Friday, May 3, 2024

حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحبؒ کے وصال پر مرکز تحفظ اسلام ہند کی دعائیہ نشست سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا اظہار خیال!

 حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحبؒ کی رحلت ملت اسلامیہ کیلئے عظیم خسارہ!

مولانا فاروقی صاحبؒ کے وصال پر مرکز تحفظ اسلام ہند کی دعائیہ نشست سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا اظہار خیال!



بنگلور، یکم مئی (پریس ریلیز): معروف عالم دین، جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال کے بعد انکے ایصال ثواب، مغفرت و بلند درجات کیلئے منعقد قرآن خوانی و دعائیہ نشست میں اپنے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ، جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر، ناموس صحابہؓ کے جانباز سپاہی، مدح صحابہؓ کے سپہ سالار اور عالمی شہرت کے حامل خطیب و مناظر، ملک کے مسلمانوں کی رہبری و رہنمائی کرنے والی تنظیم مرکز تحفظ اسلام ہند کے روز اول سے سرپرست و مشیر خاص اور اسکے پلیٹ فارم پر ہمیشہ حاضر رہنے والی، حوصلہ دینے والی شخصیت جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضرت والا کا انتقال ملت اسلامیہ کیلئے بہت بڑا صدمہ اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ عظمت صحابہ اور ناموس صحابہ کے عنوان پر حضرت کا نام باطل خیمے میں لرزہ طاری کردیا کرتا تھا اور ان کی زندگی کا مشن ہی حضرات صحابہؓ کے فضائل ومناقب کا تذکرہ اور انکے ناموس کی حفاظت تھی۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ مولانا فاروقی صاحبؒ نے ناموس صحابہ کی حفاظت کیلئے جو خدمات انجام دی ہیں وہ آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ حضرت والا تاحیات مختلف اداروں، جماعتوں اور تنظیموں سے وابستہ رہے اور اپنے مفید مشوروں سے انکی ترقی میں بھر پور تعاون کرتے رہے، نہ صرف بڑوں بلکہ اپنے چھوٹے کا بھی بھر پور ساتھ دیا کرتے تھے، انہیں میں سے ایک تنظیم مرکز تحفظ اسلام ہند بھی ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا مرکز تحفظ اسلام ہند کے نوجوان جب بھی حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب سے رجوع ہوتے تو وہ بہت خوشی سے انکا استقبال کرتے اور بات کو مکمل سنتے اور کارآمد مفید مشوروں سے نوازتے۔نیز جب ان سے مرکز تحفظ اسلام ہند کی سرپرست کی گزارش کی گئی تو حضرت نے نہ صرف اسے قبول کیا بلکہ اپنی منظوری کی تحریر بھی بھیجی، جو آج مرکز میں انکی یادگار کے طور پر محفوظ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مولانا فاروقی صاحبؒ کے چلے جانے پر جہاں ملک کے علمی طبقوں نے اپنے لیے بڑا خسارہ محسوس کیا وہیں مرکز تحفظ اسلام ہند کیلئے بھی ایک بہت بڑا نقصان ہے، کیونکہ ہر وقت مفید مشوروں سے نوازنے اور انکی سرپرستی کرنے والی شخصیت کا سایہ انکے سر سے اٹھ گیا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ اللہ کا دستور اور قانون ہیکہ جو دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن جانا ہے، لیکن ان لوگوں کی زندگی جن کے چلے جانے پر پورا عالم مغموم ہوتا ہے، صدمہ برداشت کرتا ہے اور ان کیلئے دعائے خیر میں بیٹھ جاتا ہے، ایسی زندگی بہت کم لوگوں کی ہوتی ہے، جن میں حضرت مولانا فاروقی صاحبؒ کا نام سرفہرست ہے۔ مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ اس وقت ہم لوگ غمگین ہیں اور ہمارے دل ٹوٹے ہوئے ہیں، لیکن اللہ کے فیصلے پر صبر کرتے ہوئے ہم مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحبؒ کے جملہ اہل خانہ و متعلقین کے غم و افسوس میں برابر کے شریک ہیں اور تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت والا کی مغفرت فرمائے، جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے، اور امت کو انکا نعم البدل عطاء فرمائے اور انکے مشن کو جاری رکھے۔ قابل ذکر ہیکہ اس دعائیہ نشست میں مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان، آرگنائزر حافظ محمد حیات خان اور دیگر حضرات بطور خاص موجود تھے۔


#AbdulAleemFarooqi #Farooqi #IftikharAhmedQasmi #MTIH #TIMS

No comments:

Post a Comment