Monday, January 27, 2025

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سہ روزہ ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ سے اکابر علماء کے خطابات!

 آئین ہند کی حفاظت وقت کی اہم ترین ضرورت اور ہر ایک شہری کی بنیادی ذمہ داری ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے سہ روزہ ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ سے اکابر علماء کے خطابات! 

مفتی افتخار احمد قاسمی، مولانا اشرف عباس قاسمی، مولانا عبد الرحیم رشیدی، مفتی عبد الرازق مظاہری، قاری ارشد احمد کے خصوصی خطابات!

 بنگلور، 27؍ جنوری (پریس ریلیز): یوم جمہوریہ کی مناسبت سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد سہ روزہ عظیم الشان ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ کی پہلی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا عبد الرحیم رشیدی صاحب نے فرمایا کہ ہندوستان کو طویل جدوجہد کے بعد آزادی کی نعمت حاصل ہوئی، جس کے لیے ہمارے اسلاف نے زبردست قربانیوں کا نذرانہ پیش کیا، بلکہ ہندوستان کی آزادی کی تحریک علماء اور مسلمانوں نے ہی شروع کی تھی، آزادی کے بعد بھی یہاں کے سیکولر دستورسازی میں مسلمانوں کی اور ملک کی فعال و متحرک جماعت جمعیۃ علماء ہند نے قائدانہ کردار ادا کیا، اس سیکولر دستور میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق دئے گئے اور انہیں اپنے اپنے مذہب پر چلنے کی مکمل آزادی دی گئی۔ لیکن افسوس کے ادھر کچھ عرصہ سے فرقہ پرست طاقتیں ملک کے سیکولر آئین کو بدلنا چاہتی ہیں اور یہاں یکساں سیول کوڈ کو نافذ کرنا چاہتی ہیں، ایسے وقت میں ضرورت ہیکہ ہم سب آئین و جمہوریت کی حفاظت کیلئے کوششیں کریں۔


 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء دہلی کے جنرل سکریٹری حضرت مفتی عبد الرازق مظاہری صاحب نے فرمایا کہ ہندوستان کی آزادی اور یہاں کے سیکولر دستور بنانا میں مسلمانوں کا سب سے اہم رول رہا ہے، آزادی کا نعرہ مسلمانوں نے دیا تھا، ہزاروں لوگوں نے جام شہادت نوش کیا، اسی آزادی کیلئے ریشمی رول کی تحریک چلائی گئی، دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند کا قیام عمل میں لایا گیا، مسلمانوں نے 1803ء سے لے کر 1947ء تک ڈیڑھ سو برس جنگ آزادی کی لڑائی لڑی ہے، اور اس روشن تاریخ کی بدولت جمعیۃ علماء ہند کے بزرگوں نے ملک کی آزادی کے موقع پر آنکھ سے آنکھ ملا کر جمہوری دستور کا مطالبہ کیا جس کو کانگریس کے رہنماؤں نے قبول کیا۔ لیکن افسوس کہ آج فرقہ پرست طاقتیں اس سیکولر آئین کو بدلنے کی کوششیں کررہی ہے، اس کا نقصان صرف مسلمانوں ہی کو نہیں بھگتنا پڑے گا بلکہ ملک کی تمام اقلیتیں اس کی زد میں آئیں گی۔ لہٰذا یاد رکھیں اگر آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تو ہم تحریک آزادی کی طرح آئین کی حفاظت کیلئے اٹھ کھڑے ہونگے۔


 تحفظ آئین ہند کی دوسری نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے نائب صدر حضرت قاری ارشد احمد صاحب نے فرمایا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت کی جنگ آزادی میں سماج کے ہر فرد نے حصہ لیا، سب نے اس دیش کو آزاد کرانے میں قربانی دی، مگر اس حقیقت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ آزادی کی تحریک چلانے اور انگریز کے خلاف جنگ کرنے میں مسلمانوں نے پہل کی، جنگ آزادی میں مسلمان ہر محاذ پر سینہ سپر رہے۔ اور آزادی کے بعد ہمارے اَکابر کی کوششوں سے ملک کو سیکولر دستور کا تحفہ ملا، جو ابھی تک ملک میں نافذ ہے۔ لیکن افسوس کہ آج موجودہ فرقہ پرست حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈا کو نافذ کرنے کے لیے پابند عہد اور ہندو راشٹر کے قیام کے لیے پر عزم ہے۔ جس سے ملک کا سیکولر آئین اور جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے، جبکہ یہی سیکولر آئین اس ملک کی بقاء کا ضامن ہے، لہٰذا ضرورت ہیکہ ہم ہر ممکن طریقے سے اس کا تحفظ یقینی بنائیں، اسکی حفاظت کیلئے تحریک چلائیں اور لوگوں کو بیدار کریں، اس وقت جمعیۃ علماء ہند آئین کی حفاظت کی تحریک چلارہی ہے۔


  تحفظ آئین ہند کانفرنس کی تیسری نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب، صدر جمعیۃ علماء کرناٹک نے فرمایا کہ ہندوستان کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کا حصہ قدرتی طور پر بہت ممتاز و نمایاں رہا ہے، انھوں نے جنگ آزادی میں قائد اور رہنما کا پارٹ ادا کیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ انگریزوں نے اقتدار مسلم حکمرانوں سے چھینا تھا، اقتدار سے محرومی کا دکھ اور درد مسلمانوں نے جیسا محسوس کیا وہ کوئی اور نہیں کرسکتا- لہٰذا ہمارے اکابر اور جمعیۃ علماء ہند کی مسلسل جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ملک آزاد ہوا اور ہندوستان کی آزادی کے بعد ملک کو چلانے کیلئے دستور تیار کیا گیا اور دستور کے تحت ہندوستان ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے۔ یہ سیکولر دستور عوام کیلئے انصاف، مساوات اور حقوق کو یقینی بناتا ہے اور سب مذہبی برادری کو فروغ دینے پر ابھارتا ہے۔ لیکن افسوس کہ جس دستور نے جمہوریت، سیکولرازم اور وفاقی نظام کو مستحکم کیا، آج وہی غیر محفوظ دکھائی دے رہا ہے۔ جس آئین کی قسم کھا کر لوگ اقتدار پر بیٹھ رہے ہیں آج انہیں سے اس آئین کو خطرہ لاحق ہے اور اسکے بنیادی ڈھانچے اور روح کی حقیقت کو ختم کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ ایسے میں ضرورت ہیکہ ہم آئین کی حفاظت کیلئے اٹھ کھڑے ہوں۔


 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مفتی اشرف عباس قاسمی صاحب نے فرمایا کہ جس طرح ملک کی آزادی میں مسلمانوں اور جمعیۃ علماء ہند کے اکابر نے کلیدی کردار ادا کیا تھا اسی طرح سے ملک کے سیکولر دستور سازی میں بھی ہمارے اکابر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے، یہی وجہ ہیکہ ملک کا آئین ہندوستان کے تمام شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، جس میں مساوات کا حق، اظہار رائے کی آزادی، مذہب کی آزادی اور زندگی اور آزادی کا حق شامل ہے۔ اس میں ریاستی پالیسی کے رہنما اصول بھی فراہم کیے گئے ہیں، جو حکومت کے لئے ایک منصفانہ اور منصفانہ معاشرے کی طرف کام کرنے کے لئے رہنما اصول ہیں۔ آئین میں قوانین کی تشریح اور نفاذ کے لئے ایک آزاد عدلیہ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ہندوستانی آئین دنیا کا سب سے طویل آئین ہے اور دوسرا سب سے بڑا فعال آئین ہے۔ یہیں وجہ ہیکہ ہندوستان دنیا کا سب بڑا جمہوری ملک کہلاتا ہے۔ ملک کی آزادی کے بعد ہی یہ ملک جمہوری ملک بنا، یہاں ڈکٹیٹر شپ کی کوئی جگہ نہیں لیکن آج فرقہ پرست طاقتیں جمہوریت کو ختم کرکے ڈکٹیٹر شپ لانے کی کوشش کررہی ہیں، آئین کی پاسداری کی قسم کھا کر عہدے سنبھالنے والے آئین کو پامال کیا، لہٰذا ضرورت اس بات ہیکہ آئین کو مضبوط اور محفوظ کرنے کی لڑائی لڑی جائے اور اسکے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔


 قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد یہ عظیم الشان سہ روزہ آن لائن ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن تاسیسی قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی، کانفرنس کا آغاز مرکز کے رکن مولانا اسعد بستوی اور مولانا اسرار احمد قاسمی کی تلاوت اور مرکز کے رکن قاری محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ اس موقع پر تمام اکابر علماء نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ کے انعقاد پر مبارکبادی پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام حضرات کا اور جملہ سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس کی دعا پر یہ عظیم الشان ”تحفظ آئین ہند کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔


#PressRelease #News #Constitution #RepublicDay #SaveConstitution #MTIH #TIMS 

No comments:

Post a Comment