Tuesday, November 21, 2023

قرب قیامت خلافت اسلامیہ کا مرکز و محور ارض مقدسہ بیت المقدس ہوگی!

 قرب قیامت خلافت اسلامیہ کا مرکز و محور ارض مقدسہ بیت المقدس ہوگی!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ سے مفتی اسعد قاسم سنبھلی کا خطاب!



بنگلور، 19؍ نومبر(پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی چھٹی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ شاہ ولی اللہ مرادآباد کے مہتمم فاتح شکیلیت حضرت اقدس مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب مدظلہ نے فرمایا روئے زمین پر اللہ تعالیٰ کا سب سے پہلے گھر مسجد حرام خانۂ کعبہ کی تعمیر کے چالیس سال بعد بیت المقدس کی تعمیر ہوئی۔ مسجد اقصیٰ روئے زمین پر بیت اللہ کے بعد دوسری مسجد ہے کہ جس کو عبادت الٰہی کیلئے تعمیر کیا گیا۔ یہ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے، مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا حرم ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سترہ مہینوں تک اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتی۔ معراج کے سفر میں بھی یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی منزل تھا۔ جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء علیہم السلام کی امامت بیت المقدس میں فرمائی۔ مولانا نے فرمایا کہ فلسطین کی پاک سرزمین انبیاء کرام علیہم السلام کا مسکن رہا ہے، اسی وجہ سے اسے سرزمین انبیاء بھی کہا جاتا ہے، یہ بڑی بابرکت سرزمین ہے۔ مولانا نے فرمایا یہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو اس وقت اس پر سلطنت روم کے عیسائیوں کا قبضہ تھا۔ اسی وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی آزادی کی خوشخبری سنائی اور اس کو قیامت کی نشانیوں میں سے قرار دیا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں بیت المقدس کو یہود و نصاری کے ہاتھوں سے آزاد کرایا تھا۔ فتح ہونے کے بعد کسی کا ایک قطرہ خون نہیں بہا تھا، کسی پر ظلم نہیں ہوا تھا اور انہوں نے اعلان کر دیا تھا کہ سب کی عام معافی کی جاتی ہے۔ بیت المقدس کی یہ مقدس سرزمین تقریباً عباسی دور تک مسلمانوں کے ماتحت رہی پھر جیسے جیسے ان میں آپسی اختلاف و انتشار، خانہ جنگی، سیاسی فتنوں اور باطنی تحریکوں کی وجہ سے سن 1099 (490ھ) میں صلیبیوں نے بیت المقدس کو مسلمانوں سے چھین لیا اور تقریباً ستر ہزار مسلمان شہید کر دیئے اور مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے۔  لیکن پھر سن 1087 (583ھ) میں سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے بیت المقدس کو فتح کیا۔  اب یہ ہو سکتا تھا کہ سلطان صلاح الدین ایوبی علیہ الرحمہ 490 ہجری کے تمام ظلم و ستم کا حساب لے لیتے، یہ ممکن تھا اور ان کے پاس طاقت بھی تھی، وہ اگر چاہتے تو صلیبیوں کے لاشوں کے ڈھیر لگاتے تھے لیکن مسلمانوں کا انصاف، مسلمانوں کے دریا دلی، مسلمانوں کا عفو و درگزر آپ دیکھیے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی نے کسی بھی طرح کا انتقام لینے کے بجائے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اس سنت کو زندہ کیا اور پھر عیسائیوں کو یہ رعایت دی کہ جو چاہے یہاں سے نکل جائے، جو چاہے یہاں پر رہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس طرح 88؍ سال بعد بیت المقدس دوبارہ مسلمانوں کے بازیابی میں آگیا اور ارض مقدسہ سے عیسائی حکومت کا صفایہ ہوگیا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس طرح ارض مقدسہ پر تقریباً 761؍ برس مسلسل مسلمانوں کی سلطنت رہی، یہاں تک کہ سن 1948ء میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی سازشوں سے ارض فلسطین کے خطہ میں صیہونی سلطنت قائم کی گئی اور بیت المقدس کا نصف حصہ یہودیوں کے قبضے میں چلا گیا۔ پھر سن 1967ء میں بیت المقدس پر اسرائیلیوں نے قبضہ کرلیا اور اب پوری طرح انکے قبضہ میں ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج پوری دنیا سے یہودی اپنے مقتل ”اسرائیل“ میں جمع ہورہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ قرب قیامت میں شام میں اسلام کا غلبہ ہوگا، قیامت سے قبل فتنوں کے ادوار میں ان علاقوں خصوصاً شام (بیت المقدس) میں رہائش اختیار کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ قرب قیامت جب فتنے بکثرت ہونگے تو ایمان اور اہل ایمان زیادہ تر شام کے علاقوں میں ہی ہونگے۔ مولانا نے فرمایا کہ فتنوں کے زمانے میں اہل اسلام کی مختلف علاقوں میں مختلف جماعتیں اور لشکر ہونگے اس دور میں آپؐ نے شام اور اہل شام کے لشکر کو اختیار کرنے کی ترغیب دلائی کیونکہ اس دور میں ان کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے لی ہوگی۔ یہ حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کا لشکر ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ قیامت کی علاماتِ کبریٰ میں سب سے پہلی علامت حضرت امام مہدی کا ظہور ہے، احادیث مبارکہ میں حضرت امام مہدی کا ذکر بڑی تفصیل سے آیا ہے کہ امام مہدی مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے، آخری زمانے میں جب مسلمان ہر طرف سے مغلوب ہوجائیں گے، مسلسل جنگیں ہوں گی، شام میں بھی عیسائیوں کی حکومت قائم ہوجائے گی، ہر جگہ کفار کے مظالم بڑھ جائیں گے، عرب میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ پُرشوکت حکومت نہیں رہے گی، تو مسلمان امام مہدی کو تلاش کریں گے اور ان کے ہاتھ پر بیعت کریں گے۔ پھر کچھ عرصے بعد وہ شام روانہ ہوں گے، دمشق پہنچ کر عیسائیوں سے ایک خونریز جنگ ہوگی جس میں بہت سے مسلمان شہید ہوجائیں گے، بالآخر مسلمانوں کو فتح ہوگی، امام مہدی ملک کا انتظام سنبھال کر وہاں سے قسطنطنیہ فتح کرکے شام کے لئے روانہ ہوں گے، دمشق میں انکا قیام ہوگا اور عرصے بعد دجال نکل پڑے گا، دجال شام اور عراق کے درمیان میں سے نکلے گا اور گھومتا گھماتا دمشق کے قریب پہنچ جائے گا۔ اسی دوران سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا نزول دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی سفید مینار پر ہوگا۔ اس کے بعد دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر بھاگے گا، بالآخر باب لد پر پہنچ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال کا قتل کریں گے۔ باب لد فلسطین کے علاقے میں بیت المقدس کے قریب ہے، جس پر اسرائیل غاصب نے قبضہ کر رکھا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ قیامت سے قبل مدینہ منورہ ویران ہوجائے گا اور بیت المقدس آباد ہوگا اور آخری وقت زمانۂ قرب قیامت میں خلافت اسلامیہ کا مرکز و محور ارض مقدسہ بیت المقدس ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی کہ جب تک یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا نہ دیا جائے، قیامت سے پہلے یہ وقت ضرور آئے گا کہ مسلمان یہودیوں کو چن چن کر قتل کریں گے اور بیت المقدس آزاد ہوگا۔ اس وقت روئے زمین پر کوئی کافر نہیں رہے گا، سب مسلمان ہوں گے۔ مولانا نے فرمایا کہ بیت المقدس اور ارضِ فلسطین کے موجودہ حالات کو دیکھ کر یہ بات واضح ہوچکی ہیکہ اب قیامت بہت قریب ہے۔ ان حالات میں ہمیں چاہئے کہ ہم اہل فلسطین کی مدد کریں اور اپنے اعمال کی فکر کریں۔ نیز بیت المقدس کے ان مجاہدین کیلئے دعا کریں اور قنوت نازلہ پڑھیں جو بیت المقدس کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں، اللہ تعالیٰ انکی مدد و نصرت فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ اسٹیج پر مرکز کے رکن شوریٰ مولانا سید ایوب قاسمی، قاری یعقوب شمشیر، عمران خان بطور خاص موجود تھے۔اس موقع پر حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے صدر اجلاس اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ اور صدر اجلاس حضرت مولانا مفتی اسعد قاسم سنبھلی صاحب مدظلہ کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی چھٹی نشست اختتام پذیر ہوئی۔

#Press_Release #News #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS 

No comments:

Post a Comment