم گرچہ اپنی مصروفیت کی وجہ سے شریک نہیں ہوپائے لیکن حضرت نے ورکشاپ اور اس کانفرنس کے انعقاد پر حوصلہ افزائی فرمائی اور خوب دعاؤں سے نوازا۔
قابل ذکر ہیکہ یہ ”پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کے اختتام پر منعقد یہ”عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ تجوید و قرأت کے استاذ شیخ القراء حضرت مولانا قاری آفتاب صاحب قاسمی دامت برکاتہم کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ اس موقع پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اراکین شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، مولانا محمد طاہر قاسمی وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ اس موقع پر تمام اکابر علماء کرام نے ادارہ مرکز تحفظ اسلام ہند اور پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت کے مربی مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا محمد ارشد علی قاسمی صاحب دامت برکاتہم کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اختتام پر مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام اکابرین خدمت میں کلمات تشکر پیش کیا اور ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب دامت برکاتہم کی رقت آمیز دعا سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”پانچ روزہ آن لائن تربیتی ورکشاپ بعنوان فتنۂ گوہر شاہیت“ کے اختتام پر منعقد یہ”عظیم الشان تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔
#GoharShahiExposed #FitnaGoharShahiyat #GoharShahi #ImamMedhi #Messiah #ProphetMuhammad #FinalityOfProphethood #LastMessenger #Khatmenabuwat #UlamaDeoband #MTIH #TIMS
No comments:
Post a Comment