Saturday, October 5, 2024

وقف اللہ کی ملکیت ہے، اور وقف ترمیمی بل، وقف املاک کو ہڑپنے کی سازش ہے!

 وقف اللہ کی ملکیت ہے، اور وقف ترمیمی بل، وقف املاک کو ہڑپنے کی سازش ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے ”تحفظ اوقاف کانفرنس“ سے مولانا عبد الرحیم رشیدی و مفتی حذیفہ قاسمی کا ولولہ انگیز خطاب!



بنگلور، 03؍ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان ہفت روزہ آن لائن ”تحفظ اوقاف کانفرنس“ کی چوتھی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ وقف اسلامی قانون کا ایک اہم جز اور مسلمانوں کی اجتماعی زندگی کا ایک روشن رخ ہے۔ مسلمانوں نے ہر دور اور ہر دیار میں اس کارخیر اور فلاحی پروگرام کو رواج دیا ہے۔ اسلام کے مالیاتی نظام میں وقف کو ایک بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ اسلامی تاریخ کے ہر دور میں غریبوں اور مسکینوں کی ضروریات کو پوراکرنے، انہیں معاشی طور پر خود کفیل بنانے، مسلمانوں کو علوم و فنون سے آراستہ کرنے، مریضوں اور پریشان حالوں کی حاجت روائی کرنے اور اہل علم و فضل کی معاشی کفالت میں اسلامی وقف کا بہت اہم رول رہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہندوستان میں وقف املاک کی حفاظت کیلئے وقف قانون بنایا گیا تھا لیکن موجودہ حکومت اس میں ترمیمات کرنا چاہتی، اور مجوزہ وقف ترمیمی بل کو دیکھنے سے صاف ظاہر ہوتا ہیکہ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے، یہ بجائے وقف املاک کی حفاظت کے اسکو ہڑپنے کی کوشش کررہی ہے- مولانا دوٹوک فرمائے کہ یہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کو ناقابل قبول ہے اور اسے فوراً واپس لے لیا جائے، اگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ طاقت ان کے ہاتھ میں ہے اور وہ جو چاہے کرسکتی ہے تو یہ انکی بھول ہے، طاقت اور اقتدار کی کرسی ہمیشہ کیلئے نہیں رہتی، ملک کے باشندوں کو انکے جمہوری حق سے دستبردار کرنا سب سے بڑا ظلم ہے، جسے کسی بھی قیمت برداشت نہیں کیا جاسکتا- مولانا نے فرمایا کہ اوقاف کی مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے-



تحفظ اوقاف کانفرنس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے ناظم تنظیم حضرت مفتی سید حذیفہ قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ وقف ایک عبادت ہے، جب کوئی شخص زمین وقف کرتا ہے تو واقف کی ملکیت ختم ہوجاتی ہے اور اس زمین پر اللہ کی ملکیت قائم ہوجاتی ہے- مولانا نے فرمایا کہ ملک کی آزادی کے بعد وقف ایکٹ بنایا گیا اور مختلف مواقع پر اس میں ترمیم کی گئی، اس قانون کا مقصد وقف جائداد کو تحفظ فراہم کرنا اور اس کے غلط استعمال کو روکنا تھا لیکن مجوزہ وقف ترمیمی بل وقف املاک کو ہڑپنے کی ایک گھناؤنی سازش ہے- مولانا نے فرمایا کہ اس ترمیم میں ایک بڑی تبدیلی یہ کی گئی ہے کہ اب نئے وقف کونسل میں غیر مسلم بھی شامل ہوں گے بلکہ وقف بورڈ کا چیف ایگزیکیٹیو غیر مسلم بن سکتا ہے، سوال یہ ہے کہ جب مندوں اور گرودوارہ کمیٹی میں کوئی مسلمان ممبر نہیں ہوتا ہے، تو پھر وقف بورڈ میں کوئی ہندو کیوں کر ممبر ہوگا اور اس کے مرکزی عہدوں پر ہندو کیوں کر فائز ہوسکتا ہے، کیا یہ مسلمانوں کی املاک کو غیر مسلموں کو دینے جیسا نہیں ہے؟ مولانا نے فرمایا کہ کیا حکومت ہندو مندر کی کمیٹیوں میں مسلمانوں کو بھی شامل کرے گی؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ عجیب بات ہیکہ اس بل کے مطابق کوئی غیر مسلم وقف نہیں کرسکتا  لیکن وقف کا ممبر ضرور بن سکتا ہے؟ اس بل کی یہ شقیں خود حکومت کے منشاء پر سوال کھڑے کرتا ہے- مولانا نے فرمایا کہ وقف کے احکام کے مطابق واقف نے وہ جگہ جس  جہت اور مقصد کے لیے وقف کی ہو اس کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے، نہ اسکو کسی اور کام کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کی خرید وفروخت کرنا، ہبہ کرنا، کسی کو مالک بنانا اور اس کو وراثت میں تقسیم کرنا تک جائز نہیں ہے- لیکن نئی ترمیم میں یہ داخل ہے کہ اوقاف کی جائداوں کو کس طرح استعمال کیا جائے گا اس کا حکومت تعیین کرے گی، ظاہر ہے کہ یہ ترمیمی وقف کے اصول کے خلاف ہے- اس ترمیمی کے ذریعے حکومت وقف کو جہاں چاہے گی استعمال کرے گی، جس کے ذریعے سے وقف کی جائدادیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل جائیں گی- ایسے ہی بہت ساری خرابیاں اس بل میں شامل ہیں- مولانا نے فرمایا کہ یہ ظاہر ہیکہ موجودہ حکومت کو مسلمانوں کی اوقاف سے بھی تکلیف ہے اور وہ کسی قیمت ان جائداوں کا ناجائز قبضہ چاہتے ہیں- لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم عوامی بیداری پیدا کریں اور وقف کی حفاظت کیلئے اٹھ کھڑے ہیں- 



قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد یہ عظیم الشان ہفت روزہ آن لائن ”تحفظ اوقاف کانفرنس“ کی چوتھی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور نظامت میں منعقد ہوئی، کانفرنس کا آغاز مرکز کے مولانا اسرار احمد قاسمی کی تلاوت اور رکن شوریٰ قاری محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے رکن تاسیسی مولانا محمد قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی، ارکان قاری یعقوب شمشیر، شبلی محمد اجمعین بطور خاص شریک رہے۔ اس موقع پر دونوں دونوں اکابر علماء نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور تحفظ اوقاف کانفرنس کے انعقاد پر مبارکبادی پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے دونوں حضرات کا اور جملہ سامعین کا شکریہ ادا کیا اور حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب مدظلہ کی دعا پر یہ عظیم الشان تحفظ اوقاف کانفرنس کی چوتھی نشست اختتام پذیر ہوئی۔


#Press_Release #News #Waqf #AuqafConference #WaqfConference #WaqfAmendmentBill2024 #WaqfBoard #WaqfProperty #WaqfBill #MTIH #TIMS

No comments:

Post a Comment