حکومت وقف جائیدادوں پر تسلط چاہتی ہے، وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے لیے ناقابل قبول ہے!
وقف ترمیمی بل کے خلاف ہر انصاف پسند اپنی رائے یا تجویز جے پی سی کو ضرور دے: مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی
بنگلور، 04؍ ستمبر (پریس ریلیز): وقف ترمیمی بل 2024ء کے سلسلے میں ملک کے تمام باشندوں بالخصوص ملت اسلامیہ ہندیہ سے ایک اپیل کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ وقف ایک خالص دینی اور مذہبی مسئلہ ہے، جس کا مقصد اللہ کی رضا کے لیے لوگوں کے نفع کی غرض سے اپنی کوئی چیزخاص کردینا ہے۔یہی وجہ ہیکہ مسلمانوں نے رضائے الٰہی کے خاطر اپنی زمینیں، جائیدادیں، اپنی ملکیت کی چیزیں اللہ کی راہ میں وقف کی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمارے ملک میں وقف جائیدادوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے وقف قانون بنایا گیا تھا، جس میں اب تک کئی ترمیمیں کی جاچکی ہیں، گرچہ اس میں بھی کئی خامیاں اور کمزوریاں موجود ہیں، لیکن موجودہ وقف ایکٹ وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے بڑی حد تک کامیاب ہے۔ لیکن موجودہ حکومت ہند نے حالیہ دنوں میں جو وقف ترمیمی بل 2024ء اسمبلی میں متعارف کروایا ہے، اسکی شقیں نہ صرف قانون شریعت سے متصادم ہیں بلکہ وقف املاک کے لیے خطرناک بھی ہیں۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ مجوزہ وقف ترمیمی بل ایسا ہے جسکی وجہ سے وقف جائیدادوں پر قبضہ کی راہ ہموار ہوگی۔ نیز تجویز کردہ تبدیلی ضلع کلیکٹر کو اختیار دیتی ہے کہ وہ فیصلہ کر سکے کہ کونسی جائیداد وقف کی ہے اور کون سی سرکاری زمین ہے۔ جس کی وجہ سے وقف املاک کی حیثیت اور نوعیت خطرے میں آجائے گی اور نئی چیزوں کو وقف کرنے کے سلسلے میں بھی دشواریاں پیدا ہونگی۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ مرکزی حکومت کی نیت صاف نہیں ہے، وہ مسلمانوں کی جائیداد پر اپنا تسلط چاہتی ہے، جو مسلمانوں کے حقوق چھیننے کے مترادف ہے۔ یہی وجہ ہیکہ اس غیر آئینی بل کی مسلمان اور حزب اختلاف کی جماعتیں مخالفت کر رہی ہیں۔ مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام دینی اور ملی جماعتوں اور تنظیموں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ اس وقف ترمیمی بل 2024ء کو واپس لیا جائے۔حکومت نے پہلے وقف ترمیمی بل کو اسمبلی میں پیش کیا اور جب وہاں یہ کامیاب نہ ہوسکا تو اسے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیج دیا گیا، اور مذکورہ کمیٹی نے عوام الناس، اسٹیک ہولڈرز، ماہرین اور این جی اوز سے رائے طلب کی ہیکہ وہ وقف ترمیمی بل کے سلسلے میں اپنی تجویز یا رائے بھیجیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اس سلسلے میں یہ عرض ہیکہ مسلمانان ہند کو بڑی تعداد میں اپنی رائے جے پی سی کو بھیجنی چاہیے۔ اس کیلئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک QR کوڈ جاری کیا ہے، جس کے ذریعے ہر کوئی آسانی کے ساتھ اپنی رائے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج سکتے ہیں۔ رائے بھیجنے کے لیے QR کوڈ کو اسکین کریں یا نیچے دئے گئے لنک گوگل کروم میں پیسٹ کریں۔ لنک اوپن کرنے کے بعد ہندی یا انگریزی زبان منتخب کریں، اس کے بعد ”جی میل کھولیں“ پر کلک کریں، جواب جی میل میں کھلنے کے بعد صرف سینڈ بٹن پر کلک کرنے سے یہ جواب جے پی س کو پہنچ جائے گا۔مولانا نے ائمہ و خطباء مساجد سے گزارش کرتے ہوئے فرمایا کہ بورڈ کی جانب سے جو QR کوڈ جاری کیا گیا ہے وہ اپنی اپنی مساجد میں اسے چسپاں کروائیں اور اپنے مصلیوں کو ترغیب دیں کہ وہ ضرور بالضرور ای میل کے ذریعے اپنی اپنی رائے بھیجیں، نیز آنے والی جمعہ کو بھی استعمال کرتے ہوئے خطباء کرام اسی موضوع پر اپنی مساجد میں تقریر کریں۔ اسی طرح علاقائی و مقامی تنظیمیں، جماعتیں، انجمنیں دیگر کمیٹیاں اپنے طریقے اور اپنے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے QRکوڈ کو لوگوں تک پہنچائیں اور انہیں ای میل کرنے کی ترغیب دیں۔ اس موقع پر مولانا رحمانی نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے بھی اپیل کی کہ وہ ناظرین کو اسکی ترغیب دیں اور انہیں وقف ترمیمی بل 2024ء کے نقصانات سے بھی آگاہ کریں۔ مولانامحمد عمرین رحمانی نے فرمایا کہ جمہوریت میں اٹھے ہاتھوں کی قیمت ہوتی ہے گرے ہوئے ہاتھوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔ اس لئے ہمیں پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے اپنی رائے دینی چاہیے اور وقف جائیدادوں کی حفاظت کیلئے آگے آنا چاہیے۔ تھوڑا وقت، تھوڑی صلاحیت اور تھوڑا سرمایہ ہمیں اس کام پر لگانا چاہئے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ وقف ترمیمی بل 2024ء ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری اصولوں کے سراسر خلاف ہے اور مسلم اقلیتی شہریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے، جو مسلمانوں کیلئے ناقابل قبول ہے۔ لہٰذا ہر ایک انصاف پسند کو اسکی پرزور مخالفت کرنی چاہیے اور احتجاج اس پیمانے پر ہوکہ مرکزی حکومت اس بل کو پاس نہ کراسکے اور واپس لینے پر مجبور ہوجائے۔
رائے بھیجنے کی لنک یہ ہے:
https://tinyurl.com/is-no-waqf-amendment
#Press_Release #News #WaqfAmendmentBill #WaqfBill #WaqfBoard #UmrainRahmani #AIMPLB #MTIH #TIMS
This comment has been removed by the author.
ReplyDeleteno support for waqf bill
ReplyDelete