رمضان کے بقیہ ایام کی قدر کریں اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں!
مرکز تحفظ اسلام ہند کے اصلاحی مجلس سے مولانا عبد الرحیم رشیدی کا خطاب
بنگلور، 08؍ اپریل (پریس ریلیز): اللہ تبارک و تعالیٰ کے فضل و کرم اور نبی کریم ﷺ کے صدقہ و طفیل سے ہمیں رمضان المبارک کا عظیم مہینہ نصیب ہوا۔ اب رمضان المبارک کے آخری لمحات چل رہیں ہیں۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ان لمحات کو غنیمت جانتے ہوئے اسکی قدر کریں اور صادق دل سے توبہ کرتے ہوئے اپنی مغفرت کروالیں، نیز اپنا پورا وقت اللہ کو راضی حاصل کرنے میں لگا دیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام مسجد معراج، عمر باغ لے آؤٹ، بنگلور میں منعقد ایک اصلاحی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں اور نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک کی غرض و غایت اور اصل مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جس کا رمضان اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم اور نبی کریم ؐ کے طریقے پر گزرا اسکا پورا سال اسی طرح سلامتی سے گزرے گا۔ لہٰذا عید کی خریداری کے نام پر بازاروں میں اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے ان بقیہ ایام کی ہمیں قدر کرنی چاہیے۔مولانا نے صدقہ الفطر پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ صدقہ الفطر ہر صاحب نصاب پر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی ادا کرنا واجب ہے۔ اور نماز عید کے لئے جانے سے پہلے صدقہ الفطر ادا کر دیا جائے۔ تاکہ غریب، مسکین، مجبور، مفلس اور حاجت مند بھی اپنی حاجتیں، ضرورتیں پوری کر سکیں اور عید کی خوشی میں عام مسلمان کے ساتھ وہ بھی برابر کے شریک ہو سکیں۔ انہوں نے فرمایا کہ صدقہ الفطر جہاں روزے کی کمیوں اور کو تاہیوں کا کفارہ ہے وہیں اس کے ذریعہ محتاجوں اور ضرورت مندوں کے ساتھ ہمدردی، غمخواری، بھائی چارگی اور مساوات کا درس بھی دیا گیا ہے کہ بندہ مومن اپنے بھائیوں کو بھوکا چھوڑ کر کبھی بھی تنہا خوشی و مسرت کا لطف نہیں اُٹھا سکتا۔ یہ اسلام کی جامعیت بھی ہے اور آفاقیت بھی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ہم لوگ بڑی عافیت کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں لیکن ہمارے فلسطینی بھائی مسجد اقصیٰ کے تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ اسرائیل مسلسل ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہا ہے، یہاں تک کہ رمضان المبارک کے مہینہ میں بھی بمباری اور حملے کئے گئے ہیں، اب تک ہزاروں فلسطینی مسلمان جان شہادت نوش فرما چکے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اس نازک حالات میں ہم لوگوں کو اہل فلسطین و غزہ کے ساتھ کھڑا رہنا چاہیے اور ان سے اظہار یکجہتی کرنی چاہیے۔ صدر جمعیۃ مولانا عبد الرحیم رشیدی نے فرمایا کہ فی الوقت ہمارے پاس فلسطین کی حمایت، اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے اور اہل فلسطین و غزہ کیلئے دعاؤں کے اہتمام کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ ہم لوگ یہ کام بھی کرسکتے ہیں کہ ہم مکمل طور پر اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ کیونکہ اگر ہم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے ہیں تو اسرائیل کو مالی طور پر نقصان پہنچے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے پوری تحقیق کے ساتھ اسرائیلی مصنوعات کی ایک فہرست مرتب کی گئی ہے، لہٰذا اس سے برادران اسلام بھر پور فائدہ اٹھائیں۔ قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے معاون خاص حافظ محمد آصف، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان، آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، رکن تاسیسی قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کے علاوہ مسجد ہذا کے امام مولانا مدثر، ذمہ داران مسجد بالخصوص صدر مجاہد پاشاہ، متولی مبارک پاشاہ، سکریٹری فیاض اللہ، مرکز کے ارکان، عمائدین شہر سمیت لوگوں کا جمع غفیر شریک اجلاس تھا۔ اس موقع پر صدر جمعیۃ علماء کرناٹک حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور انہی کی دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوئی۔
#Press_Release #News #Ramadan #Ramazan #Palestine #Gaza #Israel #BaitulMaqdis #Alquds #MTIH #TIMS #BoycottIsraelProducts #BoycottIsrael
No comments:
Post a Comment