Tuesday, 6 April 2021

معاشرے کو جہیز کی زنجیروں سے آزاد کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!





معاشرے کو جہیز کی زنجیروں سے آزاد کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا محمد مقصود عمران رشادی کا خطاب!


بنگلور، 6؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی پانچوں نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا محمد مقصود عمران رشادی صاحب نے فرمایا کہ اسلام نے نکاح کو جتنا آسان بنایا تھا آج معاشرے نے اسے اتنا ہی مشکل بنا دیا ہے۔ شادی بیاہ میں بیجا رسوم و رواج اور جہیز کے لین دین نے امت کے ہزاروں گھرانوں کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ بالخصوص مالداروں کی شادیوں میں ہونے والی فضول خرچی اور لین دین کی وجہ سے امت کے غریب گھرانوں کی ہزاروں بیٹیاں جہیز کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ آج امت کی حالت ایسی ہوچکی ہیکہ وہ فضول خرچی اور غیر شرعی رسوم و رواج کو گناہ ہی نہیں سمجھتی، جس کی وجہ سے یہ لوگ بےتحاشا ان گناہوں میں پڑ کر عیاشی کررہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ مالدار ہونا بری بات نہیں ہے بلکہ مال و دولت کو غلط جگہوں پر استعمال کرنا اور فضول خرچی کرنا بری بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکاح ایک عبادت ہے اور عبادت میں نمائش نہیں کی جاتی اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ شخص سب سے زیادہ محترم ہے جو تقویٰ والا ہو۔ مولانا نے فرمایا کہ ہماری کامیابی و کامرانی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عمل کرنے میں ہی ہے اور دین و شریعت سے علاحدہ ہوکر نکاح کرنے سے کامیابی اور سکون کبھی حاصل نہیں ہوسکتا۔ مولانا نے فرمایا کہ جہیز کے مطالبات بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہیکہ لڑکیوں کو وراثت سے بےدخل کردیا جارہا ہے۔ مولانا رشادی نے فرمایا کہ نکاح کو آسان بنانے کا طریقہ یہ ہیکہ نکاح کو سنت و شریعت کے مطابق انجام دیں اور جہیز کی لعنت سے اس امت کو بچائیں۔ مولانا نے فرمایا کہ معاشرہ کے نوجوان کھڑے ہوکر جہیز کی ان زنجیروں کو توڑکر معاشرے سے اس لعنت کو ختم کریں اور کسی کے دباؤ میں نہ آکر نکاح کو نبوی طریقہ کے مطابق انجام دیں، اس سے نکاح بھی آسان ہوگا، ازدواجی زندگی بھی خوشگوار ہوگی اور ایک بہترین معاشرہ بھی بنے گا۔ مولانا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے ملکی سطح پر جاری آسان و مسنون نکاح مہم میں بھر پور تعاون کرنے کیلئے امت مسلمہ بالخصوص نوجوانان ملت سے اپیل کی۔ قابل ذکر ہیکہ مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

نکاح کے مشکل ہونے سے ہزاروں لڑکیاں ارتداد کا شکار ہورہی ہیں!





نکاح کے مشکل ہونے سے ہزاروں لڑکیاں ارتداد کا شکار ہورہی ہیں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مفتی افتخار احمد قاسمی کا خطاب!


بنگلور، 6؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ اسلام میں نکاح ایک عبادت ہے۔ نکاح انسانی فطرت کا وہ تقاضا ہے جس کے ذریعے آدمی انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کرتا ہے۔ اور یہی نکاح کا پہلا مقصد ہے۔ انسان کو نکاح کے ذریعہ صرف جنسی سکون ہی حاصل نہیں ہوتا بلکہ قلبی سکون ذہنی اطمینان غرضیکہ ہرطرح کا سکون میسر ہوتا ہے۔ اور یہ سکون اسی وقت حاصل ہوسکتا ہے جب نکاح کو دین و شریعت کے مطابق انجام دیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق نکاح کا آغاز رشتوں کے انتخاب سے ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے دینداری کی بنیاد پر رشتوں کے انتخاب کرنے میں کامیابی رکھی ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ اولاد کا طلب کرنا نکاح کا دوسرا مقصد ہے، نسل انسانی کی بقا بھی اسی سے ممکن ہے۔ اور صالح اولاد تبھی ملے گی جب بیوی دیندار ہوگی۔ لیکن افسوس کا مقام ہیکہ اللہ تعالیٰ نے جس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور اسوہ حسنہ کو پوری کائنات کیلئے نمونہ بنایا آج خود مسلمان اسے چھوڑ کر اغیار کے طور طریقوں کو اپناتے ہوئے اپنی زندگی کو تباہ و برباد کررہا ہے، یہی وجہ ہیکہ آج زندگی سے چین و سکون ختم ہوچکا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ جس نکاح کو اسلام نے آسان بنایا اور آج ہم نے اسے مشکل سے مشکل ترین بنا دیا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ برکت والا نکاح وہ ہے جس میں خرچ کم ہو۔ لیکن غیر شرعی رسوم و رواج، فضول خرچی اور جہیز کے لین دین نے تو معاشرے کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس نکاح کی ذمہ داریاں مرد پر رکھی تھیں، آج ہم لوگوں نے وہ ساری ذمہ داریاں لڑکی والوں پر ڈال دی۔ یہی وجہ ہیکہ ایک طرف جہاں ہزاروں بیٹیاں بن بیاہی اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں۔ وہیں نکاح کے مشکل ہونے کی وجہ سے دوسری طرف ہزاروں بیٹیاں ارتداد کا شکار ہوچکی ہیں۔ جس کے ذمہ دار امت کا وہ نوجوان طبقہ ہے جنکے مطالبات آسمان چھو رہے ہیں۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ نکاح سے غیر شرعی رسوم و رواج بالخصوص جہیز کے لین دین کو ختم کرتے ہو اسے آسان و مسنون طریقہ پر انجام دیں، اسی میں خیر و خوبی، بھلائی اور کامیابی ہے۔ مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ملکی سطح پر جو دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم چلائی جارہی ہے یہ انتہائی مفید اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ نیز اسی مہم کو تقویت پہنچانے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے جو آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس منعقد کیا وہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی۔


نکاح سے غیر شرعی رسم و رواج خصوصاً جہیز کو ختم کرتے ہوئے آسان بنائیں!





نکاح سے غیر شرعی رسم و رواج خصوصاً جہیز کو ختم کرتے ہوئے آسان بنائیں! 

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مفتی حامد ظفر ملی رحمانی کا خطاب!


بنگلور، 5؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ معہد ملت، مالیگاؤں کے استاذ حدیث مفتی حامد ظفر ملی رحمانی صاحب نے فرمایا کہ نکاح ایک دینی و ایمانی فریضہ، انسانی ضرورت اور تمام انبیاء کی سنت ہے۔ نکاح کا مقصد سکون حاصل کرنا ہے۔ اور یہ سکون تب تک حاصل نہیں ہوسکتا جب تک نکاح کے تمام مراحل کو سنت و شریعت کے مطابق نہ کیا جائے۔ اور جب سنت و شریعت کی پاسداری کے ساتھ نکاح کیا جاتا ہے تو ازدواجی زندگی خوشگوار ہوتی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت نے رشتوں کا انتخاب دینداری کی بنیاد پر کرنے کی تلقین کی ہے اور اسی میں ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ اور مجلس نکاح کے سلسلے میں شریعت نے مسجد میں کرنے کی تلقین کی اور فرمایا کہ برکت والا نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ کیا جائے۔ اور نکاح میں دو چیزیں حق مہر اور ولیمہ کے علاوہ کوئی خرچ نہیں ہے اور یہ دونوں بھی لڑکے والوں کے ذمہ ہے۔ اسی کے ساتھ شریعت نے یہ بھی تلقین کی ہیکہ ولیمہ بطور نمائش نہ ہو بلکہ بہترین ولیمہ وہ ہے جس میں غریبوں اور مسکینوں کا خیال رکھا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ شریعت نے بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ بیوی کا نان نفقہ شوہر کے ذمہ ہے اور بیوی کی بھی ذمہ داری ہیکہ نکاح کے بعد ہر ایک قدم شوہر کی اجازت سے رکھیں اور شوہر کی فرمانبرداری کرے۔ مولانا ظفر ملی نے فرمایا کہ شریعت نے نکاح کو سادہ اور آسان رکھا ہے جسے ہم نے غیر شرعی رسوم و رواج خصوصاً جہیز کے لین دین کے ذریعے اسے مشکل بنا دیا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ معاشرے سے بیجا رسم و رواج خصوصاً جہیز کو ختم کرتے ہوئے نکاح کو آسان بنائیں۔ مولانا نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آسان و مسنون نکاح مہم میں تمام مسلمانوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور نکاح کو سادہ اور مسنون طریقہ سے انجام دینے کی اپیل کی تاکہ اللہ و رسول کی رضامندی میسر ہو۔ قابل ذکر ہیکہ مفتی حامد ظفر ملی رحمانی نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

غیر شرعی اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں!





 غیر شرعی اور جہیز کے لین دین والی شادیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں!

مرکز تحفظ اسلام ہند کی اصلاح معاشرہ کانفرنس سے مولانا احمد ومیض ندوی کا خطاب!


بنگلور، 5؍ اپریل (پریس ریلیز): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اصلاح معاشرہ کمیٹی کی دس روزہ آسان و مسنون نکاح مہم کی ملک گیر تحریک کے پیش نظر مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد آن لائن اصلاح معاشرہ کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حیدرآباد کے استاذ حدیث شیخ طریقت حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی صاحب نے فرمایا کہ نکاح کے تعلق سے ہمارے معاشرے میں جتنی خرابیاں اور خرافات پائی جاتی ہیں اسکی بنیادی وجہ یہ ہیکہ امت مسلمہ نکاح کو عبادت نہیں سمجھتی۔ اور کوئی بھی عمل اس وقت تک عبادت نہیں بنتا جب تک وہ عمل نبی کریم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق انجام نہیں دیا جاتا۔ مولانا نے فرمایا کہ جس دن امت کے ذہن میں نکاح کے عبادت ہونے کا تصور بیٹھ جائے گا ان شا اللہ اسی دن نکاح کے سارے خرافات ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے فرمایا کہ مومن نکاح کے تعلق سے آزاد نہیں ہے بلکہ ایک مومن کو نکاح بھی نبوی طریقہ سے انجام دینا لازم ہے۔


مولانا ندوی نے فرمایا کہ آج کے دور میں نکاح مہنگے ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہیکہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کی بنیاد پر کیا جارہا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کا سب سے پہلا اصول یہ ہیکہ رشتوں کا انتخاب مال و دولت کے بجائے دینداری کی بنیاد پر کیا جائے۔ مولانا ندوی نے فرمایا کہ نکاح کا دوسرا اصول یہ ہیکہ نکاح سادہ سیدہ ہونا چاہئے۔ اور شریعت نے بھی نکاح میں مہر اور ولیمہ کے علاوہ کوئی مالی اخراجات نہیں رکھا ہے اور یہ بھی اپنی استطاعت کے مطابق انجام دینے کا حکم دیا ہے۔ لیکن آج کل نکاح میں بہت ہی زیادہ فضول خرچی کی جاتی ہے جبکہ رسول اللہ نے فرمایا کہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو۔ لہٰذا اس طرف توجہ دینے اور نکاح کو آسان کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا احمد ومیض ندوی نے فرمایا کہ گجرات کی عائشہ نے اسی جہیز اور دیگر مطالبات کے نتیجے میں خودکشی کرلی، گرچہ یہ عمل شریعت کے خلاف ہے کیونکہ اسلام میں خودکشی حرام ہے، لیکن خودکشی کی جو وجہ بنی اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسی ہزاروں عائشائیں جہیز کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں۔ کیا اب بھی ہمیں خواب غفلت سے جاگنے کی ضرورت نہیں ہے؟ مولانا نے فرمایا کہ نکاح کا تیسرا اصول یہ ہیکہ شریعت نے نکاح کی ساری مالی ذمہ داریاں لڑکے والوں پر ڈالی ہیں لیکن افسوس کا مقام ہیکہ ہم نے شریعت کے اس اصول کو ہی پلٹ دیا اور لڑکی والوں پر ساری ذمہ داریاں ڈال دیں۔ جبکہ دیکھا جائے تو جہیز مانگنا بھی ایک طرح کا بھیک ہے اور ایک مرد کے شان کے خلاف ہے۔ لہٰذا نکاح کو آسان کرنے کیلئے شریعت کے ان اصولوں پر غور کرنے اور عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جس معاشرے میں نکاح مشکل ہے وہاں زنا آسان ہے اور جہاں زنا مشکل ہے وہاں نکاح آسان ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ جب سے نکاح مشکل ہوا ہے تب سے اس میں دن بہ دن غیر شرعی رسومات کا اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ نکاح کو آسان بنانے کیلئے ہر علاقے میں کمیٹی بنائی جائے اور جس نکاح میں فضول خرچی اور جہیز کا لین دین ہو اسکا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ مولانا نے فرمایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کی جانب سے آسان و مسنون نکاح کی جو مہم چلائی جارہی ہے وہ بڑی بابرکت مہم ہے، اس میں ہمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے اور اکابرین بورڈ کی ہدایات پر عمل کرنا اور انکے پیغامات کو عام کرنا چاہئے۔ انہوں نے خاص طور پر نوجوانوں کو آگے آکر اس مہم میں بھر پور حصہ لینے کی اپیل کی۔ قابل ذکر ہیکہ شیخ طریقت مولانا سید احمد ومیض ندوی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Sunday, 4 April 2021

لاکھوں اشکبار آنکھوں کے درمیان سرکاری اعزاز کے ساتھ امیرشریعتؒ سپردخاک پانچ لاکھ سے زائد افراد کا ہجوم





لاکھوں اشکبار آنکھوں کے درمیان سرکاری اعزاز کے ساتھ امیرشریعتؒ سپردخاک

پانچ لاکھ سے زائد افراد کا ہجوم، مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے نماز جنازہ پڑھائی

والد بزرگوار اور جدامجد کے پہلو میں تدفین، سرکردہ شخصیات کے اظہارتعزیت کاسلسلہ جاری


مونگیر، 4 اپریل

عالم اسلام کی عظیم شخصیت مفکراسلام امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی ؒ جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سپردخاک ہوئے۔ آپ ؒ،اپنے والد امیرشریعت مولانا منت اللہ رحمانی ؒاور داداقطب عالم مولانا محمد علی مونگیریؒ کے پہلو میں خانقاہ رحمانی کے احاطے میں ابدی نیند سوگئے۔ نماز جنازہ امیرشریعت ؒ کے خلیفہ ارشد مولانا عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ نے پڑھائی۔نماز جنازہ خانقاہ رحمانی کے وسیع میدان میں ہوئی ۔ہجوم کا عالم یہ تھاکہ وسیع میدان، مکمل خانقاہ اورخانقاہ سے باہر دور دراز تک تاحد نگاہ سرہی سرتھے۔ خانقاہ رحمانی کے ذرائع کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ ہرفرد انتہائی مغموم تھا۔ اس موقعہ پرسرکاری اعزازات بھی پیش کیے گئے جیساکہ کل بہارحکومت نے اعلان کیا تھا۔ آپ بائیس برس ایم ایل سی بھی رہے ہیں اور دوبار بہار قانون ساز کونسل کی ذمے داری بھی سنبھالی ہے۔ رات سے ہی خانقاہ میں جوق درجوق افراد کی آمد تھی، ہر آنکھ اشکبار تھی، ہر طرف غم کی فضا چھائی تھی۔ آپ کے مریدین و متوسلین کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ امیرشریعت سابعؒ کے انتقال پر پوری دنیا سے اظہار تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔مولانا مفتی تقی عثمانی، مولانا الیاس گھمن سمیت ملک سے بھی سبھی سرکردہ علماء نے اظہار تعزیت کیا۔ مسلم پرسنل لاءبورڈ، جمعیۃ علماء ہند، مسلم مجلس مشاورت، جماعت اسلامی ہند، تنظیم علمائے حق، دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف، ندوة العلماءکے ذمہ داروں اور اکابر علماء و مشائخ اور دانشوروں نے انتہائی رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے فرزندوں، عقیدت مندوں، اداروں سے وابستہ افراد کے ساتھ تعزیت کی ہے۔ ان کے علاوہ سیاسی شخصیات میں پرینکاگاندھی، اکھلیش یادو، لالویادو، تیجسوی یادو، نتیش کمار، پپویادو،پرکاش امبیڈکر، بھیم آرمی کے سربراہ چندرشیکھرآزاد، دگ وجے سنگھ نے گہرے غم کا اظہار کیا ہے۔ آپؒ کی شخصیت ہرطبقے میں مقبول تھی۔آپ مسلم پرسنل لا بورڈ سے اول دن سے وابستہ تھے۔ بعد میں 2015 میں بورڈ کے جنرل سکریٹری بنے، 29نومبر2015 کو امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ کے امیر شریعت بنائے گئے۔ 1996میں سماجی اور تعلیمی خدمات کے لیے رحمانی فاﺅنڈیشن کاقیام کیا، 2008 میں رحمانی تھرٹی قائم کرکے ملت میں نئی تعلیمی بیداری کی روح دوڑادی۔عزم وحوصلہ اور ہمت کے پہاڑ شخص تھے۔ آپ کے دو فرزند مولانا احمد ولی فیصل رحمانی اورجناب مولانا حامد ولی فہد رحمانی ہیں۔ بڑے فرزند سجادہ نشیں ہوں گے اور چھوٹے فرزندان کی معاونت کریں گے اور رحمانی فاﺅنڈیشن اور رحمانی تھرٹی کے انتظامات دیکھیں گے جن کی وصیت آپ نے اپنی حیات میں کردی تھی۔ ان کے علاوہ علالت سے عین قبل آپ نے اپنے اہم فیصلے میں مولانا شمشاد رحمانی کو نائب امیرشریعت اور مولانا انظار قاسمی کو قاضی شریعت نامزد کیا تھا۔