Tuesday, December 3, 2024

تاریخ ساز اجلاسِ عام!

 تاریخ ساز اجلاسِ عام! 



✍️ مولانا جواد رشادی

دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور


حکومت ھند کی طرف سے گاھے ماھے کچھ نہ کچھ تیریں نہتےّ مسلمانوں پر ازل سے چھوڑی جاتی رہی ہیں، چھوڑی جارہی ہیں اور تا قیامِ قیامت یہ سلسلہ چلتا رہے گا، علامہ اقبال نے بہت پہلے کہہ دیا تھا،

 "ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز

چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی

شریعت کے خلاف فیصلے دیئے جاتے ہیں اور علماء و دانشوروں کی ایماء پر مسلمان اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اپنی اپنی صوابدید کے مطابق احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں، اس وقت جو مسئلہ سُلگ رہا ہے وہ ھے" وقف ترمیمی بل" اس بل کو منسوخ کرنے کے لئے ھندی مسلمانوں کی متحدہ اور متفقہ جماعت "آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے حکم پر ھندوستان کے گوشے گوشے میں احتجاجی جلوس نکالے گئے اظہارِ ناراضگی کے مظاہرے ہوئے جن میں سے ایک قابلِ ذکر ابھی 24/نومبر کو ریاستِ کرناٹک کی راجدھانی شہرِ گلستاں بنگلور میں ایک تاریخ ساز اور توقع سے زیادہ کامیاب عظیم الشان احتجاجی جلسۂ عام منعقد ہوا جس کی تیاری چند ھفتوں سے چل رہی تھی، صوبہ کرناٹک کے تمام اضلاع اور شہر بنگلور کے نوجوان جیالوں اور عمر رسیدہ بزرگوں نے بلا تفریقِ امیر غریب اور چھوٹے بڑے کی تمیز کئے بغیر قبل از ظہر ہی سے ہزاروں کی تعداد میں جلسہ گاہ میں پورے جوش و خروش کے ساتھ شریک ہو کر نہ صرف عیدگاہِ قدوس صاحب میدان اور قادریہ مسجد اور اس کے صحن کو کھچا کھچ بھر دیا بلکہ کولس پارک سے لے کر کنٹونمنٹ اسٹیشن برج تک نندی درگا روڈ پر عید گاہ کی پھاٹک سے لے کر فن ورلڈ پارک تک جلسہ گاہ کے اطراف و اکناف انسانی سروں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اُمڈ آرہا تھا، ماہرین کا کہنا ہے کہ لاکھوں کی تعداد تھی، جو صرف شریعت کی حفاظت کرنا اور وقف ترمیمی بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرنا چاہتی تھی،

قابلِ تعریف بات یہ تھی کہ منتظمینِ جلسہ خصوصاً حضرت مولانا مفتی افتخار احمد صاحب قاسمی دامت برکاتہم، صدر جمعیۃ علماء کرناٹک اور ریاستِ کرناٹک کے ابھرتے ہوے متحرک اور فعال نوجوان عالِمِ دین عزیزِ محترم مولانا مفتی ڈاکٹر مقصود عمران رشادی زید مجدہم ،امام و خطیب جامع مسجد بنگلور سٹی، امیرِ شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد خان صاحب رشادی عمت فیوضہم، کی سرپرستی اور راست نگرانی و رہنمائی میں اتنے بڑے مجمعے کو بہت ہی خوش اسلوبی اور نہایت سنجیدگی کے ساتھ قابو میں کئے جارہے تھے اور اس جمِّ غفیر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام ہی مقررین حضرات موقع و محل کی نزاکت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اپنے بصیرت افروز مگر ولولہ انگیز بیانات سے لوگوں کے قلوب کو جھنجھوڑ کر گرمانے میں کامیاب ہوگئے تھے، اتنا بڑا مجمع مکمل خاموشی کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے تقریباً تمام ہی مقررین کی تقریروں میں جم کر فلک شگاف نعرے بازی بھی کر رہا تھا اور "اللہ اکبر" کی صدائیں فضاؤں میں گونج رہی تھی، وقتاً فوقتاً مقررین حضرات وعدے وعیدیں بھی لے رہے تھے جس کا پورے جوش و جذبے کے ساتھ لوگ اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر اور کچھ تو کھڑے ہو کر سرِ تسلیم خم کرتے ہوئے جواب دے رہے تھے جس سے اندازہ لگ رہا تھا کہ قوم جاگ رہی ہے، اور شریعت کی حفاظت کے لئے اپنا مال و زر کیا چیز ہے جان بھی نچھاور کرنے کو ہر وقت تیار ھے، شاعر نے کیا خوب کہا :-

جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی 

حق تو یہ ہے کہ، حق ادا نہ ہوا 

اسی طرح استاذِ محترم حضرت میراں صاحب رحمہ اللہ ایک شعر گنگنایا کرتے تھے :-

میرا مجھ میں کچھ نہیں 

جو کچھ ھے وہ تیرا 

تیرا تجھ کو دے دینے سے 

کیا جاتا ھے میرا،

علامہ اقبال نے فرمایا تھا :-

نہیں ھے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے 

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی، 

اتنے بڑے پیمانے پر لوگوں کو جمع کرکے چھ آٹھ گھنٹوں تک کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے بغیر بھیڑ کو قابو میں رکھنے کی بے پناہ صلاحیتوں کی جہاں محکمہُ پولیس انگشت بدنداں ہوکر تعریف پر مجبور ہوئی تو وہیں مسلم مخالف اور اسلام سے تعصب رکھنے والی جماعت حیرت زدہ ہوکر اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھی ہے،

"ڈوب گئے ہیں لوگ سبھی حیرانی میں

جانتا ہوں میں، کون ھے کتنے پانی میں،

یاد رھے کہ ملک کے موجودہ حالات پر غور و خوض کرکے مسائل کا حل تلاشنے کے لئے" مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اراکینِ عاملہ کی دو روزہ خصوصی نشست مادرِ علمی دارالعلوم سبیل الرشاد بنگلور میں 23/24/نومبر 2024 کو پورے تزک و احتشام کے ساتھ شاندار پیمانے پر منعقد ہوئی تھی، استقبالیہ کمیٹی اور سبیل الرشاد کے اساتذہ و طلباء نے تشریف لانے والے مہمانوں کے اعزاز میں ان کا استقبال، قیام و طعام وغیرہ کا رات دن ایک کرکے پوری آمادگی اور بشاشت کے ساتھ خیال رکھا، جس کی مدح سرائی اور اس پر مسرت کا اظہار دور دراز سے آئے ہوئے چوٹی کے مقرر حضرات نے خود بھرے مجمع کے سامنے ڈنکے کی چوٹ پر فرمایا،

الغرض دو روزہ کانفرنس اور اجلاسِ عام کے کامیاب انعقاد پر اراکینِ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، ریاستی و ضلعی سطح کی ہمہ جہتی کمیٹیاں اور دامے درمے سخنے تعاون کرنے والے سبھی احباب مبارکبادی کے مستحق ہیں، اور ہمیں یقین ہے کہ پرسنل لاء بورڈ امتِ مسلمہ کو بحرانوں سے نکال باہر کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، مندرجہ ذیل اشعار ان سُرماؤوں کی نذر کرنا چاہوں گا، :-

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں

جو اچھا سوچ سکتے ہیں

جو طوفاں موڑ سکتے ہیں

فلک کو کھوج سکتے ہیں

تصنّع سے مبرّا ہیں

متانت سے مرصّع ہیں

وضع داری کا پیکر ہیں

رواداری کا مظہر ہیں

نئے رستے بناتے ہیں

نئے رشتے سجاتے ہیں

ترنم گھول سکتے ہیں

دلوں کو جوڑ سکتے ہیں

تمہارے ساتھ چلنے کو

زمانہ چھوڑ سکتے ہیں

زمیں زادے ہیں دیوانے

یہ علم و فن کے پروانے

کسی کو مان دیتے ہیں

کسی کی مان لیتے ہیں

کسی کو کم نہیں کہتے

سفر میں دَم نہیں لیتے

زمیں آباد کرتے ہیں

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں

جو اچھا سوچ سکتے......

اللہ تبارک و تعالیٰ ان جلسوں جلوسوں کی برکت سے وطنِ عزیز میں خوشگوار حالات پیدا فرمائے، پرسکون ماحول بنائے رکھے، دشمنانِ اسلام کی ناپاک سازشوں کو ناکام بنادے،علی الخصوص متعصبانہ ذہنیت رکھنے والوں کی طرف سے ہورہے عبادت گاہوں پر جھوٹے دعووں کا سلسلہ ختم فرمائے، اور وقف ترمیمی بل کو منسوخ کرنے پر حکومتِ ھند مجبور ہوجائے، آمین!

No comments:

Post a Comment