Saturday, 5 June 2021

بیت المقدس اور اسکے اطراف یہودیوں کا قابض ہونا قرب قیامت کی نشانی ہے!





 بیت المقدس اور اسکے اطراف یہودیوں کا قابض ہونا قرب قیامت کی نشانی ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس سے مولانا سید طلحہ قاسمی نقشبندی کا ولولہ انگیز خطاب!


بنگلور، 02؍ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس کی چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے شیخ طریقت حضرت مولانا سید محمد طلحہ صاحب قاسمی نقشبندی مدظلہ نے فرمایا کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، حضور اکرم ؐ نے 16 یا 17 مہینوں تک اسی طرف رخ کرکے نماز ادا کی تھی۔ بیت المقدس روئے زمین پر بنائی گئی دوسری مسجد ہے۔ مکہ اور مدینہ کے بعد مسلمانوں کے نزدیک مسجد اقصٰی تیسرا مقام مقدس ہے جس کی جانب عبادت کیلئے سفر کرنا جائز ہے۔ معراج کے سفر کے وقت بھی حضورؐ نے تمام انبیاء کی امامت بیت المقدس میں فرمائی۔ مولانا نے فرمایا کہ بیت المقدس پر یہودیوں کا قابض ہونا اور ساری دنیا سے ہجرت کر کر کے اس علاقے میں آکر یہودیوں کا آباد ہونا اور اپنی حکومت بنانا یہ قیامت کی ایک بہت بڑی علامت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ بیت المقدس انبیاء علیہم السلام کی سرزمین فلسطین میں واقع ہے، جب نبی کریمؐ کی بعثت ہوئی تو اس وقت اس پر سلطنت روم کے عیسائیوں کا قبضہ تھا۔ اسی وقت نبی کریم ؐنے بیت المقدس کی آزادی کی خوشخبری سنائی اور اس کو قیامت کی نشانیوں میں سے قرار دیا۔ مولانا قاسمی نے بیت المقدس کی تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں بیت المقدس کو یہود و نصاری کے ہاتھوں سے آزاد کرایا تھا۔ بیت المقدس کی یہ مقدس سرزمین تقریباً عباسی دور تک مسلمانوں کے ماتحت رہی پھر جیسے جیسے ان میں آپسی اختلاف و انتشار، خانہ جنگی، سیاسی فتنوں اور باطنی تحریکوں کی وجہ سے سن 1099ء میں صلیبیوں نے بیت المقدس کو مسلمانوں سے چھین لیا۔ مولانا طلحہ قاسمی نے فرمایا کہ اسکے بعد سن 1187ء میں سلطان صلاح الدین ایوبیؒ نے پیہم معرکہ آرائیوں کے بعد بیت المقدس کو صلیبیوں سے آزاد کروالیا۔ اس طرح 88؍ سال بعد بیت المقدس دوبارہ مسلمانوں کے بازیابی میں آگیا اور ارض مقدسہ سے عیسائی حکومت کا صفایہ ہوگیا۔ مولانا نے فرمایا کہ اس طرح ارض مقدسہ پر تقریباً 761؍ برس مسلسل مسلمانوں کی سلطنت رہی، یہاں تک کہ سن 1948ء میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی سازشوں سے ارض فلسطین کے خطہ میں صیہونی سلطنت قائم کی گئی اور بیت المقدس کا نصف حصہ یہودیوں کے قبضے میں چلا گیا۔ پھر سن 1967ء میں بیت المقدس پر اسرائیلیوں نے قبضہ کرلیا اور اب پوری طرح انکے قبضہ میں ہے۔ مولانا نقشبندی نے فرمایا کہ زمانہ قدیم میں جس علاقے کو ”شام“ کہا جاتا تھا، وہ لبنان، فلسطین، اردن اور شام کی سرزمین پر مشتمل تھا، جہاں آج یہودی قابض ہیں۔ پوری دنیا سے یہودی اپنے مقتل ”اسرائیل“ میں جمع ہورہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ قرب قیامت میں شام میں اسلام کا غلبہ ہوگا، قیامت سے قبل فتنوں کے ادوار میں ان علاقوں خصوصاً شام (بیت المقدس) میں رہائش اختیار کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ قرب قیامت جب فتنے بکثرت ہونگے تو ایمان اور اہل ایمان زیادہ تر شام کے علاقوں میں ہی ہونگے۔ اور شام کیلئے خوشخبری ہے کہ اللہ کے فرشتوں نے اس پر حفاظت کیلئے اپنے پر پھلا رکھے ہونگے۔ مولانا طلحہ قاسمی نے فرمایا کہ فتنوں کے زمانے میں اہل اسلام کی مختلف علاقوں میں مختلف جماعتیں اور لشکر ہونگے اس دور میں آپؐ نے شام اور اہل شام کے لشکر کو اختیار کرنے کی ترغیب دلائی کیونکہ اس دور میں ان کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے لی ہوگی۔ یہ حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا لشکر ہوگا۔ اور آخری وقت زمانہ قرب قیامت میں خلافت اسلامیہ کامرکز ومحور ارض مقدسہ ہوگی۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ قیامت سے قبل مدینہ منورہ ویران ہوجائے گا اور بیت المقدس آباد ہوگا تو یہ زمانہ بڑی لڑائیوں اور فتنوں کا ہوگا، اس کے بعد دجال کا خروج ہوگا۔ دجال شام اور عراق کے درمیان میں سے نکلے گا۔ دجال کا فتنہ اس امت کا بہت بڑا فتنہ ہے اس سے ہر نبی نے اپنی قوم کو ڈرایا۔ مگر دجال مکہ، مدینہ اور بیت المقدس میں داخل نہیں ہوسکے گا۔مولانا نے فرمایا کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا نزول بھی ان ہی علاقوں دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے پاس ہوگا۔ اور وہ دجال کو ”باب لد“ کے پاس قتل کریں گے۔ باب لد فلسطین کے علاقے میں بیت المقدس کے قریب ہے، جس پر اسرائیل غاصب نے قبضہ کر رکھا ہے۔ اور اسی طرح فتنہ یا جوج و ماجوج کی ہلاکت اور انتہاء بھی بیت المقدس کے قریب”جبل الخمر“ کے پاس ہوگی۔ مولانا نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی کہ جب تک یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا نہ دیا جائے، قیامت سے پہلے یہ وقت ضرور آئے گا کہ مسلمان یہودیوں کو چن چن کر قتل کریں گے اور بیت المقدس آزاد ہوگا۔ مولانا نے فرمایا کہ بیت المقدس اور ارض فلسطین کے موجودہ حالات کو دیکھ کر یہ بات واضح ہوچکی ہیکہ اب قیامت بہت قریب ہے۔ ان حالات میں ہمیں چاہئے کہ ہم اہل فلسطین کی مدد کریں اور اپنے اعمال کی فکر کریں۔ نیز بیت المقدس کے ان مجاہدین کیلئے دعا کریں جو بیت المقدس کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں، اللہ تعالیٰ انکی مدد و نصرت فرمائے۔ قابل ذکر ہیکہ شیخ طریقت حضرت مولانا سید محمد طلحہ صاحب قاسمی نقشبندی مدظلہ نے آخیر میں مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمت کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور انہیں کی دعا سے  تحفظ القدس کانفرنس کی یہ نشست اختتام پذیر ہوئی!

Friday, 4 June 2021

مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کی صدارت میں آج عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس!




 مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کی صدارت میں آج عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس!

کانفرنس سے ملک کے نوجوان قائدین کریں گے خطاب، برادران اسلام سے کثیر تعداد میں شرکت کی اپیل!


بنگلور، 30؍ مئی (پریس ریلیز) : مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام گزشتہ پندرہ دنوں سے سلسلہ القدس پورے زور و شور کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ اب تک ہزاروں لوگوں نے اس سلسلے سے استفادہ حاصل کیا ہے۔ اس سلسلے کی ایک اہم کڑی ملک کے نوجوان قائدین کا اجلاس تھا۔ جو آج بروز جمعہ بتاریخ 04؍ جون 2021ء کی رات 9:00 بجے سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہونے جارہا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ تحفظ القدس کانفرنس کا یہ پروگرام ”مسجد اقصٰی سازشوں کے گھیرے میں!“ کے عنوان پر منعقد ہوگا- جس میں ملک کے مختلف اداروں، تحریکوں اور تنظیموں کے نوجوان ذمہ دار و قائدین شرکت فرماکر کانفرنس سے خطاب فرمائیں گے- جس میں بطور خاص حضرت مولانا شمشاد رحمانی صاحب (نائب امیر شریعت بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ)، حضرت مولانا غیاث احمد رشادی صاحب (صدر صفا بیت المال انڈیا)، حضرت مولانا عبد الباری فاروقی صاحب (رکن تحفظ ناموس صحابہ، الہند)، حضرت مولانا محمد شکیب قاسمی صاحب (ڈائریکٹر حجۃ الاسلام اکیڈمی و نائب مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند)، حضرت مولانا مفتی عمر عابدین قاسمی مدنی صاحب (نائب ناظم المعھد العالی الاسلامی حیدرآباد)، حضرت مولانا عبد الاحد قاسمی صاحب (صدر آل انڈیا تحریک تحفظ سنت و مدح صحابہ) شریک رہیں گے- جبکہ کانفرنس کی نظامت جمعیۃ علماء رائچور کے صدر حضرت مولانا مفتی سید حسن ذیشان قادری قاسمی صاحب فرمائیں گے- انہوں نے برادران اسلام سے گزارش کی کہ وہ تحفظ القدس کانفرنس میں کثیر تعداد میں شرکت فرماکر علماء کرام کے خطاب سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ قابلِ ذکر ہیکہ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا!

Monday, 31 May 2021

بیت المقدس کی آزادی کا وقت قریب ہے، مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!


بیت المقدس کی آزادی کا وقت قریب ہے، مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس سے مولانا عبد العلیم فاروقی اور مولانا ابو طالب رحمانی کا خطاب!


بنگلور، 31؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس کی دوسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے جانشین امام اہل سنت حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب نے فرمایا کہ گذشتہ دنوں غزہ اور فلسطین میں اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم کے بعد قبلۂ اول بیت المقدس اور فلسطین ایک مرتبہ پھر دنیا بھر کی نظروں کے سامنے آگئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطینی مسلمان اب تقریباً ایک صدی سے تکلیف اور آزمائش کی چکی میں پس رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں نے نہایت چالاکی اور سفاکی سے فلسطین میں یہودیوں کی آباد کاری کا بندوبست کر کے ارض مقدس کے باسیوں سے انکی اپنی ہی زمین چھین لی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ یہودی وہ قوم ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکام کی مسلسل نافرمانی بلکہ سرکشی اور انبیائے کرام علیہ السلام کی حکم عدولی بلکہ ان کے ساتھ گستاخی کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی جانب سے لعنت اور غضب کے مستحق ہوئے اور ہدایت اور خیر سے محروم کردیئے گئے، پھر مکمل طور پر شیطان کے آلۂ کار بن گئے اور دنیا میں بے حیائی اور سود وقمار کو بطور نظام اور مشن کے عام کرنے میں مصروف ومنہمک ہوگئے جس کی وجہ سے ایمان، خیر، حیا کے یہ دشمن ہوگئے۔ اسلام چونکہ ان چیزوں کا علمبردار ہے اور مسلمان کسی نہ کسی درجہ میں اس کے حامل ہیں، اس لیے یہ یہودیوں کی جماعت اسلام اور مسلمانوں کی دشمن ہوگئی۔ مولانا نے فرمایا کہ یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کھل کردشمنی نہ کرسکے تو نفاق کا راستہ اختیار کیا، بعد میں کبھی کھل کر کبھی چھپ کر اضرار فساد پھیلانے میں مصروف ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے ہمدرد نہیں ہوسکتے۔ جس قوم نے اپنے نبیوں کی بات نہیں مانی وہ ہماری بات کہاں سے مانے گی۔ مولانا نے فرمایا کہ مسلمانوں کے نزدیک مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد تیسرا سب سے زیادہ قابل احترام مقام بیت المقدس اور مسجد اقصٰی ہے۔ آج اس مقام مقدس پر یہودی قابض ہیں اور مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ ہر ایک فلسطینی شہید کا حساب لے گا۔ لیکن ایک جانب اللہ کے دین برحق کے دشمن اتنے منظم ہیں اور دوسرے جانب ہم مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ اسلام دشمن طاقتوں کے ان اقدامات کے خلاف کوئی قدم اٹھانا یا متحد ہونا تو بہت دور کی بات ہے۔ ہماری اکثریت ابھی تک اپنے اصل دشمن اور اسکے نظریات کو پہچانتی تک نہیں ہے۔ مولانا نے دوٹوک فرمایا کہ اگر ان حادثات سے ہمارے دل نہ تڑپیں تو ہمیں اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہئے۔ مولانا نے فرمایا کہ آج ضرورت ہیکہ ہم فلسطینی مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوں، انکا ساتھ دیں اور تعاون کریں یا کم از کم انکو اپنے دعاؤں میں یاد رکھیں۔ ورنہ اگر آج بھی ہم بیدار نہیں ہوئے اور اسی طرح کی بے حسی رہی تو ہم مکہ اور مدینہ کی بھی حفاظت نہیں کرسکیں گے!


تحفظ القدس کانفرنس کی تیسری نشست سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب نے فرمایا کہ اس وقت پوری دنیا میں جو آواز گونج رہی ہے وہ مظلوم فلسطینی کی چیخ اور ظالم اسرائیل کے بم دھماکے کی آواز گونج رہی ہے۔ ارض فلسطین کے مظلوم مسلمان گزشتہ ایک صدی سے جبر و تسلط کی چکیوں میں پس رہے ہیں۔ یہ دنیا کی وہ واحد قوم ہے جو خود اپنے ہی علاقے اور اپنے وطن میں مہاجروں کی سی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ یہ سب جرائم اقوام متحدہ کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے فلسطین پر غیر قانونی قبضہ کیا ہے۔ فلسطینی اور غزہ کے مسلمان اسرائیلی محاصرے میں ہیں اور ان سے قیدیوں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ اس کی کھلی جارحیت کیخلاف جدوجہد کرنا یقیناً فلسطینیوں کا بنیادی حق ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ موجودہ صورتحال انتہائی کرب ناک ہے۔ اسرائیل کی نہایت مضبوط اور جدید ہتھیاروں سے لیس فوج معصوم فلسطینی شہریوں، بچوں اور خواتین پر ظلم و ستم کا بازار گرم کیے ہوئے ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ اس تنازعے کا اصل شکار کون رہا، مگر بد قسمتی سے جب اسرائیل اور فلسطین کی بات آتی ہے تو عالمی برادری دوہرے معیارات اختیار کرتی ہے۔ ایک نرالی منطق یہ پیش کی جاتی ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک طرف ایف سولہ طیارے عمارتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تو دوسری جانب ہاتھ سے بنے ہوئے راکٹ اسرائیل کی جانب پھینکے جا رہے ہیں۔ تو سوچیے کون ظالم ہے اور کون اہنا دفاع کررہا ہے؟ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ سلام ہو ان فلسطینی بہادروں کو کہ انکے ایک ایک بچے سے بھی آج اسرائیل خوف کھارہا ہے۔ یہ زندہ اور سچی قوم ہونے کی دلیل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اقوام متحدہ کے پاس کوئی انصاف نہیں ہے وہ یہود و نصاری کے اشاروں پر ناچتی ہے۔ بیت المقدس پہلے بھی آزاد ہوا تھا اور ان شا اللہ وہ وقت قریب ہے جب بیت المقدس دوبارہ آزاد ہوکر رہے گا۔ قابل ذکر ہیکہ حضرت مولانا عبد العلیم فاروقی صاحب اور حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب نے مرکزتحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

Sunday, 30 May 2021

مرکز تحفظ اسلام ہند کے دس روزہ تحفظ القدس کانفرنس کا آج اختتامی اجلاس!



 مرکز تحفظ اسلام ہند کے دس روزہ تحفظ القدس کانفرنس کا آج اختتامی اجلاس!

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوگا یہ پروگرام!


بنگلور، 30؍ مئی (پریس ریلیز) : مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام گزشتہ دس دنوں سے سلسلہ القدس پورے زور و شور کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ ہزاروں لوگ اس سلسلے سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ اس سلسلے کی سب سے اہم کڑی دس روزہ عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس ہے۔ جو روزانہ رات 9:30 بجے منعقد ہوتی ہے۔ اس کانفرنس سے اب تک ملک کے مختلف اکابر علماء کرام خطاب فرما چکے ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب اس کانفرنس کا اختتامی پروگرام آج بروز اتوار بتاریخ 30؍ مئی 2021ء رات 9:30 بجے منعقد ہونے جارہا ہے۔   انہوں تفصیلات بتاتے ہوئے فرمایا کہ اختتامی پروگرام کی صدارت عالم اسلام کی مایہ ناز شخصیت، بقیۃ السلف، نمونۂ اسلاف، فخر دیوبند، امیر ملت حضرت اقدس مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی دامت برکاتہم (مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند) فرمائیں گے اور انہیں کے خطاب و دعا سے یہ کانفرنس اختتام پذیر ہوگا۔ انہوں نے برادران اسلام سے گزارش کی کہ وہ تحفظ القدس کانفرنس کی اس اختتامی نشست میں کثیر تعداد میں شرکت فرماکر حضرت والا کے خطاب سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ قابلِ ذکر ہیکہ یہ کانفرنس مرکز تحفظ اسلام ہند کے آفیشیل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج تحفظ اسلام میڈیا سروس پر براہ راست نشر کیا جائے گا!

Thursday, 27 May 2021

ہم بیت المقدس اور اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں!





 ہم بیت المقدس اور اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں!

کرناٹک کے مؤقر علماء اور تمام تنظیموں کے ذمہ داران کا اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نمائندہ و احتجاجی پروگرام!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحفظ القدس کانفرنس سے ریاست کرناٹک کے علماء کا ولولہ انگیز خطاب، امیر شریعت کرناٹک کی صدارت، امت کے نام اہم پیغامات!


بنگلور، 26؍ مئی (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں ریاست کرناٹک کے مؤقر علماء کرام اور تمام ملی و سماجی تنظیموں کے ذمہ داران کا اہل فلسطین کی حمایت اور اسرائیل دہشت گردی کے خلاف ایک نمائندہ اور احتجاجی پروگرام بعنوان ”آن لائن تحفظ القدس کانفرنس“ منعقد ہوا۔ جس میں تقریباً پچاس ہزار سے زائد لوگ شریک ہوئے۔ اس عظیم الشان کانفرنس کی صدارت امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب نے فرمائی۔ 

اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں امیر شریعت کرناٹک نے فرمایا کہ ساری دنیا کے مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں، جب انسان کے کسی عضو میں تکلیف ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے جسم کے تمام اعضاء تکلیف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح اگر دنیا کے کسی کونے میں اپنے مسلمان بھائیوں پر کوئی تکلیف آئے تو یوں سمجھیں کہ گویا ہم پر تکلیف آگئی ہے۔ ہمارے ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ ہمیں ان کی تکلیف کا احساس ہونا چاہیے۔ آج اہل فلسطین پر ظلم و ستم اور درندگی کے جو پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں اسے دیکھ کر ہمارے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ہم ان کے غم میں برابر شریک ہیں۔ اسرائیلی دہشت گردی ناقابل برداشت ہوچکی ہے۔ افسوس کا مقام ہیکہ نام نہاد مسلم ممالک اپنی ذاتی حقیر مفادات اور اپنی چند روزہ شان و شوکت اور عارضی کرسی کی بقا کی خاطر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ پوری ملت اسلامیہ متحدہ ہوکر اس ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کریں، انکے مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اہل فلسطین کی حفاظت فرمائے اور مسجد اقصٰی کو ظالموں کے ہاتھ سے آزاد فرمائے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمدصاحب قاسمی نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی کا مسئلہ فقط اہل فلسطین کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ کا مسئلہ ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مسلمانوں کو بیت المقدس کے فضائل و مناقب سے واقف کروائیں اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، عالمی اداروں کو مجبور کریں کہ وہ اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیں، اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کونسل کو اسکے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کیا جائے۔

اس موقع پر دارالعلوم شاہ ولی اللہ کے مہتمم مولانا محمد زین العابدین رشادی مظاہری نے فرمایا کہ اہل فلسطین پر جو ظلم و بربریت ہورہی ہے وہ ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہے۔ ہم جب تک اپنے گناہوں سے توبہ نہیں کرتے اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ نہیں کرتے تب تک ہم بھی اس ظلم میں برابر کے شریک ہیں۔ 

اس موقع پر جامعہ مسیح العلوم بنگلور کے مہتمم مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی نے فرمایا کہ فلسطینی مسلمانوں کا جو قتل عام کیا جارہا ہے وہ انسانیت کا قتل عام ہے۔ لہٰذا اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ اسکے خلاف آواز بلند کریں اور عالمی حقوق انسانی کو مجبور کریں کہ وہ اسرائیل کی دہشت گردی پر روک لگائے۔ 

اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے فرمایا کہ اسرائیل اہل فلسطین پر جو ظلم و بربریت کررہا ہے وہ نہ صرف اہل فلسطین پر ظلم ہے بلکہ پورے عالم اسلام پر ظلم ہے۔ حکومت کرناٹک اور حکومت ہند کو چاہیے کہ اس بات کی نوٹس لیں اور اپنا احتجاج درج کروائیں۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کرناٹک کے صدر ڈاکٹر سعد بلگامی نے فرمایا کہ اسرائیل کو کمزور کرنے کیلئے اہل اسلام اور مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور اسرائیل کی دہشت گردی سے پوری دنیا کو واقف کروائیں۔ 

اس موقع پر جماعت اہل سنت کرناٹک کے صدر مولانا سید تنویر ہاشمی نے فرمایا کہ اس وقت پوری دنیا میں سب سے بڑا دہشت گرد ملک اسرائیل ہے۔ ہم اہل فلسطین پر اسرائیلی دہشت گردی اور ظلم و بربریت کی مذمت کرتے ہیں اور صاف الفاظوں میں کہتے ہیں کہ مسلمان مسجد اقصٰی کی حفاظت کیلئے ہر طرح کی قربانی دینگے۔ 

اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی نے فرمایا کہ مسجد اقصٰی کی حفاظت کے خاطر کم از کم ہمیں اسرائیل مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہیے۔ 

اس موقع پر مرکزی مسجد اہلحدیث چارمنار بنگلور کے امام و خطیب شیخ اعجاز احمد ندوی نے فرمایا کہ ہم اہل فلسطین سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں اور اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عالمی اداروں سے مطالبہ کریں کہ انسانیت کے قتل عام کے خلاف قانون بنائے۔ 

اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا محمد الیاس بھٹکلی نے فرمایا کہ اس وقت مسجد اقصٰی کے تعلق سے مسلمانوں بالخصوص جدید تعلیم یافتہ لوگوں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے- نیز اہل فلسطین اور غزہ، حماس اور اخوان کے تعلق سے جو غلطی فہمی عوام کے پھیلائی گئی ہے اسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے نائب صدر مولانا شمیم سالک مظاہری نے فرمایا کہ ہم اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور امت مسلمہ سے اپیل کرتے ہیں وہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ نیز مسلمان کو چاہئے کہ حکومت کو میمورنڈم دے کر اور دیگر ذرائع سے اس ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کریں۔ 

اس موقع پر جامعہ حضرت بلال بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد ذوالفقار رضا نوری نے فرمایا کہ اہل فلسطین پر جو ظلم و بربریت ہورہی ہے اس سے پورا عالم اسلام پریشان ہے لیکن افسوس ہیکہ اسلامی ممالک طاقتور ہونے کے باوجود خاموش ہیں، انہیں چاہیے کہ اس ظلم کے خلاف کارروائی کریں- 

اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک کے صدر مفتی سید باقر ارشد قاسمی نے فرمایا کہ ہم اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے پرزو اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے انہیں وہاں سے نکالیں اور ان پر پابندیاں عائد کریں کیونکہ اسرائیل کھلے عام دہشت گردی کررہا ہے۔


قابل ذکر ہیکہ اس عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس کی نگرانی تحفظ القدس کمیٹی کے کنوینر اور مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان اور نظامت مرکز کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رضوان صاحب کاشفی فرمارہے تھے۔ اجلاس کا آغاز قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی تلاوت سے ہوا۔ جبکہ اسٹیج پرمسجد رحمانیہ منہاج نگر بنگلورکے سابق امام و خطیب مولانا محمد ریاض مظاہری، جمعیۃ علماء ساؤتھ بنگلور کے نائب صدر حافظ محمد آصف، مرکز تحفظ اسلام ہند کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان، اراکین شوریٰ مولانا محمد طاہر قاسمی، مفتی محمد جلال الدین قاسمی، مولانا محمد نظام الدین مظاہری وغیرہ بطور خاص موجود تھے۔ اپنے خطاب میں تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور تحفظ القدس کانفرنس کی انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔حضرت امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی صاحب کی دعا سے یہ عظیم الشان تحفظ القدس کانفرنس اختتام پذیر ہوا!