شہر بنگلورو کے اہل مساجد اور سفراء کرام سے حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب کی چند گزارشات!
رمضان کا مبارک مہینہ عنقریب شروع ہو رہا ہے۔ اس مبارک مہینے میں ملک بھر کے سفراء اپنے اپنے مدارس کا چندہ اکٹھا کرنے بنگلور کا رخ کرتے ہیں۔ سال گزشتہ میں ہوئے چند تلخ تجربات کی بنیاد پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر خادم القرآن حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم نے اہل مساجد اور سفرائے کرام کو چند ضروری ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے ملک بھر سے آنے والے سفرائے کرام کا شہریان بنگلور کی طرف سے استقبال کرتے ہوئے کہا کہ آپ ان دینی مدارس کے نمائندے ہیں، جن کو مسلم سماج میں اسلام کے قلعے قرار دیا جاتا ہے۔ ان مدارس کو بڑی عظمت اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اہل مدارس کے لئے رمضان المبارک کا مہینہ بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ مدارس کے بجٹ کا بہت بڑا حصہ رمضان المبارک کے چندہ سے پورا ہوتا ہے۔ لہٰذا مقامی احباب اور ذمہ دارانِ مساجد اور عمائدین کے لئے یہ ضروری ہے کہ سفرائے کرام کا استقبال کریں اور ان کا ہر ممکن تعاون بھی کریں۔ اس ضمن میں:
(1) ذمہ دارانِ مساجد سے گزارش ہے کہ وہ اپنی اپنی مسجد میں اعلان دینے کی تاریخ پہلے ہی سے طے کر کے اس کی تشہیر کر دیں۔ آپ کی مسجد میں کتنے اعلانات کی اجازت دی جا سکتی ہے، اس حساب سے آپ مدارس کا معیار طے کریں۔ اس معیار پر اترنے والے مدارس کے دستاویزات کا مطالعہ کر کے اعلان کی اجازت مرحمت فرمادیں۔
(2) سفرائے کرام سے گزارش ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں وہاں کے سیاسی و معاشی حالات کا جائزہ ضرور لیں۔ نیز ان کے ساتھ اپنے اداروں کی نسبت ہے۔ متعلقہ ادارہ کے نمائندہ کی غلط حرکت کا اثر براہ راست ادارہ اور ادارے کے ذمہ داروں پر پڑتا ہے۔ لہٰذا کسی بھی قسم کی غیر شرعی حرکت سے مکمل پر ہیز کریں اور ادارہ کے وقار کو مجروح ہونے نہ دیں۔
(3) سفرائے کرام کا یہ مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے کہ جب مساجد میں اعلان کی اجازت دینے کیلئے بلائیں تو اس موقع پر زور زبردستی اور طاقت کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ سنجیدگی اور وقار کو ملحوظ رکھیں۔ گروپ بندی کے ذریعہ دوسروں پر حاوی ہونے اور غالب آنے کی کوشش ہر گز نہ کریں۔ اسی طرح کسی مسجد میں اعلان نہ ملنے کی صورت میں ذمہ داروں سے نہ الجھیں اور نہ ہی انہیں برا بھلا کہیں، بلکہ اپنا مقدر سمجھ کر دوسری جگہ کوشش میں لگ جائیں۔
(4) یہ شکایت مستقل سننے میں آرہی ہے کہ چند سفراء، روزہ ترک کر دیتے ہیں، نمازوں اور جماعت کے اہتمام میں غفلت برتتے ہیں، تراویح کا تو اہتمام ہی نہیں کرتے۔ اسی طرح جہاں مجموعی قیام اور طعام کا نظم ہوتا ہے ان منتظمین کے احسان مند اور انکے شکر گزار ہیں۔ وہاں کے اصولوں اور شرائط و ضوابط کی پابندی کریں۔ پاکی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور واپسی کے موقع پر ذمہ داروں کے شکریہ کا اہتمام کریں۔
(5) اس کے علاوہ راتوں میں محلوں، گلیوں میں گھومنے پھرنے سے پر ہیز کریں۔ گزشتہ سالوں میں ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں کہ سفرائے کرام کو گھیر کر رسید بکس سمیت ان سے ساری رقم چھین لی گئی ہیں۔ خدانخواستہ اگر پولیس روک کر تحقیق کرے تو اپنی شناخت کے مکمل دستاویزات اپنے پاس ہونا لازمی ہے۔
(6) سفراء کرام اگر شہر میں دو پہیوں والی گاڑی استعمال کر رہے ہیں تو ٹرافک قوانین کا پورا لحاظ رکھتے ہوئے سواری کا استعمال کریں۔
(7) بعض جگہ سے یہ شکایت بھی ملی ہیکہ رسید لکھنے کے موقع پر نیچے کاربن نہیں ہوتا، لہٰذا رسید لکھنے سے قبل رسید کے نیچے کاربن دیکھ لیا کریں۔خدانخواستہ غلطی یا بھول سے بھی ایسا ہوجائے تو سامنے والے کی غلط فہمی دور کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔
(8) اسی طرح بعض جگہ چادر میں رقم شمار کرنے سے پہلے کچھ رقم اخراجات کے نام پر اٹھا لی جاتی ہے جو بلکل غلط ہے، لہٰذا کل رقم جوڑ کر ہی رسید کاٹی جائے۔
(9) اسی طرح بعض سفراء حضرات دوسروں کے تصدیق ناموں میں کتربیونت کرکے کانٹ چھانٹ کر اسکا غلط استعمال کرتے ہیں اور وہ بھی پکڑے جاتے ہیں، ایسے موقع پر ذمہ داران مساجد کو مطمئن کرنا بہت مشکل ہوتا ہے- نیز تصدیق ناموں کے غلط استعمال پر قانون چارہ جوئی بھی ہوسکتی ہے۔ لہٰذا سفراء کرام ان تمام باتوں کا خاص خیال رکھیں۔
(10) آن لائن اسکینر (Scanner) سے رقم دینے والے احباب سب سے پہلے یہ معلوم کرلیں کہ اسکینر ادارے کے نام پر ہے یا کسی شخص کے نام پر ہے۔ نیز رقم ادا کرنے کے بعد اسکرین شاٹ دیکھا کر اسکی رسید ضرور حاصل کریں۔
(11) گزشتہ چند سالوں میں کافی لوگ جعلی چندہ کرتے ہوئے رنگے ہاتھ پکڑے گئے، مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم بھی مسلمانوں جیسا حلیہ بناکر چندہ کرتے ہوئے پکڑے گئے، لہٰذا چندہ دہندگان کی یہ ذمہ داری ہیکہ وہ زکوۃ اور عطیات دینے سے قبل مکمل تحقیق کریں۔ اس کیلئے بہترین ذریعہ امام مسجد اور شہر کے علماء و دینی ادارے اور تنظیمیں ہوسکتے ہیں۔
(12) اہل مساجد کو چاہیے کہ وہ سفراء کرام کا مکمل احترام کریں، مدارس دین اسلام کے قلعے ہیں، اسکی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ کسی فرد کی غلطی سے پوری جماعت کو شک و شبہات کی نگاہ سے دیکھنا مناسب نہیں ہے۔ مستحق مدراس کا مسلمان بڑھ چڑھ کر تعاون کریں۔
( نوٹ: اہل مساجد سے گزارش ہیکہ اسکا پرنٹ نکال کر مساجد کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کریں۔)
( Note: Ahle Masajid Se Guzarish Hai Ke Iska Printout Nikal Ka Masajid Ke Notice Board Per Lagayain)
المشتھر : مرکز تحفظ اسلام ہند
#Ramzan #Safeer #Madrasa #ArabicCollege #IftikharAhmedQasmi #Masjid #Donation #MTIH #TIMS
No comments:
Post a Comment