Tuesday, November 21, 2023

فلسطینی مسلمان کی ہمت و جرأت کو سلام!

 فلسطینی مسلمان کی ہمت و جرأت کو سلام!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ سے مولانا عبد الباری فاروقی کا خطاب!



بنگلور، 19؍ نومبر(پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی پندرھویں نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالمبلغین لکھنؤ کے استاذ حدیث حضرت مولانا عبد الباری فاروقی صاحب مدظلہ نے فرمایا اس وقت فلسطین پر اسرائیلی بربریت کی سفاکانہ کاروائیوں اور حملوں سے دل چھلنی ہو کر رہ گیا ہے، ہزاروں مسلمانوں کا قتل، بچوں اور عورتوں پر ظلم و ستم، مساجد و مدارس کا انہدام، بیت المقدس کے تقدس کی پامالی اور ان جیسی بےشمار ذلیل حرکتوں نے روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہودیوں نے ہمیشہ ظلم ڈھائے ہیں چاہے وہ نبی ہوں بلکہ انہوں نے بہت سے نبیوں کو قتل کیا۔ یہ قوم مسلسل بغاوت، سازش اور فساد کی علمبردار ہے۔ اس قوم پر رب کائنات نے متعدد بار لعنت کی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسرائیلیوں کی مکرو فریب کی پوری تفصیل قرآن پاک میں محفوظ کی گئی ہے۔ ہمیشہ سے ہی یہود و نصاریٰ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے جال بنتے آئے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی مسلمان شہید، زخمی یا بے گھر ہوچکے ہیں اور لاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کے ملکوں میں کیمپوں کے اندر قابلِ رحم حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں بلکہ غزہ تو مکمل ایک زندان بن چکی ہے۔ مولانا فاروقی نے فرمایا کہ اسرائیل مسلسل فلسطین میں ظلم و بربریت کا ننگا ناچ ناچ رہا ہے مگر تمام نام نہاد انسانیت دوست ممالک، حقوق انسانی کی محافظ تنظیمیں اور مظلوموں کے علم بردار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بلکہ اقوام متحدہ اور اس کے کرتا دھرتا امریکہ اور یورپ کے ممالک یہودیوں کے سرپرست اور پشتیبان بنے ہوئے ہیں۔ افسوس کا مقام ہیکہ بعض نام نہاد مسلم ممالک اپنی ذاتی حقیر مفادات اور اپنی چند روزہ شان و شوکت اور عارضی کرسی کی بقا کی خاطر یا تو ان دشمنان اسلام کی حمایت کررہی ہے یا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اگر مسلمان ممالک متحد ہوکر القدس کی بازیابی کے لیے جدوجہد کریں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ بیت المقدس صہیونی طاقتوں کے قبضے سے آزاد نہ ہو۔ فلسطینی مظلوموں کی زبانی حمایت اور درپردہ صہیونیت نوازی نے اسرائیل کو مکمل ریاست کا درجہ دیدیا۔ آج فلسطین کے ناگفتہ بہ حالات دشمن کی سازشوں اور منصوبہ بندیوں کا نتیجہ کم، عالم اسلام کی غلامی اور بے حسی کا نتیجہ زیادہ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ سلام ہو ان نہتے فلسطینیوں پر کہ وہ بیت المقدس کے تقدس کیلئے اور اپنے حق کے خاطر مسلسل قربانیاں پیش کررہے ہیں لیکن اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں، کیونکہ یہ مسئلہ فقط زمین کا نہیں اپنے ایمان کا مسئلہ ہے کیونکہ مسجد اقصٰی مسلمان کا قبلۂ اول ہے، یہ انبیاء علیہم السلام کا مسکن ہے، یہاں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء کرام کی امامت فرماکر امام الانبیاء کا لقب پایا، یہ سفر معراج کی پہلی منزل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مسلمان یاد رکھیں کہ یہ یہودی وہ قوم ہے کہ جنہوں نے اپنے محسنین کے احسان کو فراموش کیا، جب ہٹلر نے انکی نسل کشی کی اور ان کے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں تھی تو ان پر اہل فلسطین نے احسانات کئے اور اپنی زمین انہیں دی اور اس احسانات کا یہ بدلہ دیا جارہا ہیکہ اہل فلسطین کو ہی اپنے گھروں سے بے دخل کرکے انہوں شہید کیا جارہا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ ایک دن آئے گا کہ ان یہودیوں کا نام و نشاں مٹ جائے گا۔ مولانا نے دوٹوک انداز میں فرمایا کہ ہم یہ نہیں کہیں گے کہ فلسطین ہار گیا، مسلمان ہار گئے، بلکہ ہم کہتے ہیں کہ مسلمان جیت گیا اور انہوں نے شہادت کا عزیم مقام کو حاصل کیا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ وہ ہارے ہیں جو اپنی آنکھوں سے اس ظلم کے ننگے ناچ کو دیکھ رہے ہیں اور خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جن کی غیرت ایمانی ان کو للکار نہیں رہی ہے، جن کا ضمیر اور جن کا دل مردہ ہو چکا ہے وہ ہار ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ جنگ ظلم و ستم اور جنگ قیامت تک جارہی رہے گی اور ان شاء اللہ مسلمان غالب آکر رہیں گے اور اللہ کے وہ بندے جو اس وقت روح زمین پر موجود رہیں گے احقاق حق کا پرچم بلند کرتے رہیں گے اور باطل کی سرخوبی کرتے رہیں۔ انہیں معلوم ہیکہ اس کا بدلہ جنت ہے، یہی وجہ ہیکہ وہ اپنی پیاری عزیز جان اللہ کے راستے میں قربان کر رہے ہیں، اپنے بچوں کو کے راستے میں مرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، وہ شہید ہو رہے ہیں لیکن یاد رکھنا وہ غالب آکر رہیں گے اور مسجد اقصٰی فتح ہوکر رہے گی۔ مولانا نے فرمایا کہ ایسے حالات میں ہماری ذمہ ہیکہ ہم ان کی مدد و معاونت کریں، ان کیلئے دعاؤں کا اہتمام کریں، انکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا عبد الباری صاحب فاروقی مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ 


#Press_Release #News #Alquds #Palestine #Gaza #Alqudsseries #MasjidAqsa #MasjidAlAqsa #BaitulMaqdis #AlqudsConference #MTIH #TIMS 


No comments:

Post a Comment