ایمان کی حفاظت اور صالح معاشرے کی تشکیل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“ سے مفتی یوسف تاؤلی کا خطاب!
بنگلور، 04؍ مارچ (پریس ریلیز): معاشرے میں بڑھتے ارتدادی فتنوں اور برائیوں کی روک تھام کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام مسجد رضوان، جے پی نگر، بنگلور میں منعقد ایک عظیم الشان”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“ سے صدارتی و کلیدی خطاب کرتے ہوئے ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا مفتی محمد یوسف تاؤلی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اسلام کے نقطۂ نگاہ سے ایمان سب بڑی دولت و نعمت ہے اور ایمان ہی ہمارے تمام اعمال کی اساس ہے، جس کے بغیر ہر عمل بے بنیاد ہے۔ اس لیے ہمیں سب زیادہ اپنے ایمان کی حفاظت کی فکر کرنی چاہئے۔ مولانا نے فرمایا کہ ایمان اسے کہتے ہیں کہ سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین ہیں، مسلمان ہونے کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ ضروریات دین کے منکر نہ ہوں اور یہ اعتقاد رکھتے ہوں کہ اسلام میں جو کچھ ہے حق ہے، ان سب پر اجمالاً ایمان لائے ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ واضح رہے کہ دین و شریعت کے کسی حکم کو ہلکا سمجھنا، اس کا مذاق اڑانا کفر ہے، جانتے بوجھتے ایسا کرنے سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، اور اس پر تجدید ایمان اور تجدید نکاح (شادی شدہ ہونے کی صورت میں) لازم ہوجاتی ہے۔مولانا نے تحفظ ایمان پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ایمان مفصل میں اسلام کے ان بنیادی عقائد کا ذکر ہے جن کی صراحت قرآن مجید یا احادیث مبارکہ میں ہے، اور ایمان مجمل میں اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات پر ایمان اور اس کے تمام احکام کو بدل و جان تسلیم کرنے کا اقرار ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمیں اپنے ایمان کی حفاظت کیلئے ہر وقت فکر کرنی چاہئے، نفس و شیطان کے دھوکوں اور وسوسوں سے خود کو بچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے فرمایا کہ قرآن و سنت کی رو سے اللہ کے احکام اور شریعت مطہرہ کی خلاف ورزی اور اس کی نافرمانی گناہ کا سبب، رحمت خداوندی سے دوری اور بلاشبہ پروردگار عالم کی ناراضی کا بنیادی سبب ہے۔ چنانچہ ہر وہ کام جو شریعت کے بتائے ہوئے احکام کے خلاف ہو، وہ گناہ کہلاتا ہے، اس سے ہمیں بچنے کی ضرورت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہر مسلمان مرد وعورت کی ذمہ داری ہے کہ ایمان وعقیدہ کی درستگی کے ساتھ ساتھ خود بھی نیک اعمال کا خوگر ہو، برائیوں سے پرہیز کرے اور دوسروں کو بھی صالح بنانے کی کوشش کرے، اچھائیوں کو پھیلانے اور برائیوں کو مٹانے کی فکر اور جد و جہد کرتے ہوئے صالح معاشرے کی تشکیل دیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ایمان کی حفاظت اور صالح معاشرے کی تشکیل وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اور اسی کی تکمیل سے ہم دونوں جہاں میں کامیاب حاصل کرسکتے ہیں۔ قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد یہ عظیم الشان ”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مدرسہ دارالتوحید اعلیٰ ہلی بنگلور کے ناظم مفتی عبد الرحمٰن قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ جس کے بعد مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے مرکز کا مختصر تعارف اور استقبالیہ پیش کیا۔ جبکہ مسجد ہذا کے ذمہ داران، مرکز کے ارکان، عمائدین شہر سمیت لوگوں کا جمع غفیر شریک اجلاس تھا۔ اس موقع پر محدث دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی محمد یوسف تاؤلی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ کانفرنس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کے والد گرامی حضرت مولانا محمد ریاض الدین مظاہری نے صدر اجلاس حضرت مفتی یوسف تاؤلی، مہمان خصوصی حافظ محمد فیاض اور صدر مسجد ہذا جناب عبد الرحیم صاحبان کی شال پوشی فرمائی، جس کے بعد مرکز کے ڈائریکٹر نے حضرت والا کا، جملہ ذمہ داران مسجد و حاضرین مجلس کا شکریہ ادا کیا۔ اور حضرت مفتی محمد یوسف تاؤلی صاحب کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ ایمان و اصلاح معاشرہ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔
#Press_Release #News #TahaffuzeImaan #IslaheMuashira #YusuTawoli #MTIH #TIMS
No comments:
Post a Comment